انہدام جنت البقیع،عالم اسلام خاموش کیوں؟

24 جولائی 2015

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) جنت البقیع مدینہ منورہ میں واقع وہ قبرستان ہے کہ جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اجداد، اہل بیت علیھم السلام، اُمّہات المومنین، جلیل القدر اصحاب، تابعین اوردوسرے اہم افراد کی قبور ہیں کہ جنہیں آٹھ شوال 1344ہجری قمری کو آل سعود نے منہدم کر دیا اور افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ یہ سب کچھ اسلامی تعلیمات کے نام پر کیا گیا۔ یہ عالم اسلام خصوصاً شیعہ و سنی مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء، دانشوروں اوراہل قلم کی ذمہ داری ہے کہ اِن قبور کی تعمیرنو کیلئے ایک بین الاقوامی تحریک کی داغ بیل ڈالیں تا کہ یہ روحانی اور معنوی سرمایہ اور آثار قدیمہ سے تعلق رکھنے والے اِس عظیم نوعیت کے قبرستان کی کہ جس کی فضیلت میں روایات موجو دہیں، حفاظت اورتعمیر نو کے ساتھ یہاں مدفون ہستیوں کی خدمات کا ادنیٰ سا حق ادا کیا جا سکے۔

٨/ شوال تاریخ جہان اسلام کا وہ غم انگیز دن ہے کہ جب ١٣٤٤ ہجری کو آل سعود نے جنت البقیع کے تاریخی قبرستان کومنہدم و مسمارکر دیا تھا۔ یہ دن تاریخ اسلام میں ''یوم الہدم'' کے نام سے معروف ہے ،یعنی وہ دن کہ جب بقیع نامی تاریخی اور اسلامی شخصیات کے مدفن اور مزاروں کو ڈھا کر اُسے خا ک کے ساتھ یکساں کر دیا گیا۔
مؤرخین کے مطابق بقیع وہ زمین ہے کہ جس میں رسول اکرم (ص) کے بعد اُن کے بہترین صحابہ کرام دفن ہوئے اورجیسا کہ نقل کیا گیا ہے کہ یہاں دس ہزار سے زیاد اصحاب رسول مدفون ہیں کہ جن میں اُن کے اہل بیت، اُمّہات المومنین، فرزند ابراہیم، چچا عباس ، پھوپھی صفیہ بنت عبدالمطّلب، آنحضرت کے نواسے امام حسن علیہ السلام، اکابرین اُمت اور تابعین شامل ہیں۔ یوں تاریخ کے ساتھ ساتھ بقیع کا شمار شہر مدینہ کے اُن مزاروں میں ہونے لگا کہ جہاں حجاج بیت اللہ الحرام اور رسول اللہ (ص) کے روضہ مبارکہ کی زیارت اور وہاں نماز ادا کرنے والے زائرین اپنی زیارت کے فوراً بعد حاضری دینے کی تڑپ رکھتے تھے۔ نقل کیا گیا ہے کہ آنحضرت (ص) نے وہاں کی زیارت کی اور وہاں مدفون افراد پر سلام کیا اور استغفار کی دعا کی۔ تین ناموں کی شہرت رکھنے والے اِس قبرستان ''بقیع، بقیع الغرقد یا جنت البقیع'' کی تاریخ، قبل از اسلام زمانے سے مربوط ہے لیکن تاریخی کتابیں اِس قبرستان کی تاریخ پر روشنی ڈالنے سے قاصر ہیں لیکن اِس سب کے باوجود جو چیز مسلّم حیثیت رکھتی ہے وہ یہ ہے کہ بقیع، ہجرت کے بعد شہر مدینہ کے مسلمانوں کیلئے دفن ہونے کا واحد قبرستان تھا۔ شہر مدینہ کے لوگ وہاں مسلمانوں کی آمد سے قبل اپنے مردوں کو دو قبرستانوں''بنی حرام'' اور ''بنی سالم'' میں دفن کیا کرتے تھے۔

یہ عالم اسلام کی چودہ سوسالہ تاریخ کا ایک مختصر سا ورق ہے کہ جو تاریخی اسناد و دستاویزات کی روشنی میں آل سعود اور فرقہ وہابیت کے سیاہ کارناموں کی ایک زندہ اور حقیقی مثال ہے اوردورِ حاضر کا مسمار قبرستان بقیع آج کے مسلمانوں سے اِس بات کاسوال رہا ہے کہ وہ اِس تاریخی بے حرمتی پر خاموش کیوں ہیں؟

آٹھ شوال اس غمناک واقعہ کی یاد دلاتی ہے کہ جس نے پوری دنیا میں مسلمانوں اور اہلبیت اطہار علیھم السلام کے چاہنےوالوں کے دلوں کو مجروح کیا تھا۔ اس دن عالمی سامراج کی ایماء پر اور وہابیت کے نام سے وجود میں آنے والے فرقے کے ہاتھوں جنت البقیع میں آئمہ اطہار علیھم السلام کے روضوں کو منہدم کرنے کا ناقابل تلافی واقعہ رونما ہوا تھا اور اس کی وجہ سے دین اسلام کی تاریخ کو بے پناہ نقصان پہنچایا گیا -

بزرگ مرجع تقلید آیت اللہ العظمی صافی گلپائگانی نے بھی مدینہ منورہ کی قبرستان بقیع میں حضرات معصومین اور آئمہ اطہار علیھم السلام کے روضوں کی دوبارہ تعمیر کا مطالبہ کیا ہے -

آیت اللہ العظمی صافی گلپائگانی نے آٹھ شوال کوتکفیری وہابیوں کے ہاتھوں انہد ام جنت البقیع کی برسی کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ جنت البقیع کے انہدام کا واقعہ ایک ایسا واقعہ ہے جس سے دین اسلام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے ۔ آیت اللہ صافی گلپائگانی نے اپنے اس پیغام میں کہا کہ آئمہ بقیع کے روضوں کو منہدم کرنے سے دشمنوں کا مقصد اسلام کی تاریخ کو مٹانا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ دین اسلام کے تاریخی آثار اور مقدس مقامات کی حفاظت پر خاص توجہ دیں۔ آیت اللہ صافی گلپائگانی نے کہا کہ مسلمانوں کو آٹھ شوال کے دن جب کئی عشروں قبل وہابیوں کے ہاتھوں پیغمبراسلام کی شان میں توہین اور اہلبیت اطہار علیھم السلام کے روضوں کو بقیع میں مسمار کیاگیا تھا، سوگ و عزا منانا اور اس واقعے کی مذمت کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ جنت البقیع میں آئمہ اطہار کے روضوں کی دوبارہ تعمیر کی کوشش کریں۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree