وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلین پاکستان شعبہ تبلیغات کے مرکزی سیکریٹری علامہ اعجازحسین بہشتی نے یمن پر جاری سعودی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مکتب تشیع دنیا کے ہر کونے میں موجود مظلوموں کی حمایت اور ظالموں سے اظہار نفرت کرتے رہیں گے خواہ وہ نائجیرایا ہو یا یمن ہم ہمیشہ حق کی حمایت میں باطل سے ٹکرائیں گے چاہے اس کے لئے جان و مال کی قربانی ہی کیوں نہ دینا پڑے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت عالم اسلام میں فتنہ و فسا د کی جڑ آل سعود ہے جنہوں نے اپنے آقاؤں کی خوشنودی کے لئے مسلمانوں کا قتل عام کیا ہوا ہے اور ہر جگہ ظلم و بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے۔

آل سعود روزانہ کی بنیاد پر نہتے معصوم یمنی عوام پر بمباری کر رہے ہیں جس سے اب تک سینکڑوں بچے ،خواتین سمیت ہزاروں بے گناہ لوگ شہید ہوچکے ہیں، سعودی عرب کی اس وحشیانہ کاروائی پر عالم اسلام کے ٹھیکہداروں کی خاموشی نہایت ہی افسوسناک ہے۔اب دنیا کا ہر باشعور فرد یہ جانتا ہے کہ آل سعود مجرم اور ظالم ہے اور کوئی بھی انسانیت دوست شخص آل سعود کے وجود کو پسند نہیں کرتا۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) وقت اور انسان کا بہت پرانا تعلق ہے ۔ہمارا یہ جہان وقت کے اعتبار سے تین  حالتوں سے خالی نہیں ۔ ماضی ،حال اور مستقبل۔ لیکن اگر دقّت سے مشائدہ کیا جائے تو ہم اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ ترقی و تکامل اور استفادے کے اعتبار سے انسان صرف اور صرف ایک ہی زمانے یعنی حال میں ہے ۔کیونکہ نہ تو انسان  اپنے آنیوالے لمحے کی خبر رکھتا ہے کہ آیا وہ اس میں موجود ہوگا بھی یا نہیں ۔اور نہ ہی گزرے ہوئے اوقات سے استفادہ ممکن ہے ۔لہذا انسان جو کچھ بھی ہے  حال میں ہے ۔نہ تو گزرے پر اظہار تاسّف و افسوس اُسے آگے بڑھا سکتا ہے ۔اور نہ ہی آنیوالے  وقت میں داخل ہونے کی  فقط تمنّا و خواہش اسے کسی منزل تک پہنچا سکتی ہےاور نہ ہی انسانی زندگی و حیات میں اس قدر بقاء و پائیداری ہے کہ انسان اس پر اعتماد کرتے ہوئے عزّت ، وسربلندی  کے مختلف راستوں کو طے کرےاور نتیجۃً صحیح راستے کا انتخاب کرکے اپنی منزل و مراد کو حاصل کرے۔

تو یہاں سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ آیا کوئی ایسا راستہ و راہِ عمل ہے کہ جس کو اختیار کرتے ہوئے انسان  اپنے لمحات کو ضائع کیے بغیر اپنی اس مختصر سی زندگی میں ہی اپنی منزل و مقصود کو پالے؟

تو اس کا جواب ہاں میں دیا جاسکتاہے ۔جی ہاں!

وہ  راستہ جو انسان کو ماضی سے فائدہ اٹھا کر مستقبل کو سنوارنے پر اکساتاہے وہ ہے انسان کا تاریخی کرداروں سے استفادہ کرنا ۔اور یہ ایک معتبراور  مؤثر ترین راہِ عمل ہے ۔
ابتداءِ زمانہ و خلقت ِ آدم سے لےکر موجودہ انسان کے حالیہ سانس تک ، اس دورانیے میں رونما ہونے والے ہر  کردار ، حدوث ،تغیّر و تبدّل کو تاریخ کا نام دیا جاتاہے ۔ تاریخ ایک ایسا جامع مضمون ہے کہ جو ہر اچھے و بْرے ، امیر وغریب ،آقاو غلام اور ظالم و مظلوم جیسے کرداروں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے ۔
لہذا اگر آج کا مصروف ترین انسان بھی یہ چاہے کہ وہ اپنے قیمتی لمحات کو ضائع کیے بغیر  ترقی و تکامل کی راہوں پر گامزن ہو ، تو حتماً اسے چاہے کہ وہ تاریخ کے عظیم و کامیاب  ترین کرداروں کو اپنی نگاہ میں رکھتے ہوئے  زندگی کے پْر خطر راہوں کو طے کرے ۔اگر انسان تاریخ ساز شخصیات کا مطالعہ کرتا رہے تو  یقیناً وہ غفلت و جہالت سے جی چرانے لگے گا اور ترقی و عزت کی شاہراہ پر چلنا شروع ہوجائے گا چونکہ انسان کے ارتقا کے لئے ضروری ہے کہ اس کے سامنے  کوئی  رول ماڈل ، آئیڈیل و ہیرو موجود رہے۔

مثالی انسان  ایسے کردار ہوتے ہیں کہ جن کو دیکھ کر انسان زندگی کے مراحل کو طے کرنے اور مشکلات کو بطریق احسن حل کرنے کی سوچتا ہے۔
ہر انسان کی نظر میں ایک آئیڈیل کردار ہوتاہے۔ انسان کی ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ اپنی زندگی کے ہر لمحے کو اپنے آئیڈیل و ہیرو کی طرز ِزندگی کے مطابق ڈھالے ۔
ہمارے ہاں چونکہ شخصیات کو متعارف کروانے سے زیادہ شخصیات کشی کا روج ہے اس لئے  آج ہمار ی نوجوان نسل کے رول ماڈل اہلِ مغرب میں سے کو ئی کردار یاٹی وی ڈراموں اور فلموں کے ہیرو ہی ہوتے ہیں۔

اسلامی شخصیات کی عزت و تکریم نہ کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں اب سب کچھ  تعلیم، لباس ،  رہن وسہن ،زبان ، سب کچھ مغربی اقدار میں ڈھلتا جارہاہے ۔
اگر ہم آج بھی اپنی دینی و علمی شخصیات کو ان کا مناسب مقام دینے پر راضی ہوجائیں اور اپنی نوجوان نسل کے سامنے کسی بھی دینی و  علمی شخصیت کے بارے میں صرف وہی کہیں جس کا ہمیں سو فیصد علم ہو تو آج بھی ہماری نسل ہمارے علمائے کرام کو اپنا آئیڈیل اور رول ماڈل بنا سکتی ہے۔

مجھے اس وقت بہت افسوس ہوتا ہے کہ جب ہمارے جوان علمائے کرام کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہیں،اور بعض تو عمامے کو ٹائر تک بھی کہتے ہیں۔اس میں جوانوں کا قصور نہیں بلکہ ان  بزرگوں کا قصور ہے جنہوں نے  ہماری نوجوان نسل کے دل سے روحانیت اور لباسِ روحانیت کا احترام کھرچ کھرچ کر نکال دیاہے۔
اس کڑے وقت میں شہید علامہ غلام محمد فخرالدین  ہمارے لئے ان تاریخی و زندہ کرداروں میں سے ہیں جن کی متحرک زندگی کا مطالعہ کرنا ہم سب کے بہت ضروری ہے۔

قابلِ فخر ہیں وہ برادران جنہوں نے شہید کے بارے میں آراو نظریات کو جمع کیا۔میں اپنے قارئین سے گزارش کروں گا کہ وہ اس لنک سے شہید منیٰ کی زندگی پر تالیف کی جانے والی کتاب کو ڈاون لوڈ کرکے اس کا مطالعہ ضرور کریں۔

https://www.docdroid.net/v8uF92k/-book-1.pdf.html

آخر میں دست بستہ  یہی عرض کروں گا کہ اپنے مکتب کی جو خدمت ہم  عوام النّاس کو،اپنی اتنظیموں،اداروں اور علمائے کرام کی اخلاقی،انقلابی اور انتھک جدوجہد سے آشنا کرکے انجام دے سکتے ہیں وہ   اداروں اورعلمائے کرام کے باہمی  اور اندرونی اختلافات کو لوگوں میں پھیلا کر انجام نہیں دے سکتے۔

 

 

تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ساجد علی  گوندل
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (گلگت) محکمہ معدنیات کا قبلہ درست نہ کیا گیا تو علاقے میں بلوچستان جیسے مسائل پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔شروع دن سے محکمہ معدنیات کو نااہل اور نان ٹیکنیکل افراد کے رحم و کرم پر چھوڑنے سے ادارہ آج تک ترقی نہ کرسکا۔سیکرٹری منرلز کا رویہ مقامی لوگوں کے ساتھ انتہائی ہتک آمیز ہے اور ایسے رویے علاقے میں منافرت پھیلانے کا باعث بنیں گے، چیف سیکرٹری مذکورہ سیکرٹری کے خلاف فوری ایکشن لیکر عوامی تشویش کو دور کرے۔ سابقہ ادوار میں گلگت بلتستان کے کل رقبے سے زیادہ رقبے کے لیز ایشو کئے گئے۔صوبائی حکومت معدنی وسائل پر توجہ دے تو وفاقی کی خیرات کی ضرورت نہیں رہے گی۔


مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں معدنی وسائل کی کوئی کمی نہیں لیکن حکومت کی عدم توجہی سے منرل ڈیپارٹمنٹ کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے۔سابقہ دور میں بھاری کمیشن کے عوض ایک غیر ملکی کمپنی کو لیزز ایشو کئے گئے اور بہت سے غیر مقامی کمپنیوں کو گلگت بلتستان کے وسائل سے ہاتھ صاف کرنے کا موقع فراہم کیا گیا لیکن عوامی مزاحمت کے نتیجے میں انہیں خالی ہاتھ لوٹنا پڑا۔منرلز کنسیشن رولز 2003 ناردرن ایریازناتوڑ رولز کی طرح گلگت بلتستان کے عوامی حقوق پر ایک ڈاکہ ہے جس میں مقامی عوام کے حقوق کا کوئی خیال نہیں رکھا گیا ہے جبکہ مجوزہ منرلز رولز 2014 اراکین کونسل کی نا اہلیت کی نذر ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ معدنیات کے کالی بھیڑوں کا احتساب کیا جائے جنہوں نے ایک ہی لوکیشن پر کئی کئی کمپنیوں کو ایکسپلوریشن لائسنس اور مائننگ لیزز ایشو کئے ہیں جس کی وجہ سے آج کئی علاقوں میں لیز ہولڈرز کے ما بین تنازعات پیدا ہوگئے ۔منرلز ڈیپارٹمنٹ کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں جیمز اور منرلزکے کاروبار سے وابستہ ہزاروں خاندان بری طرح متاثر ہوچکے ہیں جبکہ مقامی لوگوں کو ان معدنی وسائل کے استفادے سے دور رکھنے کی پالیسی نہ تو وفاقی حکومت کے مفاد میں ہوگی اور نہ ہی یہ علاقہ ترقی کرسکے گا۔ ادارے میں ٹیکنیکل افراد کو کھڈے لائن لگادیا گیا اور سفارشی بنیادوں پر من پسند افراد کو نوازنے کی کوشش کے سنگین نتائج برآمد ہونگے۔انہوں نے چیف سیکرٹری سے مطالبہ کیا کہ منرلزڈیپارٹمنٹ میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا نوٹس لیکر ادارے کو منفعت بخش بنانے کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں اور جیمز اینڈ منرلز کے شعبے سے وابستہ افراد کی تشویش کو دور کریں۔

وحدت نیوز (لاہور) سانحہ ماڈل ٹاوُن کے ذمہ داران قانونی شکنجے سے بچ نہیں سکیں گے ،عدل و انصاف ہو کر رہے گا،انصاف میں تاخیر اللہ کے غضب کو للکارنے کے مترادف ہے،ہم ہر مظلوم کے حامی و مدد گار اور ہر ظالم کیخلاف آواز اُٹھاتے رہیں گے،موجودہ حکمرانوں نے سانحہ ماڈل ٹاوُن میں بدترین آمریت کی مثال قائم کی،یاد رکھیں حکومت کفر سے تو قا ئم رہ سکتی ہے مگر ظلم سے نہیں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر شیرازی نے منہاج القرآن کے زیر اہتمام سالانہ کل پاکستان بین الکلیاتی ہفتہ تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ ظالم اور مظلوم کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے کا عمل معاشرے کو عدم توازن سے دوچار کر دیگا،موجودہ حکمرانوں نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا،اپنے سیاسی مخالفین کو تختہ مشق بنانے کا عمل وفاق ،پنجاب سمیت گلگت بلتستان میں جاری ہے،ایک طرف حکمران جماعت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی کامیابیوں کو اپنے کارنامے قرار دینے کی ناکام کوشش کر رہی ہے تو دوسری طرف اسی جماعت ہی کے بعض وزراء جو سانحہ ماڈل ٹاوُن کے ذمہ دار بھی ہیں وہی شدت پسند تکفیر ی گروہ کی سرپرستی بھی کر رہے ہیں،ان کا یہ دوہرا معیار کسی بھی صورت پاکستانی امن پسند قوم کو قابل قبول نہیں،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے سب سے بڑی قربانی دی،ہم نے چوبیس ہزار سے زائد اپنے پیاروں کے جنازوں کو اُٹھایا،لیکن ملکی سلامتی پر آنچ تک آنے نہیں دی، ہمارے شہداء کے ورثا اب بھی انصاف کے منتظر ہیں،مصلحت پسندی اور مفادات کی سیاست نے شدت پسندوں کو ملک میں پنپنے کا موقعہ ملا،آج بھی یہی حکمران اپنے مفادات کے خاطر ان دہشت گرد گروپوں کیخلاف کاروائی سے گریزاں ہے،انہوں نے کہا کہ پاک چائنہ اقتصادی راہ داری میں ہم گلگت بلتستان جو اس میگا پروجیکٹ کا گیٹ وے ہے کا استحصال نہیں ہونے د ینگے،ہم تمام جماعتوں سے بات کر کے گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کے لئے ہر ممکن کردار ادا کریں گے۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین بلتستان کے رہنماء ڈاکٹر کاظم سلیم نے استور کے عمائدین پر مشتمل وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کی تاریخی، ثقافتی اور سیاسی اعتبار سے اپنی جداگانہ شناخت ہے اور یہ علاقے ناقابل تقسیم اکائی ہے، ہم صدیوں سے ایک ساتھ پرامن زندگی گزار رہے ہیں لیکن ضیائی مارشل لاء نے ملک کے دیگر حصوں کی طرح اس جنت نظیر علاقے میں بھی فرقہ وارنہ زہر گھولا گیا، جس کے اثرات اب بھی موجود ہیں۔ ڈاکٹر کاظم سلیم نے کہا کہ گلگت بلتستان میں فرقہ وارانہ تنوع یا ڈائیورسٹی یہاں کی مختلف کلچر کی طرح اس علاقے کا حسن سمجھا جاتا تھا، لیکن ضیاءالحق نے ملک کے دیگر حصوں کی طرح یہاں بھی فرقہ وارانہ زہر گھول کر ہماری شناخت چھیننے کی کوشش کی گئی۔ آج بھی زبان اور فرقوں کی بنیاد پر ہمیں تقسیم کرکے کمزور بنایا جارہا ہے تاکہ ہم اپنے حق لینے کی پوزیشن میں نہ رہے۔ انہوں نے موجودہ حکومت کی طرف سے گلگت بلتستان کی زمینوں کو خالصہ کے نام پر قبضہ میں لینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت بھی ہمیں فرقہ وارانہ اور لسانی جھگڑوں میں الجھا کر ہماری زمینیں چھیننے کی کوشش میں ہے، جو زمین قابل کاشت نہ ہوں انہیں چراگاہوں کے طور پر ہی استعمال کی جاتی ہے، لہٰذا تمام چراگاہیں عوامی ملکیت ہیں۔ مقپون داس سمیت جگلوٹ چلاس کی تمام چراگاہیں وہاں کے عوام کی ملکیت ہیں، انہیں خالصہ سرکار کا نام دیکر بلامعاوضہ ہڑپ کرنے کی حکومتی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔

ڈاکٹر کاظم سلیم نے مزید کہا کہ غیرمقامی اسٹبلشمنٹ نے پہلے ہی اس خطے میں سٹیٹ سبجیکٹ رول کو معطل کرکے اسکردو اور گلگت کی زمینوں کو خالصہ سرکار قرار دیکر پشتی باشندوں سے چھین لئے ہیں، اب مقپون داس اور جگلوٹ چلاس کی زمینیں چھیننے کی کوشش کررہی ہے۔ بلتستان اور استور کو جدا کرنے کی تھیوری بھی اس سلسلے کی کڑی ہے تاکہ ہمیں تقسیم کرکے آسانی سے زیر کیا جاسکے۔ ڈاکٹر کاظم سلیم نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کو چاہیے کہ وہ گلگت بلتستان کو تقسیم کرنے کے فارمولوں پر وقت ضائع کرنے کے بجائے اقتصادی راہ داری سمیت دیگر منصوبوں میں مرکزی حکومت سے ہمارا جائز حصہ مانگ لیں، کیونکہ ایسا لگ رہا ہے کہ اقتصادی راہ داری میں گلگت بلتستان کو دیوار سے لگانے کی کوششیں ہورہی ہے۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریڑی سیاسیات محمد کامران ہزارہ نے کہاہے کہ پاکستان بالخصوص کوئٹہ شہر کو تعلیم کے شعبے میں ترقی دینا ہمارا شعار ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ،انہوں نے کہا کہ ہر عام و خاص بالخصوص نوجوان نسل کی ترقی کیلئے ہم شروع ہی سے کوشاں ہیں۔ ہم صوبے بھر میں تعلیم کو عوام الناس کیلئے عام کرنا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ اچھی اور معیاری تعلیم ہر ایک کے دسترس میں ہو۔ ہمارے نوجوانوں میں تعلیم کے حصول کا ایک غیر معمولی جذبہ دیکھنے کو ملتا ہے موجودہ نوجوان نسل تعلیم کی طرف زیادہ توجہ دے رہے ہیں جو ہمارے مستقبل اور قوم کی ترقی کیلئے ایک نیک شگن ہے۔

انہوں نے وفد سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ غیر معیاری تعلیم کے فروغ کی وجہ سے جو افراد قابلیت رکھتے ہیں انہیں انکے حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ یہ صوبے کی ترقی کو روکھنے والا عمل ہے جس سے صوبے میں ترقی کی شرح میں کمی واقع ہوتی ہے اور اسی طرح سرکاری دفاتر میں نا اہل افراد جگہ پاتے ہیں اور سارا نظام خراب ہو جاتا ہے۔ سرکاری نظام کے خرابی سے صوبے میں کرپشن، بدعنوانی، رشوت ستانی اور دیگر برے افعال میں اضافہ ہوگا، آئندہ اگر ہم ان چیزوں پر قابو پا لے تو شاید بلوچستان ، پاکستان کا اہم ترین صوبہ بن جائے گا اور وطن عزیز پاکستان کے لئے ترقی کی ایسی راہ ہموار ہوگا جسکی پورے تاریخ میں شاید ہی کوئی مثال ملے۔ بیان کے آخر میں کہا گیا کہ یہ صوبہ بلوچستان میں میرٹ کی پامالی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور حقدار کی حق تلفی سے ادارے میں مزید خرابیوں کا آغاز ہوگا اور یہی بات کل کو صوبے کی پسماندگی کا باعث بنی گی۔ ایسے اسکولز کے رپورٹ بھی سامنے آئے جن میں تین ،چار اور درجن کے قریب اساتذہ ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں اور ابھی تک ان کی جگہ نئے اساتذہ بھرتی نہیں کیے گئے ہیں۔علاوہ ازیں اسکولز میں معلم قرآن کا نہ ہونا یا تعنیات نہ کیاجانا قابل تشویش ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree