وحدت نیوز(اسلام آباد) پاکستان میں جاری شیعہ نسل کشی ریاستی وعسکری اداروں کی مجرمانہ خاموشی کے خلاف گذشتی تین ہفتوں سے نیشنل پریس کلب کے باہر جاری مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی بھوک ہڑتال کے کیمپ میں نماز جمعہ کے بعد شہداءکانفرنس منعقد کی گئی جس میں راولپنڈی اسلام آباد کے عوام سمیت ڈیرہ اسماعیل خان ، پاراچنار اور پشاور سے خانوادہ شہداءنے خصوصی شرکت کی ، جنہوں نے ہاتھوں میں اپنے پیارے شہداءکی تصاویر اٹھا رکھی تھیں،اس اجتماع سے علامہ راجہ ناصرعباس جعفری، علامہ حسن ظفرنقوی ، علامہ اعجاز بہشتی سمیت شہید علی مرتجز زیدی کی خواہر، شہید رضی الحسن شاہ کے والدہ اورصاحبزادے نے خصوصی خطاب کیا، اس موقع پر انتہائی رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے ہر آنکھ اشکبار تھی لوگ دھاڑے مار مار کررورہے تھے۔
شہید علی مرتجز زیدی کی دختر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کے حکمران جواب دیں کہ میرے بھائی کی طرح اور کتنی مائوں کے لال حق پرستی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کریں گے، شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کی ذمہ داری حکمرانوں کے کاندھوں پر عائد ہوتی ہے ، کیا پاکستان میں بسنے والےاہل تشیع اس وطن کے باسی نہیں ، ہماری حب الوطنی پر شک کیا جاتاہے، کیا شیعہ ہونا جرم ہے،پاراچنار، کوئٹہ، پشاور، ڈیرہ اسماعیل خان اور کراچی میں اہل تشیع کو کیوں چن چن کر نشانہ بنایا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ حکمران ہوش کے ناخن لیں ورنہ پارلیمنٹ پر علم غازی عباس ؑ لہرانے کا جذبہ ہماری قوم میں آج بھی موجود ہے ۔
شہید رضی الحسن شاہ کی والدہ محترمہ نے میرا بیٹا چار بہنوں کا اکلوتا بھائی اور چا ر معصوم بچوں کا باپ تھا، ان بہنوں اور ان معصوم بچوں سے ان کا سہارا چھیننے والوں بتائواس کا قصور کیا تھا، میں اس بڑھاپے میں جو خود سہارے کی محتاج ہوں کیسے ان معصوم بچوں کا سہارا بنوں ،کس جرم میں میرے جوان لال کو گولیوں کو نشانہ بنایا گیا، ہم حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں ہمارے جوانوں کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں، انہوں نے علمائے کرام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ثانی زہرا س کی کنیزیں ان کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے اپنے جوانوں کی مظلومیت کو گلی گلی کوچہ کوچہ عام کریں گےاس خون نا حق کو کبھی فراموش نہیں ہو نے دیں گے،آپ نے بلایا ہم چلے آئے آئندہ بھی آپ علماءہمیں حکم دیں گے ہم میدان میں حاضر رہیں گے، لیکن آپ علمائے کرام کوئی مشترکہ حکمت عملی مرتب کریں تاکہ شیعہ جوانوں کی اس نسل کشی کو روکا جا سکے اور کوئی ماں اس طرح اپنے لال کو نہ کھوئے جیسے میں نے اپنا بڑھاپے کا سہارا کھویا ہے۔
شہید رضی الحسن شاہ کے فرزند وصی الحسن شاہ نے خطاب شروع کیا تو لوگ جذبات پر قابونہ رکھ سکے اور اسٹیج پر موجود علمائے کرام اور پنڈال میں موجود عوام دھاڑے مار مار کر رو رہے تھے، اس ننھے خطیب نے اپنی گفتگو کے آغاز میں اپنا تعرف کروایا کہ میں وصی الحسن شاہ متولی بارگاہ امام حسن تھلہ لال شاہ شہید رضی الحسن شاہ عرف رضا شاہ کا بڑا بیٹا ہوں میرے بابا کو ظالموں نے بے دردی سے سر بازار مار ڈالا اوراہل تشیع کے اس بازار میں میرے بابا کا لاشہ اٹھانے والا کوئی نہیں تھا، اس نے کہا کہ میری چھوٹی بہنیں روز رات کو میری دادی اور امی سے پوچھتی ہیں کہ بابا کہاں گئے ہیں کب آئیں گے، اس سوالوں کے جب کو ئی جواب نہیں ہوتے تومیری والدہ اور دادی رونے لگتے ہیں اور پھر سب روتے ہیں، اس نے ملت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اکھٹے ہو جائیں اور دشمن کا مقابلہ کرنے کیلئے میدان میں آجائیں ۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے ’’شہداء کانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی ملک میں سرطان کی شکل اختیار کر گئی ہے، جس کا سدباب کئے بغیر ملک میں امن قائم نہیں کیا جاسکتا، حکمرانوں نے نیشنل ایکشن پلان کی سمت تبدیل کرکے عوام کی پیٹھ میں خنجر گونپا ہے، یہی وجہ ہے کہ چند نکات کے علاوہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات کو معطل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پتہ چلا ہے کہ شہباز شریف نے ہمارے مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، ہم انہیں بتا دینا چاہتے ہیں کہ مطالبات کی منظوری تک ہم یہی بیٹھے ہیں، شہباز شریف صاحب آپ کو ہمارے آئینی و قانونی مطالبات تسلیم کرنا پڑیں گے، لوگ مجھ سے اسلام آباد کی طرف آنے کا پوچھتے ہیں، لیکن میں کب تک لوگوں کو روک سکوں گا، ہم پرامن لوگ ہیں، ہماری تحریک پرامن ہے، ہم کہتے ہیں کہ ہمارے مطالبات تسلیم کرو، اگر یہ تحریک 100 دن بھی چلانی پڑی تو چلائیں گے، شہباز شریف کو پنجاب میں عزاداروں کے خلاف کاٹی گئیں بےبنیاد ایف آئی آرز واپس لینا ہوں گی، خطباء و ذاکراین پر عائد پابندی اٹھانا ہوگی، کالعدم جماعتوں کے خلاف آپریشن کرنا پڑے گا۔ جب تک حکمرانوں کی گردن پر عوام کا پیر نہ آئے یہ ٹس سے مس نہیں ہوتے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کو اللہ کی خوشنودی کیلئے بنایا گیاہے میں اپنی جان ،مال کی قربانی دےدوں گا لیکن اس مجلس وحدت کو کبھی کمزور نہیں ہونے دوں گا،میں اپنی تمام طاقت سے بھوک ہڑتال کے فیصلہ پر پابند ہوں اورعلامہ راجہ ناصرعباس کے اس فیصلہ کو آگے بڑھانے کے لیے کوشش کرونگا،ہم سب ایک ہیں اور ایک رہیں گے اور بدخواہوں کو مایوس کریں گے، میدان میں کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما اوررکن شوریٰ عالی علامہ محمد امین شہیدی نے بیرون ملک دورے کے بعد نیشنل پریس کلب کے سامنے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب آپ کو معلوم ہے کہ آپ نے جس راہ کا انتخاب کیا ہے وہ درست راہ ہے،جب آپ کو معلوم ہے کہ آپ نے جس کو دشمن بنایا ہے وہ اللہ کا حقیقی دشمن ہے،جب آپ کو معلوم ہے کہ آپ نے جن کو متحد کیا ہے اور دوست بنایا ہے وہ اللہ کہ دوست ہیں تو پھر اس راہ میں چاہے کوئی مشکل پیش آئے انسان اس مشکل سے سیکھتا ہے اور خدا کی جانب تیزی سے بڑھتا ہے،گذشتہ کچھ روز سے بیرون ملک سفر پر تھا تو مجھے سوشل میڈیا ذرائع سے معلوم ہوا کہ کچھ ناعاقبت اندیش اور سازشی عناصر اس پروپگنڈے میں مصروف ہیں کہ میں بھوک ہڑتالی کیمپ میں اس لئے شریک نہیں کیوں کہ میں کوئی نئی جماعت تشکیل دینے جارہاہوں، انہوں نے کہا کہ مجھے ایسا محسوس ہوا کہ یہ لوگ گدھ کی صفت کے حامل ہیں جو ہمیشہ مردار پر جھپٹ پڑنے کی لئے تیار نظرآتے ہیں ، گندا سوچتے ہیں اور گندکی جانب ہی بڑھتے ہیں کبھی اچھائی اور پاکیزگی کی جانب متوجہ نہیں ہوتے،کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ منفی چیزوں کو تلاش کریں اور انہیں بڑھا چڑھا کر معاشرے میں عام کریں ، ان کا کہنا تھاکہ اجتماعی معاشرے میں جہاں ایک گھر میں چند افراد رہائش پزیر ہوں وہاں تمام افراد کی سوچ اور طریقہ کار مختلف ہوتے ہیں ممکن ہے کہ ان کے درمیان ہر معاملے میں سو فیصد اتفاق موجود نہ ہو، لیکن کیا اس کا مطلب عداوت ہے اس کا مطلب دشمنی ہے، بغض ہے ، نہیں ہر گز نہیں ،اسی طرح اجتماعی اور سیاسی میدان میں بھی مختلف الخیال افراد کو ہونا اور ان کے درمیان اختلاف کا ہونا کوئی انہونی بات نہیں، مجلس وحدت مسلمین جو کہ ایک الہٰی جماعت ہے ہم اس کے بنانے والوں نے کسمپرسی کے عالم اور بے سروسامانی میں یہ سنگین بوجھ اٹھا یا تھااور آج تک اپنی جان ہتھیلی پر لیئے میدان میں ڈٹے ہو ئے ہیں ،اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ اسے کمزور کرسکے گا تو یہ اس کی خام خیالی ہے ہم اس کی راہ میں اپنی گردن تو کٹوا سکتے ہیں خون تو بہا سکتے ہیں لیکن چونکہ یہ مجلس دین کے لئے اور ہم اس کے لئے ہمیشہ کھڑے ہیں،انہوں نے کہا کہ جب ایک فیصلہ ہو گیا ہے کہ ہمیں بھوک ہڑتال پر بیٹھنا ہے تو پھر بیٹھنا ہےاور اس وقت تک بیٹھنا ہے کہ جب تک آپ کے مطالبات تسلیم نہ ہوں ، ایجنسیاں مجلس وحدت مسلمین کی طاقت سے خوفزدہ ہیں ، روز اول سے مجلس کی طاقت کو ختم کرنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کیئے جارہے ہیں، وہ نہیں چاہتے کہ مجلس طاقت ور رہے اور انہیں اس کے آگے گھٹنے ٹیکنے پڑیں ،لہذٰا وہ ہمارے آپ کے درمیان دوریاں اور نفرتیں پھیلانے کیلئے تمام ترسلاحیتیں بروئے کار لاتے ہیں اور لا رہے ہیں ، یہ کوئی نئی بات نہیں یا کام ایجنسیاں دنیا بھر میں کرتی ہیں اور یہاں بھی کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بھوک ہڑتالی کیمپ کے نتیجے میں ایک ایسا قدم اٹھا ہے کہ جس نے مظلومیت اور شہداءکی آواز کوراجہ صاحب محترم کے ذریعے لوگوں کی دہلیز تک پہنچایا ہے یہ ایک بڑی کامیابی ہے یہ اس تحریک کا نتیجہ ہے کہ آپ چاہئے کچھ نہ کرسکیں لیکن شہداء سے تجدید عہد کو دنیا کے سامنے واضح کریں اور آپ اس میں کامیاب ہوئے ہیں، تمام مساجد، تمام عزادار، تمام تنظیمات کو اس بھوک ہڑتال میں شمولیت کی دعوت دی جائےتاکہ وہ یہاں جمع ہو کر اپنی طاقت کا اظہار کریں اور دشمن کو پیغام دیں کہ ہم اکھٹے ہیں ، انہوں نے کہا کہ کچھ کھسیانی بلیوں نے اس بھوک ہڑتالی تحریک کے خلاف طرح طرح کے منفی پروپگنڈے کیئے کہ یہ غیر شرعی اقدام ہے اس کی کیا حیثیت ہے لیکن مجتہدین اور فقہا کہ فتاویٰ آجانے کے بعد ان کی دکانیں بند ہوگئیں، مجلس وحدت مسلمین ایک زمینی حقیقت ہےاور شیعہ قوم کی بیداری کا ایک مضبوط اور بہتر ذریعہ ہے اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس مجلس کو راجہ صاحب جیسی قیادت عطا کی ہوئی ہے تو ہم سب کا یہ فریضہ بنتا ہے کہ اس مبارک اور پاکیزہ موومنٹ میں آج انکا ساتھ دیں تاکہ کل اس قوم کے آبرو اور قسمت کا فیصلہ کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ ہم خود ہوں ، ایک زندہ قوم کی حیات کا مظہر بننے کیلئے اس طرح کی فعالیت اور میدان میں حضوربہتر پلاننگ کے ساتھ بہت ضروری ہے اور اس میں ہم سب ایک ہیں اور ایک رہیں گے، مجلس کو اس کے مقدس اہداف تک پہنچانے میں اکھٹا رہیں گے، ہمیں لڑانے کے خواہش مندبدخواہوں کو انشاءاللہ مویوسی کے سوا کچھ نہیں ملے گا، مجلس ایک قومی امانت ہے ہمیں اس کی حفاظت کرنی ہے اور اسے طاقت ور بنانا ہے ۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما اور رکن شوریٰ عالی علامہ سید حسن ظفرنقوی نے بھوک ہڑتالی کیمپ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری یہ بھوک ہڑتالی تحریک پاکستان کی پر امن جدوجہد کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کررہی ہے ، ہم نے دھرنے دیئے، احتجاجات کیئے، لونگ مارچ کیئے لیکن حکمرانوں نے ہمیشہ ہمارے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کیا، ایسے میں ضرورت تھی کہ انسانیت کے ضمیر کو جھنجوڑا جائے ،بیدار کیا جائے ،لوگوں کے دلوں سے دہشت گردوں کا خوف نکالا جائے ۔ایسی تحریک جس میں تشدد کا شائبہ تک نہ ہو ۔ایسی تحریک جو خالصتاٌ مظلومیت کی آواز ہو ۔ایسی تحریک جو دنیا بھر کے مظلوموں کی توجہ حاصل کرئے ۔ ایسی تحریک جس میں ہر مذہب،مسلک اور مکتب کا مظلوم پناہ لے ۔ایسی تحریک جو مظلوموں کو آپس میں جوڑ دے ،ایسی تحریک جو ظالموں کو ہمیشہ کے لئے رسوا اور شرمندہ کر دے ، ایسی تحریک جو صبر و استقامت کی علامت بن جائے ،ایسی تحریک جس کا رشتہ کر بلا سے جڑا ہوا ہو ۔ایس تحریک جو سرفروشوں کی مختصرجماعت ہو مگر لاکھوں ظالموں کے دلوں کو دہلادے ۔ یہ وہ حالات تھے اور یہ وہ مقاصد ہیں جنکے حصول کیلئے ایک مر د مجاہد تنھامیدان عمل میں آیا ۔اس نے کسی کو امتحان میں نہیں ڈالا۔بلکہ خود اپنے آپ کو امتحان میں ڈالا۔اسکے ساتھ چند ساتھی شامل ہوئے ،عزم واستقامت کے ساتھ عہدوپیمان کے ساتھ، شہادت کے پیمان کے ساتھ ۔
ان کا مزیدکہنا تھا کہ شہدائے کربلاسے عہد وپیمان کرنے والے عاشقان حسین، غلامان حیدر کرارؑ نتیجے کی پروا نہیں کرتے ہمیں نتیجہ تو مل چکا ہے ۔ آج پاکستان کے کونے کونے میں بیداری کی لہر اٹھ چکی ہے آج عالمی ضمیر کروٹ لے رہا ہے ہم مرجائیں گے مگر اپنی ملت کو وقار اور عزت دے کر جائیں گے ہم مظلوم کو مر کر جینے کا سلیقہ سکھا جائیں گے آپ سے کچھ نہیں چاہتے سوائے دعا کے ،آپ ہماری ثابت قدمی کے لئے دعا کیجئے کہ ہم اپنے آقا و مولا سید وسردار حسین ؑ کی بارگاہ میں سرخرو ہو کر جائیں ،دعا کیجئے کہ ہمارے وقت کا امام ؑ اپنی غلامی میں قبول کر لے ،دعاکیجئے کہ دنیا بھر کے مظلوم متحد ہو جائیں دعا کیجئے کہ اس مٹی کا جو قرض ہم پر ہے ہو ادا کر جائیں دعا کیجئے کہ ہمار ے پاک شہداء کی اروح ہم سے راضی ہو جائے ، دعا کیجئے کہ اپنے شہداء کے ورثا کے سامنے ہم سرخرورہیں ۔اے آسمان و زمین گواہ رہنا ہم اپنا فرض ادا کر رہے ہیں ہمیں کسی سے کوئی صلہ نہیں چاہئے سوائے اپنے رب سے مغفرت اور رحمت کے طلبگار ہیں ۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) اسلام آباد کے ڈپٹی میئرز ذیشان نقوی،چوہدری رفعت جاوید اوراعظم خان نے اپنے وفد کے ہمراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ان کی بھوک ہڑتال کے اٹھارویں روز ایم ڈبلیو ایم کے احتجاجی کیمپ میں ملاقات کی۔وفد نے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کے موقف کی تائید کرتے ہیں کہ ملک میں انتہاپسندی اور دہشت گرد طاقتوں کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ہر محب وطن پرامن پاکستان کے خواہ ہے۔کسی بھی مسلک یا مذہب کے افراد کی ٹارگٹ کلنگ بلاشبہ ایک گھناونافعل اور ملکی سلامتی و استحکام کے لیے نقصان دہ ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ کے ان مطالبات کو اعلی قیادت تک پہنچایا جائے گا۔علامہ ناصر عباس جعفری نے وفد کے شرکا کا آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا اختلاف کسی مخصوص جماعت یا گروہ سے نہیں بلکہ ملک دشمن نظریات سے ہے۔ ہم جہوری اقدار کے حامی ہیں اور عوام کے حقوق کی پامالی کو جمہوریت کے منافی سمجھتے ہیں۔لوگوں کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری بنتی ہے ۔لیکن حکومت اس معاملے میں ذمہ دارانہ کردار ادا نہیں کر رہی۔ملت تشیع کے نامور افراد کو چن چن کر قتل کیا جا رہا ہے۔ گلگت بلتستان اور پارہ چنار میں ہمارے لوگوں کو زمینوں پرقبضے کیے جا رہے ہیں۔ شیعہ سنی عقیدوں کو نیشنل ایکشن پلان کی بھینٹ چڑھا کر لوگوں کے اسلام کی اصل سے دور کرنے کی حکومتی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہمارے اصولی اور جائز مطالبات تسلیم کرنے ہوں گے۔ ہمارے اعصاب کا امتحان نہ لیا جائے۔اگر حکومت یہ سمجھتی ہے تو کہ ہم مطالبات پر عمل درآمد کے بغیر یہاں سے اٹھ جائیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔
وحدت نیوز(سکردو) ملک بھر کی طرح مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان کے زیراہتمام ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی کے خلاف دھرنا کے دو ہفتے مکمل ہونے کے باوجود دھرنا شرکاء کے حوصلے بلند اور پرعزم، آغا علی رضوی کی قیادت میں دن رات جاری دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ تفصیلات کے مطابق یادگار شہداء اسکردو پر جاری دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے آغا علی رضوی،شیخ حسن جوہری ،شیخ مبارک علی،فدا حسین ا ور دیگر مقررین نے کہا کہ ملک بھر میں جاری دھرنے کے حوالے سے حکومتی بے حسی انتہائی شرمناک عمل ہے۔ موجودہ حکومت دھرنے کے مطالبات کو تسلیم کرنے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ کالعدم جماعتوں کے دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔موجودہ حکومت اگر اپنے محب وطن شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں سنجیدہ ہوتی تو ضرور ان مطالبات کو تسلیم کرنے کو انکو پیش کیے گئے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ گلگت بلتستان میں صوبائی حکومت جانبدارنہ پالیسی کے تحت عوام کو مشکلات میں ڈال رہی ہے اورسیاسی مخالفین سے بدترین انتقام لے رہی ہے۔ قومی ایکشن پلان کی آڑ میں اور فور تھ شیڈول کے نام پر گلگت بلتستان محب وطن شہریوں کو دہشتگرد بناکے پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ ہشتگردوں کو کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے۔ اس موقع پر آغا علی رضوی نے کہا کہ پاکستان میں پاک فوج ہی و ہ ادارہ ہے جس سے ہماری توقعات وابستہ ہیں ۔ پاک فوج کو چاہیے کہ ملک میں موجود اس مظلوم طبقے کو محرومی اور مایوسی سے نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ ملک میں جاری ٹارگٹ کلنگ پر نوٹس لیتے ہوئے ملک گیر آپریشن کیا جائے۔
وحدت نیوز(مظفرآباد) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی کال پر ریاست گیر یوم شہداء منایا گیا ، میرپور ، کوٹلی ، باغ ، ہٹیاں اور نیلم کے علاوہ مرکزی تقریب وحدت سیکرٹریٹ مظفرآباد میں منعقد ہوئی ، مقررین کے خطاب کے علاوہ مرکزی نوحہ سنگت مظفرآباد نے نوحہ خوانی کی ، تقریب میں شہداء کے خانوادوں نے خصوصی طور پر شرکت کی ، خطاب کرتے ہوئے ریاستی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کہا کہ شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے اپنا آج ہمارے کل کے لیے قربان کیا ، یوم شہداء تجدید عہد کے لیے منایا گیا کہ ہم شہداء کے مشن کو جاری و ساری رکھیں گے ، شہداء کے مقدس لہو کی یاد تازہ رکھیں گے ، ہم شہداء کے خانوادوں سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں ،شہداء کے مشن کی جدوجہد کے لیے بھوک ہڑتال پر بیٹھے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے بھی اظہار یکجہتی کرتے ہیں ، علامہ راجہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال مظلوموں و محروموں کے حقوق کے لیے ہے ، وہ مرد قلندر جو بھوک ہڑتا ل کے ذریعے مردہ ضمیروں کو جھنجوڑ رہا ہے ، خود صعوبتیں برداشت کر کے ملک و قوم کے حقوق کی بازیابی کی جدوجہد کر رہا ہے ، پاکستان میں شیعہ نسل کشی کی لہر عروج پر ہے، حال ہی میں انسانی حقوق کے علمبردار ، ممتاز صحافی خرم ذکی کو شہید کیا گیا ، ڈی آئی خان میں دو وکلاء اور دو پروفیسرز کو ٹارگٹ کیا گیا ، پارچنار میں پرامن مظاہرین پر گولیاں برسائیں گئیں ، علامہ راجہ ناصر عباس دو ہفتوں سے زائد بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں ، جو ہنوز جاری ہے ، ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے یکجہتی کا اظہار کیا ، ملت تشیع کے ساتھ ناانصافیوں کا یہ سلسلہ آخر کب تک جاری رہے گا ، ان کی املاک پر قبضہ ، ان کی جان محفوظ نہیں ، عزاداری کو محدود کرنے کی سازشیں ، علماء کی نقل و حرکت پر پابندی اور کارکنان کی گرفتاریاں ایک لامتناعی سلسلہ شروع ہو چکا تھا، ان سوئے ہوئے ضمیروں کو بیدار کرنے کی خاطر سربراہ مجلس وحدت مسلمین نے بھوک ہڑتال پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا ، ملک کے گوشے گوشے سے لوگ علامہ راجہ ناصر عباس کے حکم کے انتظار میں ہیں ، اسلام آباد کی جانب مارچ آخری آپشن ہو گا ، کسی صورت بھی شہداء کا خون رائیگان نہیں جانے دیا جائے گا ، ہم شہداء کے وارث ہیں ، ملت کے حقوق کی خاطر میدان میں رہیں گے ، وقت کے یزید اپنے تمام تر حربے استعمال کر لے ، ہم حسینی ہیں ، عصر کی کربلا میں کردار ادا کرتے رہیں گے ، ملک پاکستان کو مسلکی پاکستان نہیں بلکہ قائد اعظم و علامہ اقبال کا پاکستان بنانے کی جدوجہد کر رہے ہیں ، ہم پر امن و جمہوری لوگ ہیں ، ہماری خاموشی کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ، مطالبات پر جلد از جلد عملد درآمد ہی ملک و قوم کے مفاد میں ہے، ہم کسی قسم کی انارکی یا بدامنی نہیں چاہتے ، آرمی چیف کردار ادا کریں ۔یوم شہداء کی اس تقریب سے سید عمران حیدر سبزواری ، سید سرمد علی نقوی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