وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کہا ہے کہ حکومت اور سکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ کم از کم محرم الحرام کے مقدس ایام میں امن و امان کو برقرا رکھنے اور عوام کی حفاطت کے لئے فول پروف سکیورٹی کے انتطامات کریں، ہمیں اطلاعات ملی ہیں کہ بیرونی اشاروں پر فرقہ واریت کو ہوا دینے والے عناصر ملک کے مختلف علاقوں میں داخل ہوچکے ہیں، بالخصوص پنجاب میں امن و امان کے حوالے سے صورتحال انتہائی مخدوش ہے، اگر محرم الحرام کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا تو ہم اس کی ذمہ داری حکومت پر ڈالنے میں حق بجانب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کے دہشتگردوں سے براہ راست رابطے ہیں، امید ہے کہ محرم الحرام میں وہ ان رابطوں کو منقطع کرکے امن و امان کے قیام کیلئے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ وہ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، اس موقع پر علامہ علی شیر انصاری اور ایم ڈبلیو ایم پشاور کے صوبائی دفتر کے مسئول ارشاد حسین بنگش بھی ان کے ہمراہ تھے۔
علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کے لیے اپنی مذموم کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے، جس کا ثبوت کل کراچی میں ہونیوالی دو ڈاکٹروں سمیت چھ بےگناہ شیعہ افراد کی شہادتیں ہیں۔ اس لئے حکمرانوں کو اپنی ذمہ داریاں نیک نیتی کے ساتھ سرانجام دینا ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ ماہ محرم کے مقدس ایام ہمیں وحدت اور اخوت کا درس دیتے ہیں تفرقے کا نہیں، تفرقہ دین اور ملک کے لئے ناسور ہے، جو بھی تفرقہ ڈالنے کی کوشش کرے گا، اس کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہوگا، اگر محرم الحرام کے دوران تفرقہ پھیلانے کے لئے شدت پسندی کا کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو پرامن شہریوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اشتعال میں نہ آئیں، تاکہ دشمن کی سازش کامیاب نہ ہوسکے، عزاداری کے پروگراموں کو اتحاد اور یکجہتی کی فضا میں منعقد کیا جائے، کوئی ایسی بات نہ کی جائے جو دوسروں کی دل آزاری کا سبب بن سکتی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پنجاب کے حکمرانوں نے اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ایام محرم کے دوران بھی دہشت گردوں کی سرپرستی کا سلسلہ جاری رکھا تو ان کا شمار بھی دہشت گردی کے ذریعے فرقہ واریت پھیلانے والوں میں ہوگا۔ حالیہ امریکی ڈرون حملوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی نے کہا کہ حکمران کمزوری کا مظاہرہ کرنے کی بجائے عوام کے جذبات کا احترام کریں، اور حملہ آور ڈروں طیاروں کو مار گرائیں، پوری قوم حکومت کے ساتھ کھڑی ہوگی، طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہم مذاکرات کے مخالف نہیں، ہم چاہتے ہیں کہ مذاکرات اس وقت ہوں جب حکومت کا ہاتھ اوپر ہو اور حکومتی رٹ تسلیم کی جائے، جب آئین پاکستان کو مانا جائے بصورت دیگر یہ مذاکرات نہیں بلکہ دہشت گردوں سے امن کی بھیک ہوگی۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل ہمارے ازلی دشمن ہیں جو چاہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان میں امن قائم نہ ہو، ان کے اشاروں پر امن و امان کی صورتحال برباد کرنے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امن و امان قیام کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے جو کسی پر احسان نہیں۔