The Latest
مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن تحصیل گمبہ یونٹ کی سیکرٹریٹ کا باقاعدہ افتتاح مرکزی انجمن امامیہ بلتستان کے سیکرٹری تبلیغات علامہ آغا علی رضوی کے دست مبارک سے ہوا۔ اس موقع پر انجمن امامیہ بلتستان کے سینئر نائب صدر علامہ سید مظاہر حسین الموسوی نے بھی خصوصی شرکت کی۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انجمن امامیہ بلتستان کے سینئر نائب صدر علامہ سید مظاہر حسین الموسوی نے کہا کہ اس وقت دنیا اسلام کو متحد ہونے کی سخت ضرورت ہے، اسلام کے خلاف سازشیں بام عروج پر ہیں ان تمام سازشوں کا حل صرف اور صرف طاقت ایمانی اور اتحاد میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ جنایت کار ہے جس کی رگ رگ میں شیطنت کے علاوہ کچھ نہیں اورآج بلتستان کے گاؤں گاؤں میں یو ایس ایڈ کی شکل میں پہنچ چکا ہے۔ یہ شیطانی طاقتیں مالی مفادات کے عوض ہم سے عشق رسول (ص) اور طاقت ایمانی کو چھیننا چاہتی ہیں۔ انہوں نے اس افتتاحی تقریب میں دیگر مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی شرکت کو مستحسن قرار دیا اور کہا کہ ہمارے دشمن اگر ایک ہیں تو ہم مختلف پارٹیوں میں رہ کر ایک کیوں نہیں ہوسکتے۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن تحصیل گمبہ کے سیکرٹری جنرل آغا نوری نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہمارا دفتر تمام سیاسی اور مذہبی تنظیموں کے علاوہ تمام مکاتب اسلامی کے کھلا ہے
ترکی کی نیوز ایجنسی کو سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے دئے گئے انٹریو کا دوسرا حصہ
اناتولی نیوزایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین نے ملک میں جاری بد امنی خاص کر گلگت بلتستان و کراچی کے حالات کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں بد امنی کا فائدہ انڈیا اور امریکہ کو ہے ،انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ملک کے حالات اس نہج پر پہنچے ہیں کہ یہاں ٹارگٹ کلر اور خودکش حملہ آور بکتے ہیں اور ان لوگوں کو پاکستان دشمن قوتیں استعمال کرتیں ہیں ،یہ لوگ امریکہ انڈیا اور اسرائیل سمیت تمام ان ممالک کے ہاتھوں استعمال ہوتے ہیں جو اس ملک میں بدامنی دیکھنا چاہتے ہیں ۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ترکی کی نیوزایجنسی اناتولو کو مختلف مسائل پر ایک انٹریودیا جس کا کچھ حصہ ہم یہاں پیش کررہے ہیں ۔
آپ نے اناتولو کو انٹریو دیتے ہو ئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دنیا میں جہاں بھی اسلامی حکومت قائم ہوگی ہم اس کے حامی ہیں ،انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ ہم پاکستانی شیعہ ہیں اور یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ہر حوالے سے اپنے فرائض ادا کریں
ہیومن رائٹس واچ یا انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے ادارے نے آل سعودی کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ملک میں مختلف ایشوز پر احتجاج کرنے والوں کے مسائل حل کرنے کے بجائے ان کے خلاف قانونی کاروائیاں کر رہی ہے
ہیومن رائٹس واچ کے مشرق وسطی ٰ کے ڈپٹی کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت احتجاج کرنے والوں کے خلاف عدالتی سسٹم کو حرکت میں لے آتی ہے ان کہنا ہے کہ بعض افراد کے خلاف عدالتی فیصلے اس قسم کے ہیں کہ ملک میں ہر احتجاج و اعتراض کرنے والوں کو خوف زدہ کرتے ہیں
ہیومن رائٹس نے سعودی حکومت سے ان خصوصی عدالتوں کے فورا خاتمے کا مطالبہ کیا ہے جو بین الاقوامی قوانین کے مطابق کیس کی پیروی نہیں کرتے اور نہ ہی ان میں ان عدالتوں میں شفافیت نظر آتی ہے جس کے سبب بے جا قسم کی گرفتاریوں جیسے مسائل جنم لیتے ہیں
مسٹر اسٹروک کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج کرنے والوں کے خلاف عدالتی کاروائیوں کو روک دیا جائے اور ملک میں پرامن احتجاج کی اجازت دی جائے
واضح رہے کہ سعودی عرب کے شاہی خاندان عرب دنیا میں بڑھتی ہوئی بیداری اور حق خود ارادیت سے سخت خوفزدہ ہیں جبکہ ملک کے مشرقی علاقے پچھلے کئی سالوں سے محرومیوں کے شکار نظر آتے ہیں جس کے سبب آئے دن مشرقی علاقے میں احتجاج ہورہا ہے اور اس احتجاج میں درجنوں افراد گرفتار اور کم ازکم پانچ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں
دوسری جانب ملک میں جمہوریت پسند افراد کی تعداد اب عوام سے نکل کر خود شاہی امراء کے اندر بھی بڑھتی جارہی ہے
آذربائیجان کہ جہاں روس سے آزادی کے بعد ایک ڈکٹیٹر کی حکومت قائم ہے اورجہاں ہرقسم کا احتجاج قانونا جرم تصور کیا جاتا ہے لیکن گذشتہ دنوں سینکڑوں ایسے جوان سڑکوں پر نکل آئے جو ملک میں پارلیمنٹ کے ممبروں کی کرپشن کے خلاف احتجاج کررہے تھے احتجاج کرنے والوں کا جواب حکومتی فورسز نے ڈنڈوں اور لاتوں سے دیا یہاں تک کہ بہت سی خواتین کو بھی شدید قسم کے تشدد کا نشانہ بنایا
اور متعدد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ۔
اس سے قبل ملک میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج کے دوران بھی مظاہرین پر تشدد کیا گیا تھا جبکہ متعدد باحجاب خواتین کے سروں سے زبردستی حجاب کو چھینا گیا تھا
آذربائیجان میں ملک کی تقریبا نناوے فیصد آبادی مسلمان ہے جس میں سے نوے فیصد یعنی ملک کی اکثریت شیعہ مسلمانوں پر مشتمل ہے آذربائیجان کے لوگ دیندار ہیں اور روس سے آزادی کے بعد بڑی تیزی کے ساتھ مذہب کی جانب ان کا لگاؤ بڑھ چکا ہے جبکہ حکومت انتہاپسند سیکولر نظریات رکھتی جو کسی بھی عوامی احتجاج یا مطالبے کا شدت کے ساتھ سامنا کرتی ہے
کہا جاتا ہے کہ اس وقت ملک کی جیلوں میں علمائے کرام سمیت تین سو سے زائد مرد اور خواتین اسلامی نظریات خاص کر حجاب کی حمایت کے جرم میں قید ہیں
نوشہرو فیروز مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع نوشہرو فیروز کےسیکریٹری تربیت سید شہاب الدین نے عشرہ ناموس رسالتکے موقعے پر خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ تحفظ ناموس رسالت ایمانی معاملہ ہےاس میں کسی قسم کی نرمی اور رعایت کی کوئی گنجائش نہیں ہے ،
دہشتگردی کے زہر قاتل اور ناسور کے خاتمے کے لئے قوم نے فیصلہ کردیا ہے . مخصوس طبقے کا پیش کردہ خود ساختہ دین دنیا بھر کے مسلمان مسترد کر چکے ہیں ،اسلحہ ،خوف و دہشت ،دھونس و دھمکی اور دولت و دباؤ کے ذریعے منفی نظریات کسی پر بھی مسلط نہیں کیے جا سکتے - اسلامی جمہوریہ پاکستان ہماری امیدوں کا مرکز و محور ہے اس کے خلاف اٹھنے والے ہاتھ کاٹ کر اس سازش کو اتحاد و یکجہتی کے ساتھ ناکام بناینگے انہوں نے ناصر ملت علامہ ناصر عباس جعفری کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عشرہ ناموس رسالت کا اعلان کر کے ملت جعفریہ کو دنیا میں حقیقی مسلمان اور مومن کی پہچان کروائی ہے اور عشق رسول کی نئی شمع روشن کی ہے جس سے امن ، آتشی و استحکام کے اجالے پھیلے ینگے
نوشہرو فیروز :مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع نوشہرو فیروز کی جانب سے ضلع کے تمام چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں یوم عرفہ کے دن امام مظلوم سید شہدا امام حسین (ع) کی تعلیم دی گئی دعا کی اجتماعی تلاوت کا اہتمام کیا گیا - نوشہرو فیروز میں مولانا سید شہاب الدین شہیدی، ٹھاروشاہ میں مولانا سید شفقت بخاری ، پدعیدن میں مولانا انصار الحسن رضائی ، بھریا روڈ میں مولانا یاسین کمیلی ، محراب پور میں مولانا امداد شجائی ، مٹھیانی میں مولانا ضمیر الحسنین شاہ ، مٹھا خان مری میں مولانا محب علی مری ، بھریا سٹی میں مولانا ثمر حسین مری ، پھل سٹی میں مولانا محمد علی بلوچ نے تلاوت کا شرف حاصل کیا جہاں ایم ڈبلیو ایم کے اراکین ، عہدیداران اور کثیر تعداد میں مومنین نے شرکت کی
لاہور میں مختلف شیعہ تنظیموں کی طرف سے نماز عید کے بعد ملک میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ نماز عید کے بعد مجلس وحدت مسلمین اور شیعہ علماء کونسل کی طرف سے ناصر باغ کے باہر لوئر مال روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس کی قیادت حافظ کاظم رضا نقوی اور حیدر علی مرزا نے کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے قائدین کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ جاری ہے مگر حکومتی اداروں اور نہ ہی عدلیہ نے توجہ دی ہے۔ انہوں نے ٹارگٹ کلنگ نہ رکنے کی صورت میں ملک گیر احتجاج کی دھمکی دی۔ بیرون بھاٹی چوک کربلا گامے شاہ کے باہر نماز عید کے بعد تنظیم شیعہ شہریان کے زیراہتمام احتجاجی مظاہر کیا گیا۔ مظاہرین نے سینئیر وکیل شاکر علی رضوی کے قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ پر کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی سرپرستی کا الزام بھی عائد کیا۔
انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے برما کے مغربی علاقوں میں مسلمانوں کے قتل عام اور تباہی کے مبینہ تصویری ثبوت پیش کیے ہیں۔
مغربی برما میں راخائن کے علاقے میں مقامی بودھ آبادی کے روہنگیا مسلمانوں پر حملوں اور تشدد کے دوران ایک ہفتے میں کم از کم سڑسٹھ ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ آزاد زرائع ہلاکتوں کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ بتاتے ہیں
ہیومن رائٹس واچ اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے برما کی حکومت سے رخائن میں تشدد روکنے کے مزید کوششیں کرنے کے لیے کہا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر میں کیاک پیو نامی ساحلی قصبے میں پینتیس ایکڑ کے علاقے کو جلا کر تباہ کر دیا گیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اس تازہ تشدد کے دوران آٹھ سو سے زائد مکانات اور ہاؤس بوٹس نذرِ آتش کی گئی ہیں۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں زیادہ تر روہنگیا مسلمان آباد تھے جو کہ بودھ آبادی کے حملوں کا نشانہ بنے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ مقامی آبادی میں سے بیشتر جان بچانے کے لیے سمندر کے راستے نقل مکانی کر گئی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے ڈپٹی ڈائریکٹر برائے ایشیا فل رابرٹسن کا کہنا ہے کہ ’برما کی حکومت کو راخائن کے علاقے میں حملوں اور تشدد کا سامنا کرنے والی روہنگیا آبادی کو فوراً تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے دفتر سے جاری شدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ علاقے میں اشتعال انگیز تقاریر، دھمکیوں اور ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ فوری طور پر رک جانا چاہیے۔
راخائن کے علاقے میں رواں برس جون میں ہنگامی حالت کے نفاذ کے بعد مسلمانوں پر حملوں کے یہ تازہ واقعات ہیں۔ ہنگامی حالت کے نفاذ سے قبل اس علاقے درجنوں مسلمانوں کو شہید کیا گیا تھا جبکہ بڑے پیمانے پر روہنگیا مسلم آبادی کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا تھا۔
علاقے کی غیر مسلم آبادی کے مطابق تازہ جھڑپوں کے دوران سکیورٹی اہلکاروں نے ان پر بھی فائرنگ کی جس سے جانی نقصان بھی ہوا۔
ادھر بنگلہ دیش کے سرحدی حکام کا کہنا ہے کہ کئی کشتیوں پر سوار روہنگیا مسلمانوں کی بڑی تعداد برما سے دریا عبور کر کے بنگلہ دیش میں داخلے کی اجازت ملنے کے منتظر ہیں۔
ایک اہلکار کے مطابق گزشتہ چند دن کے دوران باون روہنگیا مسلمانوں کو واپس برما بھیجا گیا ہے۔
انھی حالات کی وجہ سے اس سال برما بھر کے مسلمانوں نے عید الاضحٰی یعنی قربانی کی عید نہ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
رخائن میں بدھ مت اور مسلمانوں کا طویل عرصے سے اختلاف رہا ہے۔ اس ریاست میں رہنے والے زیادہ تر مسلمانوں میں روہنگیا کہلاتے ہیں اور برمی حکومت روہنگیا لوگوں کو غیر قانونی طور پر نقل مکانی کر کے آنے والے قرار دیتی ہے
ملک کی تمام بڑی مذہبی جماعتوں کے قائدین نے قرار دیا ہے کہ آئندہ قومی انتخابات میں مذہبی جماعتوں کا کردار انتہائی اہم اور فیصلہ کن ہوگا۔ موجودہ برسر اقتدار دونوں بڑی جماعتوں کی کارکردگی سے عوام مایوس ہوچکے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ تمام مذہبی اور سیاسی جماعتیں باہم الزام تراشی چھوڑ کر ملک میں نظام مصطفٰی (ص) کے نفاذ کیلئے یکسو ہو جائیں،