وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اعلان پر سانحہ پارا چنار کے خلاف ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا۔اس موقع پر کراچی، اسلام آباد،راولپنڈی،لاہور، حیدر آباد، ملتان،پشاور، کوئٹہ، گلگت بلتستان سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔جن میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی و صوبائی قائدین کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں کارکنان نے شرکت کی۔مقررین نے پارا چنار میں بم دھماکے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔کراچی میں پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما مولانا مبشر حسن، مولانا علی انور، مولانا نشان حیدر، مولانا صادق جعفری، مولانا احسان دانش، میثم عابدی، میر تقی ظفر و دیگر علما ئے کرام و رہنما و ں نے کہا کہ عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کو پاکستان میں داخل ہونے سے روکا جائے، امت مسلمہ میں بھڑکائی جانے والی آگ کو طے شدہ سازش کے تحت پاکستان منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،پاکستان کی سالمیت و استحکام داعش اور دیگرکالعدم دہشتگرد جماعتوں کی بیخ کنی سے مشروط ہے،انہیں پاکستان میں فعال ہونے کا موقع دینا اپنے گھر کو آگ لگانے کے مترادف ہو گا، حکومتی اداروں کی لمحہ بھر کی غفلت ملکی بقا و سالمیت کو سنگین خطرات سے دوچار کر کے رکھ دے گی۔ مقررین نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کو ایک جیسی رفتار کے ساتھ اہداف کی طرف بڑھنا ہو گا،دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور سیاسی پشت پناہوں کونکیل ڈالے بغیر مطلوبہ نتائج کا حصول ممکن نہیں، دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے ملک بھر میں بھرپورآپریشن کا آغاز کیا جائے۔ اس موقع پر علمائے کرام و رہنماو ں نے وزیراعلیٰ و آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا کہ سانحہ پارا چنار کے بعد کراچی سمیت سندھ بھر میں فول پروف سیکیورٹی انتظامات کو یقینی بنایا جائے۔

وحدت نیوز(حیدرآباد) مجلس وحدت مسلمین ضلع حیدرآباد کیجانب سے گذشتہ روز پاراچنار سبزی منڈی میں داعشی دہشت گردوں کی جانب سے ہونیوالے بم دھماکے کیخلاف علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پر ایس۔ایس پی چوک سے پریس کلب حیدرآباد تک احتجاجی ریلی نکالی گئی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل ایڈوکیٹ رحمان رضا، ضلعی ترجمان علامہ گل حسن مرتضوی، علامہ عمران علی جعفری اور علامہ علی انور جعفری نے کہاکہ پاراچنار میں 25 محب وطن شہریوں کے بہیمانہ قتل سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان میں ابھی تک عالمی دہشتگرد گروہ داعش اور انکے سہولتکار سرگرم عمل ہیں۔ہم اس ظلم و بربریت پر کبھی خاموش نہیں رہ سکتے ۔پاکستان کے دشمن عناصر پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کیلئے اور سی پیک منصوبے کو ناکام کرنے کیلئے عالمی دہشتگرد گروہ داعش کو پاکستان میں سہولیات مھیا کرکے دہشتگردی کروانا چاہتے ہیں پاراچنار اس حقیقت کی ایک کڑی ہے ۔ پاکستان میں داعش کی فکر کی کالعدم جماعتیں انکی آلہ کار ہیں اور داعش کے لئے صف بندی کر رہی ہیں حکومت اور سیکیورٹی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر عالمی دہشتگرد تنظیم داعش اور انکے حامیوں کیخلاف پاراچنار اور ملک بھر میں آپریشن کیا جائے۔

وحدت نیوز (میرپورخاص) پارا چنار کا واقعہ انسانیت سوز ہے . ملک میں ایک مرتبہ پھر دھشت گردی کی لہر افسوس ناک ہے ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کےضلعی سیکرٹری جنرل سید بشیر شاہ نےعلامہ راجا ناصر عباس جعفری کی ہدایت پر پاراچنار واقعے پر یوم احتجاج مناتے ہوئے میرپورخاص کے وحدت قران سینٹر، نیوکوٹ کے امام بارگاہ پنجتنی، ڈگری مرکزی امام بارگاہ باب العلم اور  پریس کلب کے سامنے منعقدہ  احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 انہوں نے مزید کہا کہ پارا چنار واقعے میں ملوث افراد انسانیت کے دشمن ہیں انہیں انسان کہنا بھی انسانیت کی توہین ہے . پارا چنار واقعہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر سوالیہ نشان ہے . کالعدم تنظیموں کو جب تک لگام نہیں ڈالی جائے گی تب تک دھشت گردی کو لگام دینا ممکن نہیں ہے۔

وحدت نیوز (نصیر آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل  پر  ابو تراب چوک سے  لیکر نصیرآباد پریس کلب تک  شیعہ نسل کشی ، دہشتگردی کے خلاف بلخصوص سانحہ پارا چنار میں ملوث داعشی دھشتگردوں کے خلاف فوجی آپریشن  اور  ملک میں امن وامان کی بحالی  کے لئے ریلی نکالی گئی ، ریلی کی قیادت ایم ڈبلیو ایم  ضلع قمبر کے سیکریٹری جنرل زوار حبدار علی  لغاری ، سید اختر عباس ، غلام شبیر جویو ، سید کرار حیدر ، مست علی حیدری   اورغلام مصطفیٰ   کر رہے تھے  ، ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں نے کہا کے  سانحہ پارا چنار کے واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ، اس ملک کے بانیوں کا ہر روز خون بہایا جا رہا ہے اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ، اس ملک میں شیعہ سُنی  کی ٹارگٹ کلنگ  امریکا ، اسرائیل اور آل سعود  کی سوچی سمجھی سازش ہے  جس  کو اس ملک کی شیعہ سُنی عوام مل کر ناکام  بنائےگی ،    ہم چیف آف آرمی قمر جاوید باجوہ سے  مطالبہ کرتے ہیں فوری طور پرسانحہ پارا چنار میں ملوث دھشتگردوں کے خلاف  فوجی آپریشن کر کے  ملک میں امن وامان بحال کیا جائے  ، تاکے پاکستان کی مظلوم عوام سکھ کا سانس لے سکے ۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) سعودی آیڈیالوجی اور مالی مدد کا پاکستان کو تباہ کرنے میں ایک بنیادی کردار ہے. پراکسی وار نظریہ اب مزید انکے جرائم کو چھپا نہیں سکتا. ہمارے  عوام کا قتل عام جاری ہے 80 ھزار پاکستانی دھشگردی کی پھینٹ چڑھ چکے ہیں .اور اسکے تنخواہ دار دھشتگرد ، ملاں ، مدارس اور تنظیمیں دھشتگردی ، تعصب و تنگ نظری  اور تکفیریت پھیلا رہے  ہیں. اور انکے دلدادہ وہمدرد نفوذی افراد کہ جن میں ہماری اسٹبلشمنٹ کے بعض آفییسرز اور  سیاستدان ہیں وہ ان دھشگرودں کے  سہولتکار ہیں اور عوام سے جھوٹ بولتے ہیں.  حکمران  ایک کے بعد ایک سعودیہ کی وفاداری کا دم بھرتے ہیں  . اگر پاکستان کا قومی مفاد تمہیں عزیز ہے تو بہادری دکھاو اور سعودیہ سے کہو کہ ان وہابیوں کی ہر قسم کی امداد فورا بند کرے .
حکمرانو ! اگر تم پاکستان کی آبرو اور عزت  کو مقدم سمجھتے ہو تو اپنے تعلقات ریالوں کی بنیاد پر نہیں بلکہ دو طرفہ قومی  مفادات اور  احترام متبادل کی بنیاد پر بناو . اور دنیا کے کسی بھی ملک کو اپنے داخلی امور میں مداخلت کی اجازت نہ دو.
اپنی عوام کے حقیقی خادم بنو نہ کہ جھوٹے دعوے کرو اور غریب عوام کا مال لوٹو .  اور دوسروں کے سامنے خوددار قوم کے فرد  نظر آو. جبکہ موجودہ پالیسی اس کے بر عکس ہے. صورتحال یہ ہے کہ بیگنگاہ شہری ماوراء قانون مہینوں اور سالوں سے ایجنسیوں نے عقوبت خانوں میں رکھے ہوئے ہیں.  اور جو قانون توڑتے ہیں اور جرائم پیشہ ہیں وہ حکمرانوں سے گپ شپ لگاتے ہیں. اور انہیں فل  پروٹوکول ملتا ہے. اگر اسٹیٹ انکی حوصلہ افزائی کرتی رہی تو پھر یہ دھماکے کبھی نہیں رکیں گے . دھشتگرد حکومتی خزانوں اور سعودی امداد کے خریدے ہوئے  اسلحہ سے لیس ہیں اور جب چاہیں بیگاہ عوم کا قتل کرتے ہیں. اور جو لوگ اپنے خون پسینے کی کمائی سے اپنی جان ومال و ناموس کی حفاظت اور علاقوں کے دفاع کے لئے اسلحہ خریدتے ہیں.  حکمران انہیں نہتا کر کے درندہ صفت دہشتگردوں کے رحم وکرم پر چھوڑنا چاہتے ہیں.
دیوبندی تکفیری دھشتگرد تو گزشتہ ایک عرصہ دراز سے ہمارے فوجی افیسرز کے سروں سے فٹبال کھیلنے کا عادی بن چکا ہے. اور نہ اسے سبز ہلالی پرچم قبول ہے اور نہ ہی پاکستان  کا آئین. اسکے پاس اپنا ایجنڈا ہے اور انکے سرپرست انھیں کی طاقت کے بل بوتے پر اور ڈنکے کی چوٹ پر حکمرانوں کو آنکھین دکھاتے ہیں اور دھمکیاں بھی دیتے ہیں. اب انھوں نے اندرونی و بیرونی پریشرز سے حکمرانوں اور قانون کے محافظوں کی بندوقوں اور امنیتی اداروں کی کاروائیوں کا رخ شیعہ مسلک کی طرف کروا دیا ہے.جبکہ گذشتہ 35 سال سے مسلسل انکے ظلم کا نشانہ بننے والے بھی پاکستان کے شیعہ اور سنی عوام اور دیگر اقلیتیں ہیں. اور وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کمزور سے کمزور تر ہو. تاکہ  وہ اسے آسانی سے توڑ سکیں.اور اپنی خلافتیں قائم کر سکیں.
حکمرانو !  کیا تم نے کبھی سوچا ہے کہ اگر اس ظلم و نا انصافی سے تنگ آکر  بریلوی اور اہل تشیع مسلک نے بھی خدانخواستہ تمھارا ساتھ چھوڑ دیا تو وطن عزیز کس قسم کے بحران میں مبتلا ہو  گا ؟ پاکستان سے مسلمانوں نے ملکر حاصل کیا اس کسی مسلک کا وطن نہ بننے دو.
ہمیں ملک کا امن اور اسکا  کا دفاع سب سے زیادہ عزیز تر ہونا چاہیئے. پاکستان کے امن پر کو سمجھوتہ قابل قبول نہیں .  وطن کی حفاظت ہر پاکستانی کا پہلا اور بنیادی وظیفہ ہے. جنھیں ہمارے ملک کا امن عزیز نہیں ہمیں بھی انکا امن عزیز نہیں ہونا چاہیئے. اور سادگی سے پرانے پیار کی پینگیں چڑھانے کی پالیسی پر غور کریں. مجروح  عوام کے دلوں پر ایسے بیانات گراں گزرتے ہیں.
 
حکمرانو ! کیا دیکھ نہیں رہے کہ اسرائیل کی طرح سعودیہ جارحانہ پالیسیوں پر اتر آیا ہے. اب سعودیہ دس سال پہلے والا ملک نہیں.  اس نے دنیا میں اپنی جارحانہ پالیسی کی بنیاد پر بہت دشمن بنا لئے ہیں.آپ آل سعود کی کرسی کی خاطر کس کس سے لڑیں گے.؟
 زمانہ جانتا ہے کہ
- لیبیا ، مصر اور تیونس کے بحرانوں میں سعودیہ ملوث ہے.
- عراق وشام کی تباہی میں اسکا بڑا ھاتھ ہے. اور لاکھوں بیگناہ لوگوں کے قتل میں شریک ہے.
- گذشتہ دو سال سے غریب مسلم پڑوسی ملک یمن پر حملہ آور ہے. اس ملک کو سعودیہ نے ویران کر دیا ہے . لاکھوں میزائلوں  اور گولوں کی بارشیں کی  ملک کی اس مسل بردر ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور دس ہزار سے زیادہ بیگناہ  عوام کو قتل کیا.
- اسی طرح بحرینی عوام کی پر امن  تحریک کو کچلنے کے لئے سعودی فوج درع الجزیرہ گذشتہ کئی سالوں سے ظلم کر رھی ہے.
- کبھی کویت کو دھمکیاں دی جاتی ہیں. آزاد میڈیا کا دور ہے ، اب حقائق کو خوف وہراس سے دبانا مشکل ہے. خواہ جتنے بھی سخت سائبر قوانین بنائے جائیں اور زبانوں پر تالے لگانے کی کوشش کی جائے  اور جھوٹا پروپگنڈہ کیا جائے. اور قلمیں خرید لی جائیں پھر بھی حقائق چھپ نہیں سکتے.
حکمرانو ! دنیا بہت تبدیل ہو چکی ہے. عالمی سیاست ہو یا خطے میں آنے والی تبدیلیاں اور ملک کی داخلی صورتحال ہر جگہ طاقت کا توازن تبدیل ہو چکا ہے.بہت تبدیلیاں آ چکی ہیں. آپ کو بھی اپنی روش تبدیل کرنا ہو گی. اب بحرینی عوام سے دشمنی لیکر آل خلیفہ کی حفاظت کی زمہ داری لینے کے وعدوں پر نظر ثانی کرنا ہو گی. حکمران طبقہ ہر ملک میں تبدیل ہوتا رہتا ہے. اور عوام ہمیشہ باقی رھتے ہیں. آج پاکستانی نیشنل پولیس اور انٹیلی جنس کے لوگ بحرینیوں پر ہونے والے مظالم میں شریک ہیں .اور انکے ناروا رویوں کی وجہ سے  وھاں کے عوام پاکستانی قوم کو کرائے کا قاتل کہتی ہے.
کیا آپ دیکھ نہیں رہے کہ:  
1- سعودیہ اس وقت اسرائیل کا اسٹریٹجک دوست ملک ہے. جبکہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا.
2- ہندوستان سے گہری دوستی کے سبب آج تک سعودیہ نے کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم کی کبھی مذمت تک نہیں کی اور نہ کشمیر کاز پر ہماری کبھی حمایت کی. 3- سی پیک پاکستانی اقتصاد  کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے. ہمارے اقتصاد کا مستقبل اس سے جڑا ہوا ہے. جو ہمارے ہمسایہ ممالک چین ، روس ، افغانی و ایران کی دلچسپی کا مرکز بھی ہے. جبکہ امریکہ ، غرب، انڈیا  اور خلیجی مالک اس اقتصادی ھب کو اپنے مفادات کے لئے خطرہ سمجھتے ہیں.اور تکفیریت اسے سبوتاژ کرنے میں مختلف زاویوں سے ماحول بنا سکتی ہے. اور بعض لیڈروں کے بیانات میڈیا پر آ چکے ہیں.

اب اس نازک موڑ پر ہمارے حکمرانوں نے ذاتی مفادات کو پاکستان کی کے قومی مفادات پر ترجیح نہ دی. اور بیلنس پالیسی ترک نہ کی اور اسٹبلشمنٹ اور  سیاست میں موجود کالی بھیڑیں اپنے ایجنڈے میں کامیاب ہو گئیں. تو ملک میں یہ جاری دھشتگردی خانہ جنگی کو  جنم دے گی. اور دشمن اپنے ناپاک منصوبے میں کامیاب ہو جائے گا.

 

تحریر۔۔۔علامہ ڈاکٹر شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز (آرٹیکل) جرم جیسا بھی ہو،مجرم کو سزا ملنی چاہیے۔ اب سوال یہ پیداہوتا ہے کہ مجرم قرار دینے کا اختیار کس کے پاس ہے۔ کیا مولوی حضرات کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ جسے چاہیں مذہب کا دشمن قرار دے کر قتل کروا دیں!؟  کیا  سیکولر اور لبرل حضرات کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ جسے چاہیں  مذہبی شدت پسند کہہ کر تنگ نظر اور بیک ورڈ قرار دے دیں!؟  کیا فوج اور پولیس کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ جسے چاہیں اسے غدار اور ملک دشمن قرار دے  کر ٹھکانے لگا دیں!؟

دنیاکے ہر مہذب ملک میں مجرم اور سزا کا تعین عدالتیں کرتی ہیں۔ اگر کہیں  ماورای عدالت لوگوں کو مارا جانے لگے یا پھر عدالتوں سے من پسند فیصلے کروائے جانے لگیں تو پھر ایسی عدالتیں  اپنا اعتماد کھو دیتی ہیں۔ جس ملک میں عدالتوں کا اعتماد نہ رہے وہاں دیگر ادارے بھی اپنا احترام کھو دیتے ہیں۔

گزشتہ کچھ عرصے سے وطن عزیز میں لوگوں کے  لاپتہ اور گم ہونے کا سلسلہ ایک فیشن کی صورت اختیار کر چکا ہے۔اس میں کوئی  مذہبی اور غیر مذہبی  کی تفریق نہیں، کچھ لوگوں کو مذہبی شدت پسند اور کچھ کو مذہب دشمن قرار دے کر لاپتہ کردیا جاتاہے۔ کسی کو تقریر کرنے کے جرم میں اور کسی کو فیس بک پیجز چلانے کی آڑ میں دھر لیا جاتاہے۔

انسانیت کا تقاضا یہ ہے کہ لاپتہ ہونے والے افراد چاہے جتنے بھی بڑے گنہگار ہوں انہیں باقاعدہ طور پر عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے اور ان کے گھر والوں کو ہراساں  کرنے کے بجائے انہیں اپنے عزیزوں سےملاقات کرنےکا حق دیا جانا چاہیے۔

یاد رکھئے!جب سرکاری ادارے اپنے آپ کو قانون سے بالاتر تصور کرتے ہیں، عوام کے مشوروں کو نہیں سنتے ، عوامی  مخالفت اور تنقید کو برداشت نہیں کرتے اور اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہیں تو پھر سانحہ پارا چنار جیسے حادثات پیش آتے ہیں۔

سانحہ پارا چنار اتنا دلخراش سانحہ ہے کہ اس پر ترکی کے صدر اور وزیراعظم سے بھی خاموش نہ رہا گیا۔ انہوں نے بھی اس سانحے کی مذمت کی ہے۔ اس سانحے کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ اپنی جگہ ضروری ہے البتہ یہ ایک حقیقت ہے کہ یہ کوئی غیر متوقع سانحہ نہیں تھا۔

گزشتہ روز  پارا چنار  میں ہونے والا خود کش دھماکہ ایک متوقع حادثہ تھا۔ در اصل حلب اور موصل میں شدت پسندوں کی پسپائی کے بعد یہ امکان موجود تھا کہ شدت پسند پاراچنار کا رخ کریں گے۔ مقام افسوس ہے کہ اس دوران حکومتی اہلکاروں نے شدت پسندوں کا راستہ روکنے کے بجائے مقامی لوگوں کو غیر مسلح کرنے کے لئے زور لگانا شروع کردیا۔  اگر سرکاری ادارے  مقامی لوگوں سے الجھنے کے بجائے ان سے مل کر حفاظتی مسائل کو آگے بڑھاتے تو ایسی صورتحال کبھی بھی پیش نہ آتی۔

عوام سے محبت، عوامی امیدوں کا لحاظ، عوامی تنقید کا احترام ، عوام سے روابط یہ ساری چیزیں خود حکومتی اداروں کے مفاد میں ہوتی ہیں۔ سانحہ پارا چنار کے بعد  پاکستانی آرمی چیف نے فورا پاراچنار کا دورہ کر کے اپنی عوام دوستی کا ثبوت دیا ہے۔ ان کے اس دورے سے جہاں انہیں صورتحال کو قریب سے دیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملا ہے وہیں پاراچنار کے مقامی لوگوں کو بھی یہ پیغام ملا ہے کہ پاکستان آرمی کے دل میں ہماری محبت اور ہمدردی موجود ہے۔

یہ دورہ اپنی جگہ قابل ستائش ضرور ہے تا ہم اس کا حقیقی فائدہ تبھی ہوگا جب آرمی چیف کے ماتحت ادارے بھی عوامی احترام کو یقینی بنائیں گے۔

کسی بھی منطقے کے حقیقی محافظ اس کے مقامی لوگ ہی ہوتے ہیں لہذا پارا چنار کے مسائل میں وہاں کے مقامی لوگوں کی رائے، رسوم و رواج ، اور حقوق کو ہر حال میں مقدم رکھنا چاہیے۔

اگر ہمارےسرکاری ادارے عوم سے اپنے فاصلے کم کردیں ، عوامی مسائل اور آرا کو اہمیت دیں، اختلاف رائے کو برداشت کریں  تو انہیں  کہیں پر بھی عوام سے الجھنے اورفیس بک پیجز چلانے والوں کو گم اور لاپتہ کرنے کی ضرورت  پیش نہیں آئے گی۔ یہ سب کچھ اسی صورت میں ہوتا ہے جب کچھ سرکاری اہلکار اپنے آپ کو قانون اور عدالت سے برتر تصور کرلیتے ہیں۔


نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree