
Ahsan Mashadi
وحدت نیوز(کراچی)بھارت میں حجاب پر پابندی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کراچی، خواتین ونگ کی جانب سے کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس سے خواہر بنین، خواہر شاذیہ امام اور مولانا صادق جعفری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی مودی سرکار نے مسلم خواتین کو للکار کر اکیسویں صدی میں ایک بار پھر ہندوستان کی تقسیم کی بنیاد ڈال دی ہے۔ مسکان کی نعرہ تکبیر کی صداوں نے عالم اسلام کو متحد اور نام نہاد انسانی حقوق کے چیمپنئن کی سیکولر بھارت کی تنگ نظری کو بے نقاب کردیا ہے۔مقررین نے مزید کہا کہ حجاب ہمارا شرعی فریضہ ہے۔ایک گز کپڑا سر پر ڈالنے پر بھارت کی متعصب حکومت تلملا کررہ گئی وہ دیگر اقلیتوں کو حقوق دینے کے دعوے کس طرح کرتی ہے۔ ہندوستان میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ مودی سرکار کا جو رویہ ہے اس سے پوری دنیا بخوبی واقف ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ عیسائی، ہندو، مسلمان، یہودی اور دیگر مذاہب میں بھی بے حجابی کی اجازت نہیں ہے۔ ہندو سیتا کی پاکبازی کا ذکر کرتے ہیں،مسیحی برداری میں جناب مریم کی عصمت کی تاسی میں لڑکی نن بن جاتی ہیں۔
انھوں نے بھارت کو متنبہ کیا کہ اپنی روش تبدیل کرے ورنہ وہ دن دور نہیں کہ بھارت کی اکھنڈتا پارہ پارہ ہوکر رہ جائے گی۔بھارتی حکومت حجاب کے خلاف نہ صرف قانون سازی کر رہی ہے بلکہ خواتین کو حجاب اتارنے اور عملی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات میں آئے دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔حجاب فقط ہندوستان میں بسنے والی خواتین کا حق نہیں بلکہ تمام کلمہ گو خواتین کا شرعی فریضہ ہے۔ ہندوستان کے اندر مسلمانوں پر جو مظالم ڈھائے جارہے ہیں اور مسئلہ حجاب کے خلاف جو سازشیں کی جارہی ہیں اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ ہندوستان کروڑوں مسلمانوں کا مسکن ہے۔ یہ کہاں کی جمہوریت ہے کہ کروڑوں انسانوں کے بنیادی حقوق کو پائمال کرتے ہوئے ان کے خلاف قانون پاس کرایا جائے۔بھارت میں مذہبی جنونیوں کے سامنے نعرہ توحید بلند کرنے والی بیٹی مسکان تنہا نہیں ہم سب مائیں، بہنیں،بیٹیاں ان کے ساتھ ہیں۔آر ایس ایس کے غنڈوں کے ناروا رویے کے خلاف ہم سراپا احتجاج ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مودی حکومت ہوش کے ناخن لے.حجاب محض عورت سے منسوب نہیں بلکہ یہ مکمل نظام اخلاق اور نظام عفت و عصمت ہے۔ حجاب کو مسلم خواتین کی پسماندگی کی علامت قرار دینے والے اس کی طاقت سے آگاہ نہیں۔ مغرب اور بھارت کی حجاب دشمنی دراصل اسلام دشمنی اور ان کے دوہرے معیار پر دلالت کرتا ہے۔ مغرب نے عسکری و ثقافتی یلغار کے ہتھیار سے مسلم معاشرے کی ثقافت و روایات کو مسخ کرنے کی بھرپور کوشش کی تاہم مسلم خواتین اسلامی تعلیمات کے دفاع میں کبھی پیچھے نہیں رہیں گی۔ حجاب کے دفاع میں ان گنت قربانیاں دی گئی ہیں۔ مسلم خواتین کے حجاب کے حوالے سے مغرب کا رویہ نفرت آمیز، پر تعصب اور عدم برداشت کا ہے۔عدالت میں مروا شیربینی کا حجاب کی وجہ سے قتل،اور مجمع عام میں مسکان جیسی نہتی لڑکی کے خلاف ہجوم کی نعرہ بازی نام نہاد مہذب طبقے کی اصلیت کو واضح کرتا ہے۔
وحدت نیوز(چنیوٹ)مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی طرف سے ملک گیر یوم حجاب کے موقع پر ریلی کا انعقاد کیا جا رہا ہے اسی سلسلے میں جامعہ بعثت رجوعہ سادات شعبہ خواہران کی جانب سے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین اور جامعہ کی پرنسپل محترمہ معصومہ نقوی کی قیادت میں طالبات نے احتجاجی مظاہرہ کیا ،جس میں ہندوستان کے بیہمانہ اقدامات کے خلاف آواز بلند کی گئ اور مسکان خان کو ان کی جرات و بہادری پر خراج تحسین پیش کیا گیا۔
احتجاجی مظاہرے سے محترمہ معصومہ نقوی نے خطاب بھی کیا، انہوں نے کہا دنیا کی کسی طاقت کو یہ اختیار اور حق حاصل نہیں کہ مسلمان خواتین کے حجاب پر انگلی اٹھائے اور اسے غیر قانونی قرار دے ، حجاب خاتون کی عزت اور پاکدامنی کا محافظ ہے اور دین اسلام میں با حجاب خواتین کی بے انتہا قدر و قیمت ہے انہوں نے کہا دنیا میں جہاں کہیں بھی حجاب کے خلاف اقدام کیا جائے گا ہم دختران اسلام حجاب کے دفاع میں میدان میں اتریں گی ۔
وحدت نیوز(گلگت )مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی جانب سے یومِ حجاب کے سلسلہ میں گلگت میں بھی احتجاج ریکارڈ کروایا گیا جس کی قیادت سابق رکن جی بی اسمبلی/صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین گلگت بلتستان محترمہ بی بی سلیمہ صاحبہ اور سیکرٹری تربیت گلگت ڈویژن محترمہ صائمہ شفیع صاحبہ (حافظ قرآن) نے کی۔
احتجاجی پروگرام میں مرکزی سیکرٹری یوتھ ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین محترمہ سائرہ ابراہیم اور معاون سیکرٹری یوتھ محترمہ رباب رضوی کے علاوہ زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتیں نے شرکت کی اور مسکان خان کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے یوم حجاب کی مناسبت سے آواز بلند کی۔
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سابق رکن جی بی اسمبلی/صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین محترمہ بی بی سلیمہ صاحبہ نے کہا کہ آج ہم دیکھتے ہیں بھارت میں بھی مغرب کی پیروی کرتے ہوئے ،حجاب کے خلاف نہ صرف قانون بن رہا بلکہ خواتین کو حجاب اتارنے اور عملی طور پر ہراسان کیا جارہا جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں ۔ ہندوستان میں کروڑوں مسلمان بستے ہیں ۔ یہ کہاں کی جمہوریت ہے کہ کروڑوں انسانوں کے بنیادی حقوق کو پائمال کیاجائے ۔ اور ان کے خلاف قانون پاس کرایا جائے ۔مسلمان جسم واحد کی مانند ہیں ۔ مسکان مسلمان ہے اور وہ تنہا نہیں ہم سب مائیں، بہنیں ،بیٹیاں ان کے ساتھ ہیں ۔آر ایس ایس کے غنڈوں کے ناروا رویے کے خلاف ہم سراپا احتجاج ہیں۔احتجاجی پروگرام کا اختتام دعائےسلامتی امام زمانہ عج کیساتھ ہوا۔
وحدت نیوز(ملتان)مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی کال پر شعبہ خواتین کے زیراہتمام ملک بھر میں یوم حجاب منایا گیا، اسلام آباد،کراچی،لاہور اور ملتان سمیت تمام بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ ملتان میں بھی چوک کمہاراں والا پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کی قیادت خانم تصدق زہرا قاضی نے کی۔
احتجاجی مظاہرے سے مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین، صوبائی رہنما علامہ قاضی نادر حسین علوی، ضلعی سیکرٹری جنرل مولانا وسیم عباس معصومی نے خطاب کیا، مظاہرے میً شریک خواتین نے بھارت مین مسلمانوں پر ہونے والے مظالم اور حجاب پر پابندی کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کے متعصبانہ رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، اور مسلمان طالبہ مسکان کی ہمت کو سلام پیش کرتے ہیں، بھارت میں اور کشمیر میں مسلمانوں پر مسلسل مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، مودی سرکار کے مسلمانوں پر مظالم قابل مذمت ہیں۔
رہنماؤں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ بھارت مسلسل انسانی حقوق کی پامالی کر رہا ہے، مظاہرے کے اختتام پر شرکاء کی جانن سے بھارت میں اور کشمیر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کیخلاف قرارداد منظور کی گئی۔ اس موقع پر انجینیئر سخاوت علی، مرزا وجاہت علی، عاصم نقوی، عون رضا انجم، محمد رضا مومن، صابر بلوچ اور دیگر موجود تھے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میاں چنوں کے نواحی علاقہ تلمبہ میں توہین قرآن پاک کے الزام میں ایک ذہنی معذور شخص کی متشدد گروہ کے ہاتھوں ہلاکت کے سانحہ کو قانون و انصاف کے چہرے پر بدنما داغ قرار دیاہے۔
انہوں نے کہا کہ مذہبی جنونیت کے بڑھتے ہوئے واقعات ریاست کے وجود کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔انصاف کی فراہمی میں سست روی اور ظالموں کی سزا میں تاخیر ان عناصر کے حوصلوں کو تقویت فراہم کرتے ہیں جو مذہب کے نام پر درندگی اور بھیانک ردعمل کو قابل فخر سمجھتے ہیں۔جب تک ایسے شدت پسندوں کو عبرت ناک سزائیں نہیں دی جاتیں تب تک عدم تحفظ کے احساس میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ اگر صاحبان اقتدار کو وطن عزیز کی سالمیت و بقا عزیز ہے تو وہ ریاست کی رٹ چیلنج کرنے والے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لاکر ان کے لیے فوری اور سخت سزاؤں کو یقینی بنائے۔ اپنے باسیوں کے ساتھ ریاست کا سلوک جب تک ماں جیسا نہیں ہو گا تب تک ملک کی سلامتی پر تباہ کن خطرات منڈلاتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شدت پسند مذہبی عناصر نے ارض پاک کی ساکھ کو پوری دنیا کے سامنے داغدار کر رکھا ہے۔قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کر اور اپنی عدالت لگانے والے یہ جھتے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ اس ملک کو جتنا نقصان متشدد مذہبی گروہوں نے پہنچایا ہے اتنا کسی نے نہیں پہنچایا۔ دین کے نام پر قتل و غارت کی بنیاد رکھنے اور تکفیر کا نصاب پڑھانے والوں کی مذموم سازش ایسے المناک سانحوں کی صورت میں سامنے آ رہی ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس ذہنی معذور شخص کی ہلاکت کے ذمہ داروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے اور ایسے واقعات کی مستقبل میں روک تھام کے لیے سخت ترین قانون سازی کی جائے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)نوابشاہ کے علاقے نواب ولی محمد میں زمین کے تنازع پر 6 افراد قتل، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان مقصود علی ڈومکی کا المناک سانحے پر اظہار افسوس، نواب ولی محمد کا واقعہ ظلم و بربریت کی بدترین مثال ہے۔ 6 بے گناہ انسانوں کا قتل المناک سانحہ سے کم نہیں جس کی میں شدید مذمت کرتا ہوں۔نواب ولی محمد میں سفاک درندوں کے ہاتھوں بے دردی سے قتل ہونے والے کسانوں کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کر لیا جائے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ سفاک درندوں کے ہاتھوں 6 کسانوں کا قتل قابل مذمت عمل ہے میں اعلیٰ عدلیہ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ سندہ میں بے دردی سے قتل ہونے والے غریب کسانوں کے ناحق قتل کا نوٹس لے۔ کسانوں کے قاتلوں کو گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلی عوام کے نمائندے ہیں انہيں متاثرہ خاندانوں کے پاس ہمدردی کے لئے جانا چاہئے۔ مظلوم کسان دو دن سے اپنے شہداء کے جنازے لے کر روڈ پر بیٹھے مگر کوئی ان کی بات سننے کے لئے تیار نہیں۔ ہماری ہمدردیاں متاثرین کے ساتھ ہیں۔