وحدت نیوز(لاہور)ایم ڈبلیوایم کی جانب سے 17نومبر بروز اتوار ایوان اقبال لاہور میں منعقدہ وحدت کانفرنس کی دعوتی مہم تیزی سے جاری ہے ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات اور فوکل پرسن حکومت پنجاب برائے بین المذاہب ہم آہنگی سید اسدعباس نقوی کی ایم ڈبلیوایم کی جانب سے جشن عید میلاد النبی ؐ کے موقع پر ایوان اقبال لاہور میں منعقد ہ وحدت کانفرنس کی دعوتی مہم کے سلسلے میں جمیعت علماء پاکستان نیازی کے صدر پیر معصوم نقوی،مہتمم جامعہ حزب الاحناف پیر سید مصطفے اشرف رضوی، سجادہ نشین دربار دادا ہنجر پیر پیر عاصم سہروردی اور جماعت اسلامی رابطہ علماء و مشائخ کےسیکرٹری پیرزادہ برہان الدین عثمانی سے ملاقاتیں ۔

اس کے علاوہ انہوں نے دربار پاکپتن شریف کے زیب سجادہ پیر دیوان عظمت مسعود،پیر معین الدین معصومی سجادہ نشین آستانہ عالیہ موہری شریف سے بھی ملاقات کی اور ان کو وحدت کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔اس موقع پر جمعیت علمائے پاکستان نیازی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر امجد چشتی بھی ان کے ہمراہ تھے۔

وحدت نیوز (کراچی) ماہ مبارک ربیع الاول کے موقع پر پاکستان کے غیور شیعہ و سنی عوام مشترکہ طور پر جشن عید میلادالنبیؐ مناتے ہوئے ہمارے مشترکہ دشمن امریکہ و اسرائیل اور دیگر تکفیری عناصرکی مذموم سازشوں کوناکام بنا ئیں۔  12ربیع الاول کا دن ملت جعفریہ اپنے اہلسنت بھائیوں کے ہمراہ جشن میلاد النبی شایان شان طریقے سے منائے گی۔

اطلاعات کے مطابق صوبائی میڈیا سیل سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی کا کہنا تھا کہ ماہ مبارک ربیع الاول کے موقع پر ہر سال کی طرح اس سال بھی امام خمینی ؒ کے فرمان اورمجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی ہدایت پر 12تا17ربیع الاول ہفتہ وحدت منایا جائے گا۔

اس سلسلے میں کراچی سمیت ملک بھر میں جشن میلاد النبی و ہفتہ وحدت کانفرنسز،ریلیاں۔درود وسلام کی محافل کا انعقاد کیا جائے گا۔ 12ربیع الاول کا دن ملت جعفریہ اپنے اہلسنت بھائیوں کے ہمراہ بھرپور انداز میں جشن میلاد النبیؐ کے دن کو شایان شان طریقے سے منائے گی۔جبکہ مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے عید میلادالنبیؐ کے جلوسوں کے راستوں پر استقبالیہ کیمپ اور سبیلوں کے اسٹالز بھی لگائے جائیں گے۔

علامہ باقر عباس زیدی کا کہنا تھا کہ شیعہ سنی مسلمانوں نے محرم الحرام میں اپنے اتحاد و اتفاق سے دشمنان اسلام کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملادیاہے، نواسہ رسولؐ  امام حسین ؑ کا غم اور رسولؐ خدا کی ولادت کا جشن امت مسلمہ کی مشترکہ میراث ہے۔ مملکت خداداد پاکستان کے حکمران اور سیاست دان اگر رسول کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل کریں تو ملک کو درپیش مشکلات اور دہشت گردی جیسے عفریت سے مکمل چھٹکارہ ممکن ہے۔

انھوں نے کہا کہ رسول اکرمؐ کی ذات اقدس امت مسلمہ کیلئے نقطہ اتحاد ہے۔ ربیع الاول کا مقدس اور بابرکت مہینہ امت محمدی کے لئے اتحاد اوربھائی چارے کا درس دیتا ہے ۔انھوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان وطن عزیز میں عملی وحدت کی داعی جماعت ہے ، ہم تمام مکاتب فکر کے درمیان ہم آہنگی اور بھائی چارے کے لئے کوشاں رہے ہیں اور رہیں گے۔

 علامہ باقر زیدی کا مزید کہنا تھا کہ امت مسلمہ کااتحاد ہمارے مشترکہ دشمن امریکہ و اسرائیلی اور تکفیری عناصر کی جانب سے انتشار و نفرت پھیلانے کی مذموم سازشوں کو ناکام بنا سکتا ہے ۔ علامہ باقر زیدی نے ملکی سیکورٹی صورت حال کے پیش نظر حکومت وقت سے مطالبہ کیا کہ جشن میلاد النبی ؐکےجلسے ، جلوسوں اور خصوصا محافل کو فول پروف سیکورٹی فراہم کی جائے ۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) قارئین محترم یہ پاکستان ہے اور بہت پیارا ملک ہے اس میں چار موسم ہیں ،لوٹ مار پر کوئی پابندی نہیں قتل و غارت گری بھی ہوسکتی ہے، جمہوری حکومت بھی ہوسکتی ہے اور مارشل لابھی، لیکن جو چیز ایک بار مہنگی ہو جائے وہ سستی نہیں ہوسکتی یہاں کوئی سیاسی جماعت ہو کوئی مذہبی جماعت ہو، کوئی سکالر ہو، کوئی عام آدمی ہو اپنی ہی بات کو صحیح سمجھتا ہے لہذا جہالت اپنے عروج پر ہے جس کو ہر مقام اور ہر جگہ حکومت کے اندر اور حکومت کے باہر بھی باآسانی دیکھا جا سکتا ہے۔    

عزیزان محترم آج مجھے فقط اور فقط اسلام آباد پر ہی بات کرنی ہے میڈیا پر بار بار حکومتی ذمہ داران ایک ہی بات کر رہے ہیں کہ حکومت اور جے یو آئی ایف کا ایک معاہدہ ہوا لہذا حکومت سمجھتی ہے کہ مولانا فضل الرحمن اس کی پاسداری کریں گے اور معاہدے کے مطابق اسلام آباد میںقیام کریں گے جبکہ بعدازاں واپس گھروں کو چلے جائیں گے۔ لیکن جب مولانا فضل الرحمن نے دھمکی دی کہ یہ عوام وزیراعظم کو ان کے گھر سے گرفتار کرنے کی بھی قدرت رکھتی ہے ۔

وزیراعظم کو دو دن کی مہلت دی جاتی ہے کہ وہ استعفیٰ دیں ورنہ اگلا لائحہ عمل بتائیں گے۔ آپ نے بھی یہ بات سنی ہوگی لیکن مجھے عجیب سا لگا یعنی کوئی بھی شخص جب چاہے ۔پچیس تیس ہزار لوگ اکٹھے کرکے اسلام آباد آجائے اور وزیراعظم سے استعفی کا مطالبہ کردے کیا ایسا کرنا درست ہے یا نہیں ؟میں اس کی حمایت نہیں کرتا جبکہ یہاں پر ایک اور بھی مسئلہ ہے کہ زیادہ تر مذہبی جماعتوں کے عسکری ونگ ہوتے ہیں جو گڑبڑھ کرنے اور افراتفری پھیلانے میں ماہر ہوتے ہیں چونکہ بات اسلام آباد کی ہو رہی ہے تو آپ نے سنا ہوگا انصارالاسلام نامی عسکری ونگ جے یو آئی ایف میں بھی متحرک دکھائی دیتا ہے اور ڈنڈوں سے مسلح ہیں جبکہ مجھے یقین ہےان کے پاس اسلحہ بھی ہوگا۔    

مجھے حکومت کی معصومیت پر ہنسی آرہی ہے کہ انہوں نے مولانا صاحب کی باتوں پر اعتبار کرکے کھلے عام اسلام آباد پر چڑھائی کا موقع دیا اگر دیکھا جائے تو ملک کے ایک مخصوص حصہ سےانکے چند ارکان پارلیمنٹ ہیں اور خود مولانا فضل الرحمن اپنی سیٹ جیت نہ سکے کے ۔اس بات سے انکار نہیں ہے کہ عمران خان کی حکومت معمولات مملکت چلانے میں متحد نظر نہیں آتی ۔مہنگائی اور بے روزگاری میں بے حد اضافہ ہوا ملک شدید معاشی مشکلات کا شکار ہے، کشمیر جو ہماری شہ رگ حیات تھی اس کو انڈیا باقاعدہ کاٹ چکا ہے ہے ملکی معیشت انتہائی دباؤ کا شکار ہے۔    

اس کی وضاحت میں مولائے متقیان حضرت علی علیہ السلام کے ایک واقعے سے کرتا ہوں ایک دفعہ آپ کی عدالت میں ایک بچہ لایا گیا جس کے اوپر دو حواتین دعویدار تھیں یعنی ہر خاتون یہ کہہ رہی تھی کہ یہ اس کا بچہ ہے جب مولا علی علیہ السلام نے یہ معاملہ سنا تو آپ نے کہا کہ اس بچہ کو دو حصوں میں برابر کاٹ کر دونوں کو آدھا آدھا دے دیا جائے تو فورا ایک خاتون نے کہا نہیں اس کو کاٹو مت اس کو دوسری عورت کو دے دو میں اپنا مطالبہ واپس لیتی ہوں جس پر حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ بچہ اس عورت کو دے دو کیونکہ یہی اس بچے کی ماں ہے اس کے دل میں یہ خیال آیا ہے کہ میرا بچہ زندہ رہے چاہے دوسری عورت کے پاس ہی رہے۔

 اسی طرح اگر مولانا پاکستان کے ہمدرد ہوتے تو اس وقت یہ مسئلہ کھڑا نہ کرتے ،لیکن کیا کریں ان کے بڑے بھی پاکستان بننے کے مخالف تھے تو آج ان کا یہ عمل جائز ہے دراصل اگر کوئی سیاسی جماعت یا مذہبی جماعت کے عام کارکن ہوتے تو بات سمجھ میں آتی تھی لیکن ان بنیاد پرست شدت پسند افراد کو اسلام آباد کی زمین پر بٹھانا خطرے سے خالی نہیں ہے یہ کوئی سیاسی دھرنا نہیں ہے بلکہ یہ مسلح جتھے کا اسلام آباد پر حملہ ہے اور ملکی نظم ونسق کو تباہ کرنے کی سازش ہے اس کے عوامل کیا ہیں یہ تو اداروں کا کام ہے کہ وہ چھان بین کریں۔    

اس کے ساتھ ساتھ اس مارچ اور دھرنے میں شامل سیاسی جماعتیں اور ان کے چند کارکنان خود ایک سوالیہ نشان بن چکے ہیں اور خود مولانا فضل الرحمن کی سیاست کا امتحان ہے جو انہوں نے خود سے اپنے سر پر ڈالا ہے اس سے پہلے کہ اسلام آباد کے حالات خراب ہوں اور پھر سارے ملک میں اس کے اثرات آئیں حکومت کو چاہیے کہ وہ حکومت میں رہ کر اتنے عرصہ میں جتنے پیسے کما لیتے تھے وہ دے دیئے جائیں اور ان کو فارغ کردیا جائے ورنہ یہ جو آزادی مارچ ہے اس کا مفہوم سمجھ سے بالاتر ہے اور ایسا نعرہ لگا کر ملک کو نازک صورتحال میں دھکیلنا اور سرعام ریاست اورریاستی اداروں کو دھمکیاں دینا ناقابل فہم اور ناقابل معافی جرم ہے میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کو مزید مولانا پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے اور ضروری اقدامات فور اٹھانے چاہیے بلکہ میں تو یہ کہوںگاچاہےکسی کو برا لگے اس علاقے کا سارا انتظام پاک آرمی کے جوانوں کو سنبھال لینا چاہیے کیونکہ پروٹیسٹر شدت پسند مذہبی انتہا پسندی کا شکار لوگ ہیں ۔جہاں خواتین صحافیوں کو کوریج کرنے سے روک دیا گیا ہے ان کے ذہنوں کی شدت پسندی کی واضح مثال ہے یہ کوئی دھرنا ورنہ نہیں ہے یہ ایک گروہ کا اسلام آباد پر حملہ ہے اور پاک فوج کو آگے بڑھ کر اس حملے کو روکنا چاہیے بصورت دیگر کسی بھی قسم کے نقصان کی صورت میں حکومت وقت اور ادارے ذمہ دار ہوں گے اور یہ ایک مضحکہ خیز بات ہوگی ۔بیس پچیس ہزار لوگ بائیس کروڑ عوام کے ملک میں اپنی من مانیاں کرتے پھریں اور ان کو روکنے والا کوئی نہ ہو۔

ویسے مولانا کی دو دن کی مہلت اقتدار سے ان کی اداسی کا بھی پتہ دیتی ہے اور اس بات کا بھی اندازہ ہوتا ہے کہ مولانا زیادہ لمبی عصابی جنگ نہیں لڑ سکیں گے کیونکہ اس بات کا ان کو بھی اندازہ ہوگا کہ دو دن کی مہلت سے وزیراعظم سے استعفی مانگنا مضحکہ خیز ہے لہذا اس فرسٹریشن اور جلد بازی میں مولانا کوئی غلط فیصلہ کرسکتے ہیں ان کا سارا سیاسی کیریئر ر داؤ پر لگ گیا ہے لہذا اس وقت سنجیدگی کی ضرورت ہے اور معاہدہ معاہدہ کاراگ الاپنے سے بہتر ہے عملی لائحہ عمل بنایا جائے اور پرامن طریقہ سے بغیر کسی نقصان کے ملک اور اسلام آباد میں بسنے والے شہریوں کو اس مصیبت سے نجات دلائی جائے۔


تحریر:آئی ایچ نقوی

وحدت نیوز (شکارپور) مجلس وحدت مسلمین ضلع شکارپور کے رہنما سید ہزار شاہ کے برادر سراج احمد شاہ کی پہلی برسی کے موقع پر مجلس عزا سے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے خطاب کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ حضرت سید الانبیاء ص کی ذات گرامی عالم انسانیت کے لئے اسوہ اور نمونہ عمل ہے ہم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے نقش قدم پر چل کر شیاطین عالم کو عبرت ناک شکست دے سکتے ہیں۔

انہوں نےکہا کہ عالمی سامراج کے مقابلے میں مقاومتی بلاک نے اللہ تعالی پر ایمان و توکل اور جرئت و بہادری سے استقامت دکھائی جس کے باعث شیطان بزرگ امریکہ اور شیاطین عالم کو یکے بعد دیگرے مسلسل ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑا۔

وحدت نیوز(علی پور)مجلس وحدت مسلمین ضلع علی پور کے زیراہتمام سندھ کے شہر دادو میں امام زمانہ علیہ السلام کی شان میں گستاخی کرنے والے ملعون عبدالستار جمالی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی مرکزی امام بارگاہ مہاجرین سے تھانہ علی پور تک نکالی گئی، ریلی کی قیادت مجلس وحدت مسلمین ضلع علی پور کے سیکرٹری جنرل سید رضوان حیدر کاظمی، شاکر حسین کاظمی اور دیگر نے کی۔

ریلی کے شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر گستاخ امام مہدی کے خلاف نعرے درج تھے، ریلی کے شرکاء نے ملعون عبدالستارجمالی کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور اُسے فی الفور پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ حکومت وقت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، سندھ حکومت ملک میں ایک مرتبہ فرقہ واریت کو ہوا دے رہی ہے، ایک ملعون کی گستاخی سے پوری دنیائے تشیع اس وقت سراپا احتجاج ہے، اگر حکومت سندھ نے اس ملعون کے خلاف فی الفور کاروائی نہ کی اور اُسے قرار واقعی سزا نہ دی تو حالات کی ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوگی۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین ضلع ملتان کے زیراہتمام سندھ کے ضلع دادو میں عبدالستار نامی شخص کی جانب سے اہلیبیت ؑاور امام مہدیؑ کی شان میں کی گئی گستاخی کے خلاف چوک شاہ عباس ملتان میں احتجاجی دھرنا دیا گیا۔

 احتجاجی دھرنے کی قیادت علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ غلام مصطفی انصاری، مولانا ہادی حسین، مولانا جعفرحسین، حشمت رضا بہلول، سلیم عباس صدیقی، حسنین عباس انصاری، ثقلین عباس، حسنین کربلائی نے کی۔

احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے رہنمائو ں کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت فی الفور عبدالستار نامی گستاخ اہلیبیت کے خلاف کاروائی کرے اور اُسے کیفرکردار تک پہنچائے۔اُنہوں نے کہا کہ ایک منصوبے کے تحت ملک کے پرامن فضا کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے۔

رہنمائوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عاشقان رسول اور اہلیبیت سراپا احتجاج ہیں، اگر فی الفور اس ملعوم کے خلاف کاروائی نہ کی گئی تو حالات کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

 احتجاجی دھرنے کے موقع پر چوک شاہ عباس کو ٹریفک کیلئے مکمل طور پر بند کردیا گیا،پولیس کی بھاری نفری موجود تھی۔ دھرنے کے شرکاء نے مقامی ایس ایچ او سے عبدالستار نامی گستاخ اہلیبیت کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا جسے مقامی ایس ایچ او نے قبول کرلیا۔

دھرنے کے شرکاء نے متفقہ قرارداد کے ذریعے گستاخ اہلیبیت کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر شبو شاہ، علی منظر زیدی، سعید زیدی، ساغر نقوی، طالب بلوچ، ناصر بلوچ، ریاض خاکوانی، ناظم عباس کربلائی، عاشق عباس زیدی، حسنین عباس گھلو، ثقلین شاہ، ظفر شاہ، دلاور زیدی سمیت دیگر مومنین بڑی تعدادمیں موجود تھے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree