وحدت نیوز(گلگت)گلگت بلتستان کونسل کے ممبران ایوب شاہ،شیخ احمد نوری،سید شبیہ الحسنین،عبد الرحمٰن،اقبال نصیر اور حشمت اللہ نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا کہ گندم ایشو پر گلگت بلتستان کونسل کے ممبران عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔پچھلے پچھتر سالوں میں جی بی کو آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے وہی قوتیں آج عوام سے دو وقت کی روٹی چھیننے کی سازش میں مصروف ہیں۔اگر ایسا ہوا تو شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ہمیں تمام حقوق کے بدلے میں ایک گندم سبسڈی پر ٹرخایا جا رہے ہیں اب ہمارے مطالبات کا دائرہ وسیع ہوگا۔ہمیں اپنی زمینوں کا مالکانہ حقوق چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بنجر زمینوں کو آباد کرنے کے لیے وسائل چاہیے۔کے ٹو سمیت تمام پہاڑوں اور دریاؤں کی ریالٹی چاہیے۔ گلگت بلتستان کونسل ایک قومی ادارہ ہے جو کہ عرصہ سے غیر فعال ہے وزیر اعظم پاکستان فوری اجلاس بلا کر جی بی کے اہم ایشوز پر مشاورت کا موقع فراہم کر کے مسائل کو حل کی طرف گامزن کرے تاکہ یہ تمام ایشوز کل کے لئے مسائل پیدا نہ کرے۔گلگت بلتستان جیسے سیاحتی علاقے کو نظر انداز کرنا وہاں کے باشندوں کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔گلگت بلتستان کے عوام آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی صحت تعلیم اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہے لہذا وفاق واضح پالیسی بنا کر ان ایشوز کو حل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے مگر افسوس اس بات کا ہے پورے پاکستان کے نوے فیصد زراعت دریائے سندھ سے آباد ہے مگر جی بی کے عوام ایک کلو گندم کے لئے سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہے یہ وفاق کے لئے سوالیہ نشان ہے۔ممبران جی بی کونسل نے مزید کہا کہ اس مسئلے کو فوری طور پر حل نہیں کرتے تو ہم گلگت بلتستان کے علاؤہ وزیراعظم ہاؤس کے سامنے بھی احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے۔