Print this page

کروناوائرس کی آڑمیں زائرین کی کردارکشی بندکی جائے، ایم ڈبلیوایم / آل پاکستان پلگرمس ایسوسی ایشن

03 مارچ 2020

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین اور آل پاکستان پلگرمس ایسوسی ایشن کی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے ایم ڈبلیوایم  صوبہ سندھ کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علی حسین نقوی، علامہ صادق جعفری اور علامہ مبشر حسن سمیت دیگر صوبائی رہنماؤں نے  کہا کہ ہے کہ کروناوائرس کی آڑ میں ملت تشیع کی کردارکشی کسی صورت برداشت نہیں۔بیماریوں کا تعلق مسلک سے نہیں افراد سے ہے۔ میڈیا کے ذریعے کرونا وائرس کے ہر مریض کو کسی زائر کے کھاتے میں ڈالنا مسلکی تعصب کو ہوا دینے کے مترادف ہے۔کرونا وائرس کے نام پر زائرین اور قافلہ سالاروں کو ہراساں کرنا نامناسب عمل ہے۔کرونا کے مسئلے پر حکومت کا غیر ذمہ دارانہ طرز عمل ملت تشیع کے لیے اضطراب اور تشویش کا باعث ہے۔

انہوں نے کہا کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی سب سے بڑی تعداد چین میں رپورٹ کی گئی ہے۔چین سے پاکستان کے تجارتی روابط اور افراد کی نقل و حرکت میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں آئی۔ اس کے برعکس ایران میں زائرین کی بڑی تعداد کو روک لیا گیا ہے  اور زائرین کے خلاف مسلسل پروپیگنڈہ جاری ہے۔ یہ سب کس کی ایما پر ہو رہا ہے بہت جلد منظر عام پر آ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دینا کسی صورت درست نہیں کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب ایران سے واپس آنے والے زائرین ہیں۔ارض پاک میں کسی بھی ایسی سازش کو پنپنے کا موقع نہیں دیا جائے گا جو طبقاتی یا مسلکی تفریق کا باعث ہو۔ انہوں نے کہا کہ وائرس کی رپورٹ کے بعد ایران میں پاکستانی زائرین کی ایک بڑی تعداد پھنسی ہوئی ہے۔ایران میں موجود پاکستانی سفارت خانہ پاکستانی زائرین کی مشکلات کے ازالے کے لیے ذمہ دارانہ کردار ادا نہیں کررہا جس سے زائرین کی مشکلات میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ دیار غیر میں اپنی شہریوں کی مشکلات کا ازالہ کسی بھی سفارت خانے کی ذمہ داریوں کا حصہ ہے۔

رہنماؤں نے کہاکہ مقامات مقدسہ کی زیارت پر جانے والے پاکستانی شہریوں کو اس اذیت ناک صورتحال سے نکالنے کے لیے حکومت کو ہنگامی سطح پر اقدامات کرنے چاہیے۔ایران عراق جانے والے زائرین کی ویزہ اور بیرون ملک قیام کی اجازت کا دورانیہ انتہائی مختصر ہوتا ہے۔زائرین نے رہائش و طعام کے ذاتی  انتظامات بھی قیام کی مدت کو مدنظر رکھ کر کیے ہوتے ہیں۔ زائرین کے قیام میں طوالت ان کے لیے رہائشی و سفری مشکلات اور اشیائے خوردونوش کی عدم دستیابی کی شکل میں سامنے آنا شروع ہو گیا ہے۔

انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ زائرین کی واپسی کے لیے خصوصی پروازوں کا انتظام کیا جائے تاکہ زائرین اور ان کے خاندانوں کو درپیش اضطراب کا خاتمہ ہو۔ جو زائرین زمینی راستے کے ذریعے پاکستان کے سرحدی علاقے تفتان میں داخل ہو رہے ہیں انہیں پاکستان ہاؤس میں غیر ضروری قیام پر مجبور کیا جا رہا ہے جو اپنی شہریوں کے ساتھ بدترین زیادتی اور قابل مذمت ہے۔کروناوائرس کو بنیاد بنا کر زائرین اور ٹورز آپریٹرز کو تنگ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔حکومتی ادارے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے ادویہ اور دیگر ضروری اشیاء کی وافر مقدار اور مناسب قیمت پر مارکیٹ میں دستیابی کو یقینی بنائیں اس سلسلے میں خوف وہراس پھیلانے سے گریز کیا جائے۔کانفرنس میں علامہ علی انور جعفری،میر تقی ظفر،ناصر الحسینی سمیت زیارات و ٹور آپریٹرز کے ذمہ داران سید عابد رضوی،عوسجہ رضوی،محسن بادامی،غضنفر رضوی،ذولفقار نقوی،سلمان حیدر،علی اصغر،دانش رضوی سمیت زیارات و ٹور آپریٹرزکی بڑی تعداد موجود تھی۔

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree