ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے

21 اپریل 2016

وحدت نیوز (آرٹیکل) رواں سال اگر شرمین عبید چنائی نے آسکر جیت کر پاکستان کا نام روشن کیا تو ہمارے حکمران اور کر کٹ ٹیم بھی کسی سے پیچھے نہ رہ سکی۔ ٹیم نے انڈیا سے ہارنے کا ریکارڑ بر قرار رکھا تو دوسری جانب حکمران طبقہ کرپشن میں بازی لے گیا۔ ہم اور ہمارا ملک خوش نسیب ہے کہ ہمارے وزیر اعظم نے انتہک محنت سے پاناما لیکس کی ٹاپ ٹن شخصیات میں اپنا نام درج کرایا۔

پاناما لیکس نے ساری دنیا میں ہنگامہ خیز انکشافات سے تہلکہ مچایا ہوا ہے دنیا بھر کی مشہور سیاسی و سماجی شخصیات کا کچا چٹھا کھول کے رکھ دیا ہے کہ کون کتنے پانی میں ہے۔

اس کے علاوہ وزرا، جج صاحبان ناجانے کن کن لوگوں کا نام شامل ہیں جن کی اپنی ایک فہرست ہے ان سب کو شرم سے چلو بھر پانی میں ڈوب مر جانا چاہیے خصوصا حکمرانوں کو جن کا یہ دعوی ہوتا ہے کہ وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، ملک کی آئین و قانون کی پاسداری کرتے ہیں، عوامی حقوق کا خیال رکھتیں ہیں اور بھاری مینڈیٹ سے یہ ایوانوں میں آتے ہیں فرض کریں اگر یہ بھاری مینڈیٹ سے منتخب ہوئے ہیں اور جمہوریت اور آئین و پاکستان کا ان کو اتنا ہی خیال ہے بلکہ ان کو اگر اپنی عزت کا ہی خیال ہے تو چاہیے کہ وہ مستعفیٰ ہوں یا کم سے کم اس کیس کی تحقیقات ہونے تک کنارہ کشی اختیار کریں جب تک اس معاملہ کا کوئی راہ حل نہیں نکلتا یا اس کیس کا شفاف تحقیقات مکمل نہیں ہوتا، لیکن سب اپنی غلطیاں تسلیم کرنے کے بجائےصفائیاں دینے میں مصروف ہے ۔

ہمارے حکمران اور عوام یہ بات بہ خوبی جانتے ہیں کہ پاناما پیپر ز نے تو کچھ ہی شخصیات اور خاندان کا زکر کیا ہے، پاناما لیکس نے ڈاکومنٹس کی تعداد میں اب تک کی تمام لیکس کے رکارڑ توڑے ہیں لیکن اگر تحقیقاتی ٹیم صرف پاکستان میں کرپشن اور لوٹ مار کی تحقیقات کرے تو پاناما کو بھی پیچھے چھوڑ دیں۔

پاکستانی عوام کے لئے پاناما لیکس کوئی نئی بات نہیں ہے یہاں کا ہر بچہ بچہ جانتا ہے کہ چپڑاسی سے لیکر اوپر تک کرپٹ ہیں، کسی اچھے ڈاکٹر سے روجوع کرنا ہو، یونی ورسٹی ،کالج اسکول میں داخلہ کرانا ہو،روزگار کی تلاش ہوچاہے وہ حکومتی ہو یا سول ادارے، بینک میں بل جمع کرانا ہو، امتحان میں نقل کرانا ہو، جعلی ڈگری نکلوانی ہو، ٹھپہ مارنا ہو غرض کوئی بھی چھوٹے سے چھوٹا اور بڑے سے بڑا کام کروانا ہو تو کرپشن، رشوت اور سفارش کے بل بوتے پر سب کچھ ممکن ہیں۔

ہمارے ملک کا یہ حال ہے کہ ہر تیسرا فرد غربت کا شکار ہے، بیروزگاری کی شرح پڑے لکھے لوگوں میں زیادہ ہے،اسکول نہ جانے والے صرف پانچ سے نو سال کے عمر کے بچوں کی تعداد ۶۸ لاکھ ہیں، صحت کا تو کوئی پرسانے حال نہیں ہے اور ۶۵ ارب دس کروڈ ڈالر کا مقروض ہے۔ پھر بھی ہمارے حکمرانوں کو اس ملک کے باشندوں پر رحم نہیں آتا۔

ان حکمرانوں اور کرپٹ لوگوں کو عوام اور پاکستان پر رحم نہیں ہے تو ان کو اپنے آپ پر رحم کرنا چاہیے کہ روز قیامت وہ ان آف شور کمپنیوں کا حساب کتاب کہاں سے دیں گے، غریب عوام کے لوٹے ہوئے پیسوں کا حساب کہاں سے دیں گے، بے روزگاری سے تنگ آکر خودکشی کرنے والوں کا حساب کہاں سے دیں گے؟؟ کیا ان حکمرانوں اور کرپٹ لوگوں کو ان غریب عوام کے بارے میں خیال نہیں آتا؟ کم سے کم لوٹے ہوئے پیسوں کو ملک سے باہر تو نہ لے جائیں اگر ان کی سرمایہ کاری پاکستان میں ہی کریں تو لاکھوں لوگوں کو روزگار مل سکتا ہے لاکھوں فاقوں سے بچ سکتے ہیں، پاکستان کا ہر بچہ تعلیم یافتہ اور ملک مستحکم ہو سکتا ہے پاکستان کی ترقی ہو سکتی ہے۔ ستم ظریفی کی حد ہے کہ یہ کرپٹ لوگ اپنے آپ کو سب سے زیادہ محب وطن اور عوامی نمائندہ تسلیم کرتے ہیں اور پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان ان ہی نام و نہاد حکمرانوں سے پہنچا ہے۔

ان سب کا یہ مقصد یا مفہوم نہیں کے پاکستان لاوارث ہے یا یہاں کوئی قانون آئین نہیں الحمد اللہ ہمارے یہاں آئین بھی ہیں قانون بھی ہے صرف ان پر عمل درآمد کی ضرورت ہے جس دن ہم سب اپنے اپنے گریبان میں جھانکنا شروع کریں اور اپنے اپنے زمہ داریوں کا احساس کرنا شروع کریں اور اپنی غلطیوں کا احساس کریں، یا کم سے کم اپنی زاتی زندگیوں کو سکون سے گزارنے کے لئے اصول و قانون کا احترام اور ان پر عمل کرنا شروع کریں تو پھر لوٹ مار، غربت، تعلیم، صحت تمام تر مشکلات حل ہو سکتیں ہیں۔ چھوٹی سی مثال اگر ہم کسی سگنل پر کھڑے ہوں اور اشارہ بتی لال ہوں تو ہمیں روکنا چاہیے سگنل پر روکنے کے دو اہم فائدے ہیں ایک زاتی اور ایک اجتماعی۔ زاتی فائدہ یہ ہے کہ ہم کسی بھی ممکنہ حادثہ سے بچ سکتے ہیں اور اجتماعی یہ کہ حکومتی اصول و قوانین کی پاسداری یعنی کہ قانون پر عمل اور ملک کی قانون کا احترام۔ قانون پر عمل کرنے سے زاتی بھی فائدہ ہوا اور اجتماعی بھی اسی طرح ہر محکمہ میں انسان اپنے فرض کو احسن طریقہ سے نبھاے تو ملک کو درپیش مسائل چند سالوں میں ختم ہو سکتے ہیں۔ ویسے تو ملک کے اندر ہزاروں اسکینڈلز، ہزاروں کیس عدالتوں میں التوا کا شکار ہیں جو کھبی سیاسی نظر ہوتی ہے تو کبھی مزہبی اور کبھی شخصی بھر حال اب پاناما پیپز نے دنیا کو ہلا کر دکھ دیا ہے، آئس لینڈ کے وزیر اعظم نے بھی اسعفیٰ دے دیا ہے اور برطانوں وزیراعظم کی کرسی کو بھی خطرہ ہے، ادھر ہمارے وزیر اعظم صاحب نے بھی بوکھلاہٹ میں اپنی صفائی پیش کی ہےاور اس وقت وہ بیمار بھی ہوئے ہیں اور لندن جانے کی تیاریاں ہو رہی ہے لیکن یہ نہیں معلوم وہ علاج اپنا کرائیں گے یا پاناما پیپر کا۔ لیکن اس وقت یہ انتہائی خوش آئین بات ہے کہ پاناما پیپرز پر تمام اپوزیشن ارکان بھی متفق ہیں تو قانون نافظ کرنے والے اداروں اور ان کیسیس کے ذمہ دار اداروں کو چاہیے کہ وہ اس کیس کی شفاف طریقہ سے تحقیقات کروائیں اور اس لسٹ میں موجود تمام لوگوں کو عدالت کے کٹھرے میں کھڑا کریں اور عوام کو بھی چاہیے کہ وہ ان لوٹیروں کے خلاف متحد ہوں اور ان پر نظر رکھیں کہی دوسرے کیسوں کی طرح کچھ دن بعد یہ کیس بھی فائلوں تلے دب نہ جائے۔


تحریر۔۔۔۔۔۔ناصررینگچن



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree