وحدت نیوز(آرٹیکل)کہتے ہیں کہ تاریخ اپنے آپ کو دھراتی   ہے کبھی تو بالکل انہی  الفاظ  و واقعات کے ساتھ[1] ، تو کبھی اس کا انداز قدرے مختلف ہوتا ہے[2] ۔تاریخ آئندہ آنے والے انسانی زندگی کے نشیب و فراز کو سمجھنے میں خاص اہمیت کی حامل ہے ۔المختصر یہ کہ تاریخ کی فضیلت و اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ۔ آج سانحہ مِنیٰ  نے ہمیں بھی مجبور کیا ہے کہ ہم بھی تاریخ اسلام کے ساتھ ساتھ تاریخ آل سعود کی ورق گردانی کریں۔

اس ورق گردانی کی ضرورت ہمیں اس لئے بھی محسوس ہوئی  چونکہ عینی شاہدین کے مطابق ایک سعودی شاہزادے کے پروٹوکول کے باعث جولوگ شہید ہوئے وہ تو ہوئے لیکن بعد میں کرینوں کے ساتھ جس بے دردی کے ساتھ لاشوں کو اٹھایا گیا اس  نے ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ کوئی مسلمان تو شہدا کے جنازوں کے ساتھ اس طرح کرنے کی سوچ بھی نہیں سکتا۔فرشِ مِنیٰ میں کتنے ہی زخمیوں کو کرینوں نے لاشوں کے کنٹینروں میں پھینک دیا اس کی تو کسی کو خبر ہی نہیں ،چنانچہ آئیے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ  آیا خاندان آل سعوددینِ اسلام کا پیرو کاراور خیر خواہ ہے  یا پھر اس کی فکری بنیادیں کسی اور دین سے جاملتی ہیں !

جیسا کہ کتب توایخ کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ  محمد بن عبدالوہاب  جب اپنے پیغام کو لے کر عینیہ سے درعیہ پہنچے تو امیر محمد ابن سعود[3] کو اپنے ساتھ ملانے کا ارادہ کیا اور بلاخر  ان  کے بھائی و امیر کی بیگم کی مدد سے ابن سعود کو اپنے ساتھ ملانے میں کامیاب ہو گئے۔

 اگر کسی کو تاریخ سے ذرا سی بھی دلچسپی ہے  تو وہ اس بات سے بخوبی آگاہوگا  کہ یہ  امیر محمد بن سعود ہی تھاکہ جس نے خلافت عثمانیہ کی طرف سے مکّے میں موجودہ حاکم شریف حسین  کے خلاف ایک عظیم سلطنت اسلامیہ(  خلافت  عثمانیہ) کو توڑنے کے لیے برطانیہ کا ساتھ دیا[4] اور اس عظیم سلطنت اسلامیہ کو صفحہ ہستی سے اس طرح مٹایا کہ گویا دنیا میں کسی سلطنت اسلامیہ کا وجود ہی نہ تھا ۔   ابن سعود کی ہی  اولاد(خاندان آل سعود )کہ جس کا چھپا ہوا چہرہ آج سانحہ منی میں دنیا کے سامنے آیا ہے اگر اس کو تاریخ کے آئینے میں انسانیت کش خاندان سے تعبیر کیا جائے تو بے جا نہ ہوگا اور سانحہ منی ان کی انسان کشی کا کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ مسلمانوں کا قتل عام کرنا ،انسانی خون بہانا اور ناحق کسی کے حقوق کو غصب کرنا(کہ جس کی ایک زندہ مثال خاندان آل سعود کی موجودہ حکومت ہے ) ان کا خاندانی ورثہ ہے اور ان کے بزرگوں کی سنت ہے [5]۔

 محمد بن سعود سے لے کر آج سلمان بن عبدالعزیز تک ان کی تاریخ مسلمانوں کے خون سے بھری  پڑی ہے[6] ۔ یاد رہے کہ  فتنہ محمد بن عبدالوہاب ابن سعود کے ہی  زیر سایہ پروان چڑھا[7] ہے اور اسی طرح شیخ نجدی کا وہ جملہ کہ جو اس نے ابن سعود کے متعلق کہا ابھی تک تاریخ کے سینے پر ثبت ہے کہ  میرا بہایا گیا خون تمہارا خون اور میری  تباہی تمہاری تباہی ہے[8]یعنی ابن سعود شیخ نجدی  کے فتنے و تباہی میں برابر کا شریک ہے ۔آل سعود کے سیاہ کارناموں میں سے سب سے پہلا کارنامہ موجودہ ریاض پر حملہ ہے  کہ جس میں عبدالعزیز (جو کہ ابن سعود کا بیٹا تھا) نے انپے فتنہ گر لشکر کے ساتھ ریاض پر حملہ کیا اور وہاں کے موجودہ حاکم ابن دوّاس کو وہاں سے بے دخل کر دیا اور ایک اندازے کے مطابق اس جنگ میں 1700 موحّدین (جو ان کے حامی تھے ) کیونکہ یہ فتنہ گر لوگ اپنے حامیوں کو موحّد جبکہ باقی تمام امت مسلمہ کو کافر سمجھتے تھے )اور 2300 مشرکین (جو ان کے نزدیک مشرک تھے ) مارے گے یعنی 4000 کے قریب عرب مسلم کا خون ناحق ضائع ہوا[9] ۔ جبکہ ان کے دیگر  کارناموں میں سے  امیر الحصاء کے ساتھ ابن سعود کی جنگ [10]، بریدہ پر ظالمانہ حملہ [11]، احساء پر حملہ[12] ( کہ جس میں آل سعود نے یزید کی سنت پر عمل کرتے ہوئے پانی کے ذخیرہ پر قبضہ کیا اور احساء کے مسلمانوں پر پانی بند کر دیا  ، مجبورا اہل احساء نے ان کی بیعت کی )، پھر وہاں یہ لوگ جسقدر اسلامی اقدار مٹا سکتے تھے مٹایا ، مزارات کو گرایا اسی سال آل سعود نے امام حسن ؑ و جناب طلحہ و دیگر اصحابہ کرام کے مزارات کو مسمار کیا[13] ۔اور یہ وہی  آل سعود ہے کہ جس نے جناب زید بن خطاب (حضرت عمر رض کے بھائی ) کا مزار توڑا یہاں تک کہ اسے زمین کے برابر کر دیا [14]۔پھر انہو ں  نے نجف و کربلا کا رخ کیا مسعود عالم ندوی لکھتے ہیں کہ سال  1214 ھ میں آل سعود  نجد و حجاز سے لشکر کے ساتھ کربلا کی طرف روانہ ہوا  اور یہ ذیقعدہ کا مہینہ تھا کربلا پہنچ کر وہاں دھاوا بول دیا ، گھروں و بازاروں میں  قتل عام کیا ، مزار سید الشہداء ؑ کو منہدم کیا ، تمام چڑھاوے قبّہ ،زمرد ،یاقوت ،سوناو چاندی اور تمام قیمتی سامان ساتھ لے گے تقریبا 2000 مسلمانوں کو قتل کیا [15]۔بالکل اسی طرح شہر طائف بھی ان کے مظالم سے محفوظ نہ رہ سکا ۔

المجد فی تاریخ النجد والا لکھتا ہے کہ عبدالعزیزنے  اپنے ایک عثمان نامی کمانڈر کو سرزمین طائف کی طرف بھیجا  جبکہ طائف کا موجودہ امیر ٖغالب شریف قلعہ بند ہو گیا اور پھر جان بچا کر مکہ بھاگ نکلا  ،عثمان نے طائف پہنچ کر طائف کی گلیوں و بازاروں کو لاشوں سے بھر دیا  ،سینکڑوں مسلمانوں کو قتل کیا اور مال و متاع ، سونا چاندی لوٹ کر اس کا 5 واں حصہ سلطان عبدالعزیز کو بھیجا [16]۔

جب آل سعود کا اس سب  کے باوجود دل نہ بھرا اور انسانی خون کی پیاس  بڑھی تو آل سعود نے مکّہ و مدینہ جیسے مقدس مقامات  کو بھی نہ چھوڑا ، مکہ[17] پر حملہ کیا اور وہاں بہت سارے مزارات گرائے ،اور مدینہ میں گنبد رسول اکرم ﷺ  کو گرانے کی کوشش کی [18]۔لہذا آج یہ کوئی نئی بات نہیں کہ آل سعود کبھی شام میں ، تو کبھی عراق میں ،کبھی بحرین تو کبھی یمن کے مظلوموں کا خون بہاتا ہے  بلکہ انسانی خون بہانا خاندان آل سعود کا شیوہ ہے[19] کہ جسے آل سعود نے مذہبی رنگ و لباس پہنا رکھا ہے ۔ آج عالم اسلام اتنا بے حس ہو چکا ہے کہ آل سعود اگر شام میں دہشتگرد بھیجے تو خاموشی ، عراق میں مظالم ڈھاہے تو  تحفظ اسلام اور اگر یمن میں مسلمانوں کا نا حق خون بہائے تو دفاع حرمین شریفین کا نام دیا جاتاہے ۔

آج سانحہ منی  ،آل سعود کے مظالم و فتنہ گریوں پر عالم اسلام کی مسلسل خاموشی کا نتیجہ ہے اور اگر آج بھی تمام عالم اسلام و OICنے اپنا کردار ادا نہ کیا تو آئندہ چند سالوں میں عالم اسلام کو اس کے سنگین نتائج کا سامنا کرنا ہوگا ۔ آج آل سعود سرزمین نجد میں اندلس کی تاریخ کو پھر دھرا رھے ہیں ۔اندلس (موجودہ اسپین) میں عیسائیوں نے مسلمانوں کی شہ رگ حیات پر تلوار رکھ کر مسلمانوں کو عیسائی  بنایا اور ہاں قانونا اسلامی عقائد اپنانا  ناقابل معافی جرم تھا  نتیجتا اسپین میں عیسائیت بڑھتی گی اور اسلام دم توڑتا گیا  ۔آج نجد میں بھی SAME  ایسا ہی ہو رہاہے موجودہ سعودی عرب میں شیعہ تو دور کی بات مذہب اہل سنت کی نشر و اشاعت بھی جرم ہے  اور جدّہ ائیر پورٹ پر سب سے زیادہ چیکنگ مذہبی لٹریچر کی ہوتی ہے ۔لہذا آج میں عالم اسلام سے اپیل کرتا  ہوں کہ غفلت کی نیند سے بیدار ہواور ہوش کے ناخن لےاور ساتھ ہی OICسے کہ وہ اپنی ذمہ داری پر عمل کرتے ہوئے اس مسئلے کا حل نکالے اور ان عیاش و بے دین لوگوں سے ان مقدس مقامات کو آزاد کرائے۔


[1] جیسا کہ تاریخی اعتبار سے خود سانحہ مِنیٰ کا پیش آنا  اس سے پہلےسالوں 1990 ،1994 ،1998 ،2001 ،2003 ،2004 میں یہ واقعہ پیش آچکا ہے ۔

[2] جیسا کہ آئے روز دہشت گردی کے ہونےوالے واقعات یہ کبھی القاعدہ ، طالبان کی صورت میں سامنے آتے ہیں تو کبھی داعش کی شکل میں ۔

[3] یاد رھے کہ امیر محمد ابن سعود خاندان آلسعود کے بزرگ ہیں ۔

[4] تاریخ نجد و حجاز( مفتی عبدالقیوم قادری)

[5] تاریخ نجد و حجاز   مفتی عبدالقیوم قادری

[6] تاریخ نجد و حجاز باب 4 ،5

[7] سوانح حیات سلطان عبدالعزیز آلسعود ص 42

[8] الدّم بالدّم الھدم بالھدم  ۔ محمد بن عبدالوہاب ص 39، 40 عنوان المجد فی تاریخ النجد ج1 ص12

[9] سردار محمد حسنی (سوانح حیات سلطان عبدالعزیزآلسعود ص 42 ، 43 )

[10] سوانح حیات سلطان عبدالعزیز آلسعود ص43 ، تاریخ نجد و حجاز ص51

[11] ایضاً

[12] تاریخ نجد و حجاز ص56

[13] ایضاً

[14] ایضاً ص46 ،47

[15] ایضا ص 57 ، محمد بن عبدالوہاب ص 77

[16] ایضاً ص214 ، 215 و سانح حیات ص 116 ،117

[17] ایضاًص 186

[18] ایضاً ص 218

[19] جیسا کہ گذشتہ مثالوں میں آپ نے مشائدہ کیا


تحریر ۔ ساجد علی گوندل
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (پشاور) المناک اور درد ناک سانحہ منیٰ کے حوالہ سے سعودی عرب کی جتنی مذمت کی جائے  وہ کم ہے،  ہزاروں حاجیوں کی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، حادثہ حاجیوں کی بدنظمی کی وجہ سے نہیں بلکہ حکام کی مجرمانہ غفلت کے باعث پیش آیا، حجاج کرام کی  ہزاروں ناشناختہ لاشیں کنٹینروں میں بند کر دی گئی ہیں۔  لواحقین کو کسی قسم کی معلومات نہیں دی جارہی۔  ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء پاکستان سندھ کے جنرل سیکرٹری علامہ سید عقیل انجم قادری نے ٹیکسلا میں مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سبطین حسینی سے ملاقات کے دوران کیا۔ دونوں رہنماوں نے اس بات پر اتفاق ظاہر کیا کہ اسلام کی سربلندی کے لئے اتحاد امت اشد ضروری ہے،  اپنے اپنے حلقوں میں شدت پسندی کی بجائے، محبت کو فروغ دیا جائے۔

وحدت نیوز (کراچی) ملت جعفریہ پاکستان 18اٹھارہ ذوالحج تا24چوبیس ذوالحج ہفتہ ولایت منائے گئی۔ان خیالات کا اظہارمجلس وحدت مسلمین پاکستان مرکزی رہنما مولانا اعجاز بہشتی ،اور دیگر رہنماؤں نے مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام عید غدیر کی مناسبت سے رشید ترابی پارک میں منعقدہ محفل چراغاں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماؤں کاکہنا تھا کہ عالم اسلام کو عید غدیر کے با مسرت موقع پر پورے عالم اسلام کو مبارک باد دیتے ہیں اور 18اٹھارہ ذوالحج تا24چوبیس ذوالحج ہفتہ ولایت منانے کا اعلان کرتے ہیں۔ رہنماؤں کاکہنا تھا کہ 18اٹھارہ ذوالحج کے روز پیغمبر اکرم کے توسط سے خدا نے دین کو مکمل کر دیا اور حضرت محمد ﷺ نے تاریخی خطبہ ارشاد فرمایا جس میں ولایت حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کے سپرد کی گئی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنماؤں کاکہنا تھا کہ اٹھارہ ذوالحج کی مناسبت سے عید غدیر کے عنوان سے ملک بھر کی طرح کراچی شہر میں بھی چراغاں ،سیمینارز،لیکچرز،اور دیگر تربیتی پروگرام سمیت محافل میلاد کا انعقاد کیا جائے گا اور جس میں اٹھارہ ذوالحج کی اہمیت کے عنوان پر علماء اور اسکالرز خطابات کریں گے اور اس عظیم عید کی اہمیت کو اجاگر کریں گے۔

رہنماؤں نے مزید کہا کہ مسلم امہ کے اتحاد اور یگانگت کے لئے عید غدیر کا موقع انتہائی اہمیت کا حامل ہے تاہم تمام مسلمانوں کو چاہئیے کہ اس موقع پر غدیر اور ولایت کا حق ادا کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں۔جبکہ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما مولانا علی انوار ،علامہ مبشر حسن ،اصغر زیدی ، زین رضوی ،آصف صفویء ،میثم عابدی ،رضا نقوی ، بھی ہمراہ موجود تھے۔شرکاء میں نیاز اور شیرنی تقسیم کی گئی، بچوں میں عیدی تقسیم کی گئی، جبکہ بچوں کے کھیل وتفریح کیلئے جھولوں کا بھی اہتمام تھا، شرکاء نے ولایت علیؑ سے تمسک کا اظہار چراغ روشن کرکے کیا۔

وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے امور خارجہ کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین علامہ ڈاکٹر شفقت حسین شیرازی کے ساتھ ایم ڈبلیو ایم قم کی کابینہ کی خصوصی نشست میں حج کے موقع پر امت مسلمہ کی شہادتوں اور اہم شخصیات کے لاپتہ ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ نشست سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے امور خارجہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس وقت پورا عالم اسلام سعودی عرب کے خلاف بیدار ہوچکا ہے اور تمام باشعور لوگ سعودی حکمرانوں کی اصلیت کو جان چکے ہیں۔ اراکین کابینہ اور قائم مقام سیکرٹری جنرل حجت الاسلام گلزار احمد جعفری نے اس موقع پر او آئی سی سے خصوصی اپیل کی ہے کہ وہ شہادتوں کی تحقیقات اور لاپتہ ہونے والی شخصیات کی تلاش کے لئے ٹھوس اور عملی اقدامات کرے، خصوصاً ایم ڈبلیو ایم قم کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام ڈاکٹر فخرالدین کی گمشدگی کا عالمی سطح پر نوٹس لیا جائے۔ اجلاس میں حکومت پاکستان کی سعودی عرب حکومت کے ساتھ ساز باز پر شدید تنقید کی گئی اور کہا گیا کہ حکومتِ پاکستان کو چاہیے کہ  وہ اپنے شہریوں کی شہادتوں اور گمشدگی پر سعودی حکومت سے شدید احتجاج کرے اور اس واقعے کی تحقیقات کروائے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم المقدسہ کے سیکریٹری جنرل اور توانا خطیب حجتہ الاسلام علامہ ڈاکٹر غلام محمد فخرالدین سانحہ منیٰ میں لاپتہ ہوئے ہیں ، جن کا تاحال کوئی سراغ نہیں لگ سکا، اسلام آباد سے کاروان امین اللہ کےہمراہ حج بیت اللہ کی سعادت کیلئےحجاز مقدس تشریف لے گئے تھے،جہاں منیٰ میں بھگدڑمچنے کے بعد ہزاروں حجاج کرام کچلنے اور دم گھٹنے کے باعث شہیداور زخمی ہوئے ،زخمیوں کومقامی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ، شہید کی لاشوں کو فریزنگ کنٹینرزمیں بند کردیا گیا جبکہ متعدد حجاج اس سانحے کے بعد لاپتہ ہوئے ہیں جن کا کسی اسپتال ،کنٹینریا دوسری جگہ کوئی سراغ نہیں لگ سکاہے،علامہ غلام محمد فخرالدین بھی انہیں لاپتہ حجاج میں شامل ہیں ، ا  ن ہمراہ قافلے میں شامل دیگر حجاج اور مکہ مکرمہ میں موجود ہمدرد دن رات تک ودوکے باوجود ان کی تلاش میں تاحال ناکام رہے ہیں جبکہ حکومت پاکستان اوردفتر خارجہ بھی اب تک سعودی حکومت سے شہید اور لاپتہ پاکستانی حجاج تک رسائی کیلئے کوئی ٹھوس اقدام نہیں اٹھا سکی ہے، علامہ غلام محمد فخرالدین سمیت سینکٹروں گمشدہ حجاج کرام کے اہل خانہ اور احباب شدید کشمش اور پریشانی کے عالم میں مبتلا ہیں اور کوئی داد رسی کرنے والا نہیں ۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے میڈیا سیل سے جاری کردہ بیان میں ڈویژنل سیکریٹری امور سیاسیات کامران حسین ہزارہ نے کہا ہے کہ گوادر کاشغر روٹ کی تعمیر بلوچستان سے کی جائے تو اس سے عوام میں احساس محرومی ختم کرنے میں مدد کے ساتھ یہاں پر روزگار کے بہترین مواقع میسر آئیں گے ۔ اس لیے ہم اُمید رکھتے ہیں کہ حکومت ملک کے بہترین مفاد میں اس منصوبے پر جلد کام کروائیں گے ، اس منصوبے کو کاشغر سے گوادر تک محض ایک راہداری کے طور پر نہ دیکھا جائے بلکہ اس سے ایک نئی دنیا تعمیر ہو رہی ہے جو ترقی یافتہ دنیا ہے ، جس میں ہر چیز بدل کر رہ جائے گی۔ سماج کا ارتقائی عمل معیشت سے جڑا ہوا ہے جن علاقوں سے یہ راہداری گزرے گی وہاں کے سماجی اور معاشی حالات کے ساتھ ساتھ اخلاقیات اور سماجی اقدار میں بھی تبدیلیاں رونما ہوں گی۔ ان علاقوں کی پسماندگی دور ہوگی۔ لوگوں کو روزگار ملے گا، معیشت ترقی کرے گی ۔ موجودہ سیاسی اور اقتصادی اجارہ داریاں ختم ہوں گی، سماجی اور معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ سیاسی تبدیلیاں بھی رونما ہوں گی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ جن قوتوں نے دہشت گردی کے نیٹ ورکس بنائے ہوئے ہیں وہ بھی ٹوٹ جائیں گے۔

انہوں نے مذید کہا کہ اس منصوبے سے پاکستان کے سیاسی حرکیات بھی یکسر تبدیل ہوجائیں گے۔،پاکستان کو یہ موقع پہلی مرتبہ میسر آرہاہے ، ہماری جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے یہاں چین 46ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کر رہاہے یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان کے مفاد میں ہے بلکہ چین کے مفاد میں بھی ہے۔ ہماری سیاسی قیادت کو اس بات کا بھی ادراک رکھنا چاہیے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے سے ایک نئی دنیا تخلیق ہورہی ہے یہ خوشحال ، پرامن ، ترقی یافتہ اور جمہوری معاشرے والی دنیا ہو گی۔ پرانی اقتصادی اور سیاسی اجارہ داریوں کا خاتمہ ہوگا۔ دہشت گرد اور مافیا گروپس سے وابستہ مخصوص مفادات نہیں رہیں گے ۔ ہماری حکومت اور قومی سیاسی قیادت کو چاہیے کہ وہ نہ صرف اس منصوبے کو متنازع نہ بنائیں، بلکہ اپنے تمام تر اختلافات کو اپنے عظیم تر قومی مفاد میں بھلا دیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree