وحدت نیو(سجاول) گذشتہ روز وحدت اسکاؤٹس کے لڑکوں کو تشدد اور لبیک یا حسین ع (استحکام پاکستان کانفرنس بھٹ شاھ) کے وال پوسٹر پھاڑنے والے جے یو آئی سجاول کے سٹی صدر اور پریس کلب سجاول کے جنرل سیکریٹری حافظ سعداللہ جے یو آئی کی ضلع کابینہ اور پریس کلب سجاول کی ٹیم کے ساتھ امام بارگاہ حسینی سجاول پھنچ کر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں اور متاثرا دوستوں سے معافی مانگ لی۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) آسمان فضیلت کی مدحت سرائی ممکن نہیں۔کس کی کیا مجال ہے جو بوستان فضیلت کی شاخ درخت پر بلبل کی طرح بیٹھ کر آسمان فضیلت پر فائز ہستی کی مدح سرائی کا فریضہ نبھا سکے۔ ساتھ ہی جہاں پر بھی کوئی فضیلت کے عنصر کا مشاہدہ کرے تب وہاں اپنی بساط کے مطابق اس صاحب فضیلت کی تعریف و تمجید کو اپنا وطیرہ بنا کر اس کی مدح وستائش میں لگ جانا انسانی وجود کا شروع سے ہی ایک خاصہ رہا ہے۔
بسا اوقات وہ مداح اپنے ممدوح کی فضیلتوں کےبیان کا حق بھی کافی حد تک ادا کرتا ہے۔ ایسا اس وقت ممکن ہوتا ہے جب ممدوح ایک عام انسان ہو نے کے ساتھ ساتھ بعض منفرد خصوصیات کے بھی حامل ہوں لیکن اگر موصوف عالم مادہ میں منحصر نہ ہو بلکہ جسمانی کمالات سے سرشار ہونے کے علاوہ ملکوتی فضائل کے بھی حامل ہوں تب یہ مدح خواں فضیلتوں کی فضا میں معمولی پرواز کے بعد اس کے بیان کا پر گرنا شروع ہوجائے گااور اس فضا میں حیران و سرگردان رہنے کے بعد دوبارہ زمین پر واپس پہنچ جائے گا۔ حضرت زہراؑ کا وجود مبارک بھی اس کا ایک بارز مصداق ہے۔
آپ کا حسب بھی بے مثال ہے اور نسب بھی بے نظیر۔ اگر آپ کے والد بزرگوار حضرت محمد مصطفی ؐ تمام انبیاء سے افضل ہیں تو آپ پوری جہاں کی خواتین سے افضل و برتر ہیں۔آپ کے دو شہزادے جنت کےجوانوں کے سردار ہیں تو آپ کا شوہر گرامی ان شہزادوں سے بھی بافضیلت ہیں۔ آپ کےحسب و نسب پر آج بھی ساری دنیا رشک کرتی ہے۔آپ فضیلت کے وہ بحر بیکراں ہیں جس کی تہ تک چودہ سو سال سے زیادہ مدت گزرنے کے باوجود آج تک کوئی رسائی حاصل نہ کر سکا۔ بلکہ تحقیقی میدان میں وسعت آنے کے ساتھ ساتھ دن بہ دن آپ کی فضیلتوں کے نئے دریچے کھلتے چلے جارہے ہیں۔ آپ وہ بافضیلت خاتون ہیں جس کی سیرت پوری بشریت کے لیے ایک بہترین نمونہ عمل ہے۔ آپ نے رہتی دنیا تک کی خواتین کو یہ درس دیا کہ کس طرح عبادت الٰہی بجا لانا ہے، کیسے والد کے گھر میں زندگی گزارنا ہے، امور شوہر داری کو کیسے بطریق احسن نبھانا ہے، بچوں کی تربیت کس پیرائے میں انجام دینا ہے، کیسے مشکلات سے نمٹنا ہے، کیسے راز داری کی رعایت کرنا ہے، کیسے نامحرموں سے اپنے کو دور رکھنا ہے، کیسے حیا و عفت کا مظاہرہ کرنا ہے، کیسے غریبوں، مسکینوں ، یتیموں اور بے نواؤں کی مدد کرنا ہے۔غرض آپ تمام اوصاف حمیدہ سے آراستہ پیراستہ ہونے کے علاوہ تمام آلائشوں سے پاک و پاکیزہ عصمت کے مقام پر فائز تھیں۔ لہذاآپ کی زندگی کا ہر گوشہ ہر انسان کے لیے ایک بہترین اور مثالی نمونہ عمل ہے۔
آپ کی عظمت کے اظہارلیے یہی کافی ہے کہ آپ کی شان و منزلت میں نہ صرف شیعوں اور دوسرے مسلمانوں نے کتابیں لکھی ہیں بلکہ مسیحی اور دوسرے غیر مسلم دانشوروں نے بھی اپنی توانائی کے مطابق قلم فرسائی کی ہیں۔اپنی گزشتہ تحریر میں غیر مسلم دانشوروں کی عقیدت کے کچھ نمونے پیش کرنے کی سعادت حاصل کی تھی آج ہم بالترتیب بعض اہل سنت علماء کے اظہار عقیدت کو الفاظ کے روپ میں اتارنے کی کوشش کرتے ہیں:
1. روایات کی نقل میں بہت ہی احتیاط برتنے کے باوجود معروف اہل سنت محدث بخاری نے صحیح بخاری میں یہ روایت نقل کی ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: فاطمہ جنت کی خواتین کی سردار ہیں۔ ساتھ ہی یہ بھی نقل کیا کہ آپ ؐ نے فرمایا: فاطمہ میرے وجود کا حصہ ہے جس نے ان کو ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا ہے۔﴿۱﴾
2. مسلم نے صحیح مسلم میں نقل کیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا: فاطمہ میرے بدن کا حصہ ہے۔ جس نے اس کو ناراض کیا اس نے اپنے پیغمبر کو ناراض کیا اور جس نے ان کو خوش رکھا اس نے اپنے پیغمبر کو خوش رکھا ہے۔﴿۲﴾
3. حاکم نیشاپوری مستدرک میں حضرت عائشہ سے نقل کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرمؐ نے اپنی رحلت کے وقت حضرت فاطمہ ؑ سے فرمایا: میری بیٹی!کیا آپ امت اسلامی اور پوری دنیا کے خواتین کی شہزادی بننا پسند نہیں کرتیں۔﴿۳﴾
4. فاطمہ زہرا ؑ عبدالحمید معتزلی کی نگاہ میں:
رسول خداؐ فاطمہؑ کا لوگوں کی توقع سے زیادہ اور غیرمعمولی احترام کیا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ باپ بیٹی کی محبت سے بھی زیادہ۔ ایک مرتبہ نہیں بلکہ بارہا عمومی اور خصوصی محفلوں میں آپ ؐ نے فرمایا: یہ دنیا کی تمام خواتین کی سردار اور عمران کی دختر گرامی مریم کی مانند ہیں۔ قیامت کے دن "موقف" سے گزرتے وقت منادی عرش سے ندا دے گاکہ اے محشر والو! اپنی نظروں کو جھکائے رکھنا کیونکہ محمدؐ کی دختر گرامی یہاں سے گزر رہی ہیں۔
جب زمین پر رسول اکرمؐ فاطمہؑ کو حضرت علیؑ کے عقد میں دے رہے تھے تو اس وقت خداوندعالم نے آسمان پر فرشتوں کو گواہ بنا کر انہیں علیؑ کے عقد میں دیا۔
یہ کوئی من گھڑت احادیث میں سے نہیں بلکہ معتبر حدیث ہےکہ پیغمبر اکرم ؐ نے بارہا فرمایا: جس نے انھیں اذیت پہنچائی اس نے مجھے اذیت پہنچائی۔ جس نے انھیں ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا ہے۔ وہ میرے وجود کا حصہ ہے۔ جو ان کے﴿عظمت﴾ بارے میں شک کرے اس نے مجھے شک کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ جس نے ان کا حق چھینا اس نے مجھے بے چین کردیا ہے۔ ﴿۴ ﴾
5. فخر رازی :معروف مفسر فخر رازی سورہ کوثر کی تفسیر کے ذیل میں مختلف صورتوں کو ذکر کرنے کے بعد ایک صورت یہ بیان کرتے ہیں کہ کوثر سے مراد پیغمبر اکرمؐ کی اولاد ہیں۔ ان کا کہنا ہے: اس آیت کی شان نزول دشمنوں کی طرف سے پیغمبر اکرمؐ کو طعنہ دینا ہے۔دشمنوں کا کہنا تھا:محمدابتر ﴿ مقطوع النسل یعنی اپنے بعد بچے وغیرہ کا نہ چھوڑنے والا﴾ہیں۔ اس آیت کا ہدف یہ ہے کہ خداوندعالم نے حضورؐ کی نسل میں اتنی برکت عطا کی ہےکہ مرور زمان کے ساتھ ساتھ ان کی نسل بڑھتی رہی۔ دیکھئے کہ کتنی بڑی تعدادمیں خاندان اہل بیت ؑ سے تعلق رکھنے والوں کو قتل کیا گیالیکن اس کے باوجود دنیا پیغمبرؐ کی اولاد سے بھری پڑی ہے۔ جبکہ بنو امیہ تعداد میں کثرت میں ہونے کے باوجود بھی ان کا کوئی ایک معتبر شخص موجود نہیں ہے۔ اس کے برعکس آپ پیغمبر اکرمؐ کی اولاد پر نظر دوڑائیں تو ان کی اولاد علماء اور دانشوروں سے پر ہیں۔باقر، صادق، کاظم، رضا۔۔۔۔ جیسے افراد خاندان رسالت سے باقی ہیں۔ ﴿۵ ﴾
6. سیوطی: ہمارا اعتقاد یہ ہے کہ کائنات کی خواتین میں سے سب سے افضل مریم ؑ و فاطمہؑ ہیں۔
7. آلوسی: اس حدیث کی رو سے کہ "بیشک فاطمہ بتول گزشتہ اور آنے والی تمام خواتین سے افضل ہیں" کائنات کی تمام خواتین پر ان کی افضلیت ثابت ہوتی ہے کیونکہ وہ رسول خداؐ کی روح رواں ہیں اس حوالے سے آپ کو عائشہ پر بھی برتری حاصل ہے۔
8. سہیلی: موصوف اس مشہور حدیث کو نقل کرنے کے بعد " فاطمہ میرے بدن کا حصہ ہے" اس پر یوں تبصرہ کرتا ہے: میں کسی کو بھی بضعة رسول اللہ کی مانند نہیں سمجھتا ہوں۔
9. ابن الجکنی: صحیح ترین قول کی بنا پر فاطمہ ؑ تمام خواتین سے افضل ہیں۔
10. شنقیطی: بیشک حضرت زہراؑ کی سروری اسلام کی ایک واضح و روشن حقیقت ہے۔ یہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ کیونکہ زہراؑ پیغمبر اکرمؐ کے وجود کا حصہ ہیں۔ جس نے زہراؑ کو اذیت دی اس نے پیغمبر اکرمؐ کو اذیت دی ہے اور جس نے زہراؑ کو ناراض کیا اس نے پیغمبرؐ کو ناراض کیا ہے۔
11. توفیق ابو علم: ان کی عظمت اور بلند ی کے اثبات کے لیے یہی کافی ہے کہ آپ ہی پیغمبر اکرمؐ کی اکلوتی بیٹی ،علی کرم اللہ وجہہ کی باشرف شریک حیات اور حسنؑ و حسینؑ کی مادر گرامی ہیں۔ زہرا ؑوہ باعظمت ہستی ہیں جس کی طرف کروڑوں عقیدت مند اپنی عقیدت کا والہانہ اظہار کرتے ہیں۔زہراؑ آسمان نبوت پر ساطع ہونے والا شہاب ثاقب اور آسمان رسالت پر چمکنے والا روشن ستارہ ہیں۔ آخری تعبیر آپ کے لیے میں یہی استعمال کروں گا کہ خلقت میں سب سے زیادہ بلند مرتبہ آپ ہی کو نصیب ہوا ہے۔یہ ساری تعبیریں حضرت زہراؑ کی فضیلت کی دنیا کا صرف ایک چھوٹا سا گوشہ ہے۔ ﴿۶﴾
12. زرقانی: جس حقیقت کو امام مقریزی، قطب الخضیری اور امام سیوطی نے واضح دلیلوں کے ذریعے انتخاب کیا ہے اس کے مطابق فاطمہؑ کائنات کی تمام خواتین بشمول حضرت مریم سے افضل ہیں۔
13. سفارینی: لفظ سیادت کے ذریعے فاطمہؑ کا خدیجہ اور مریم سے بھی افضل ہونا ثابت ہے۔
14. شیخ رفاعی: بہت سارے قدیم علماء اور دنیا کے دانشوروں کی تصدیق کے مطابق فاطمہؑ تمام خواتین سے افضل ہیں۔
15. ڈاکٹر محمد طاہر القادری: بعض احادیث سے چار خواتین کی افضلیت کی نشاندہی ہوتی ہے۔البتہ یہ احادیث سرور جہان﴿حضرت فاطمہ ؑ﴾ کی تمام خواتین پر افضلیت کے منافی نہیں۔ کیونکہ بقیہ تین خواتین﴿ مریم، آسیہ اور خدیجہ﴾ کی افضلیت اپنے اپنے زمانے سے مختص ہے جبکہ سرور جہاں کی افضلیت عام اور مطلق ہے اور ان کی افضلیت ہر زمانے اور پوری دنیا کے خواتین پر ثابت ہے۔ ﴿۷﴾
ان تمام علماء کے آراء کو جمع کرنے پر ہم اس نتیجے تک پہنچ جاتے ہیں کہ گزشتہ اور موجودہ تمام علماء اور دانشوروں کا اس بات پر اجماع قائم ہے کہ حضرت فاطمہ زہراؑ کائنات کی تمام خواتین سے افضل و برتر ہیں۔آپ کی خوشنودی مول لینا رسول اکرمؐ کی خوشنودی مول لینے کے مترادف ہے اور رسول ؐکی رضامندی خدا کی رضامندی ہے اور خدا کی رضامندی عبادت ہے۔ پس حضرت زہرا ؑ سے عقیدت کا پاس رکھنے کے ساتھ ساتھ اس کا اظہار بھی عبادت ہے۔ اسی طرح آپ کو ناراض کرنا رسولؐ کو ناراض کرنے کی مانند ہے اور جو رسولؐ کو ناراض کرے اس نے خدا کو ناراض کیا ہے۔ جو خدا کی ناراضگی مول لے اس کی جگہ جہنم ہے پس حضرت زہراؑ کو ناراض کرنے والا اور آپ کو اذیت دینے والا دونوں بھی جہنمی ہیں۔آج اگر ہماری خواتین سیدہ کونین سے درس لیں تو حسنؑ و حسینؑ کی سیرت پر چلنے والے بچوں اور زینبؑ و ام کلثومؑ کا کردار پیش کرنے والی بیٹیوں کی تربیت کرسکتی ہیں۔جہاں رسول اکرم(ص) پوری انسانیت کے لیے نمونہ عمل ہیں وہاں حضرت فاطمہؑ پوری بشریت کے لیے بالعموم اور صنف نسوان کے لیے بالخصوص نمونہ عمل ہیں۔جہاں پیغمبراکرم (ص) تمام انبیاء سے افضل ہیں وہاں حضرت زہراؑ کائنات کی تمام خواتین سے افضل وبرتر ہیں۔اللہ تعالی ہم سب کو حضرت زہراؑ کی سیرت کو اپنانے کی توفیق دے آمین ثم آمین!
تحریر۔۔۔۔۔محمد علی شاہ حسینی
حوالہ جات:
۱: صحیح بخاری، ص۶۸۴، حدیث ۳۷۶۷
۲: صحیح مسلم، ص ۱۲۱۸، حدیث۶۲۰۲
۳: حاکم نیشاپوری، مستدرک صحیحین، ص۹۴۶
۴: عبدالمجید ابن ابی الحدیدمعتزلی، شرح نہج البلاغہ، ج۹، ص۱۹۳
۵: تفسیر فخررازی، ج۳۲،ص۱۲۴
مذکورہ بالا حوالوں کو مکاتب علی نے اپنی تحقیق منزلت حضرت زہرا در احادیث کے ص۱۴۵۔ ۱۵۶میں نقل کیا ہے۔
۶: محمد یعقوب بشوی،شخصیت حضرت زہرا در تفاسیر اہل سنت، ص۱۹
۷: www. Ahlibeyt.pwrsemani.ir
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سیکرٹری یٹ میں سانحہ گلش اقبال پارک میں شہید ہونے والے افراد کے لیے عائے مغفرت کی گئی جبکہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے خصوصی دعا کی گئی اس موقع پر علامہ مختار امامی نے گلشن اقبال پارک میں دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے ملک اور اسلام دشمنوں کی کارروائی قراردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات نے ضرب عضب آپریشن اور نیشنل ایکشن پلان کو بے نقاب کردیا ہے۔ ریاستی اداروں کو واضح کرنا چاہیے کہ درجنوں ایجنسیوں کی موجودگی اور ٹائٹ سکیورٹی کے دعووں کے باوجود دہشت گردی کی کارروائی لاہور میں کیسے ہوئی ؟ ان کا نیٹ ورک ابھی تک کیوں نہیں تو ڑا جاسکا ۔ دہشت گرد ،جب اور جہاں چاہتے ہیں بے گناہوں کو نشانہ بنا دیتے ہیں۔ علامہ مختار امامی نے کہا کہ پنجاب سمیت جہاں بھی دہشت گردی ہیں، ان کا خاتمہ ضروری ہے۔ چاہے فوجی اور رینجرز کے آپریشن ہی کے ذریعے کیوں نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ تخریبی کارروائیوں کے جاری رہنے سے لگتا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان سے دہشت گردوں کو تو نقصان نہیں انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری ضرب عضب دوہرے معیار کے باعث اپنی افادیت کھو رہی ہے۔حکومت دہشت گردوں کے خلاف اچھے بُرے کی تمیز سے بالاتر ہو کرطالبان،دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن کرے بصورت دیگر ملک میں امن کا قیام محض خواب بنا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں بے گناہ محب وطن افراد کو ہراساں کیا گیا جبکہ ملک دشمن عناصر کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ہم متعدد بار یہ مطالبہ دوہرا چکے ہیں کہ ان مدارس اور کالعدم جماعتوں کے خلاف موثر کاروائی کی جائے جو دہشتگردی کے واقعات میں براہ راست ملوث ہیں۔پنجاب حکومت کے پاس ان تمام مدارس اور کالعدم جماعتوں کے مکمل کوائف موجود ہیں لیکن ان پر ہاتھ ڈالنے سے حکومْت کو اپنے ووٹ بینک کے متاثر ہونے کا ڈر ہے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے وفد نے چیئرمین مولانا سلطان ریئس کی سربراہی میں اسلام آباد میں ملاقات کی۔ وفد میں یوتھ آف جی بی کے نمائندگان بھی شریک تھے۔ اس موقع پر علامہ ناصر عباس نے کہا کہ گلگت بلتستان وطن عزیز کا سر ہے۔ اسے آئینی حقوق سے محروم رکھنا بہت بڑی زیادتی ہے، چین سے ملانے والی شاہراہ اور پاکستان کے وسیع زرعی علاقہ کو زرخیز رکھنے والا دریائے سندھ دونوں گلگت بلتستان میں سے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں لسانی، علاقائی اور مسلکی بنیادوں پر کمزور کیا جا رہا ہے، تاکہ عوام مضبوط مرکزی طاقت میں تبدیل نہ ہوسکیں۔ جی بی خطے کی عوام باشعور اور غیر معمولی فہم و ادراک کی مالک ہے۔ اسے اپنے حقوق کے حصول کے لئے دانشمندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ اگر آئینی حقوق کے لئے مشترکہ جدوجہد نہ کی گئی تو اہداف کی تکمیل ممکن نہیں رہے گی۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ اس علاقے پر بیرونی سرمایہ کار قابض ہو کر مقامی لوگوں کو غلام بنا لیں گے۔ گلگت بلتستان کی عوام کا مزید استحصال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ہمارا ہدف اقتدار کا حصول نہیں بلکہ عوامی حقوق کی بالادستی کے لئے جدوجہد ہے، گلگت بلتستان کے عوام کو حقوق دلانے کی جدوجہد میں عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہمارا بھرپور تعاون جاری رہے گا۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مولانا سلطان ریئس نے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتسان کے عوام کے حقوق کے لئے ایم ڈبلیو ایم کی مخلصانہ کاوشیں لائق تحسین ہیں۔ اس جماعت نے یہ ثابت کیا ہے کہ یہ مذہب و مسلک سے بالاتر ہو کر عوامی خدمت کے جذبے کے ساتھ میدان عمل میں آئی ہے۔ وفد میں کوآرڈینیٹر فدا حسین، یوتھ آف گلگت بلتستان کے وقاص احمد اور سید حسنین کاظمی بھی شریک تھے۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان مکمل ناکام ہو چکا ہے۔حکومت اور قومی سلامتی کے ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ سے بری الذمہ ہو چکے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جاری ضرب عضب دوہرے معیار کے باعث اپنی افادیت کھو رہی ہے۔حکومت دہشت گردوں کے خلاف اچھے بُرے کی تمیز سے بالاتر ہو کرطالبان،دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن کرے بصورت دیگر ملک میں امن کا قیام محض خواب بنا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں بے گناہ محب وطن افراد کو ہراساں کیا گیا جبکہ ملک دشمن عناصر کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ہم متعدد بار یہ مطالبہ دوہرا چکے ہیں کہ ان مدارس اور کالعدم جماعتوں کے خلاف موثر کاروائی کی جائے جو دہشتگردی کے واقعات میں براہ راست ملوث ہیں۔پنجاب حکومت کے پاس ان تمام مدارس اور کالعدم جماعتوں کے مکمل کوائف موجود ہیں لیکن ان پر ہاتھ ڈالنے سے حکومْت کو اپنے ووٹ بینک کے متاثر ہونے کا ڈر ہے۔پنجاب حکومت میں موجود چند شخصیات کے دہشت گردوں سے گہرے مراسم رکھتے ہیں ۔یہی تعلقات دہشت گردی کے خلاف آپریشن میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔حکومت کی اس تساہل پسندی نے ملک میں ساٹھ ہزار سے زائد افراد کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے لیے آئے دن کسی بڑے واقعہ کی ضرورت رہتی ہے۔کیا ان مذموم عناصر کے خلاف اس وقت تک کاروائی ممکن نہیں جب تک یہ لاشیں نہ گرائیں۔
علامہ ناصر عباس نے مطالبہ کیا کہ فوج ایسے عناصر کے خلاف بلاتاخیر فیصلہ کن آپریشن شروع کرے۔ مدارس کی فنڈنگ،تعلیمی نصاب اور طلبا کی غیر نصابی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کا نظام وضع کیا جائے اور دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ان عناصر پر بھی ہاتھ ڈالے جائیں جو مضبوط تائیدکندگان کے طور پر ان مذموم قوتوں کی پشت پناہی میں مصروف ہیں.دریں اثنا مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمداقبال کامرانی نے اپنے وفد کے ہمراہ ہسپتال کا دورہ کیا اور لاہور بم دھماکے کے زخمیو ں کی عیادت کی۔زخمیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ کامرانی نے کہاکہ دہشت گرد طاقتیں وطن عزیز کو عدم استحکام کا شکارکرنا چاہتی ہیں۔ہم نے وحدت کے ہتھیاراور عزم سے شکست دینا ہو گی۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی اور ضلعی سیکرٹری جنرل علامہ قاضی نادر حسین علوی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ملک میں ہونے والی دہشت گردی کی جڑیں پنجاب اور خاص طور پر جنوبی پنجاب میں موجود ہیں۔ سانحہ گلشن اقبال پارک کی مذمت کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے رہنمائوں نے کہا کہ ملکی سیکیورٹی ایجنسیز کی رپورٹس کے باوجود صوبائی دارلحکومت لاہور میں اتنا بڑا واقعہ پنجاب حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے، پنجاب حکومت میں شامل ایک مخصوص فکر کے لوگ دہشت گردوں کی سرپرستی اور پشت پناہی کرتے ہیں، پاکستانی سیکیورٹی اداروں اور میڈیا نے کئی بار جنوبی پنجاب میں دہشت گردوں کی آماجگاہوں کے حوالے رپورٹس پیش کی ہیں لیکن مخصوص افراد ان کے خلاف کاروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔ ہم پاک فوج اور رینجرز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جنوبی پنجاب میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہوں اور آماجگاہوں کو ختم کیا جائے، پنجاب حکومت کے ایک سینیئر وزیر کی جانب سے جنوبی پنجاب کو دہشت گردوں کے حوالے سے کلین چٹ دینا حیرانی کا باعث ہیں۔ علامہ اقتدار نقو ی نے کہا کہ حکمران ہر وہ اقدام انجام دیں گے جس میں کرپشن کے زیادہ مواقع ہوں، اورنج لائن اور میٹرو ٹرین جیسے پراجیکٹ کی بجائے ملک میں امن وامان اور سیکیورٹی کی ضرورت ہے۔