کراچی،خانوادہ اسیران ملت جعفریہ کے پُرزور مطالبے پر علماء کرام نے احتجاجی بھوک ہڑتال اور رضاکارانہ گرفتاری ختم کر دی

24 اکتوبر 2017

وحدت نیوز (رپورٹ: ایس جعفری) لاپتہ شیعہ افراد کے خانوادگان کے پُرزور مطالبے پر علامہ حسن ظفر نقوی، علامہ احمد اقبال رضوی اور انکے رفقاء نے احتجاجی بھوک ہڑتال اور رضاکارانہ گرفتاری ختم کر دی، جس کے بعد کراچی میں جاری احتجاجی جیل بھرو تحریک اور بھوک ہڑتال ختم کر دی گئی ہے، جبکہ لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی تحریک کے نئے لائحہ عمل کا اعلان بدھ کو پریس کانفرنس کے ذریعے کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق گذشتہ کئی سالوں سے درجنوں لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف ملت جعفریہ نے کراچی سے جیل بھرو احتجاجی تحریک کا آغاز کیا، جس کے پہلے مرحلے میں 6 اکتوبر بروز جمعہ خوجہ شیعہ اثناء عشری جامع مسجد کھارادر کے باہر بعد نماز جمعہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید حسن ظفر نقوی نے لاپتہ ثمر عباس کے 90 سالہ بوڑھے والد علمدار حسین، تصور رضوی ایڈووکیٹ اور رضی حیدر رضوی کے ہمراہ ہزاروں احتجاجی شہریوں کی موجودگی میں احتجاجاً اپنی گرفتاری پیش کی تھی، جنہیں بغدادی تھانے میں رکھا گیا تھا۔

 جیل بھرو تحریک کے دوسرے مرحلے میں 13 اکتوبر بروز جمعہ جامع مسجد مصطفٰی عباس ٹاؤن کے باہر بعد نماز جمعہ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی، شہید علامہ حسن ترابی کے فرزند عارف ترابی، جعفر حسین زیدی سمیت کئی افراد نے احتجاجاً اپنی گرفتاری پیش کی، جنہیں شارع فیصل تھانے منتقل کیا گیا تھا۔ 19 اکتوبر کو ملت تشیع کے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی اور حکومت کی مسلسل بے حسی کے خلاف بزرگ شیعہ عالم دین علامہ حسن ظفر نقوی نے بغدادی تھانے میں احتجاجاً بھوک ہڑتال شروع کر دی تھی۔ لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف شروع ہونے والی جیل بھرو تحریک کے تیسرے مرحلے میں 20 اکتوبر بروز جمعہ جامع مسجد و امام بارگاہ دربار حسینی، حسین آباد برف خانہ ملیر کے باہر بعد نماز جمعہ ہزاروں احتجاجی مظاہرین کی موجودگی میں آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے رہنماء مولانا محمد ناظم علی آزاد نے کئی رفقاء کے ہمراہ احتجاجاً گرفتاری پیش کی تھی۔

 لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف علامہ حسن ظفر نقوی کی جانب سے شروع کی گئی بھوک ہڑتال کی حمایت میں 21 اکتوبر کو انچولی شاہراہ پاکستان میں ایک احتجاجی بھوک ہڑتال کیمپ قائم کیا گیا، جس میں آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی رہنماء صغیر عابد رضوی اور حسن رضا سہیل نے تا دم مرگ بھوک ہڑتال کا آغاز کیا۔ آج 23 اکتوبر بروز پیر لاپتہ شیعہ افراد کے خانوادگان کراچی کے شارع فیصل تھانے پہنچے، جہاں انہوں نے علامہ سید احمد اقبال رضوی سے لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف دی گئی رضاکارانہ گرفتاری ختم کرکے تھانہ چھوڑنے کا مطالبہ کر دیااور کہا کہ اگر علماء کرام گرفتاری ختم کرکے تھانہ سے باہر نہیں آئیں گے تو ہم بھی ابھی اپنی گرفتاری پیش کر دینگے۔ لاپتہ شیعہ افراد کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ ہماری غیرت گوارا نہیں کرتی کہ ہمارے سروں کے تاج علمائے کرام جیلوں میں بند رہیں، لہٰذا ہم اپنے علمائے کرام سے درخواست کرتے ہیں کہ فی الفور اپنی گرفتاری ختم کریں، کیونکہ یہ ہماری عزت و ناموس کا مسئلہ ہے۔ جس پر احتجاجاً گرفتاری دینے والے علامہ احمد اقبال رضوی اور انکے رفقاء نے اسیران کے خانوادگان کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے گرفتاری ختم کر دی۔

 بعد ازاں لاپتہ افراد کے خانوادگان علامہ احمد اقبال رضوی اور انکے رفقاء کے ہمراہ بغدادی تھانے پہنچے اور بزرگ شیعہ عالم دین علامہ سید حسن ظفر نقوی سے بھی بھوک ہڑتال اور گرفتاری ختم کرکے تھانہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا، جس پر علامہ سید حسن ظفر نقوی اور انکے رفقاء نے بھی خانوادگان کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے بھوک ہڑتال اور گرفتاری ختم کر دی۔ جس کے بعد علامہ حسن ظفر نقوی، علامہ احمد اقبال رضوی رفقاء سمیت لاپتہ شیعہ افراد کے خانوادگان کے ہمراہ انچولی شاہرائے پاکستان پر قائم بھوک ہڑتالی کیمپ پہنچے، جہاں انہوں نے پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی تحریک کے نئے لائحہ عمل کا اعلان لاپتہ شیعہ افراد کے خانوادگان اور شیعہ مسنگ پرسنز ریلیز کمیٹی کی جانب سے 25 اکتوبر بروز بدھ کو کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ کراچی سے شروع ہونے والی شیعہ مسنگ پرسنز ریلیز کمیٹی کی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں اب تک مختلف شہروں میں 7لاپتہ افراد بازیاب ہو چکے ہیں،
سب سے پہلے لیہ سے تعلق رکھنے والے دو اہل تشیع جوان نسیم عباس اور شاہین عباس بازیاب ہو ئے، دوسرے مرحلے میں ڈیرہ اسماعیل خان سے لاپتہ تین شیعہ افراد کو ظاہر کردیا گیا ہے اور انہیں مقامی پولیس کی تحولیل میں دیا گیا ہے، ان لاپتہ افراد میں محسن علی، محمد اسلم اور محمد رمضان شامل ہیں جو کئی عرصہ سے لاپتہ تھے، تاہم اب انہیں پولیس نے ظاہر کردیا ہے۔تیسرے مرحلے میں کراچی سے گذشتہ ایک برس سے لاپتہ شمشیر حسین ولد راحت حسین کو پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا ہے جس سے ان کے اہل خانہ کی لانڈہی جیل میں ملاقات بھی کروادی گئی ہے، آخری اطلاعات آنے تک کراچی کا ایک اور عزادارامبر رضا ولد محمد حسین بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گیا۔علمائے کرام کی جانب سے شیعہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کراچی سے جیل بھرو تحریک کا آغاز کیا گیا تھا  انکا مطالبہ ہے کہ جب تک سارے شیعہ لاپتہ افراد کو ظاہر نہیں کیا جاتا یہ احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔

علامہ حسن ظفر نقوی کی زیر قیادت شروع ہونے والی  جیل بھرو تحریک اور بھوک ہڑتال سے لاپتہ افراد کے خانوادگان اور شیعہ قوم کا حوصلہ بلند ہوا ہے، وہ اپنے آپ کو تنہا  نہیں سمجھ رہے، اس تحریک نے خانوادگان و قوم کو یقین دلا دیا ہے کہ تمام قومی وملی تنظیمیں  اور  علمائے کرام اتحاد اور وحدت کے ساتھ انکے شانہ بشانہ میدان  عمل میں ثابت قدمی کے ساتھ ہر قسم کی قربانیاں دینے کیلئے تیار ہیں، دوسری جانب سے تحریک نے سالوں سے موجود جمود کوبھی  توڑ ڈالا ، سیاسی عسکری حلقوں کو اس حساس مسئلے کی جانب  متوجہ کیا، جنہوں نے اس مسئلے کو پس پشت ڈال رکھا تھااور حالات کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے فوری طور پر لاپتہ شیعہ جوانوں کی بازیابی کا عمل شروع کر دیا، جس پر لاپتہ افراد کے اہل خانہ نے بھی کسی حد تک سکھ کا سانس لیا ہے اور انہیں امید ہے کہ باقی ماندہ لاپتہ جوان بھی جلد اپنے پیاروں سے ملیں گے۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree