Print this page

حکمران امریکا کی دوستی سے ڈریں، خطے میں امریکی ہیبت ختم ہوچکی ہے، علامہ ناصر عباس جعفری

05 اگست 2019

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی دہشت گردی امریکہ، اسرائیل اور بھارت کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔ ڈیل آف سینچری (صدی کی ڈیل) کے نام پر فلسطین کی سرزمین پر غاصبانہ اسرائیل کے قبضے اور مقبوضہ کشمیر پہ ہندوستانی غاصبانہ تسلط کو قانونی شکل دینے کے امریکی، اسرائیل، بھارتی اور خائن عرب ریاستوں کے منصوبہ کو اْمت مسلمہ مسترد کرچکی ہے۔ مذہب کے نام پر اپوزیشن جماعتیں اپنے سیاسی اغراض و مقاصد کیلئے تکفیر اور مذہبی کاڑد کو استعمال نہ کریں، 40 سال سے پاکستان مذہبی کارڈ اور تکفیر کی وجہ سے لاکھوں پاکستانیوں کی جانیں دے چکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام شہید علامہ عارف حسین الحسینی کی اکتیسویں برسی کی مناسبت سے اسلام آباد کے پریڈ گراونڈ میں ناصرانِ ولایت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین نے شرکت کی، جو اپنے ہاتھوں میں مجلس وحدت مسلمین، پاکستانی پرچم، پلے کارڈز اور شہید علامہ عارف حسینی کی تصاویر اٹھائے ہوئے تھے۔ جلسے کے شرکاء امریکا مردہ باد، اسرائیل مردہ باد اور بھارت مردہ باد کے نعرے لگا رہے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کو بہتر اور متوازن بنا کر اسلامی ممالک کیساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بین الاقوامی تنازعات کا حصہ بننے کے بجائے اس کے حل کیلئے کردار ادا کرنا چاہیئے۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں سیاسی مخالفین کیخلاف ناموس رسالت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنیکی مذمت کرتے ہیں، مذہبی مقدسات کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے والے دنیا اور آخرت میں جوابدہ ہونگے۔ ملک کی لوٹی ہوئی دولت کی پائی پائی وصول کرکے غریب عوام کی فلاح و بہود پر خرچ کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پلی بارگینگ کے نام پر لٹیروں کو چھوٹ دینے کی پاکستانی قوم کبھی اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکا افغانستان میں اپنی بدترین شکست کو فتح میں تبدیل کرنے کیلئے پاکستان کا کندھا استعمال کرنا چاہتا ہے۔

سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ اس وقت خطے میں امریکا، بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ امتِ مسلمہ اور پاکستان کیخلاف تیار ہو رہا ہے، امریکا نے اسرائیل کی ایماء پر فلسطین کیخلاف صدی کی ڈیل نامی سازش رچائی، جو کہ ذلت آمیز شکست کا شکار ہوئی، امریکا صدی کی ڈیل کے نام پر فلسطین پر اسرائیل کو مسلط کرنا چاہتا ہے  اور اسی طرح کشمیر پر بھارت کا تسلط قائم کرکے وہاں مسلمانوں کی نسل کشی چاہتا ہے، جو پاکستان کی غیور عوام کبھی نہیں ہونے دے گی، ہم کشمیر میں بھارتی ناپاک عزائم و ظلم و بربریت کی شدید مذمت کرتے ہیں، کشمیر میں بھارتی عزائم سے ہم باخبر ہیں، نہتے کشمیریوں کیخلاف جو خونی کھیل انڈیا کھیلنے جا رہا ہے، بھارت کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑھے گی، کسی بھی دشمن کو مادر وطن کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنے کی اجازت نہیں دینگے۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ امریکا سے دوستی کسی بھی قوم کیلئے خودکشی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے کی صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے، حکمران کوئی ایسا فیصلہ نہ کریں کہ پاکستان کے ہاتھ کچھ نہ آئے۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ قرآن مجید نے یہود و نصاریٰ سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے، مومنوں کو دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے، یہود و نصاریٰ فساد پھیلانے والے ہیں، آج قطر، یو اے ای اور سعودی عرب یہود و نصاریٰ کے ایجنٹ بن گئے ہیں، اللہ نے اپنے رسول اور امام کو ولی ماننے کا کہا ہے، غلبہ پانے کا راستہ یہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کی ولایت کی جانب مت جائیں بلکہ اللہ، رسول اور علی ؑ کی ولایت کی طرف آئیں، پھر نجات پائیں گے۔ امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ نے ایران میں یہود و نصاریٰ کے ایجنٹوں کو منطقی انجام تک پہنچایا، ولایت کی حکومت قائم کی، عراق میں شہید باقر الصدر، لبنان میں شہید عباس موسوی اور پاکستان کی سرزمین پر شہید علامہ عارف حسین الحسینی نے اس نہضت کو آگے بڑھایا، ولایت فقیہ کا مطلب عصر حاضر میں یہود و نصاریٰ کی ولایت کا انکار ہے، جس تحریک میں خون شامل ہو جائے، اس کو کوئی یزید روک نہیں سکتا، راولپنڈی میں سازش کے تحت ملت تشیع کو ملوث کرنے کی کوشش کی گئی، ایک بڑی سازش بنائی گئی، فتنہ کو شکست ہوئی، عزاداری پر پابندی لگانا چاہتے تھے، جب تک ولایت اللہ، ولایت رسول، ولایت امام علیٰ ؑ اور ولایت فقیہ کے ماننے والے اس ملک میں ہیں، دشمن کی سازش کامیاب نہیں ہوسکتی۔ دشمن اب ناکامی پر اندرونی محاذ پر ہمیں تقسیم کرنا چاہتا ہے۔

سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ میرا ان خطباء، ذاکرین، عزاداران اور بانیان مجالس پر سلام ہے، جنہوں نے شیعہ قوم کو دو فرقوں میں تقسیم ہونے کی سازش کو ناکام بنا دیا۔ شہید قائد اتحاد بین المسلمین چاہتے تھے، آج ملت تشیع کے اہل سنت بھائیوں سے بہترین تعلقات ہیں، شہید خطباء اور ذاکرین کی طرف ہاتھ بڑھاتے تھے، شہید قائد نفرتیں نہیں بانٹتے تھے، کسی کی توہین اور تحقیر نہیں کرتے تھے۔ ہمیں ان سے سیکھنا ہے، ان کی فکر اور عمل پر عمل پیرا ہونا ہے، علامہ ناصر عباس نے کہا کہ مغربی بارڈر پر داعش مضبوط ہو رہی ہے، اس وقت پاراچنار سمیت پورے خطے میں داعش کے خطرات منڈلا رہے ہیں، سکیورٹی اداروں کو پاراچنار کے لوگوں کو اعتماد میں لیکر اس خطرے کا مقابلہ کرنا جاہیئے، ڈی آئی خان میں دہشتگردی کے خطرات منڈالا رہے ہیں، کے پی کے اور مرکزی حکومت ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرے، پاکستان کی خارجہ اور داخلہ پالیسی پاکستان کے قومی مفاد کے مطابق ہونی چاہیئے، امریکا ناقابل اعتماد ہے، یہ ہمارے دشمن ہیں، ان پر اعتماد نہیں کرنا چاہیئے، قرآن مجید کہتا ہے کہ ان سے دوستی نہ کرو، پہلے دوستی کی تو ملک ٹکروں میں بٹ گیا، ہر طرح کا بحران کھڑا ہوگیا، ہماری جغرافیائی لحاظ سے بہت اہمیت ہے، اپنے آپ کو کمزور مت سمجھیں۔

ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ اب امریکا کی کشتی ڈوب ہو رہی ہے، اب ڈوبتی کشتی میں سوار ہوئے تو ہم بھی ڈوب جائیں گے، امریکہ کی ہیبت کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے، رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای نے اس غبارے سے ہوا نکال دی ہے۔ یمن میں امریکا اور یو اے ای شکست کھا چکے ہیں، ڈیل آف سنچری مٹ چکی ہے۔ امریکہ کی طاقت کا محل ڈھے چکا ہے، یہ محل علی والوں نے گرایا ہے، کربلا والوں نے گرایا ہے، غیرتمند شیعہ سنی نے ملکر گرایا ہے۔ پاکستان میں بھی شیعہ سنی ملکر ان منافقوں اور ظالموں کے اثرورسوخ کو روکیں گے۔ گلگت بلستان کے باسیوں کو آئینی حقوق دیئے جائیں، مقتدر حلقے کی ذمہ داری ہے کہ ان کی زمینوں پر قبضہ نہ کریں، وہ تنہا نہیں ہیں۔ نائجیریا میں ابراہیم زکزکی اور ان کی زوجہ اسیر ہیں، ہماری حکومت کی ذمہ داری ہے کہ پاکستان کے پانچ کروڑ شیعہ اور سولہ کروڑ سنی مطالبہ کرتے ہیں کہ دو سال سے قید ابراہیم زکزکی کو جیل سے باہر لایا جائے اور علاج کیلئے بیرون ملک بھیجا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مسنگ پرسنز ممتاز رضوی، ظہیر الدین بابر سمیت دیگر تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے، کئی کئی بار بار کہہ چکے ہیں کہ ان کو باہر لاو، اگر وہ مجرم ہیں تو کورٹ میں پیش کریں، آج کا یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ عمران خان ملک کی ایجنسیوں سے ان اسیروں کو رہا کرائیں۔

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree