Print this page

نصاب تعلیم میں ملی یکجہتی اور قومی وحدت کے خلاف مواد ہرگز نہیں ہونا چاہیے، شعبہ تعلیم ایم ڈبلیوایم

22 مارچ 2023

وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان (ایم ڈبلیو ایم) کے شعبہ تعلیم کی طرف سے نصاب تعلیم کے مسئلے پر منعقدہ مشاورتی اجلاس کے بعد جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ مختلف اکائیوں کے نصاب پر اعتراضات دور کیے بغیر نصاب پر مرحلہ وار عملدرآمد کیوجہ سے معاشرے میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔

 پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ نصاب تعلیم ایک حساس مسئلہ ہے۔ حکومت اور متعلقہ محکمہ اس عنوان سے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ نصاب سازی کے عمل کے دوران تعلیم اور تعلیمی اداروں سے متعلق آئین پاکستان میں درج اصولوں اور حقوق کو نظر انداز کیا گیا ہے جس پر شدید تشویش ہے۔

ایم ڈبلیو ایم کے شعبہ تعلیم کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ وطن عزیز میں نافذ کیا جانے والا نصاب تعلیم حقیقی معنوں میں قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال کے نظریے سے ماخوذ ہونا چاہیے۔ جبکہ حالیہ نصاب قائد و اقبال کے افکار سے کوسوں دور نظر آتا ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ نصاب تعلیم میں ملی یکجہتی اور قومی وحدت کے خلاف مواد ہرگز نہیں ہونا چاہیے۔ جبکہ حالیہ نصاب ملی یکجہتی کو بری طرح متاثر کرتا نظر آتا ہے۔

ایم ڈبلیو ایم شعبہ تعلیم کی طرف سے مزید کہا گیا ہے کہ ہر مذہب و مسلک کے ماننے والوں کا یہ آئینی حق ہے کہ ان کے بچے اپنے مذہب و مسلک کے مطابق مذہبی ہدایات لیں لہذا نصاب تعلیم میں شامل لازمی مضامین کے ذریعے طلبہ کو کسی مخصوص مکتب فکر کی مذہبی ہدایات زبردستی پڑھانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ نصابی یا درسی کتب کو مذہبی انتہا پسندی اور تکفیریت کا راستہ نہیں بننا چاہیے۔ یہ امر باعث افسوس ہے کہ نصاب سازی کے ذمہ دار افراد نے اس عنوان سے خاطر خواہ سنجیدگی سے کام نہیں لیا۔

ایم ڈبلیو ایم شعبہ تعلیم کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ دینیات کے نصاب کا مسئلہ 1975 میں حل ہوچکا ہے لیکن نامعلوم طاقتوں نے اسے غیر اعلانیہ طور پر معطل کر رکھا ہے سکولوں میں دینیات کے حوالے سے 1975 کا نصاب بحال کیا جائے جس کی تائید مئی 2022 میں اسلامی نظریاتی کونسل جیسا ذمہ دار ادارہ بھی کر چکا ہے اور اس عنوان سے میکانزم بنایا جائے۔

ایم ڈبلیو ایم شعبہ تعلیم کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر نصاب تعلیم کے حوالے سے متعلقہ محکمے اور حکومت نے سنجیدگی نہ دکھائی تو ان کی اس غفلت کا نتیجہ آئندہ نسلوں کو بھگتنا پڑے گا اور ان اداروں کی یہ غفلت قابل مذمت ہے

حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ آئین پاکستان کے تحت، پاکستان میں بسنے والی مختلف اکائیوں کو جو حقوق دیے گئے ہیں انہیں نصاب سازی میں نظر انداز نہ کیا جائے اور اس کے علاوہ قائد اعظم اور علامہ محمد اقبال افکار عالیہ کا عکاس ہونا ہے ایسی موضوعات یا مواد کو نصاب اور ٹیکسٹ بکس میں نہیں ہونا چاہیے کہ جو قوم میں انتشار و افتراق کا باعث ہو اور کسی بھی ایک اکائی کو دوسری اکائیوں زبردستی اپنے مذہبی افکار و نظریات پڑھنے کا پابند نہ بنایا جائے اور کوئی ایسا موضوع یا تحریر شامل نہ کی جائے جس سے تکفیریت کی راہ ہموار ہو جو کہ یقیناً انییاء و اولیاء کے مشن سے مطابقت نہیں رکھتا اس کے علاوہ پاکستان کی سالمیت کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree