وحدت نیوز(اسلام آباد)چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کی سپریم کورٹ کی جانب سے حالیہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے دیا گیا فیصلہ نہ صرف آئین و جمہوریت کی روح کے منافی ہے بلکہ ملک کے عدالتی نظام کی ساکھ پر ایک اور سیاہ دھبہ ہے۔ یہ افسوسناک امر ہے کہ آٹھ ججز کے فیصلے کے خلاف سات دیگر ججز نے نظرثانی کی اپیل سنی، جو انصاف کے مسلمہ اصولوں اور عدالتی وقار کی بدترین پامالی ہے۔ یہ اقدام عدل و قانون کی تاریخ میں ایک بدنما داغ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ درحقیقت، یہ سارا بحران 26ویں آئینی ترمیم کا شاخسانہ ہے، جس نے ملک میں آئین کی روح اور جمہوری اقدار کو مسلسل کمزور کرنے کی راہ ہموار کی۔ اس ترمیم اور اس کے بعد کی عدالتی کارروائیوں نے ثابت کر دیا کہ طاقت کے مراکز جمہور کی رائے، پارلیمانی بالادستی اور آزاد عدلیہ کے اصولوں کو روندنے کے لیے ہمہ وقت سرگرم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ نہ صرف ایک سیاسی جماعت کی حق تلفی ہے، بلکہ مستقبل میں کسی بھی سیاسی و عوامی قوت کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کی خطرناک روایت کی بنیاد ہے۔ آج قوم کا عدلیہ پر سے وہ رہا سہا اعتماد بھی اٹھ چکا ہے، جو کسی بھی ریاست کے استحکام، عدل اور قانون کی بالادستی کے لیے انتہائی مہلک ہے۔ہم اس غیر آئینی، غیر جمہوری اور متعصبانہ فیصلے کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ملک کے تمام ریاستی و عدالتی ادارے اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے عوامی مینڈیٹ اور آئین کی بالادستی کا احترام کریں۔ پاکستان کا آئندہ مستقبل صرف آئین کی بالادستی، آزاد عدلیہ اور شفاف جمہوری عمل ہی میں محفوظ ہے۔