Print this page

علامہ راجہ ناصر عباس کا سعودیہ عرب کے شہروں مدینہ منورہ،قطیف اور عراق کے شہر بغداد میں ہونے والے دھماکوں پر غم و غصے کا اظہار

05 جولائی 2016

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سعودیہ عرب کے شہروں مدینہ منورہ،قطیف اور عراق کے شہر بغداد میں ہونے والے دھماکوں پر گہرے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقدس مقامات کی توہین کرنے والوں کا اسلام اور انسانیت سے کوئی تعلق نہیں سر زمین حجاز پر مقامات مقدسہ کا احترام اور حفاظت مسلم امہ کی ایمان کا حصہ ہے چندعرب اور طاغوتی طاقتوں کے پالے ہوئے دہشت گرد آج عالم اسلام کے مقامات مقدسہ کونشانہ بنا کر امت مسلمہ کوکھلے عام چیلنج کر رہے ہیں۔اس سے قبل بھی سعودی عرب کے شہروں قطیف اور دمام میں شیعہ مساجد کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔حرمین شریفین اور ایران و عراق سمیت دنیا بھر میں عالم اسلام کے مقامات مقدسہ مسلمانوں کے لیے عقیدت کے مراکز ہیں۔شعائر اللہ کی تعظیم و دفاع ہم پر واجب ہے۔

انہوں نے کہا آل سعود نے اپنے اقتدار کی بقا اور تحفظ کو حرمین شریفین سے جوڑ کر کے عالم اسلام کے جذبات کو ہمیشہ مجروع کیاہے۔دنیا کے مسلمانوں پر یہ حقیقت آشکار ہو چکی ہے کہ حرمین شریفن اور خادمین دونوں مختلف ہیں۔شام ،یمن، فلسطین، بحرین سمیت دنیا کے جن جن اسلامی ممالک میں نفرت و خونریزی کی آگ بھڑکی ہوئی ہے اس میں عرب ممالک ملوث رہے ہیں۔طالبان، داعش اور النصرہ سمیت عرب وصیہونی فنڈنگ پر پلنے والی دہشت گرد قوتیں اب مختلف گروہوں میں منقسم ہوکر سعودی مفادات کے خلاف سرگرم ہونے کے لیے پر تول رہی ہیں۔دوسرے مسلم ممالک کے خلاف لگائی ہوئی یہ آگ اب سعودی عرب کے دامن سے لپٹنے کے لیے بے قرار ہے۔ اگر عالم اسلام نے ان مذموم عناصر کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل طے نہ کیا تو مسلم ممالک مزید انتشار اور تباہی کا شکار ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک دہشت گرد جماعتوں کی لے پالکی ختم کر کے ان کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کریں تاکہ دنیا سے دہشت و بربریت کا خاتمہ ہو۔علامہ ناصر عباس جعفری نے بٖغداد دھماکوں میں 400 سے زائد انسانی جانوں کے ضیاع کو المناک سانحہ قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک میں تباہی کے ذمہ دار یہود و نصاری اور مسلمانوں میں موجود ان کے ٹکرون پر پلنے والے آلہ کار ہیں۔عراق میں داعش کے خلاف آپریشن مزید موثر اور تیز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ امن و سکون قائم ہو سکے۔

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree