Print this page

68 سالوں کی محرومیوں کا ازالہ کسی سیٹ اپ یا پیکیج سے نہیں آئینی صوبے کے تعین ہی سے ممکن ہے،الیاس صدیقی

15 فروری 2016

وحدت نیوز (گلگت) مکمل آئینی صوبے کے علاوہ گلگت بلتستان کیلئے کوئی دوسرا فیصلہ قبول نہیں،کشمیر طرز کا سیٹ اپ کا اس خطے کے عوام کی جانب سے کوئی مطالبہ نہیں۔کشمیر کے نام خطے کو 68 سالوں قربانی کابکرا بنایا گیاخطے کے عوام سے بدنیتی اور تعصب کی بناء پر حکومت نے خود ہی اسے متنازعہ بنادیا ہے


مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے کہا ہے کہ اگر یہ علاقہ متنازعہ ہے تو پھر نیب سمیت دیگر تمام وفاقی ادارے علاقے میں کیوں سرگرم عمل ہیں۔2% سے بھی کم لوگوں کی خواہش پر کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا گیا تو مزاحمت کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ 68 سالوں کی محرومیوں کا ازالہ کسی سیٹ اپ یا پیکیج میں نہیں بلکہ آئینی صوبے کے تعین ہی سے ممکن ہے لیکن چند بد نیت افراد مخصوص سوچ کے مطابق آئینی صوبے کی راہ میں روڑے اٹکارہے ہیں۔گلگت بلتستان کا نہ تو کبھی کشمیر سے کوئی تعلق رہا ہے اور نہ ہی کشمیر کا حصہ ہے آزاد کشمیر کے نام نہاد رہنما ؤں کے اخباری بیانات سے یہ علاقہ کشمیر کا حصہ کبھی نہیں بنے گا اور اگر یہی روش برقرار رہی توحکمرانوں کے خلاف عوام کاغم و غصہ بڑھتا چلا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ مارشل لاء کے دور میں گلگت بلتستان کو زون ای قرار دیا گیا اور اب نیب جو کہ پاکستان کا آئینی ادارہ ہے علاقے میں سر گرم عمل ہے حالانکہ متنازعہ خطے میں نہ تو مارشل لاء لگایا جاسکتا ہے اور نہ ہی وفاقی ادارے اپنے سرگرمیاں جاری رکھ سکتی ہیں۔اگر نیب متنازعہ علاقوں میں کام کرسکتا ہے تو آزاد کشمیر کے عدالتی فیصلے پر کشمیر سے کیوں واپس ہوا۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کا خطہ پاکستان کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور ناعاقبت اندیش حکمرانوں کی علاقے کے حوالے سے کوئی بھی غلاط فیصلہ ناقابل تلافی نقصان کا باعث بنے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان اسمبلی کی متفقہ قرارداد کے بعد صوبے کے قیام میں کوئی امر مانع نہیں۔

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree