Print this page

ہم خون کے آخری قطرے تک ریاست کشمیر کا امن پائمال نہیں ہونے دیں گے، علامہ تصور جوادی

05 ستمبر 2020

وحدت نیوز(مظفرآباد) آزاد کشمیر کا خطہ انتہائی پر امن خطہ شمار کیا جاتا ہے یہاں پر فرقہ وارنہ ہم آہنگی کی فضاء پائی جاتی ہے جس کے لیے تمام مکاتب فکر کے زمہ داران و بزرگان کا واضع و نمایاں کردار ہے اگرچہ یہاں پر فرقہ واریت کے دو بڑے واقعات بھی ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ملت تشیع نے ہمیشہ امن و آشتی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور کبھی قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش نہیں کی ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزادکشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے مظفرآباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ ذاتی طور پر مجھے خود دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیاجس میں تاحال متاثر ہوں لیکن ہم نے ہمیشہ ریاست کے امن کی بات کی ریاست کی بقاء وسلامتی کی بات کی ریاست کے استحکام وترقی کی بات کی اور ہم خون کے آخری قطرے تک ریاست کا امن پائمال نہیں ہونے دیں گے۔

علامہ تصور حسین نقوی الجوادی نے مزید کہا کہ اس وقت جو آزادکشمیر بھر میں سوشل میڈیا پر جو ایک توہین آمیز اور نہ تھمنے ہونے والا طوفان بدتمیزی برپا ہوا ہے اس کی جو لوگ ابتداء کرنے والے ہیں اصل مجرم وہ لوگ ہیں جو سائبر کرائم کے مرتکب ہو رہے ہیں اور وہ سوشل میڈیا دہشتگردی کر رہے ہیں ملت تشییع کے تمام علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ اہلسنت کے مقدسات کی توہین حرام ہے گناہ ہے تو اہل تشیع کے بھی مقدسات کسی کو اس بات کی اجازت کس نے دی کہ کوئی شخص پیروان مکتب اہلبیت کے مقدسات کی توہین کرے ان کی تکزیب کرے ان کی بے حرمتی کرے اسطرح جو توہین اہلبیتؑ توہین مولا علیؑ توہین آئمہ اہلبیتؑ ہو رہی ہے یہ طوفان بدتمیزی ہے اگر کوئی شخص اس کے جواب میں کمنٹ کرتا ہے اس بات کا جواب دیتاہے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کر دی جاتی ہے اور انہیں گرفتار کر لیا جاتا ہے اور جو بندہ بات شروع کرتا ہے اسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

علامہ تصور حسین نقوی الجوادی نے مزید کہا کہ اس وقت میرپور ڈویژن خصوصا ضلع کوٹلی میں جو بے گناہ نوجوان گرفتار کیے گئے ہیں حکومت اور انتظامیہ فوری طور پر ان کی رہائی کو یقینی بناۓ اگر ان کی رہائی عمل میں نہ لائی گئی اور بے بنیاد مقدمات ختم نہ کیے گۓ اور دوسریطرف سے توہیں اہلبیت کے مرتکب افراد گرفتار نہ کیے گۓ تو ہم ریاست گیر تحریک چلانے کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ لہذا ہماری امن کی پالیسی کو ہماری امن کی سوچ کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے بلکہ ہم نے ہمیشہ ریاست کے امن کے لیے قربانی دی اور ریاست کی انتظامیہ سے ہمیشہ تعاون کیا ہم آئندہ بھی اس عظم کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم آزادکشمیر کی ریاستی انتظامیہ ریاستی مشنری سے اپنا تعاون اس شرط کے ساتھ جاری رکھیں گے کہ وہ ہمارے مقدسات کی توہین کا سلسلہ روکنے میں اپنا کردار ادا کرے اور بے گناہ شیعہ جوانوں کی رہائی کو یقینی بناۓ۔

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree