وحدت نیوز (لاہور) مسلم لیگ ن اپنے غیر ملکی آقاؤں کی خوشنودی کی خاطر مجلس وحدت مسلمین کو دیوارسے لگانے کی پالیسی پر گامزن ہے ، پنجاب بھرمیں ایم ڈبلیوایم کے ذمہ داران کی وفاداریاں تبدیل کروانے کی مہم جاری ہے، ایم ڈبلیوایم کے دفاتر پر چھاپے کا رکنان اور عہدیداران کے خلاف 16ایم پی اواور فورتھ شیڈول کو ہتھیارکے طورپر استعمال کیا جا رہا ہے، لاہورہائی کورٹ کے فیصلے کے باوجود محب وطن ، رجسٹرد پالیمانی سیاسی ومذہبی جماعت کے خلاف کالعدم جماعتوں کی پشت پناہ پنجاب حکومت کے اقدامات قابل مذمت ہیں ، ان خیالات کا اظہارمجلس وحدت مسلمین صوبہ پنجاب کے سیکریٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے صوبائی سیکریٹریٹ وحدت ہاؤس لاہورمیں جاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

علامہ اسدی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز کی وفاقی اور پنجاب حکومت گذشتہ تین برسوں سے سانحہ کوئٹہ، سانحہ کوہستان، سانحہ ماڈل ٹاؤن اور یمن پر سعودی جارحیت پر مجلس وحدت مسلمین کے دو ٹوک اور واضح موقف سے خوفزدگی کا شکارہے، ن لیگ اپنے امریکی اورسعودی آقاؤں کی خوشنودی کی خاطر ایم ڈبلیوایم کے خلاف ریاستی مشنری کا بے دریغ استعمال کررہی ہے، کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) گذشتہ چھ ماہ سے پنجاب بھرمیں ایم ڈبلیوایم کے دفاتراور فلاحی مراکز پر بلاجواز چھاپے ماررہی ہے،کارکنان اور عہدیداران کو حراساں کیا جارہا ہے، جبکہ جماعت سے کنارہ کشی اور لاتعلقی کیلئے دباؤسمیت سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ، یہ تمام اقدامات جمہوری طرز عمل کے سراسر منافی ہیں ، دوسری جانب مسلم لیگ ن خود اسلام وپاکستان دشمن کالعدم جماعتوں کی پشت پناہی میں مصروف دکھائی دیتی ہے، سفاک دہشت گرد مسلم لیگ کی جانب سے حاصل سکیورٹی پروٹول میں ملک بھر میں دھندھناتے پھر رہے ہیں ، لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے باوجود جس میں ایم ڈبلیوایم کو ایک محب وطن سیاسی ومذہبی جماعت قرار دیا گیا تھا اور پنجاب حکومت کو ایم ڈبلیوایم کے خلاف کسی بھی قسم کی انتقامی کاروائی کا نشانہ نا بنانے کے احکامات جاری کیئے تھے کے باوجود بھر پور سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ،ان اقدامات سے پنجاب حکومت توہین عدالت کی مرتکب ہو رہی ہے،ہماری لاہور ہائی کورٹ سے اپیل ہے کہ پنجاب حکومت کی عدالتی فیصلے کی حکم عدولی کا نوٹس لیتے ہوئے کاروائی عمل میں لائے۔

ان کامزیدکہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان الیکشن کمیشن آف پاکستان کے تحت رجسٹرڈ سیاسی ومذہبی جماعت ہے ، جس کے منتخب اراکین بلوچستان اور گلگت بلتستان کی پالیمان میں موجود ہیں، ایم ڈبلیوایم نا فقط ایک سیاسی ومذہبی جماعت ہے بلکہ اس کا فلاحی شعبہ مختلف منصوبہ جات کے ذریعے ملک بھر میں بلاتفریق انسانی خدمات میں مصروف عمل ہے،ایم ڈبلیوایم کا حب الوطن، شیعہ سنی اتحاد ، مظلوموں کی حمایت، ظالموں کی مخالفت ، ہزاروں پاکستانی شہریوں کے قاتل طالبان دہشت گردوں کی کھلی مذمت کا انداز سیاست کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے،ہم نے اگر کراچی میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کی تو ماڈل ٹاؤن میں بے گناہ اہل سنت ماؤں بہنوں کے قتل عام پر بھی صدائے احتجاج بلند کیا، ہم نے اگر شیعہ مساجد پرتکفیری حملوں کی مذمت کی تو دوسری جانب داتادربار،دربار سخی سرور،شہید مفتی سرفراز نعیمی اور شہید حسن جان پرحملوں کی بھی پرزور الفاظ میں مذمت کی، جب پاکستان کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتیں اسی ہزار بے گناہ پاکستانی عوام کے قاتل طالبان سے مذاکرات کے لئے اتاولی ہو رہی تھیں توفقط ہم ہی تھے جو اس سرزمین پر ان سفاک دہشت گردوں سے مذاکرات کے بجائے بھر پور فوجی آپریشن کے حامی تھے، ہمارے موقف کی سچائی کو وقت نے ثابت بھی کردیا۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) تعلیم اور تربیت ناقابل تقسیم اکائی ہے ۔ یہ دو ایسے اہم مرکب ہے جو قابل انفکاک ہی نہیں  لیکن اگر کوئی قوم ان دونوں کو الگ الگ  کردےاور تعلیم کو اس دور کی ضرورت اور تربیت کو غیر اہم سمجھےتو یہی وہ مرحلہ ہے جہاں سے اس قوم کازوال شروع ہوجائے گا ۔ آج کے دور میں بعض ماڈرن ذہنیت کے لوگ اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ ماڈرن بنانے کی کوشش کرتے ہوئے یہ کہتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کہ تعلیم وقت کی ضرورت ہے جبکہ تربیت مذہبی لوگوں کی باتیں ہیں ۔ در حقیقت ان نام نہاد ماڈرن لوگوں نے ابھی تک تربیت کا اصل مفہوم سمجھا ہی نہیں ،تربیت بنیادی طور پر دو طرح کی ہے ،ایک اخلاقی و دینی اور دوسری فنی و ہنری۔

اخلاقی و دینی تربیت کے بغیر انسان علم یا فن و ہنر میں جتنی بھی ترقی کرجائے وہ  فقط نام کا انسان ہوتاہے۔ہمارا  سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں  دونوں طرح کی تربیت کا فقدان چلا آرہاہے ۔ آداب اسلامی اور عقائد اسلامی کے مطابق تربیت نہ ہونے   کی وجہ سے ہم آج مغرب پرست بنے ہوئے ہیں ہم مغرب کی ہر حرکت کو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ آج  اہلِ مغرب ہمارے مربّی ہیں  اور ہم ان کی تقلید کرنے کو فخر سمجھتے ہیں جبکہ مسلم تہذیب ہزار برس تک دنیا پر اس طرح حکومت کرتی رہی ہے کہ افریقہ سے لے کر وسطی ایشیا اور یورپ سے لے کر جنوب مشرقی ایشیا تک پھیلی ہوئی متمدن دنیا میں کوئی اس کی ہم سری اور برابری کا تصور ہی نہیں کرسکتا تھا۔صرف سیاست ہی نہیں  بلکہ تہذیب، تمدن، علم، فن، زبان، معاشرت اور تجارت میں کوئی اس سے آگے نہ تھا۔ایسا دور بھی گزرا ہے کہ یورپ مسلمانوں کی تہذیب و تمدن سے مرغوب تھے  مگر جب سے مسلمانوں نے اپنی اسلامی تہذیب کو چھوڑ کر یورپی تہذیب کو اپنائے ہیں اس وقت سے ہمارے معاشرے کی اچھی خاصی تعداد میں مذہبی گھرانے سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اپنی دینی حیثیت کھو بیٹھے ہیں ۔ تربیت کی جانب کم توجہی  کہ وجہ سے مسلمان اخلاقی طور پر کمزور ہوئے تو انھیں بغداد کی تباہی اور اسپین سے نکالے جانے کا سانحہ دیکھنا پڑا۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ قومی اور تہذیبی غلبے کے لیے تعمیری سوچ اور اصلاحی ذہن کی ضرورت ہوتی ہے ۔ دوسروں کو الزام دینے اور ان کی سازشیں ڈھونڈنے کے بجائے اپنی غلطیاں تلاش کرنا اور علم و اخلاق میں پستی کو دور کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے کسی بھی قوم کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ ان کے پاس اچھے، اہل ، قابل اور ا صلاح و تربیت یافتہ افراد  میسرہوں جو ذاتی مفاد پر قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوں ، شخصی اقتدار کیلئے دوسروں  کو نقصان نہ پہنچاتے ہوں ۔

جب معاشرے میں تربیت یافتہ اور شعور دینی و آداب اسلامی سے واقف افراد ہونگے تو انہی میں سے ہی بعض افراد اس سماج کے باگ ڈور  سنبھالیں گے تو ایک اچھا حکمران نہ صرف قومی مفاد اورمصالح کی مد نظر رکھتاہے بلکہ قوم کے افراد کی صلاحیتوں کو بھی چمکاتااور صیقل کر تاہے ۔لیکن جب حکمران تربیت یافتہ نہ ہوں فہم و ادراک دینی سے نا بلد ہوں تو وہ  عیاشیوں اور فضول خرچیوں میں پڑیں گے  ، اشرافیہ ان کے ساتھ زندگی کی رنگینیوں سے لطف اندوز ہوتے رہیں گے  تو لازمی بات ہے عوام پر بدترین  وقت آئے گا طرح طرح کی مشکلات سے عوام کو دوچار ہونا پڑے گا یہاں تک کہ یہ لڑاو اور حکومت کرو کے اصولوں پر عمل کرتا  رہےگا۔ یوں انسانیت کا محترم خون حکمرانوں کی ہوس کی خاطر گلی کوچوں میں بہتا رہے گا نہ صرف یہی بلکہ ابن آدم کو انسان کی بجائے جانور اور کولہو کابیل سمجھا جاتارہے گا  ۔

دیگر مناطق کی طرح آج ہمارا گلگت  بلتستان بھی علمی لحاظ سے عروج پر ہے  لیکن تربیتی عنوان سے زوال کا شکار ہے،ڈاکٹر ہمارے اپنے ہیں، انجئینرز بھی مقامی ہیں،پروفیسرز بھی ہیں اور یوں   ہم ایک تعلیم یافتہ لوگ کہلواتے ہیں لیکن  باوجود  اس کے  ہم نہ اخلاقی برائیوں سے بچ سکے، نہ اپنے اسلاف کی اسلامی تہذیب و تمدن اور کلچر کی حفاظت کر سکے اور نہ ہی جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو کر علاقے میں ترقی لا سکے ۔

 ترقی یافتہ بننے، فیشن ایبل بننے کی کوشش میں ہم نے یورپ کی تقلید شروع کی  خواتین بازارون میں ننگے سر پھرنا شروع ہوئیں ،منشیات کو عام کردیا  گیا، فحاشی ،عریانی یعنی وہ تمام چیزیں جو ایک غیر اسلامی ملک میں ہوتا ہے ہم کر گزرے  لیکن دوسری طرف  ، بنیادی  انسانی حقوق  اور آئینی حقوق لینے کی نہ ہماری اسمبلی میں طاقت ہے نہ ہمارے نمائندوں  کی کوئی حیثیت  ہے  اورنہ ہمارے صحافیوں میں دم خم ہے ۔ ہمارا سی پیک میں کوئی حصہ نہیں ،حکومت ہماری زمنیوں پر زبردستی قبضہ کرتی چلا جارہی ہے اور ہم ایک دوسرے سے لڑتے مرتے جارہے ہیں۔ہمیں ابھی تک مشترکہ دشمن کے خلاف متحد ہونا بھی نہیں آتا۔

 اگر ہم علاقائیت ،لسانیت ،فرقہ واریت سے بالاتر ہو کراپنی نئی نسل کی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی و اخلاقی تربیت  پر آج بھی توجہ دیں تو اگلے کچھ عرصے میں ہم  سب کچھ حاصل کر سکتے ہیں ۔ آج ہمارے جوانوں کے پاس  ڈگریاں اور پیسے تو ہیں لیکن اجتماعی اور قومی شعور نہیں ہے اور یہی چیز ہماری ملی وحدت اور قومی مفادات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔


تحریر۔۔۔۔۔قمرعباس حسینی

وحدت نیوز(گلگت) حقوق کے حصول کیلئے سکردوکے عوام کا سڑکوں پر آنابھاری مینڈیٹ لینے کی دعویدارجماعت کیلئے نیک شگون نہیں،سکردو کے عوام کے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔سکردو کے عوام کے بنیادی مطالبات کو پس پشت ڈالنا عوام کے ووٹ کی توہین ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عارف حسین قنبری نے کہا کہ حکومتی وزراء صرف اخباری بیانات سے عوامی مسائل حل کرنے کی فکر میں مگن ہیں،سکردو کے عوام جس اذیت اور کرب میں مبتلا ہیں حکومت کو ذرہ برابر احساس نہیں۔نواز لیگ بھی پیپلز پارٹی کی طرح عوامی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے میں سبقت لیجائے گی ان دونوں جماعتوں سے جب تک چھٹکارا حاصل نہیں ہوگا مسائل جوں کے توں رہینگے۔انہوں نے کہا کہ سکردو کے عوام نے نواز لیگ کو بھاری مینڈیٹ دیا ہے اور بدلے میں حکومت عوام کی تذلیل کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی،سکردو روڈ کی خستہ حالی سے جہاں قیمتی انسانی جانوں کو خطرات لاحق ہیں وہاں سکردو کی معیشت تباہ ہوکر رہ گئی ہے،سیاحت کاشعبہ مفلوج اور کاروباری حضرات کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی احتجاج کو پوائنٹ سکورنگ سے تعبیر کرنے کی بجائے حکومت دیرینہ عوامی مطالبات کو حل کرکے ثابت کریں کہ وہ عوام کے حقیقی نمائندے ہیں۔کوئی قوم بیجا طور پر اپنی منتخب حکومت کو بخوشی مسائل سے دوچار کرنا نہیں چاہتی لیکن انصاف کے تقاضے پورے نہ ہوں تو مجبوری کے عالم میں احتجاج کا راستہ اپنایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں سکردو کے عوامی مسائل کی طرف توجہ ہی نہیں دی جبکہ وفاق میں بھی انہی کی جماعت کی حکمرانی تھی اور اب نواز لیگ کی صوبائی حکومت کا امتحان ہے کہ وہ کس طرح اس آزمائش سے نکل پاتے ہیں۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے تحت بھٹ شاہ میں منعقدہ بیداری امت و استحکام پاکستان کانفرنس کی رابطہ مہم کا آغاز کردیا گیا۔ رابطہ مہم کے پہلے مرحلے میں صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل عالم کربلائی ،مولانا نشان حیدر ساجدی، شفقت لانگا اور حیدر زیدی کی علماء کرام ،ذاکرین اور ماتمی اانجمنوں کی فیڈریشن سے ملاقات ، کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ اس موقع پر علامہ مختار امامی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیداری امت و استحکام پاکستان کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس کا مقصد اسلام دشمن طاغوتی طاقتوں کے خلاف متحد ہوکر ان کا مقابلہ کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مضبوط ایمان کی طاقت اور ثابت قدمی کے ساتھ دشمن اسلام و پاکستان کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ، پاکستان میں ملت تشیع نے دین اسلام اور اپنے ایمانی عقیدے کی حفاظت کے لئے سخت مشکلات کا سامنا کیا ہے، اللہ تعالیٰ نے آئمہ طاہرین کے وسیلے سے ہمیشہ محبان علی ؑ کی حفاظت فرمائی ہے اور مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کی ہمت اور حوصلہ عطا کیا ہے ،خدا کے لیے کام کرنا اس دور میں آسان نہیں اس پر خطرراہ سے گزرنے کے لیے مضبوط ایمان اور اللہ پر کامن یقین ہی ہمیں منزل تک پہنچائے گا، جو کربلا والوں سے محبت کرتے ہیں وہ حالات کے چھوٹے چھوٹے مسائل سے نہیں گھبراتے، ہمیں یقین ہے کہ مجلس وحدت مسلمین ایک عظیم مقصد کے لیے اٹھی ہے جو شہید حسینی کے مشن اتحاد بین المسلمین کو آگے بڑھائے گی ، ہمارے مظلوم قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں اور ہم شہید کے خون کے وارث ہیں ،آج ہمیں اپنے عمل اور کردار سے ثابت کرنا ہوگا ہم شہید حسینی کی امانت کے امین ہیں۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہاگیاہے کہ بلوچستان میں پولیو مہم جاری ہے اور پولیو مہم کے دوران سیکورٹی فورسز کی ایک کثیر تعداد پولیو مہم سے وابستہ اسٹاف کی سیکورٹی کے لیے تعینات کی جاتی ہے  اس وجہ سے زائرین کی موومنٹ میں 3 دن کی تاخیر ہوئی ہے، بلوچستان انتظامیہ نے مجلس وحدت مسلمین کہ رکن بلوچستان آغا رضا کو بتایا کہ سیکورٹی کہ سبب ۳ دن کی تاخیر کی گئی ہے تاکہ زائرین کو کسی بھی ممکنہ دہشت گردی کہ واقعہ سے بچایا جاسکے ، انشاءاللہ اٹھارہ مارچ کو کوئٹہ سے زائرین کے قافلے سکیورٹی حصارمیں کوئٹہ سے تفتان اور تفتان سے کوئٹہ کیلئے روانہ کردیئے جائیں گے۔

 آغا رضا کا کہنا تھا کہ زائرین کا تحفظ اولین ترجیح ہے،اس پر سیاست نہ کی جائے ۔ بلوچستان حکومت ہرماہ دو تاریخوں ( ہر مہینہ کی ۱۵ اور ۳۰ تا ریخ ) کوزائرین کےکانوائےکو تحفظ فراہم کرتی ہے قافلہ سالار بھی انہی تاریخوں کی پابندی کریں  تاکہ زائرین کو تحفظ کہ ساتھ مشکلات سے بچایا جاسکے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے مسلم لیگی رہنماء، رکن صوبائی اسمبلی میر عاصم کرد گیلو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ چھلگری کے متاثرین کے مسائل حل نہیں ہوئے پانچ ماہ گذر جانے کے باوجودزخمیوں کو کسی قسم کی معاونت نہیں کی گئی جبکہ سانحے میں ملوث دھشت گردوں کو بے نقاب نہیں کیا گیا۔ وارثان شہداء انصاف کے حصول کے لئے ارباب اقتدار سے مثبت کردار ادا کرنے کی امید رکھتے ہیں۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایم پی اے عاصم کرد گیلو نے کہا کہ وہ چھلگری کے متاثرین کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور وہ ان کے مسائل کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے۔اس موقع پر میر عاصم کرد گیلو نے امام بارگاہ کاظمیہ پہنچ کر سانحہ کے متاثرین کے لئے مغفرت کی دعا کی ۔

در ایں اثناء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ حلقہ این اے 267 میں ہونے والے انتخابات کو مکمل طور پر شفاف ہونا چاہئے، متنازعہ ڈپٹی کمشنر کی تعیناتی الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے، پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن سے قبل متنازعہ شخصیت کی تعیناتی کے پیش نظر بلوچستان حکومت کو چاہئے کہ وہ غیر جانبدار افسران کی تعیناتی کو یقینی بنائے۔

در یں اثناء ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنما سید ظفر عباس شمسی نے تنظیمی دورہ جات کا شیڈول جاری کردیا جس کے مطابق صوبائی سیکریٹری جنرل ، کابینہ کے ہمراہ ۲۰ مارچ کو صحبت پور ، ۲۱ کو مارچ کو نصیر آباد جبکہ ۲۲ مارچ کو جعفر آباد کا تنظیمی دورہ کریں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree