وحدت نیوز(شکارپور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ شکار پور کے مغوی شہری عبدالرافع سمیجو کا ڈاکوؤں کے ہاتھوں قتل دردناک واقعہ ہے۔ جس کی تمام تر ذمہ داری سندھ حکومت، پولیس اور رینجرز پر عائد ہوتی ہے۔ سندھ کو جان بوجھ کر ڈاکوؤں کے حوالے کیا گیا۔ سندھ میں اغواء برائے تاوان روز کا معمول بن چکا ہے۔ پولیس وڈیرہ اور ڈاکوؤں کے گٹھ جوڑ کے باعث اغواء انڈسٹری ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔ غریب پولیو ورکر رافع سمیجو کو اغواء کرکے دھمکیاں دی گئیں۔ مگر ایس ایس پی شکار پور کی نااہلی کے سبب یہ المناک واقعہ پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کا اعلان کیا تھا، مگر آج بھی کچے کے علاقے خصوصاً شکار پور اور کشمور ڈاکوؤں کی جنت بن چکے ہیں۔
علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ پولیس، وڈیرہ اور ڈاکوؤں کا گٹھ جوڑ عوام کے لئے عذاب بن چکا ہے۔ شکار پور میں ڈاکو پولیس اسٹیشن پر حملہ کرکے ایس ایچ او سمیت پورے عملے کو اغواء کر لیتے ہیں۔ رینجرز سے اسلحہ چھین لیتے ہیں اور جج اور پولیس افسران کو انڈس ہائی وے پر لوٹا جاتا ہے۔ ایسے واقعات تو بنانا ریپبلک میں بھی نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال میں تین سو سے زائد معصوم شہری اغواء ہو چکے ہیں۔ کشمور سے کراچی تک عوام نے اغواء انڈسٹری کے خلاف دھرنا دیا، مگر حکومت اور ریاستی اداروں کو عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں۔ شکار پور اور کشمور کے منتخب عوامی نمائندوں کی مجرمانہ خاموشی انہیں شریک جرم سمجھنے کے لئے کافی ہے۔