وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے وفد کے ہمراہ حوزه علمیہ قم المقدسہ کی آفیشل  نیوز ایجنسی کے ہیڈ آفس  کا دورہ  کیا،حوزه خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین  پاکستان کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام والمسلمین راجہ ناصر عباس جعفری نے وفد کے ساتھ قم المقدسہ میں حوزه  نیوز ایجنسی کے ہیڈ آفس کا دورہ کیا اور اس ادارے کی فعالیتوں کو قریب سے مشاہدہ کیا،اس دوران حوزہ نیوز ایجنسی کی چیف ایڈیٹر جناب حسن صدرایی عارف نے حوزه کی آفیشل میڈیا کی کارکردگی کی رپورٹ پیش کی۔اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری امور خارجہ علامہ سید شفقت حسین شیرازی، مرکزی ڈپٹی سیکریٹری امور خارجہ علامہ سید ظہیرالحسن نقوی دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ تھے۔

حجت الاسلام والمسلمین راجہ ناصر عباس جعفری نے حوزه نیوز ایجنسی کی کاردگی کو سراہا اور اس امید کا اظہار کیا کہ دینی میڈیا دنیا بھر کے مظلوموں کی آواز کو دنیا تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرے گا،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل  علامہ راجہ ناصرعباس  نے اس دوره میں پاکستان کی موجوده صورتحال اور مجلس وحدت مسلمین کے کردار کے بارے میں حوزه نیوز ایجنسی سے تفصیلی گفتگو کی،واضح رہے کہ حوزه نیوز ایجنسی حوزه علمیہ قم المقدسہ کے آفیشل اور نہایت معتبر خبررساں اداروں میں سے ایک ہے۔

وحدت نیوز (ڈیرہ اسماعیل خان) مجلس وحدت مسلمین، انجمن تھلہ متوالیان اور تحریک تحفظ کوٹلی امام حسینؑ کی جانب سے  حالیہ شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور شہدا ءکے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف  احتجاجی ریلی نکالی گئی اور علامتی دھرنادیا گیا،جس میں خواتین و حضرات اور خانوادہ شہداء نے سینکڑو ں کی تعدادمیں شرکت کی ،  دھرنےکے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے سیکریٹری جنرل علامہ غضنفر نقوی نے کہا کہ عمران خان کی بے حس حکومت ڈیرہ وال سرائیکیوں کے قتل عام پر خاموش ہے جو سراسر زیادتی ہے چیف جسٹس پاکستان کومخاطب ہوتے ہوئےانہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی سٹرکوں پے لگے بینر زکا تو نوٹس لیا جاتا ہے لیکن ڈیرہ میں ہونے والی دہشت گردی محترم چیف جسٹس صاحب کو نظر کیوں نہیں آتی۔

وحدت نیوز(ٹنڈو محمد خان) خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ شعبہ فلاح بہبود مجلس وحدت مسلمین ضلع ٹنڈو محمد خان کی جانب سےعالمی کینسر ڈے منایا گیااس سلسلے میں شہر کے مختلف اسپتالوں میں آگہی ورکشاپس  کا انعقاد کیا گیا جس میں سابقہ سیکریٹری فلاح و بہبود سجاد علی ڈومکی،فیاض علی،ڈاکٹر اشوک کمار،ڈاکٹر مصطفی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے معاشرے میں کینسر جیسے موذی مرض سے تو واقف ہیں لیکن کینسر جیسے موذی مرض کے پھیلاؤ سے واقف نہیں اسوقت کینسر بڑی تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے جسکی وجہ خصوصاً تمباکو نوشی اور نشہ آور چیزوں کا استعمال کرنا ہے جس سے منہ کا کینسر پیٹ،گلے اور ہونٹوں کا کینسر عام پایا جاتا ہے جس میں شامل خون کا کینسر اور چھاتی کا کینسر اگر آپ معاشرے کو اس موذی مرض سے پاک صاف دیکھنا چاہتے ہیں تو ایسی چیزوں سے پرہیز کریں جوکہ کینسر کا باعث بنتی ہیں۔

وحدت نیوز (سرگودھا) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مسئولین کی مرکزی تربیتی ورکشاپ سےسرگودھا میں خطاب کرتے ہوئےمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصرعباس شیرازی نے کہاہے کہ مکتب اہلبیت وطن عزیز پاکستان کا فطری دفاع ہے، اس کا مظبوط اور موثر سیاسی کردار پاکستان کی پالیسی سازی کو درست راستے پر گامزن رکھنے کا ضامن ہے ،اس مکتب کے پیروکاروں کا قتل اور ان کے استحصال کی کوشش دراصل پاکستان کو کمزور کرنے کے سازش ہے ،ملک بھر میں خون دیا ہے لیکن کبھی وطن،اس کے اداروں اور اس کے اثاثوں کی تکریم پر حرف نہیں آنے دیا،یہ ظرف صرف مکتب اہلیت سے مخصوص ہے ،شیعہ سنی وحدت کے لیے آخری حد تک جائیں گے لیکن تکفیری گروہوں کو ملکی سلامتی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے ،اس موقع پر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر برادر انصر مہدی اور مرکزی کابینہ کے افراد بھی موجود تھے ۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ کے چیئرمین علامہ سید باقر زیدی نے کہا ہے کہ خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ دکھی انسانیت کی خدمت کے لیئے کوشاں ہے ۔خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ ملک بھر میں مستحق اور ضرورت مند افراد کی بحالی کیلئے صحت وتعلیم اور دیگر شعبوں میں بھر پور کام کر رہا ہے ۔صحت کے حوالے سے ملک کے مختلف اضلاع میں خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ نے ڈسپنسریاں قائم کی ہیں جن سے سینکڑوں افراد استعفادہ کر رہے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے کینسر سے بچائو کے عالمی دن کے موقع پر اپنے ایک بیان میں کیا ۔

خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ کے چیئرمین سید باقر زیدی نے کہا ہے کہ کینسر جیسے موذی مرض سے بچائو کے لیئے احتیاظی تدابیر سے عوام کو آگاہی دینا وقت کی ضرورت ہے خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ کے قائم تمام ڈسپنسریوں میں ڈاکٹرزعوام کو کینسر اور دیگر موذی بیماریوں سے بچائو کی احتیاطی تدابیر بتاتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ عوام ان موذی امراض سے بچ سکیں ،انہوں نے کہا کہ خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈویلپمنٹ ٹرسٹ مستحق اور ضرورت مند افراد کی فلاح و بہبود کے لیئے میدان عمل میں ہے مخیر حضرات بھی ہمارے ساتھ اس کار خیر میں حصہ ڈالیں ۔

جرائم کی وجہ یہ بھی۔۔۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) ایک شخص کسی بیابان یا صحرا میں تنہا سفر کر رہا تھا کہ اچانک ایک خونخوار شیر کو دیکھا، جو اُس پر حملہ آور ہو رہا تھا، وہ اپنی موت کو نزدیک دیکھ کر وحشت زدہ ہو جاتا ہے، اتنے میں اس کی نظر ایک کنویں کی طرف پڑتی ہے اور اسی کی طرف بھاگ جاتا ہے، لیکن شیر بھی اس کے طرف دوڑتا ہے۔ جب جوان کنویں کے نزدیک پہنچا تو دیکھا کہ ایک رسی کنویں میں لٹک رہی ہے، وہ فوراً کچھ سوچے سمجھے بغیر رسی کو پکڑ کر کنویں میں اتر جاتا ہے، لیکن رسی آدھے ہی راستے میں تمام ہو جاتی ہے اور وہ بیچ میں لٹک جاتا ہے، اتنے میں شیر بھی وہاں پہنچ جاتا ہے اور شیر کنوں کے دھان پر کھڑے غرانے لگا ہے۔ جوان جب کنویں کے نیچے کی جانب دیکھتا ہے تو اس کے ہوش اڑ جاتے ہیں، کیونکہ ایک بڑا سا اژدھا اپنا منہ کھولے اُس کے گرنے کا انتظار کر رہا ہوتا ہے۔ ابھی وہ اس وحشت سے نہیں نکل پایا تھا کہ اس کے کانوں میں کسی چیز کی کریدنے کی آواز آتی ہے، اس کی نظر اوپر کی طرف اٹھتی ہے تو دیکھتا ہے کہ دو چوہے رسی کو کاٹنے میں مصروف ہیں۔ نوجوان جب یہ حالت دیکھتا ہے تو اس کا دل حلق میں آجاتا ہے اور اس کا خون رگوں میں منجمد ہو جاتا ہے۔ اسی لمحے میں اچانک اسکی نظریں کنویں کی دیوار پر پڑھتی ہے اور دیکھتا ہے کہ یہاں شہد کی مکھیوں کا چھتا موجود ہے اور اس میں سے کچھ شہد دیوار پر لگا ہوا ہے۔ اس جوان کے دل میں شہد کو چکھنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے اور وہ تمام تر خطرات کو بھول جاتا ہے، وہ یہ بھی بھول جاتا ہے کہ کنویں کے باہر شیر اور کنوں میں ایک اژدھا اس کا منتظر ہے، وہ ان سب کو فراموش کرکے شہد کی خواہش میں غرق ہو جاتا ہے اور ایک ہاتھ سے رسی کو پکڑتا ہے، دوسرے ہاتھ سے شہد کو چکھنا شروع کر دیتا ہے۔

اس واقعہ میں کنویں کو دنیا سے تشبیہ دی گئی ہے اور رسی انسان کی عمر ہے، یہ دو چوہے دن رات ہیں، جو ہر روز انسان کی عمر کو کم کرتے ہیں، اژدھا قبر ہے اور عسل یعنی شہد اس دنیا کا مال، دولت و لذت و خواہش ہیں اور اس شہد کے چھتے پر موجود مکھیاں اہل دنیا ہیں۔ انسان کی زندگی دنیا میں بالکل اسی طرح ہے اور آج کے دور میں ہم بھی سو فیصد اس نوجوان کی طرح تمام تر خطرات اور حقیقت سے بے خبر ہو کر اس دنیا کی لذت میں مگن ہیں، حالانکہ اس لذت کی عمر کچھ سیکنڈ سے زیادہ نہیں، لیکن اسی لذت اور خواہش نفس کی خاطر ہم دنیا میں ہر وہ کام انجام دیتے ہیں، جو انسانوں کو اشرف المخلوقات کے درجے سے گرا کر حیوان سے بھی بدتر بنا دیتے ہیں۔ دنیا میں آج عدل و انصاف نہیں ہے تو اس کی ایک اہم وجہ ہمارا اپنے فرائض سے غافل ہونا ہے۔ ہم سب صدر سے لیکر چپڑاسی تک اگر اپنی اپنی ذمہ داریوں کو خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیں تو معاشرے اور ملک میں خوشحالی نہ آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، لیکن ہم اپنے نفس کو کچھ دیر لذت دینے کی خاطر اپنے فرائض سے غفلت برتے ہیں اور کام چوری کرتے ہیں، اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھا تے ہیں، دولت و ثروت کو حاصل کرنے کے لئے انسانیت اور اخلاقیات کی حدوں کو پار کر دیتے ہیں۔ جب معاشرے میں افراتفری کا عالم ہو، ہر کوئی اپنی ہوس کو پورا کرنے میں مصروف ہو تو معاشرے سے عدل و انصاف کا خاتمہ ہو جاتا ہے، جب معاشرے سے عدل و انصاف کا خاتمہ ہوتا ہے تو پھر معاشرے میں ایسے درندہ صفت انسان پیدا ہوتے ہیں، جو قصور کے زینب کو سفاکی اور درندگی کا نشانہ بناتے ہیں، لیکن اس سے بڑی سفاکیت یہ ہے کہ ذمہ داران ان ملزموں کو ابھی تک کیفر کردار تک پہنچانے میں ناکام ہیں۔ چونکہ ہم میں سے ہر کوئی کرپٹ اور کام چور ہیں، جب ہمیں کہیں سے کوئی مٹی میں مخلوط شہد ملنے کی امید پیدا ہوتی ہیں تو ہم اپنی انسانیت اور ذمہ داریوں سے دور بھاگتے ہیں۔

زینب کا واقعہ تو ایک ایسا واقعہ ہے، جس پر ملک بھر میں آواز اٹھی ہے، لیکن ایسے سینکڑوں واقعات رونما ہوچکے ہیں اور اُن مظلوموں کی آوازیں ظالموں کے رعب و دبدبہ اور ناانصافیوں میں دب کر رہ گئی ہیں، جس کی وجہ سے آج تک کسی ایک ملزم کو بھی اس کے کئے کی سزا نہیں ملی۔ آخر مجرموں کو کیوں سزا نہیں ملتی؟ اس میں قصور کس کا ہے؟ میرے نزدیک اس میں ہر وہ شخص قصوروار اور مجرم ہے، جس نے مظلوم کی حمایت نہیں کی اور اپنے اپنے مفادات کی خاطر اپنی زبانوں پر تالے لگا بیٹھے ہیں، یا وہ افراد جو مختلف ذریعے سے واقعہ کی حقیقت کو چھپانے اور ملزمان کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں، چاہئے وہ قلم و میڈیا کے ذریعے سے ہو یا سفارش و طاقت کے ذریعے سے۔ ہمارے معاشرے کی ایک اہم شخصیت اور صحافی اپنے آرٹیکل میں لکھتے ہیں کہ "عوام دس بچیوں کے قاتل کو سرعام پھانسی لگتا دیکھنا چاہتے ہیں"، آگے وہ لکھتے ہیں کہ "سر عام پھانسی دینے سے کیا فرق پڑے گا؟ عمران علی درندہ ہے، لیکن کیا ریاست سرعام پھانسی دے کر خود کو بڑا درندہ ثابت کرنا چاہتی ہے اور کیا ریاستوں کو درندوں کے ساتھ درندگی کا مقابلہ کرنا چاہئے۔۔" اور یہاں سے پھر اس مسئلہ کو کسی اور طرف لئے جاتے ہیں۔۔۔۔ جناب آپ نے دیگر جو تجاویز دی ہیں، وہ بالکل بجا ہیں، اس میں کوئی شک نہیں ہے، لیکن آیا کسی کے کئے کی سزا دینا درندگی ہے؟؟ آپ کی نظر میں ظالم و مظلوم، سزا و جزا میں کوئی فرق نہیں ہے؟ اس طرح نعوذ باللہ جس دین پر آپ یقین رکھتے ہیں، اُس نے آپ کو درندگی کا درس دیا ہے؟۔۔۔۔۔

جب یہ شخص قاتل ہے تو اس کو اس کے کئے کی سزا ضرور ملنی چاہئے اور اسے نشان عبرت بننا چاہئے، اس میں کوئی درندگی کی علامت نہیں ہے، اس کی سزا سے معاشرہ تبدیل ہوگا یا نہیں ہوگا، یہاں پر معاشرے کی تبدیلی اور عمران علی کے ذاتی فعل کی سزا سے کوئی تعلق نہیں ہے، عمران علی کو اس کے کئے کی سزا ملنی چاہئے، کیونکہ سزا و جزا اسلام کا ایک اہم جز ہے اور اگر مجرموں کو ان کے عمل کی سزا نہیں ملے گی تو اس سے جرائم میں مزید اضافہ ہوگا اور جرائم پیشہ افراد کو مزید تقویت ملتی ہے اور مظلوموں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے، قرآن مجید سورہ بقرہ آیت نمبر ۱۷۹ میں خداوند عالم فرماتے ہیں "اور اے عقل مندو! تمہارے لئے قصاص میں زندگی ہے، تاکہ تم (خونریزی سے) بچو۔" باقی معاشرے سے جرائم کی روک تھام کے لئے جدوجہد حکمرانوں سمیت ہم سب پر فرض ہے۔ ہمیں چاہئے کہ اپنے معاشرے کو ایک پُرامن اور تہذیب یافتہ معاشرہ بنائیں اور یہ اُسی وقت ممکن ہے جب ہم معاشرے میں علم و آگاہی اور عدل و انصاف کو رائج کریں اور سب اپنی ذمہ داریوں پر دنیا و آخرت کو مدنظر رکھتے ہوئے عمل کریں۔ اس طرح ممکن ہے کہ کچھ عرصے میں ہمارا معاشرہ بھی برائیوں سے پاک معاشرہ بن جائے، لہذا آج سے ہی ہم سب اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکیں اور دیکھیں کہ خود سازی اور معاشرہ سازی میں ہماری غلطیاں کہاں کہاں ہیں اور اس چیز کو فراموش نہ کریں کہ ہماری زندگی بہت مختصر ہے اور یہاں کی لذتیں کچھ لمحے کے لئے ہیں۔


تحریر: ناصر رینگچن

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree