وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا حکومت نیشنل ایکشن پلان کو دانستہ طور پر ناکام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ملک میں اسی ہزار بے گناہ انسانی جانوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والی کالعدم تنظیموں کے خلاف کاروائی سست روی کا شکار ہے جس سے اس پلان کی افادیت ماند ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ کراچی میں معروف سماجی شخصیت عدیل عباس کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دہشتگردوں کی عدم گرفتاری اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت نے دہشت گردی کی یہ جنگ تنہا فوج پر چھوڑ رکھی ہے اور خود زبانی دعووں سے کام چلایا جا رہا ہے۔ملک کے اٹھارہ کروڑ عوام اس تذبذب میں مبتلا ہیں کہ حکمران دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں پر ہاتھ ڈالے سے آخر کیوں گریزاں ہے۔ہمار ا مطالبہ ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کو کھوکھلا نعرہ بنانے کی بجائے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے موثر ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جائے۔ان خیلات کا اظہار انہوں نے شہید عدیل عباس کی مجلس برسی سے خطاب کے دوران کیا ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری دہشت گردی کا سب سے زیادہ نقصان ملت تشیع اور پاکستان کی فوج کو اٹھانا پڑا۔شہید عدیل عباس اتحاد بین المسلمین کے داعی تھے آپ کی سماجی خدمات کو کبھی نہیں بلایا جاسکتا ،ان کی دہشتگردی سے قومی نقصان ہوااور اس نقصان کا ازالہ نہ ممکن ہے۔انہوں نے کہا نیشنل ایکشن پلان پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد کے لیے ضروری ہے تا کہ دہشت گردعناصر کی سرکوبی کے ساتھ ساتھ ان پشت پناہوں پر بھی مضبوط ہاتھ ڈالیں جائیں جو دہشت گردی کی کاروائیوں کو کامیاب بنانے کے لیے ان عناصر کو معاونت فراہم کرتے ہیں۔ملک میں موجود تکفیری گروہوں نے اپنے مفادات کے حصول کے لیے ملک کی سلامتی و بقا کو داو پر لگا رکھا ہے۔اگر فوج طالبان اور دیگر شیطانی قوتوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ نہ کرتی تو آج کراچی کے گلی کوچے وزیرستان کی تصویر پیش کر رہے ہوتے۔دہشت گردوں کے خلاف کسی حتمی فیصلے کے اظہار میں حکومتی پس و پیش اس حقیقت کو ثابت کرتا رہا کہ اس ملک کے نااہل حکمرانوں میں اتنی ہمت نہیں کی کہ وہ قومی وقار کو پیش نظر رکھ کر کوئی جرات مندانہ فیصلہ کرسکیں۔غاصب حکمرانوں کی ناکارہ پالیسوں نے وطن عزیز کو اقتصادی معاشی طور پر تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے جس سے قوم کا ہر فرد مشکلات کا شکار ہے۔وفاقی و صوبائی حکوموتوں نے ہمیشہ عوامی مفادات کے برعکس ایسے فیصلوں کو ترجیح دی جس سے شخصی اور سیاسی فوائد حاصل ہوتے ہوں ۔اور اب کراچی آپریشن کو بھی سیاست کی نظر کرنے کے در پے لگئے ہوئے ہیں ۔