وحدت نیوز(مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین آزادکشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزمان چھ روز گزرنے کے باوجود گرفتار نہ ہونے پرتمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل قائم’’ انسداد دہشت گردی پبلک ایکشن کمیٹی مظفرآباد ڈویژن‘‘ نے حکومت کو ملزمان کی گرفتاری کیلئے پانچ دن کی ڈیڈ لائن دے دی ۔ ملزمان گرفتا رنہ ہوئے تو دما دم مست قلندر ہوگا،یو این و مبصر مشن تک لانگ مارچ کرنے پر مجبور ہونگے ۔

گزشتہ روز مرکزی ایوان صحافت میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے نمائندوں ،تاجروں کے ذمہ داران ،سول سوسائٹی،طلباء تنظیموں ،سنٹرل بار ایسوسی ایشن کے نمائندگان مجلس وحدت مسلمین کے رہنماطالب ہمدانی ، سید شجاعت کاظمی، علامہ فرید عباس نقوی ، مولانا عبدالعزیز علوی، شوکت نواز میر ، راجہ ثاقب مجید ، سید نذیر حسین شاہ ،  عبدالرزاق خان، قاضی محمد فہد چشتی ،اصغر نثار میر ،سید تصور عباس موسوی، حافظ کفایت نقوی ، نصیر ہمدانی ،کامران بیگ،سید تبریز کاظمی، سید قلب عباس ،سید مجاز شاہ ، علامہ تصور جوادی کے لواحقین و دیگرنے کہا کہ مظفرآباد شہر امن و رواداری کا شہر ہے جس پر حملہ کیا گیا ، اس دھرتی کو دہشت گردوں کے حوالے کسی بھی صورت نہیں کر سکتے ۔تخریب کاروں کے نا پاک عزائم کو اس دھرتی کے باشعور عوام نے ناکام بنا دیا ۔دکھ کی اس گھڑی میں حکمران جماعت کی طرف سے کسی وزیر یا ایم ایل اے نے متاثرہ خاندان سے اظہار ہمدردی تک نہیں کیا ،اور نہ ہی اس حوالہ سے کوئی سنجیدہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔ جس مقام پر یہ واقعہ پیش آیا وہاں سے ملزمان کا گاڑی سمیت فرار ہونا پولیس انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھا رہا ہے ۔شہریان مظفرآباد نے اپنے حصے کا بھر پور کردار ادا کیا لیکن حکومت کی جانب سے مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا ۔

انہوں نے کہا کہ اگر پانچ دن میں ہمارے مطالبات منطور نہیں کیے جاتے تو ہم راست اقدام اٹھانے پر مجبور ہونگے ۔احتجاجی تحریک کا آغاز کرینگے ، دھرنے دیئے جائیں گے ، جلسے جلوس اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔شٹر ڈاؤن ،پہیہ جام کرنے کے ساتھ ساتھ UNOکے مبصر مشن تک مارچ کرینگے اگر ضرورت محسوس ہوئی تو  ہم مظفرآباد اور اسلام آباد کے پارلیمنٹ کی جانب لانگ مارچ کرنے اور دھرنا دینے کا حق بھی محفوظ رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر بھر کی سیکیورٹی سخت کی جائے تمام انٹری پوائنٹس خفیہ کیمروں کی تنصیب کے ساتھ چیکنگ کا نظام بہتر کیا جائے ، تمام مزارات اور خانقاہوں پر پولیس نفری تعینات کی جائے ۔

