Print this page

حکومتی رٹ کو چیلنج کرنیوالے وطن دشمنوں کی سرکوبی کیلئے طاقت کا استعمال ضروری ہے،علامہ شفقت شیرازی

08 فروری 2014

وحدت نیوز(اسلام آباد ) ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری و مسئول امور خارجہ علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے کہا ہے کہ حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے اور آئین پاکستان کا تمسخر اڑانے والے وطن دشمنوں کے خلاف فوجی طاقت کا استعمال ضروری ہے، کوئی بھی محب وطن شہری مذاکرات کا حامی نہیں ، عوام کے ووٹوں سے اقتدار حاصل کرنیوالے حکمران طالبان کی بجائے عوام کی ترجمانی کریں ، پاک فوج کے افسران کو شہید کرنے اور ان کے سروں کے ساتھ فٹ بال کھیلنے والے سفاک درندے کسی ہمدردی اور رعایت کے مستحق نہیں، حکمرانوں کو جلد یا بدیرانکے خلاف فوجی آپریشن کا آپشن استعمال کرنا پڑے گا ۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ سے جاری ہونیوالے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شدت پسندوں نے وطن عزیز میں قتل و غارت اور خونریزی کا بازار گرم کر رکھا ہے ، ان کو بھر پور قوت کے ساتھ جواب نہ دینا اور میدان خالی چھور دینا قومی غیرت و حمیت کا سودا کرنے کے مترادف ہے ، سرزمین پاکستان پر دہشت گردوں کا نشانہ بننے والے پچاس ہزار شہداء کی مائیں بہنیں اور بچے انصاف کے منتظر ہیں ، جمہوریت کے دعویدار حکمرانوں کو عوامی جذبات و احساسات کو مد نظر رکھ کر فیصلے کرنا  ہوں گے ،  علامہ شفقت شیرازی نے کہا دہشت گرد اسلامی جمہوریہ پاکستان پر طالبانی خلافت کا نظام مسلط کرنا چاہتے ہیں ، حکمران ہوش کے ناخن لیں ، اگر ان کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کیا گیا تو وہ حکومت کے لئے بھی خطرہ بن سکتے ہیں ۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت وطن عزیزکو بیرونی دشمنوں سے نہیں ان وطن فروش غداروں سے خطرہ ہے  طالبان دہشت گردوں کی کاروائیاں جی ایچ کیو تک پہنچ چکی ہیں اور یہ ک خطرہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے سے ختم نہیں ہو گا، سرزمین پاکستان کے باوفا فرزندوں کو ناموس وطن کے تحفظ کے لئے ان درندوں خلاف اٹھنا ہو گا ، انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کا اظہار کیا کہ حکمران ایک جانب تو مسلح افواج ، پولیس ، اور سیکور ٹی ٰ فورسز کی مہارت کے گن گا تے ہیں اور دوسری جانب ، وطن عزیز میں جاری قتل و غارت گری اور خونریزی کو روکنے کے لئے ان کی صلاحیتوں سے  رکھتے تو طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کو وزیر دفاع اور ملاں فضل اللہ کو آرمی چیف کا عہدہ دے دیں تاکہ ان کے اقتدار کو منور حسن، عمران خان اور مولانا فضل الرحمان سے کوئی خطرہ نہ رہے اور سعودی حکمرانوں کی بھی خوشنودی حاصل رہے۔

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree