وحدت نیوز(مقالہ) ذی الحجۃ الحرام یا ذی الحجہ اسلامی تقویم کا بارہواں اور آخری مہینہ ہے۔ یہ بھی حرام مہینوں میں سے ایک ہے جن میں جنگ و جدال حرام ہے۔ احادیث میں اس مہینے کے پہلے عشرے میں کئی اعمال بیان ہوئے ہیں جن میں سے سب سے نمایاں عمل ذی الحجہ کے پہلے عشرے کی نماز ہے جو نماز مغرب اور عشاء کے درمیان پڑھی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس مہینے کی مخصوص دعائیں اور اذکار بھی احادیث میں وارد ہوئی ہیں۔
حج تمتع کیلئے احرام باندهنا صرف اس مہینے میں جائز ہے اور ذوالحجہ کے معنی بھی "صاحب حج" ہے جو اسی نکتے کی طرف اشارہ ہے۔ اس مہینے کی نویں تاریخ سے حج کے اعمال شروع اور اس مہینے کی تیرہ تاریخ کو ختم ہوتے ہیں۔
ذی الحجہ کی فضیلت:
یہ مہینہ سال کے اہم اور بافضیلت مہینوں میں سے ایک ہے جس کی فضیلت پر قرآن و سنت میں بہت تاکید ہوئی ہے۔ ائمہ معصومین اس مہینے ـ بالخصوص اس کے پہلے عشرے ـ کو خاص اہمیت دیتے تھے۔ بعض روایات میں ہے کہ سورہ فجر کی پہلی آیات "وَالْفَجْرِ ٭ وَلَيَالٍ عَشْرٍ؛" (ترجمہ: قسم ہے صبح کی ٭ اور دس راتوں کی) ۔ [1]"۔ میں خداوند متعال نے جن دس راتوں کی قسم کھائی ہے وہ ذی الحجہ کی پہلی دس راتیں ہیں؛ اور یہ قسم اس مہینے کی عظمت کی دلیل ہے۔
حدیث میں ہے کہ رسول اللہ(ص) نے فرمایا کہ"کسی بھی عمل اور عبادت کا ثواب ذی الحجہ کے پہلے عشرے کے اعمال کے ثواب و فضیلت کی برابری نہیں کرتا"۔
اس مہینے میں دو اہم اسلامی عیدوں عید الاضحی اور عید غدیر (عید ولایت)، نیز روز عرفہ اور عرفات میں امام حسین(ع) کی عظیم دعا نے اس کو خاص شکوہ و عظمت عطا کی ہے۔
ماہ ذی الحجہ کے اعمال
ماہ ذی الحجہ کے اعمال
پہلے عشرے کے اعمال
خدا کی حمد اور تسبیح
ذکر، الله اکبر و لااله الا الله
پہلے 9 دن روزہ رکھنا
شب زندہ داری اور عبادت، احادیث کے مطابق اس مہینے کے ہر دن کے روزے کا ثواب ایک سال کے روزے کے ثواب کے برابر اور اس مہینے میں شب زندہ داری اور عبادت کا شب قدر میں شب بیداری اور عبادت کے برابر ہے۔
پہلی تاریخ سے عرفہ کے دن عصر تک نماز صبح کے بعد سے مغرب تک درج ذیل دعا کو پڑھنا:
اَللّهُمَّ هذِهِ الاْیامُ الَّتی فَضَّلْتَها عَلَی الاْیامِ وَشَرَّفْتَها [وَ] قَدْ بَلَّغْتَنیها بِمَنِّکَ وَرَحْمَتِکَ فَاَنْزِلْ عَلَینا مِنْ بَرَکاتِکَ وَاَوْسِعْ عَلَینا فیها مِنْ نَعْمآئِکَ اَللّهُمَّ اِنّی اَسْئَلُکَ اَنْ تُصَلِّی عَلی مُحَمَّدٍ وَ الَ مُحَمَّدٍ وَاَنْ تَهْدِینا فیها لِسَبیلِ الْهُدی وَالْعَفافِ وَالْغِنی وَالْعَمَلِ فیها بِما تُحِبُّ وَتَرْضی اَللّهُمَّ اِنّی اَسْئَلُکَ یا مَوْضِعَ کُلِّ شَکْوی وَیا سامِعَ کُلِّ نَجْوی وَیا شاهِدَ کُلِّ مَلاٍَ وَیا عالِمَ کُلِّ خَفِیةٍ اَنْ تُصَلِّی عَلی مُحَمَّدٍ وَ الَ مُحَمَّدٍ وَاَنْ تَکْشِفَ عَنّا فیهَا الْبَلاَّءَ وَتَسْتَجیبَ لَنا فیهَا الدُّعآءَ وَتُقَوِّینا فیها وَتُعینَنا وَتُوَفِّقَنا فیها لِما تُحِبُّ رَبَّنا وَتَرْضی وَعَلی مَا افْتَرَضْتَ عَلَینا مِنْ طاعَتِکَ وَطاعَةِ رَسوُلِکَ وَاَهْلِ وِلایتِکَ اَللّهُمَّ اِنّی اَسْئَلُکَ یا اَرْحَمَ الرّاحِمینَ اَنْ تُصَلِّی عَلی مُحَمَّدٍ وَ الِ مُحَمَّدٍ وَاَنْ تَهَبَ لَنا فیهَا الرِّضا اِنَّکَ سَمیعُ الدُّعآءِ وَلا تَحْرِمْنا خَیرَ ما تُنْزِلُ فیها مِنَ السَّمآءِ وَطَهِّرْنا مِنَ الذُّنوُبِ یا عَلاّمَ الْغُیوُبِ وَاَوْجِبْ لَنا فیهادار الْخُلوُدِ اَللّهمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَ الِ مُحَمَّدٍ وَلا تَتْرُکْ لَنا فیها ذَنْباً اِلاّ غَفَرْتَهُ وَلا هَمّاً اِلاّ فَرَّجْتَهُ وَلا دَیناً اِلاّ قَضَیتَهُ وَلا غائِباً اِلاّ اَدَّیتَهُ وَلا حاجَةً مِنْ حَوائِجِ الدُّنْیا وَالاَّْخِرَةِ اِلاّ سَهَّلْتَه ا وَیسَّرْتَه اِنَّکَ عَلی کُلِّشَیءٍ قَدیرٌ اَللّهُمَّ یا عالِمَ الْخَفِیاتِ یا راحِمَ الْعَبَراتِ یا مُجیبَ الدَّعَواتِ یا رَبَّ الاْرَضینَ وَالسَّمواتِ یا مَنْ لا تَتَشابَهُ عَلَیهِ الاْصْواتُ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَ الِ مُحَمَّدٍ وَاجْعَلْنا فیها مِنْ عُتَقآئِکَ وَطُلَقآئِکَ مِنَ النّارِ وَالْفائِزینَ بِجَنَّتِکَ وَالنّاجینَ بِرَحْمَتِکَ یااَرْحَمَ الرّاحِمینَ وَصَلَّی اللّهُ عَلی سَیدِنا مُحَمَّدٍ وَ الِهِ اَجْمَعینَ. (ترجمہ: اے معبود! یہ وہ دن ہیں جن کو تو نے دوسرے دنوں پر فضیلت و بزرگی دی ہے تو نے اپنے احسان اور رحمت سے یہ دن ہم کو دکھائے ہیں پس ان دنوں میں ہم پر اپنی برکتیں نازل فرما اور اپنی نعمتوں میں وسعت فرما اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ ان دنوں میں راہ ہدایت، پاکدامنی اور سیر چشمی کی طرف ہماری رہنمائی کر اور ان میں ہمیں اپنا پسندیدہ عمل کرنے کی توفیق دے اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اے ہر شکایت کی امیدگاہ اے ہر سرگوشی کے سننے والے اے ہر جماعت پر حاضر گواہ اور اے ہر راز کے جاننے والے محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ ان دنوں میں ہم سے مصیبت کو دور کر ان ایام میں ہماری دعا قبول فرما اور قوت عطا کر ان دنوں میں ہمیں اس عمل پر مدد اور توفیق دے جس سے تو راضی ہو اور اس کی بھی توفیق کہ جس کو تو نے اور اپنے رسول اور اپنے اہل ولایت کی اطاعت کے عنوان سے ہم پرفرض کیا ہے اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے کہ تو محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ ان دنوں میں ہمیں اپنی خوشنودی عطاکر بے شک تو دعا کا سننے والا ہے اور ہمیں اس بھلائی سے محروم نہ کر جو تو نے آسمان سے نازل کی ہے اور ہمارے گناہ دھوڈال اے غیبوں کے جاننے والے اور اس دنوں ہمارے لیے ہمیشگی والی جنت واجب کردے اے معبود؛ محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور ہمارا کوئی گناہ نہ رہنے دے جسے تونے نہ بخشا ہو اور نہ کوئی غم کہ جس سے تو نے گشائش نہ دی ہو اور نہ کوئی قرض کہ جسے تو نے ادا نہ کیا ہو اور نہ گمشدہ شی کہ جسے تو نے ﴿ہم تک﴾نہ پہنچایا ہو اور نہ دنیا وآخرت کی حاجات میں سے کوئی حاجت کہ جسے تو نے پورا نہ کیا ہو اور اسے آسان نہ بنایا ہوبے شک تو ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے اے معبود! اے چھپی چیزوں سے واقف اے گرتے آنسوؤں پر رحم کھانے والے اے دعائیں قبول کرنے والے اے زمینوں و آسمانوں کے پروردگار اے وہ جس کو آوازیں شبہ میں نہیں ڈال سکتیں محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور ان دنوں ہمیں اپنی طرف سے آتش جہنم سے آزاد اور رہاکیئے ہوئے قرار دے نیز اپنی جنت میں داخل شدہ اور نجات یافتہ شمار کر اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور خدا ہمارے سردار حضرت محمد(ص) اور انکی ساری آل (ع) پررحمت فرمائے ۔)
ان پانچ دعاؤوں کا پڑھنا جسے جبرئیل نے حضرت عیسی(ع) کیلئے خدا کی جانب سے بطور ہدیہ لایا ہے:
اَشْهَدُ اَنْ لااِلهَ اِلاَّ اللهُ، وَحْدَهُ لا شَریکَ لَهُ، لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ، بِیدِهِ الْخَیرُ، وَهُوَ عَلی کُلِّ شَیء قَدیرٌ.
اَشْهَدُ اَنْ لا اِلهَ اِلاَّ اللهُ، وَحْدَهُ لاشَریکَ لَهُ، اَحَداً صَمَداً، لَمْ یتَّخِذْ صاحِبَهً وَلا وَلَداً.
اَشْهَدُ اَنْ لا اِلهَ اِلاَّ اللهُ، وَحْدَهُ لا شَریکَ لَهُ، اَحَداً صَمَداً، لَمْ یلِدْ وَلَمْ یولَدْ، وَلَمْ یکُنْ لَهُ کُفُواً اَحَدٌ.
اَشْهَدُ اَنْ لا اِلهَ اِلاَّ اللهُ، وَحْدَهُ لا شَریکَ لَهُ، لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ، یحْیی وَیمیتُ، وَهُوَ حَی لا یمُوتُ، بِیدِهِ الْخَیرُ، وَهُوَ عَلی کُلِّ شَیء قَدیرٌ.
حَسْبِی اللهُ وَکَفی، سَمِعَ اللهُ لِمَنْ دَعا، لَیسَ وَرآءَ اللهِ مُنْتَهی،اَشْهَدُللهِ بِما دَعا،وَاَنَّهُ بَریءٌ مِمَّنْ تَبَرَّءَ، وَاَنَّ لِلّهِ الاْخِرَهَ وَالاُولی.
ان اذکار کا پڑھنا جو حضرت علی(ع) سے مروی ہیں: " لا إِلهَ إِلاّ الله عَدَدَ اللَّیالِی وَالدُّهُورِ، لا إِلهَ إِلاّ الله عَدَدَ أَمْواجِ البُحُورِ، لا إِلهَ إِلاّ الله وَرَحْمَتُهُ خَیرٌ مِمَّا یجْمَعُونَ، لا إِلهَ إِلاّ الله عَدَدَ الشَّوْک وَالشَّجَرِ، لا إِلهَ إِلاّ الله عَدَدَ الشَّعْرِ وَالوَبَرِ، لا إِلهَ إِلاّ الله عَدَدَ الحَجَرِ والمَدَرِ، لا إِلهَ إِلاّ الله عَدَدَ لَمْحِ العُیونِ، لا إِلهَ إِلاّ الله فِی اللَّیلِ إِذا عَسْعَسَ وَالصُّبْحِ إِذا تَنَفَّسَ، لا إِلهَ إِلاّ الله عَدَدَ الرِّیاحِ فِی البَرارِی وَالصُّخُورِ، لا إِلهَ إِلاّ الله مِنْ الیوْمِ إِلی یوْمِ ینْفَخُ فِی الصُّورِ"
پہلے عشرے کی نماز
پہلی رات سے لے کر عید قربان کی رات تک ہر رات نماز مغرب اور عشا کے درمیان دو رکعت نماز درج ذیل طریقے کے مطابق پڑھی جائے تو اس کا ثواب اعمال حج میں حاجیوں کے ساتھ شریک ہونے کے برابر ہے:
ہر رکعت میں سورہ حمد اور سورہ توحید کے بعد سورہ اعراف کی آیت نمبر 142 پڑھی جائے: وَ وَاعَدْنَا مُوسَیٰ ثَلَاثِینَ لَیلَةً وَأَتْمَمْنَاهَا بِعَشْرٍ فَتَمَّ مِیقَاتُ رَبِّهِ أَرْبَعِینَ لَیلَةً وَ قَالَ مُوسَیٰ لِأَخِیهِ هَارُونَ اخْلُفْنِی فِی قَوْمِی وَأَصْلِحْ وَلَا تَتَّبِعْ سَبِیلَ الْمُفْسِدِینَ، (ترجمہ: اور ہم نے موسٰی علیھ السّلامسے تیس راتوں کا وعدہ لیا اور اسے دس مزید راتوں سے مکمل کردیا کہ اس طرح ان کے رب کا وعدہ چالیس راتوں کا وعدہ ہوگیا اور انہوں نے اپنے بھائی ہارون علیھ السّلام سے کہا کہ تم قوم میں میری نیابت کرو اور اصلاح کرتے رہو اور خبردار مفسدوں کے راستہ کا اتباع نہ کرنا)
پہلی تاریخ کے اعمال
روزہ رکھنا جس کا ثواب اسی مہینوں کے روزے کے برابر ہے۔
نماز حضرت فاطمہ(س)
ظہر سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنا جس کی ہر رکعت میں سورہ حمد ایک مرتبہ، اور سورہ توحید، آیۃ الکرسی اور سورہ قدر میں سے ہر ایک دس دس مرتبہ۔
اس ذکر کو پڑھنا: "حَسبی حَسبی حَسبی مِن سُوالی عِلمُکَ بِحالی" برای دور شدن شر ظالمان
آٹھویں تاریخ
روزہ رکھنا
غسل کرنا
نویں رات
مناجات اور عبادت
دعائے "اللهم یا شاهد کل نجوی..." پڑھنا
اس ذکر کو ہزار مرتبہ پڑھنا: "سُبحانَ الذَی فی السماءِ عرشُهُ، سُبحانَ الذَی فی الارضِ حُکمُهُ، سُبحانَ الذی فی القُبُور قَضاؤُهُ، سبحان الذی فی البَحرِسَبیلُهُ، سبحان الذی فی النارسُلطانُهُ، سبحان الذی فی الجَنَّةِ رَحمَتُهُ، سبحان الذی فی القِیامَةِ عَدلُهُ، سبحان الذی رَفَعَ السَّماءَ، سبحان الذی بَسَطَ الاَرضَ، سبحان الذی لا مَلجَاَ وَ لا مَنجا مِنهُ اِلاّ الیه" (ترجمہ: پاک ہے وہ خدا جس کا عرش آسمان میں ہے پاک ہے وہ خدا جس کا حکم زمین میں نافذ ہے پاک ہے وہ خد اجس کا فیصلہ قبروں میں نافذ ہے پاک ہے وہ خدا جس کا دریا میں راستہ ہے پاک ہے وہ خدا جو جہنم پر اختیار رکھتا ہے پاک ہے وہ خدا جنت میں جس کی رحمت ہے پاک ہے وہ خداقیامت میں جس کا عدل ہے پاک ہے وہ خدا جس نے آسمان بلند کیا پاک ہے وہ خدا جس نے زمین بچھائی پاک ہے وہ خدا جس سے پناہ و نجات نہیں مگر اسی کے ہاں سے)
دعائے: "اللهم من تَعَّبَا وَ تَهَیا وَ اَعَدَّو استعدَّ لِوِفادةٍ..." پڑھنا
اَللَّهُمَّ مَنْ تَعَبَّأَ وَ تَهَیأَ وَ أَعَدَّ وَ اسْتَعَدَّ لِوِفَادَةٍ إِلَی مَخْلُوقٍ رَجَاءَ رِفْدِهِ وَ طَلَبَ نَائِلِهِ وَ جَائِزَتِهِ فَإِلَیک یا رَبِّ تَعْبِیتِی وَ اسْتِعْدَادِی رَجَاءَ عَفْوِک وَ طَلَبَ نَائِلِک وَ جَائِزَتِک فَلا تُخَیبْ دُعَائِی یا مَنْ لا یخِیبُ عَلَیهِ سَائِلٌ [السَّائِلُ] وَ لا ینْقُصُهُ نَائِلٌ فَإِنِّی لَمْ آتِک ثِقَةً بِعَمَلٍ صَالِحٍ عَمِلْتُهُ وَ لا لِوِفَادَةِ مَخْلُوقٍ رَجَوْتُهُ أَتَیتُک مُقِرّا عَلَی نَفْسِی بِالْإِسَاءَةِ وَ الظُّلْمِ، مُعْتَرِفا بِأَنْ لا حُجَّةَ لِی وَ لا عُذْرَ أَتَیتُک أَرْجُو عَظِیمَ عَفْوِک الَّذِی عَفَوْتَ [عَلَوْتَ] بِهِ [عَلَی] عَنِ الْخَاطِئِینَ [الْخَطَّائِینَ] فَلَمْ یمْنَعْک طُولُ عُکوفِهِمْ عَلَی عَظِیمِ الْجُرْمِ أَنْ عُدْتَ عَلَیهِمْ بِالرَّحْمَةِ فَیا مَنْ رَحْمَتُهُ وَاسِعَةٌ وَ عَفْوُهُ عَظِیمٌ یا عَظِیمُ یا عَظِیمُ یا عَظِیمُ لا یرُدُّ غَضَبَک إِلا حِلْمُک وَ لا ینْجِی مِنْ سَخَطِک إِلا التَّضَرُّعُ إِلَیک فَهَبْ لِی یا إِلَهِی فَرَجا بِالْقُدْرَةِ الَّتِی تُحْیی بِهَا مَیتَ الْبِلادِ،
وَ لا تُهْلِکنِی غَمّا حَتَّی تَسْتَجِیبَ لِی وَ تُعَرِّفَنِی الْإِجَابَةَ فِی دُعَائِی وَ أَذِقْنِی طَعْمَ الْعَافِیةِ إِلَی مُنْتَهَی أَجَلِی وَ لا تُشْمِتْ بیعَدُوِّی وَ لا تُسَلِّطْهُ عَلَی وَ لا تُمَکنْهُ مِنْ عُنُقِی اللَّهُمَّ [إِلَهِی] إِنْ وَضَعْتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی یرْفَعُنِی وَ إِنْ رَفَعْتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی یضَعُنِی وَ إِنْ أَهْلَکتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی یعْرِضُ لَک فِی عَبْدِک أَوْ یسْأَلُک عَنْ أَمْرِهِ،
وَ قَدْ عَلِمْتُ أَنَّهُ لَیسَ فِی حُکمِک ظُلْمٌ وَ لا فِی نَقِمَتِک عَجَلَةٌ وَ إِنَّمَا یعْجَلُ مَنْ یخَافُ الْفَوْتَ وَ إِنَّمَا یحْتَاجُ إِلَی الظُّلْمِ الضَّعِیفُ وَ قَدْ تَعَالَیتَ یا إِلَهِی عَنْ ذَلِک عُلُوّا کبِیرا اللَّهُمَّ إِنِّی أَعُوذُ بِک فَأَعِذْنِی وَ أَسْتَجِیرُ بِک فَأَجِرْنِی وَ أَسْتَرْزِقُک فَارْزُقْنِی وَ أَتَوَکلُ عَلَیک فَاکفِنِی وَ أَسْتَنْصِرُک عَلَی عَدُوِّی [عَدُوِّک] فَانْصُرْنِی وَ أَسْتَعِینُ بِک فَأَعِنِّی وَ أَسْتَغْفِرُک یا إِلَهِی فَاغْفِرْ لِی آمِینَ آمِینَ آمِینَ.
کربلا میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت
نویں تاریخ (روز عرفہ)
غسل کرنا
زیارت امام حسین علیہ السلام
نماز عصر کے بعد اور دعائے عرفہ سے پہلے کھلے آسمان دو رکعت نماز جس کی پہلی رکعت میں سورہ حمد اور سوره توحید جبکہ دوسری رکعت میں سورہ حمد اور سورہ کافرون۔
روزہ رکھنا اس شرط کے ساتھ کہ اس دن کے اعمال بجا لانے میں سستی کا باعث نہ بنے۔
دعائے ام داود جو ماہ رجب کے اعمال میں ذکر کیا گیا ہے۔
ان تسبیحات کا پڑھنا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا ثواب قابل شمارش نہیں ہے: " سبحان الله قبل کل احد و سبحان الله بعد کل احد"
زیارت جامعہ کبیرہ.
دعائے عرفہ امام حسین(ع)
دعائے عرفہ امام سجاد
ان صلوات کو پڑھنا جو امام صادق(ع) سے مروی ہیں:
اللَّهُمَّ یا أَجْوَدَ مَنْ أَعْطَی وَ یا خَیرَ مَنْ سُئِلَ وَ یا أَرْحَمَ مَنِ اسْتُرْحِمَ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ فِی الْأَوَّلِینَ وَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ فِی الْآخِرِینَ وَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ فِی الْمَلَإِ الْأَعْلَی وَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ فِی الْمُرْسَلِینَ اللَّهُمَّ أَعْطِ مُحَمَّدا وَ آلَهُ الْوَسِیلَةَ وَ الْفَضِیلَةَ وَ الشَّرَفَ وَ الرِّفْعَةَ وَ الدَّرَجَةَ الْکبِیرَةَ اللَّهُمَّ إِنِّی آمَنْتُ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَیهِ وَ آلِهِ وَ لَمْ أَرَهُ فَلا تَحْرِمْنِی فِی [یوْمِ] الْقِیامَةِ رُؤْیتَهُ وَ ارْزُقْنِی صُحْبَتَهُ وَ تَوَفَّنِی عَلَی مِلَّتِهِ وَ اسْقِنِی مِنْ حَوْضِهِ مَشْرَبا رَوِیا سَائِغا هَنِیئا لا أَظْمَأُ بَعْدَهُ أَبَدا إِنَّک عَلَی کلِّ شَیءٍ قَدِیرٌ اللَّهُمَّ إِنِّی آمَنْتُ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَیهِ وَ آلِهِ وَ لَمْ أَرَهُ فَعَرِّفْنِی فِی الْجِنَانِ وَجْهَهُ اللَّهُمَّ بَلِّغْ مُحَمَّدا صَلَّی اللَّهُ عَلَیهِ وَ آلِهِ مِنِّی تَحِیةً کثِیرَةً وَ سَلاماً (ترجمہ: اے اللہ! اے ہر عطا کرنے والے سے زیادہ سخی اے ہر سوال کئے ہوئے سے بہتر اور اے سب سے زیادہ رحمت کرنے والے اے اللہ حضرت محمد(ص) پر اور انکی آل پر رحمت نازل فرما پہلوں کیساتھ اور حضرت محمد(ص) اور انکی آل پر رحمت نازل کر پچھلوں کیساتھ اور حضرت محمد(ص) اور ان کی آل پر رحمت نازل کر معالم بالا میں اور حضرت محمد(ص) اور ان کی آل پر رحمت نازل کر مرسلوں کے ساتھ اے اللہ! محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) کو ذریعہ و وسیلہ بڑائی بزرگی بلندی اور بہت بڑا درجہ و مقام عطا کر اے اللہ! بے شک میں ایمان لایا ہوں حضرت محمد پر اور انہیں دیکھا نہیں پس قیامت میںمجھے ان کے دیدار سے محروم نہ رکھنا اور ان کی صحبت نصیب کرنا نیز مجھے ان کے دین پر موت دے ان کے حوض کوثر میں سے پانی پلانا جو سیر کردینے والا خوش مزہ و شیریں ہو کہ اس کے بعد میں کبھی پیاسا نہ ہوں بے شک تو ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے اے اللہ! بیشک میں ایمان لاتا ہوں حضرت محمد پر اور انہیں دیکھا نہیں پس جنت میں مجھے ان کی پہچان کرادینا اے اللہ! پہنچادے حضرت محمد کو میری طرف سے بہت بہت آداب اور سلام۔)
دسویں رات
احیاء
اس دعا کا پڑھنا: یا دَائِمَ الْفَضْلِ عَلَی الْبَرِیةِ یا بَاسِطَ الْیدَینِ بِالْعَطِیةِ یا صَاحِبَ الْمَوَاهِبِ السَّنِیةِ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ خَیرِ الْوَرَی سَجِیةً وَ اغْفِرْ لَنَا یا ذَا الْعُلَی فِی هَذِهِ الْعَشِیةِ.
دسواں دن (عید قربان)
غسل کرنا
نماز عید قربان
صحیفہ سجادیہ کی 48ویں دعا
صحیفہ سجادیہ کی 46ویں دعا
دعائے ندبہ
قربانی کرنا
اس ذکر کا تکرا: اَللّهُ اَکْبَرُ اللّهُ اَکْبَرُ لا اِلهَ اِلا اللّهُ وَ اللّهُ اَکْبَرُ اَللّهُ اَکْبَرُ اَللّهُ اَکْبَرُ و لِلّهِ الْحَمْدُ اَللّهُ اَکْبَرُ عَلی ما هَدانا اَللّهُ اَکْبَرُ عَلی ما رَزَقَنا مِنْ بَهیمَةِ الاْنْعامِ وَالْحَمْدُلِلّهِ عَلی ما اَبْلانا
اٹھارواں دن (عید غدیر)
غسل کرنا
روزہ رکھنا
زیارت امام علی علیہ السلام
دو رکعت نماز پڑھی جائے اور نماز کے بعد سجدے میں جا کر سو مرتبہ خدا کا شکر بجا لائے پھر سجدے سے سر اٹھا کر درج ذیل دعا کو پڑھی جائے: " اللهم انی اسئلک بانّ لک الحمد وحدَکَ لا شریک لک
پھر دعا کے آخر میں دوبارہ سجدے میں جا کر سو مرتبہ الحمدللہ اور سو مرتبہ شکراًللہ کہا جائے۔ کہا جاتا ہے کہ جو بھی اس عمل کو بجا لائے تو اسے اس شخص کی مانند ثواب دیا جاتا ہے جس نے غدیر کے دن پیغمبر اکرم(ص) کی ہمراہی میں حضرت امیر کی بیعت کی ہو۔
ظہر سے پہلے دو رکعت نماز جس کی ہر رکعت میں حمد کے بعد سورہ توحید، آیۃ الکرسی اور سورہ قدر میں سے ہر ایک کو دس دس مرتبہ پڑھی جائے۔
دعائے ندبہ
دعائے " اللهم انی اسئلک بحق محمد نبیک و علی ولیک...
ایک دوسرے سے ملاقات کے وقت اس ذکر کا پڑھنا: " اَلْحَمْدُ لِلّهِ الّذی جَعَلَنا مِنَ الْمُتَمَسِّکینَ بِوِلایةِ اَمیرِ الْمُؤْمِنینَ وَالاْئِمَّةِ عَلَیهِمُ السَّلامُ"
اس ذکر کو سو مرتبہ پڑھنا " اَلْحَمْدُ لِلّهِ الّذی جَعَلَ کَمالَ دینِهِ وَ تَمامَ نِعْمَتِهِ بِوِلایةِ اَمیرِ الْمُؤ مِنینَ عَلی بْنِ اَبی طالِبٍ علیهالسلام"
عقد اخوت
چوبیسواں دن (مباہلہ)
غسل کرنا
روزہ رکھنا
امام صادق علیہ السلام سے مروی دعا: " اللهم انی اسئلک من بهائکَ بِابهاهُ و کل بهائک بهی... کا پڑھنا "
پچیسواں دن (نزول سورہ انسان)
روزہ رکھنا
صدقہ دینا اور یتیموں اور فقیروں کا اکرام
آخری تاریخ
دو رکعت نماز جس کی ہر رکعت میں حمد کے بعد سورہ توحید، آیۃ الکرسی اور سورہ قدر میں سے ہر ایک کو دس دس مرتبہ پڑھی جائے اور نماز کے بعد یہ دعا پڑھی جائے: اَللّهُمَّ ما عَمِلْتُ فی هذِهِ السَّنَةِ مِنْ عَمَلٍ نَهَیتَنی عَنْهُ وَلَمْ تَرْضَهُ وَنَسیتُهُ وَلَمْ تَنْسَهُ وَدَعَوْتَنی اِلَی التَّوْبَةِ بَعْدَ اجْتِرائی عَلَیکَ اَللّهُمَّ فَاِنّی اَسْتَغْفِرُکَ مِنْهُ فَاغْفِر لی وَما عَمِلْتُ مِنْ عَمَلٍ یقَرِّبُنی اِلَیکَ فَاقْبَلْهُ مِنّی وَلا تَقْطَعْ رَجآئی مِنْکَ یاکَریمُ
ذوالحجہ کے اہم واقعات
امام علی (ع) اور حضرت فاطمہ (س) کی شادی (1 ذی الحجہ سنہ 2 ہجری)
شہادت امام جواد (ع) (6 ذی الحجہ سنہ 220 ہجری)
شہادت امام باقر (ع) (7 ذی الحجہ سنہ 114 ہجری)
امام حسین (ع) کا مکہ سے عراق کی طرف سفر (8 ذی الحجہ سنہ 60 ہجری)
یوم عرفہ (9 ذی الحجہ)
شہادت مسلم بن عقیل اور ہانی بن عروہ (9 ذی الحجہ سنہ 60 ہجری)
عید قربان (10 ذی الحجہ)
فدک کا حضرت زہرا (س) کیلئے ہبہ (14 ذی الحجہ سنہ 7 ہجری)
عید غدیر (18 ذی الحجہ سنہ 10 ہجری)
شہادت میثم تمار (22 ذی الحجہ سنہ 60 ہجری)
روز مباہلہ (24 ذی الحجہ سنہ 9 ہجری یا سنہ 10 ہجری)
امیرالمومنین (ع) کا رکوع میں انگشتر کا صدقہ دینا اور آیت ولایت کا نزول (24 ذی الحجہ سنہ 9 ہجری یا سنہ 10 ہجری)