انہوں نے آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کا دائرہ کار آزادکشمیر تک بڑھاتے ہوئے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے ۔انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ علامہ تصور جوادی پر ہونے والے حملہ کی وفاقی سطح پر تحقیقات کی جائیں۔ آخر پر انہوں نے لاہور ،سہون شریف ،پشاور،چارسدہ سمیت ملک بھر میں جاری دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) ابتداء کائنات سے ہی انسانی کمال و ترقی کے نام سے بہت ساری تحریکوں نے جنم لیا ۔ عروج و زوال دیکھا ۔ وہ تحریکیں کہ جن کی بنیاد و اساس کمزور تھی  دنیا کے سینے سے مٹتی چلیں  گئیں ۔ ۔۔ حتی ان کے اثرات تک باقی نہ رہے۔ مگر جیسے ہی دنیا میں کوئی بھی تحریک یا تنظیم سر  اٹھاتی  ہے ، اس کے ظہور کے ساتھ ہی چند بنیادی سوالات   ذہن  انسانی میں جنم لیتے ہیں ۔۔۔۔ اس کے بنیادی مقاصد کیا ہیں  ۔۔۔۔؟؟اس کے پیچھے کیا عوامل ، اسباب و محرکات کار فرما ہیں ۔۔۔؟؟یہ اپنے دعووں میں کس حد تک صادق ہے ۔۔۔۔ ؟؟آج ہر طرف داعش  داعش  کا شور سنائی دے رہا ہے ۔۔۔"داعش " آج سے چند سال قبل دنیا کے نقشے پر ابھرنے والی ایک  تنظیم ۔۔۔ اس کا نام و شور سنتے ہی میرے ذہن میں بھی بعینہ انہیں سوالات نے جنم لیا ۔۔۔۔ اس کے بنیادی مقاصد کیا ہیں۔۔۔؟؟اس کا شعار کیا ہے ۔۔۔؟؟آیا یہ خود ذاتاً ایک مستقل نظریاتی  تنظیم ہے ؟؟۔۔۔یاپھر یہ کسی اور تحریک و تنظیم کے مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہچانا چاہتی ہے ۔۔۔۔۔ ؟؟آیا اس کے ظاہر و باطن میں تفاوت پایا جاتا ہے ۔۔۔۔۔؟؟

چند روز کی ورق گردانی و دانشمندان کے خیالات کی روشنی میں بالاخر  میں اس نتیجے پر پہنچا کہ "داعش " نامی تنظیم بذات خود کوئی مستقل نظریاتی تحریک نہیں ۔۔۔۔۔ خود اس تنظیم کے دعوے کے مطابق یہ آج سے تقریباً 14 صدیاں پہلے جنم لینے والی تحریک کے علمبردار ہیں۔۔۔ اور ظاہری طور پر ان کا نعرہ اسی تحریک کے مقاصد کو دنیا کے کونے کونے تک پہچانا ہے ۔۔۔۔وہ تحریک کہ جسے دنیا آج اسلام کے نام سے جانتی ہے ۔۔۔۔ ان کے ادّعا کے مطابق یہ  اسی اسلام کے علمبردار  ہیں کہ جس کے محبت بھرے و نرم و نازک پودے کو خود رسول خدا (ص) نےکے کاشت کیا ۔۔۔۔۔۔ مگر یہ کیا ۔۔۔۔۔؟؟ ان کی  تاریخ تو بلکل  ان کے ادّعا و دعوے کی تصدیق نہیں کرتی   ۔۔۔۔۔ اور چیخ  چیخ  کر بتا  رہی ہے کہ یہ لوگ اپنے دعوے میں جھوٹے ہیں ۔۔۔۔ہاں   جی ۔۔۔ بلکل ایسا ہی ہے ۔۔۔۔۔ میں خود بھی تحریک محمدیہ (ص) کا ہی فرد ہونے کی بناء پر رسول خدا(ص) کی مہربان و شفیق تحریک سے قدرےآشنا ہوں ۔۔۔۔لہذا اس بناء پر پورے وثوق سے کہا  جا سکتا ہے  کہ  ان کا اسلام محمدیہ (ص) سے دور دور تک کوئی تعلق و واسطہ نہیں ہے ۔۔۔ہاں ۔۔۔۔انہوں نے ظاہری طور پر اسلام کا دم ضرور بھرا ہے ۔۔۔اگر تاریخ کا دقت سے مطالع کیا جائے تو اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ یہ گروہ اسلام کے داخلی دشمنوں کے تسلسل کا ایک واضح نمونہ ہے ۔۔۔ کیونکہ ابتداء اسلام سے ہی جب دشمن نے یہ محسوس کیا کہ وہ کبھی بھی سامنے سے آکر اس تحریک کو نقصان نہیں پہنچا سکتا ۔۔۔۔۔لہذا چال بدلی ۔۔۔۔اور آگئے اسلام کا علم لےکر ۔۔۔۔یہی سبب ہے کہ ہمیشہ سے اسلام کو بیرونی دشمن سے زیادہ داخلی دشمن نے نقصان پہنچایا۔۔۔۔اور ہمیشہ سے ہی اس دشمن کا ہم و غم  نابودی اسلام رہا ہے ۔۔۔۔۔یہ چند افراد نہیں بلکہ ایک منظّم فکر ہے کہ جو مختلف خطّوں میں ،  مختلف افراد و گروہوں کی صورت میں  مسلسل اسلام پر ضربیں لگارہی ہے ۔۔۔۔اگرچہ اس فکر کی ابتداء  اوائل اسلام سے ہی ہو گئی تھی ۔۔۔۔ مگر بعض کے نزدیک اس فکر کا بیج خوارج [1]نے بویا ۔۔۔اور یہی وہ پہلا گروہ ہے کہ جس نے عالم اسلام کو ایک بہت بڑے فتنے سے دوچار کیا ۔۔۔۔ان کے نزدیک ہر وہ شخص کہ جو ان کے نظریات کو قبول کرے وہ مسلمان ۔۔۔۔باقی سب کافر ہیں چاہے وہ خلیفۃالرسول (ص) ہی کیوں نہ ہو ۔۔۔۔۔مقام فکر تو یہ ہے کہ اس گروہ کے نظریات و اعمال خود بانی اسلام حضرت محمد (ص) کے نظریات کے بلکل برعکس تھے۔۔ رسول خدا(ص) نے دنیا کو امن و اشتی کا درس دیا جبکہ انہوں  نے وحشت گری ، قتل و غارت و نفرت کا پیغام دنیا تک پہنچایا ۔۔۔اور بات صرف یہاں تک ہی نہ رہی ۔۔۔۔۔بلکہ نوبت یہاں تک پہنچی کہ اس فکرا ور گروہ کے افراد خود رسول گرامی (ص) کی توہین سے باز نہ آئے ۔۔۔جیسا کہ حاکم نیشاپوری کی روایت کے مطابق وہ پہلا شخص کہ جس نے تبّرک ، توسل و زیارت پیغمبر(ص) کو حرام قرار دیا اور قبر رسول خدا (ص) کو پتھر سے تعبیر کیا وہ مروان بن حکم اموی ہے [2]۔۔۔اسی طرح حجاج بن یوسف کا شمار بھی انھیں افراد میں ہوتا ہے۔۔۔ مبرد سے روایت ہے کہ حجاج  کوفہ میں خطبہ دیتے ہوئے یوں کہتا ہے ۔۔۔" افسوس ہے ان لوگوں پر  کہ جو بوسیدہ ہڈیوں کا طواف کرتے ہیں ۔۔انہیں کیا ہو گیا ہے ۔۔۔ یہ امیر کے قصر کا طواف کیوں نہیں کرتے ۔۔۔ کیا نہیں جانتے کہ کسی بھی شخص کا خلیفہ اس کے سے افضل ہوتا ہے [3] "۔ جبکہ دوسری طرف علماء اسلام و بالخصوص علماء اہل سنت نے اس فکر کی بھرپور  مذمت کی  اور شدید الفاظ میں اس گروہ کی مذمت کی  ۔۔۔۔جیسا کہ بزرگ عالم اہل سنت  ذہبی  (748 ھ) حجاج کے بارے یوں کہتے ہیں " وہ ظالم ، جبار ، ناصبی ، خبیث ، و سفّاک تھا  ۔ ہم اس پر سب و شتم کرتے ہیں اور اس کو نہیں مانتے "[4]۔ اسی طرح مروان کو بھی کچھ انہیں الفاظ سے ہی یاد کیا ہے [5]۔یہی وہ فکر باطلہ تھی کہ جوچلتی چلتی مسلیمہ کذاب جیسے اشخاص سے ہوتی ہوئی ۔۔۔آٹھویں صدی ہجری میں ابن تیمیہ و اس کے پیروکاروں تک پہنچی ۔۔۔یاد رہے کہ ابن تیمیہ وہی شخص ہے کہ جس نے اپنے قلم و عمل سے دنیا اسلام میں عظیم فتنوں کو جنم دیا ۔۔۔فکر مروان کی طرح اس نے بھی  توسل و شفاعت سے  نہ صرف انکار کیا بلکہ ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ  توسل و شفاعت طلب کرنیوالا کافر ہے[6] ۔۔۔ جبکہ ارشاد خداوندی  ہوتاہے کہ " اے رسول (ص) وہ لوگ کہ جنہوں نے اپنے نفسوں پر ظلم کیا  اگر تیرے پاس آجائیں اور اللہ سے مغفرت طلب کریں اور اے رسول (ص)تم بھی ان کے لیے مغفرت طلب کرو (یعنی  تمہیں  وسیلہ قرار دیں ) تو بے شک  وہ اللہ کو توبہ قبول کرنیوالا اور رحیم پائیں گے "[7]۔  اسی طر ح  امام اہل سنت   محمد بن اسماعیل البخاری  نے رسول خدا(ص) کےلیے شفاعت مطلقہ کا  نظریہ اختیار کیا ہے [8]۔۔۔ابن تیمیہ اور اس کے پیروکاروں کا فتنہ اسقدر بڑھ گیا کہ  ایک دفعہ پھر علماء کو  ان کے فتنہ گر نظریات کے رد میں اپنے قلم کو حرکت میں لانا پڑا ۔۔۔اور ایک بار پھر علماء اہل سنت ان کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے۔۔۔ جیسا کہ بزرگ عالم  دین تقی الدین سبکی کی ایک کتاب  کا نام ہی " الدرۃ المضیۃ فی الرد علی ابن تیمیہ  "ہے[9] ۔اسی طرح حصنی دمشقی  ، ابن حجر ہیثمی ، ابن حجر عسقلانی  ، ابن شاکر ، ملاقاری حنفی  و شیخ محمود کوثری  مصری کا شمار انہیں علماء میں ہوتا ہے کہ جنہوں نے اپنے قلم سے ان کے نظریات کو رد کیا ۔۔۔۔۔ علماء کا مسلسل  مخالفت کرنا سبب بنا کہ یہ اس فکر باطلہ میں ٹھہراو تو آیا ۔۔۔۔مگر  جڑ سے ختم نہ ہو سکی ۔۔۔۔۔ ایک بار پھر  انہیں نظریات نے سکوت توڑا اور قفس سے ایسے باہر آئے  کہ دنیا کو تباہی کے کنارے پر لا کھٹرا کیا  ۔۔۔۔اب کی بار تقریباً 12ویں صدی ہجری میں عبدالوہاب نامی شخص نے نہ صرف یہ  کہ ان افکار کو دوربارہ زندہ کیا بلکہ انہیں عملی جامہ بھی پہنایا۔۔۔ اس کے اصول قرآن کے اصولوں کے صریحاً مخالف تھے ۔۔۔

1۔ قرآن کہتا ہے کہ" جو شخص بھی شعائر خدا کا احترام کرے یہ اس کے دل کے تقوا کی علامت ہے"[10] ۔۔۔ جبکہ  عبدالوہاب توہین شعائر اللہ سے خوش ہوتاہے  ۔۔۔انبیاء و اولیاء کے مزارات کی توہین ۔۔۔ ان کو زمین بوس کرنا اس کا پسندیدہ شغل تھا ۔

2۔ اصول قرآن یہ ہے کہ " جس نے بلاوجہ  ایک شخص کو قتل کیا گویا اس نے سارے انسانوں  کو قتل کیا  اور جس نے کسی ایک کی جان بچائی گویا اس نے تمام انسانوں کو زندگی عطاکی "[11]۔ ۔۔۔۔۔جبکہ تاریخ گواہ ہے کہ عبدالوہاب نے آل سعود کے زیر سایہ قتل و غارت کا وہ بازار گرم کیا کہ جسے سوچ کر روح انسانی کانپ اٹھتی ہے ۔

3۔ ارشاد خداوندی  ہوتا ہے کہ " بے شک خود اللہ اور اسکے فرشتے  رسول خدا(ص) پر درود پڑھتے ہیں۔۔ اے ایمان والوں  تم بھی رسول خدا(ص) کی ذات گرامی پر دورد و سلام بھیجو  "[12] ۔۔۔۔۔۔۔۔جبکہ عبدالوہاب   انحرافات کی دلدل میں اسقدر دھنس گیا تھا کہ   نہ صرف یہ کہ اس نے  قرآنی اصول کی مخالفت کی بلکہ  اس بارے میں انتہائی نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے یوں کہتاہے کہ "کسی فاحشہ عورت کے کوٹھے میں ستار بجانے میں اسقدر گناہ نہیں ہے کہ جس قدر مسجد کے میناروں سے حضور (ص) پر درود  پڑھنے کا ہے "[13] ۔نعوذباللہ

4۔ قرآن کہتا ہے کہ " اللہ تک پہنچنے کےلیے وسیلہ تلاش کرو "[14]۔۔۔۔۔۔۔جبکہ   عبداوہاب نے نہ صرف یہ کہ توسل و سیلے سے انکار کیا بلکہ اس کو کفر قرار  دیتے ہوئے یوں لکھتاہے " اور تم کو معلوم ہو چکا ہے کہ ان لوگوں (مسلمانوں ) کا توحید کو مان لینا ۔۔۔انہیں اسلام میں داخل نہیں کرتا ۔۔۔ان لوگوں کا انبیاءؑ  و فرشتوں سے شفاعت طلب کرنا اور ان کی تعظیم سے اللہ کا قرب چاہنا ۔۔۔ہی وہ سبب ہے کہ جس نے ان کے قتل و اموال لوٹنے کو جائز کردیا ہے "[15]۔

5۔ قرآن میں متعدد مقامات پر خداوند نے اپنے محبوب (ص) کی تعظیم و تکریم کا حکم دیا ہے ۔ حتی یہاں تک کہا کہ اپنی آواز بھی رسول خدا(ص) کی آواز سے بلند نہ کرو [16]۔۔۔۔۔۔ جبکہ  عبداوہاب کی نحوست اسقدر بڑھ چکی تھی کہ  اس کے حلقہ احباب میں توہین رسالت  عام بات تھی  یہاں تک کہا جاتا کہ ۔۔۔" میری لاٹھی  محمد (ص) سے بہتر ہے ۔۔۔کیونکہ یہ سانپ مارنے کے کام آتی ہے اور محمد(ص) فوت ہوچکے ہیں اب ان میں کوئی نفع نہیں ۔۔۔وہ تو محض ایک ایلچی تھے ۔۔۔۔جو دنیا سے جا چکے "[17]۔

یہ اسی  کے فکر باطلہ کے نظریات کی چند مثالیں ہیں  کہ جن کو عبدالوہاب نے آلسعود کے سائے میں  دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا ۔۔۔۔کیونکہ ان نظریات کا اسلام محمدیہ(ص) سے کو تعلق نہیں تھا اس لیے علماء نے ان کے خلاف بھرپور قلم اٹھایا   ۔۔۔۔ان کے رد میں بڑی بڑی کتب تحریر کیں ۔۔۔ شیخ ابی حامد مرزوق نے اپنی کتاب میں تقریباً 42 ان علماء کی فہرست مہیاکی ہے کہ جنہوں نے ان افکار کے رد میں کتابیں لکھیں ۔۔۔۔کہ جن میں علماء اہل سنت کا کردار نمایا طور پر نظر آتا ہے ۔۔۔۔۔ یہاں تک کہ  علامہ ابن عابدین شامی متوفی (1251 ھ) نے کہا کہ " محمد بن عبدالوہاب کی مثال خوارج جیسی ہے کہ جنہوں نے حضرت علی ؑ کے خلاف خروج کیا ۔۔۔۔یہی چیز سبب بنی کہ عبداوہاب نے عوام اہل سنت و بالخصوص علماء اہل سنت کے قتل کا فتوا جاری کیا "[18]۔ ۔۔۔۔

عبدالوہاب   و اس کے پیرکار  وں نے مذہب اہل سنت کی اسقدر مخالفت و توہین کی کہ  ۔۔۔۔محمد بن سعود علی الاعلان  کہا کرتا تھا کہ " آئمہ اربعہ (امام شافعی ؒ ۔۔امام مالکؒ ۔۔ امام احمد ؒ۔۔و امام ابو حنیفہؒ) کے اقوال غیر معتبر ہیں ۔۔۔۔اور جنہوں نے مذاہب اربعہ میں کتابیں لکھیں ہیں وہ خود بھی گمراہ تھے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا "[19] ۔

المختصر عبدالوہاب تو نہ رہا مگر آج بھی  اس کے حامیوں نے اس کے افکار کو زند ہ رکھا ہے ۔۔۔۔باتدریج  یہی فکر ِخوارج  کبھی مروان و حجاج و  سلیمہ کذاب کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے ۔۔۔۔تو ۔۔۔۔۔کبھی ابن تیمیہ و عبدالوہاب کی شکل میں ۔۔۔پھر چلتی چلتی کبھی  طالبان ، لشکر جھنگوی و سپہ صحابہ کی صورت میں سامنے آتی ہے ۔۔۔۔۔تو۔۔۔۔کبھی  بوکو حرام ، النصرہ و داعش کی صورت میں ۔۔۔۔داعش اسی فکر خوارج  کے تسلسل کا نام ہے کہ جس نے ہمیشہ سے دنیا میں فتنہ و فساد برپا کیا ۔۔۔بزبان قرآن ۔۔۔اس فکر باطلہ کے حامل اس قدر جہالت و نادانی کا شکار ہیں کہ "  جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین مین فساد نہ پھیلاو ۔۔۔۔تو کہتے ہیں کہ ہم تو اصلاح کر رہے ہیں ۔۔۔۔۔خبردار یہی لوگ مفسد ہیں (مگر فساد میں اس قدر بڑھ چکے ہیں ) کہ اپنے شعور سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں "[20]۔  حضرت  علی ؑ سے روایت ہے کہ "جب تم سیاہ پرچموں کو دیکھو (کہ وہ تمہاری طرف بڑھ رہے ہیں ) تو ہرگز ان کی مددکو نہ جاؤ  ۔۔۔کیونکہ وہ باطل پر ہوں گے ۔۔۔وہ پرچم ایسی قوم کے پاس ہوگے کہ جن کے دل لوہے کی طرح  سخت ہوں گے ۔۔۔۔وہ حکومت کے لالچی ہوں گے ۔۔۔۔جبکہ اپنے وعدوں کو ہرگز وفا نہ کریں گے ۔۔۔۔کنیت کو اپنا نام قرار دیں گے ۔۔۔۔ان کے نام شہروں کے ناموں پر ہوں گے ۔۔۔۔اور یہاں تک کہ ان کا آپس میں اختلاف ہوگا پھر خداوندمتعال حق کو ظاہر کرے گا "[21]۔

توہین شعائر کے عنوان سے مزارات انبیاء و اولیا ء  کو اڑانا۔۔۔۔بے گناہ لوگوں کا خون بہانا ۔۔۔۔۔قتل و غارت  گری کا بازار گرم کرنا ۔۔۔۔۔فتنہ و فساد  کا برپا کرنا ۔۔۔۔یہ سب اس بات پر واضح دلیل ہیں کہ فکر داعش  فکر ۔۔۔۔فکر خوراج و ابن تیمیہ و عبدالوہاب سے ہٹ کر کوئی دوسری فکر نہیں ۔۔۔۔۔لہذا اس فکر کے حامل افراد کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ  آج بھی علماء اسلام و بالخصوص علماء اہل سنت زندہ ہیں ۔۔۔۔اور تمہارے ان فتنہ گر نظریات سے بیزاری کا اظہار کرتے ہیں ۔۔۔۔۔اور یاد رکھو کہ ملت پاکستان بیدار ہے ۔۔۔۔۔ملت کا ہر فرد  ۔۔۔۔بچہ ، بوڑھا ، جوان ، مرد و عورت۔۔۔۔ سب بیدار ہیں ۔۔۔۔یہ سر زمین پاکستان ہے  ۔۔۔۔اور اس پر افواج پاکستان کا سایہ ہے ۔۔۔۔وہ فوج کہ جس کی ہیبت سے دنیا کانپتی ہے ۔۔۔۔۔آج دنیا تمہارے اصلی و ناپاک چہرے سے واقف ہے ۔۔۔۔۔مزارات اولیاء  ۔۔۔۔۔ ہمارے  بچے سکول جاتے ہیں اور ہمارے کھیل کے میدان آج بھی کھلے ہیں ۔۔۔۔۔۔ہم یہاں ہیں تم کہاں ہو ۔۔۔۔۔۔ ؟؟

تحریر۔۔۔ ساجد علی گوندل

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنماء شیخ نیئر عباس مصطفوی نے پاک فوج کی جانب سے آپریشن ردالفساد کا خیر مقدم کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ پاک فوج اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دہشت گردی کی روک تھام کیلئے سنجیدہ اقدامات کئے جاتے تو اتنے بڑے سانحات دیکھنے نہیں پڑتے۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ حکمرانوں نے نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا اور اپنی حریف جماعتوں کے خلاف دہشت گردی کے کیسز کھولے گئے۔ دہشت گردی کی ترویج و تبلیغ کرنے والوں کو نہ صرف بے لگام چھوڑا گیا بلکہ درپردہ ان کی سرپرستی بھی کی گئی۔ جس سے ملک کے حالات آج اس نہج تک پہنچ گئے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کو مکمل اختیارات دیئے جائیں اور ایک ساتھ پورے ملک میں آپریشن شروع کیا جائے تاکہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کیلئے کوئی جائے پناہ نہ مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ محض دہشت گردی میں ملوث کارکنوں کو ٹارگٹ کرنے سے مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں ہونگے۔ دہشت گردوں کی سرپرستی کرنیوالوں اور ان کے سہولت کاروں کو تہ تیغ کرنے سے ہی مطلوبہ مقاصد حاصل ہونگے۔ لہٰذا آپریشن" رد الفساد" کی کامیابی کا راز اسی میں مضمر ہے کہ تکفیری سوچ کا خاتمہ کیا جائے۔ پوری قوم دہشت گردی کے خاتمے کے عزم میں پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

وحدت نیوز(خیرپور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے عظمت سیدہ فاطمۃ الزہراء (س) کانفرنس کے سلسلے میں ضلع خیرپور کا دورہ کیا، اس موقع پر ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ احمد علی طاہری، صوبائی مسئولین علامہ محمد نقی حیدری، منور جعفری و دیگر ان کے ہمراہ تھے۔ کوٹ بنگلو، صوبھو دیرو، کنب کے یونٹس میں عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ قرآن کریم نے ہمیں صبر و استقامت کا درس دیا ہے، صبر استقامت اور نصرت الٰہی پر ایمان، اہل حق کی کامیابی کا سبب ہے۔ ہم فکر قائد شہید علامہ سید عارف الحسینی پر چلتے ہوئے قوم میں بیداری اور بصیرت کے ذریعے دشمن کی سازشوں کا مقابلا کریں گے۔ قائد شہید علامہ عارف الحسینی، حضرت امام خمینی کی فکر کے مبلغ تھے دشمن ان کے الٰہی و انقلابی افکار سے خائف تھا، دشمن کے لئے یہ بات ناقابل برداشت تھی کہ پاکستان کے کروڑوں شیعہ متحد ہوکر انقلابی جدوجہد کے ذریعے سامراج اور ان کے ایجنٹوں کو رسوا کریں۔ ہم اپنے عظیم قائد کے مشن کو آگے بڑھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں قوم شیعہ کی مظلومیت کو طاقت میں تبدیل کریں گے، پاکستان کے پانچ کروڑ شیعہ وطن عزیز کی سربلندی اور دفاع کے ساتھ ساتھ اسلام کی بقاء اور سامراجی کی نابودی میں کلیدی کردار ادا کریں گے، ہم قائد شہید کے ارمانوں کی تکمیل کریں گے۔ 26 فروری کو خیرپور میں عظمت سیدہ فاطمۃ الزہراء (س) کانفرنس کے عنوان سے عظیم الشان اجتماع ہوگا۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ میں شیعہ سنی علماء عمائدین کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں سید نوبہار شاہ، علامہ وقارالحسنین نقوی، ڈاکٹر امجد حسین چشتی جمعیت علمائے پاکستان نیازی، پیر ایس اے جعفری، پیر اختر رسول قادری، صاحبزادہ بلال چشتی، مولانا اصغر عارف چشتی، پروفیسر فاروق احمدسعیدی، علامہ سید حسن رضا ہمدانی، سید محمد نثار صفدر نقوی ایڈووکیٹ، سید حسن کاظمی، علامہ محمد علی حسنین نجفی، رائے ناصر علی، رانا ماجد علی، ممتاز حسین بھٹہ ایڈووکیٹ، فیاض گوندل ایڈووکیٹ، سید ظہیر حیدر زیدی، طاہر ہاشمی ایڈووکیٹ، سید صادق حیدر کرمانی، علامہ سید صبیح حیدر شیرازی، عرفان حیدر نقوی ایڈوکیٹ، زیڈ ایچ جعفری ایڈوکیٹ، آغا علی عمران ایڈوکیٹ نے شرکت کی، اجلاس میں دہشتگردی کے المناک سانحوں کی پرزور مذمت اور ملک بھر میں آپریشن ردالفساد کی مکمل تائید و حمایت کا اعلان کیا گیا، اجلاس کے بعد شیعہ سنی رہنماوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک بدترین دہشت گردی کا شکار ہے، پاک فوج اور سیکیورٹی ادارے مسلسل اس ظلم و بربریت کیخلاف برسر پیکار ہیں، لیکن حالیہ لاہور مال روڈ اور حضرت لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر ہونے والے واقعات نے ساری قوم کو ہلا کر رکھ دیا ہے، آج لاہور ڈیفنس میں معصوم پاکستانیوں کی شہادت پر پوری قوم سوگوار ہیں، ساری قوم اس صدمے میں مغموم ہے کہ لاہور میں دو اعلیٰ ترین پولیس افسران سمیت 15 افراد اور سیہون شریف میں قریباََ 100 افراد شہید اور 350 زخمی ہوئے، یہ طے شدہ حقیقت ہے کہ گذشتہ دو سال میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں کیا گیا، فوجی عدالتوں کی راہ میں روڑے اٹکائے گئے، جن لوگوں کو انہوں نے سزائیں دی ان پر عمل درآمد نہ ہوسکا اور ان کی مدت ختم ہو گئی، جس سے دہشت گرد دیدہ دلیری سے ہمارے شہروں پر حملہ آور ہیں، لاہور خودکش حملہ کے سہولت کار کو جس طرح فوری گرفتار کیا گیا اور پھر اس کے انکشافات پر مزید گرفتاریاں ہوئیں یہ حساس اداروں کی کاروائیاں لائق تحسین ہیں۔ رات پاک فوج کی طرف سے جس ردالفساد آپریشن کا اعلان ہوا اور پنجاب میں رینجرز کی تعیناتی جو کہ ہمارا درینہ مطالبہ تھا پر بھی تحسین پیش کرتے ہیں، اہلسنت اور اہل تشیع کا یہ نمائندہ فورم دہشتگردی کیخلاف ملکی سلامتی کے اداروں کو مکمل تعاون کا یقین دلاتا ہے۔

شیعہ سنی رہنماوں نے مزید کہا کہ سیہون شریف خودکش حملہ کے بعد دربار حضرت بی بی پاکدامن کو بند کر دیا گیا، جبکہ جہاں سیہون شریف میں خودکش حملہ ہوا اور سینکڑوں افراد شہید و زخمی ہو گئے اسے دوسرے روز ہی کھول دیا گیا، پنجاب کے تمام دربار کھلے تھے لیکن دربار حضرت بی بی پاکدامن 16 فروری سے رات تک مسلسل بند رہا۔ جس سے ملک بھر کے زائرین میں شدید غم و غصہ اور تشویش کی لہر دوڑ گئی، اسے خاندان نبوت (ص)سے عقیدت رکھنے والوں نے اپنے ساتھ امتیازی سلوک سمجھا، کیونکہ ایام شہادت دختر رسول اعظم (ص)حضرت فاطمہ زہرا شروع ہو رہے تھے جن میں دربار پر مجالس عزا بپا ہوتی ہیں اور ہزاروں زائرین بی بی پاکدامن کو پرسہ دیتے ہیں، اسی سلسلہ میں مختلف شیعہ سُنی تنظیمیں اپنی سطح پر انتظامیہ سے دربار کھولنے کیلئے کوششیں کرتی رہیں، رات گئے حکومت نے دربار کھول دیا ہے۔ ہم اس اقدام کی قدر کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ دربار بی بی پاکدامن کی سیکیورٹی کیلئے رینجرز تعینات کی جائے۔ دربار بند کرنا نامناسب ہے۔ نیز ہم آج صبح ڈیفنس لاہور میں ہونے والے دھماکہ کی بھی مذمت کرتے ہیں اور دہشت گردوں سے لڑنے کیلئے سیکیورٹی اداروں کے شانہ بشانہ تیار ہیں۔

وحدت نیوز (سہیون شریف) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے سہیون شریف میں درگاہ حضرت لال شہباز قلندر ؒ کے سجادہ نشین ڈاکٹر سید مہدی شاہ ، گدی نشین سید حسن علی شاہ، سید غضنفر علی شاہ اور سیدولی محمد شاہ لکھیاری سے ان کی رہائش گاہ پر علیحدہ علیحدہ ملاقات کی اس موقع پر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے درگاہ کے تمام گدی وسجادہ نشینوں سے سانحہ سہیون شریف میں قیمتی انسانی جانوں کے نقصان پر رنج وغم واظہارکیا ، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ترجمان علامہ مختارامامی ، صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصودڈومکی اور ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضابھی ان کے ہمراہ تھے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ سہیون شریف سفاکیت اور بربریت کی تاریخ میں سیاہ باب ہے، تکفیری درندوں نے بلاتفریق مذہب ومسلک ، رنگ ونسل عاشقان قلندر ؒ کو حیوانیت کا نشانہ بنایا،پاکستان کی تاریخ میں سانحہ سہیون شریف پہلا دہشت گرد حملہ ہے جسے عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے قبول کیا ہے جوکہ آنے والے دنوں میں پاکستان کے لئے مزید خطرات کا اعلان ہے، علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہاکہ سانحے کے اگلے ہی روز زائرین کا اتنی ہی تعدادمیں دوبارہ درگاہ پر حاضر ہونا  دہشت گردوں کی ان کے مذموم مقصد میں شکست کی واضح دلیل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں پر طرح کی دہشت گردی کے خلاف موثر آواز اٹھاتی رہی ہے اور آج یہاں سہیون شریف میں تحفظ مزارات اولیاءاللہ کانفرنس بھی اسی کاوش کا نتیجہ ہے انشاءاللہ وطن عزیز میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات بالخصوص سانحہ سہیون شریف کےخلاف ایم ڈبلیوایم نے اٹھائیس فروری کو قومی جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس طلب کی ہے جس میں آپ  حضرات کو بھی شرکت کی دعوت دیتا ہوں ۔

تمام گدی وسجادہ نشین صاحبان نے علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی وفدکے ہمراہ تعزیت کیلئے تشریف لانے پر شکریہ ادا کیا اور اس ظلم وبربریت کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھانے کی درخواست کی جبکہ ساتھ آل پارٹیزکانفرنس میں شرکت کی بھی یقین دہانی کروائی، ملاقات کے آخر میں شہدائے سانحہ سہیون شریف کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی جبکہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی گئی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree