Print this page

اہل بیت اطہارؑ کو نظر انداز کرکےاسلام کو نقصان پہنچانے والی شخصیات کو نصاب میں ہیروبنایا جانا قابل مذمت ہے، علمائے امامیہ لاہور

11 فروری 2022

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی ہدایت پر آج ملک بھر میں "یوم نصاب" منایا گیا۔ اس حوالے سے جمعہ کے اجتماعات میں علمائے کرام نے حکومت کی جانب سے نافذ کئے جانیوالے یکساں قومی نصاب پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

 لاہور کی تمام مساجد میں خطبات کا موضوع "یکساں قومی نصاب پر اہل تشیع کے تحفظات" ہی تھا۔ جامعہ مسجد المصطفیٰ میں علامہ محمد خان، جامعہ مسجد حیدریہ میں علامہ گلزار حسین فیاضی، کوٹ لکھپت میں علامہ حسن رضا ہمدانی سمیت دیگر مساجد کے آئمہ جمعہ جماعت نے کہا کہ نصاب میں اہلبیت اطہار(ع) کا ذکر خارج کر دیا گیا ہے، جبکہ جن جنگوں کا ذکر شامل ہے، ان میں بھی دانستہ طور پر حضرت علی(ع) کا کردار خارج کر دیا گیا ہے۔

 علمائے کرام کا کہنا تھا کہ نصاب کمیٹی میں شامل شیعہ ارکان کے تحفظات بھی دُور نہیں کئے گئے جبکہ ان کی طرف سے مسلسل اعتراضات تحریری طور پر پیش کئے گئے، مگر حکام نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ علماء کا کہنا تھا کہ اہل تشیع موجودہ یکساں قومی نصاب کے مواد سے مطمئن نہیں، پہلے ہمارے تحفظات دور کئے جائیں اس کے بعد ہی اسے نافذ کیا جائے۔

 انہوں نے کہا کہ ایسا نصاب نافذ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس میں ایسی شخصیات کو نمایاں کرنے کی کوشش کی گئی ہے جنہوں نے اسلام کو نقصان پہنچایااور ان شخصیات کو اسلام کا ہیرو بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ علماء کا کہنا تھا کہ جنہوں نے اسلام کی بقاء کیلئے قربانیاں دیں، دین بچایا، انہیں نظرانداز کر دیا گیا ہے۔ علماء کے مطابق یکساں قومی نصاب کے ذریعے ناصبیت کو فروغ دینے کی سازش کی جا رہی ہے جسے کسی طور کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree