Print this page

شروع دن سے لاک ڈاؤن میں سختی اور باہر سے آنے والوں کو روک دیا جاتا تو آج گلگت بلتستان کرونا فری علاقہ قرار پاتا ، الیاس صدیقی

09 جون 2020

وحدت نیوز(گلگت) گلگت بلتستان میں خطرناک حد تک کرونا کے پھیلاؤ میں صوبائی حکومت کا ہاتھ ہے ۔ شروع دن سے لاک ڈاؤن میں سختی اور باہر سے آنے والوں کو روک دیا جاتا تو آج گلگت بلتستان کرونا فری علاقہ قرار پاتا لیکن صوبائی حکومت نے کرونا پر سیاست کے علاوہ کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا ۔ بسین اور محمد آباد میں کرونا ہسپتال تو قائم کئے لیکن ان ہسپتالوں میں مطلوبہ سہولتیں مہیا نہیں کی گئیں ۔ پی ایچ کیو ہسپتال پر مریضوں کا دباءو بڑھ رہا ہے اور یہاں بھی ڈاکٹرز اورپیرامیڈیکل سٹاف کو ضروری حفاظتی سامان کی عدم فراہمی سے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس کا عملہ خود کرونا کی زد میں آگئے ہیں ۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمدالیاس صدیقی نے کہا کہ حکومت کرونا سے نمٹنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے ۔ جس طرح سے کرونا گلگت بلتستان کے عوام پر حملہ آور ہے اس کی تمام تر ذمہ حکومت وقت پر عائد ہوتی ہے ۔ انتظامیہ عوامی اجتماعات پر پابندی لگانے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے وبا پھیلتی چلی گئی اور آج اس خطرناک وبا سے کوئی شخص محفوظ نہیں رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے جن ہسپتالوں کو کرونا ہسپتال ڈیکلیئر کیا وہاں نہ تو آکسیجن فراہم کیا ہے اور نہ ہی وینٹلیٹرز کی مطلوبہ تعداد فراہم کیا ۔ کرونا کے مشتبہ مریضوں کی ٹیسٹ رپورٹس آنے میں ہفتے لگادیئے جاتے ہیں ۔ ہسپتالوں کا عملہ احتجاج کرتے کرتے تھک چکا ہے لیکن حکومت کے کانوں میں جوں تک نہ رینگی ۔ ماہرین صحت کے بروقت انتباہ کے باوجود اقدامات نہ کرنے سے لیگی حکومت کی عوام دشمنی کھل کر سامنے آچکی ہے ۔

 انہوں نے کہاکہ اب بھی وقت ہے حکومت اپنے اقتدار کے دن پورے کرنے کی بجائے عوام کو ریلیف دینے پر غور کرے ۔ جن ہسپتالوں کو کرونا کے مریضوں کیلئے مختص کیا ہے وہاں ٹیسٹ لیب اور دیگر سازوسامان سے آراستہ کیا جائے ۔ ٹیسٹ رپورٹس میں تیزی لاکر متعلقہ علاقوں کو سیل کرکے وبا کے پھیلاءو کو کم کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ روزگار کی بجائے اپنی جان کی فکر کریں ا ور ماہرین صحت کے بتائے ہوئے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرکے اپنی اور دوسروں کی قیمتی جانوں کے تحفظ کویقینی بنائیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین گرینڈ ہیلتھ الائنس کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتی ہے ۔

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree