ترکی کے فحش ڈراموں کیخلاف احتجاج
گذشتہ ایک سال سے مختلف تفریحی چینلز نے انڈیا کے بعد ترکی کے ڈراموں کو اردوڈبنگ کے ساتھ نشر کرنا شروع کیا ہے جس کے خلاف اگرچہ عوامی سطح پر غم و غصہ پایا جاتا تھا لیکن اس غم و غصے نے کہیں بھی کوئی عملی شکل اختیار کرکے احتجاج یا پھرپیمرا کو اس جانب متوجہ کرنے کی کوئی باقاعدہ اور منظم کوشش نہیں کی لیکن گذشتہ روز لاہور میں اداکاروں کی جانب سے احتجاج میں اس بات کی جانب متوجہ کیا گیا کہ ان ڈراموں کے سبب ملکی ثقافت تباہ ہورہی ہے اور اداکاروں کا مالی نقصان بھی ہوریا ہے
یہ حقیقت ہے کہ ترکی جیسا آزاد خیال معاشرہ اور اس میں بنے والے ڈرامے قطعی طور پر ہمارے معاشرے سے میل نہیں کھاتے کیونکہ ترکی مکمل طور پر یورپی ثقافت کو اپنا چکا ہے اور خاص طور پر زرائع ابلاغ میں کہیں بھی مشرقیت نظر نہیں آتی خواہ کسی ڈرامے کی کہانی ہو مرکزی خیال ہو یا پھر ڈراموں میں دیکھایا جانے والے کلچر یہاں تک کہ ظاہری وضع قطع اور پہنے جانے والے کپڑوں تک میں ترکی مختف ہے ۔
ترکی میں اچھے ڈرامے بھی بنتے ہیں لیکن ہمارے چینلز ان ڈراموں کو ہی پیش کرتے ہیں جن کا موضوع شادی شدہ عورت کا اپنے عاشق کی خاطر اپنے شوہر سے خیانت یا پھر عشق و عاشقی شیطانی ہوا کرتی ہے
دوسری جانب اجنبی مرد اور عورت کے باہمی تعلق میں اس قدر آزدی دیکھائی جاتی ہے جیسے ہم کسی بھی طور برداشت نہیں کرسکتے لہذا پیمرا سمیت سول سوسائٹی کو ان ڈراموں کیخلاف متعلقہ ادارے سے بات کرنی چاہیے تاکہ غیر اخلاقی اس سیلاب کو روکا جاسکے واضح رہے کہ عرب ممالک میں ترکی کے بہت سے ڈراموں پر پابندی لگادی گئی ہے جن میں سے ایک عشق ممنوع نامی ڈرامہ بھی ہے
ترکی کے فحش ڈراموں کیخلاف احتجاج