Print this page

فحاشی کی تعریف ، اسباب اور راہ حل

03 نومبر 2022

وحدت نیوز (آرٹیکل) فحاشی کی تعریف اور مفھوم
۔فحش کے لغوی معانی:

(فحش: القول والفعل فحشا اشتد اشتد قبحه والأمر جاوز حده)   (کسی بھی بات یا عمل کا فحش ہونا یعنی اس کی قباحت کا شدید ہونا، یا کسی امر کا حد سے تجاوز کرنا۔)

مصباح المنیر نے لکھا ہے ۔ (فَحُشَ الشَّيْءُ فُحْشًا مِثْلُ قَبُحَ قُبْحًا وَزْنًا وَمَعْنًى…وَكُلُّ شَيْءٍ جَاوَزَ الْحَدَّ فَهُوَ فَاحِشٌ وَمِنْهُ غَبْنٌ فَاحِشٌ إذَا جَاوَزَتْ الزِّيَادَةُ مَا يُعْتَادُ مِثْلُهُ وَأَفْحَشَ الرَّجُلُ أَتَى بِالْفُحْشِ وَهُوَ الْقَوْلُ السَّيِّئُ وَجَاءَ بِالْفَحْشَاءِ مِثْلُهُ…وَأَفْحَشَ بِالْأَلِفِ أَيْضًا بَخِلَ) جبکہ مصباح المنیر کے مذکورہ معنی میں ہم ملاحظہ کرتے ہیں: کہ ایک اور معنی کا اضافہ بھی کیا گیاہے۔ وہ یہ ہےکہ الفحش کا معنی القول السیء یعنی برا قول کہا گیاہے۔ اسی طرح افحش الرجل کا معنی ہے: وہ شخص بخیل ہوگیا ہے  


اسی طرح ہم دیکھتے ہیں کہ جوہری اپنی لغت کی کتاب الصحاح فی اللغہ میں فقط ایک ہی معنی کو ذکر کیاہے۔ اور حد سے تجاوز کرنے کے معنی ہیں۔ (فحش: الفَحْشاءُ: الفاحِشَةُ. وكلُّ شيءٍ جاوز حدَّه فهو فاحِشٌ. وقد فَحُشَ الأمر بالضم فُحْشاً، وتفاحَشَ. ويسمَّى الزِنى فاحِشَةً. وقول طرفة:

أرى الموتَ يعتامُ الكِرامَ ويَصْطَفي   عَقيلةَ مالِ الفاحِشِ المُتَشَدِدِّ  يعني الذي جاوزَ الحدَّ في البخل.

وأفْحَشَ عليه في المنطق، أي قال الفُحْشَ، فهو فحَّاشٌ. وتَفَحَّشَ في كلامه.

جبکہ خلیل فراہیدی نے کتاب العین میں اسی معنی کو دوسرے الفاظ میں بیان کیاہے۔ (وأفحش في القول والعمل وكل أمر: لم يوافق الحق فهو فاحشة.)

معجم مقاییس اللغہ والے نے کچھ اس طرح سے فحش کا معنی ذکر کیاہے۔ (فحش: الفاء والحاء والشين كلمةٌ تدلُّ على قُبحٍ في شيء وشَناعة. من ذلك الفحْش والفَحْشاء والفاحشة. يقولون: كلُّ شيء جاوَزَ قَدرَه فهو فاحش؛ ولا يكون ذلك إلاّ فيما يُتَكَرَّه. وأفْحَشَ الرّجلُ: قال الفُحْشَ: وفَحَشَ، وهو فَحَّاش. ويقولون: الفاحش: البخيل، وهذا على الاتِّساع،) یعنی قباحت اور شناعت کا معنی پایاجاتاہے اور حد سے تجاوز کرنے کے معنی بھی استعمال ہوتاہے۔

راغب اصفہانی نے کہاہے: (الفحش والفحشاء والفاحشة: ما عظم قبحه من الأفعال والأقوال) راغب اصفہانی نے صرف قبیح ہونے کے معنی کو ذکرنہیں کیا بلکہ قبح عظیم کو معنائے فحش قرار دیا ہے۔

اردو لغت میں ہے

بدکاری، بیہودگی، بے شرمی کی باتیں، گالی، بدکلامی

گندہ۔ ناپاک۔ غلیظ۔ ملین۔ میلا۔ نجس۔ کریہ

منحوس۔ کم بخت۔ بدبخت۔ زبوں  فاحشانہ۔ بد زبانی سے۔ گندے طور پر۔ بے حیائی سے  

فحش۔ ننگا پنا۔ بے حیائی۔ بے شرمی۔ مغلظات۔ گندہ

باتیں کرنے والا، جنسی معاملات سے متعلق ننگی باتیں کرنے یا لکھنے والا، عریاں نگار۔

’’فحاشی‘‘:عریانی، بدکرداری، بے حیائی

’3’فحش‘‘: بدکاری، بیہودگی، بے شرمی کی باتیں ، گالی، بدکلامی

’’فحش بکنا، فحش بولنا‘‘: گالیاں دینا، گندی باتیں کرنا

’’فحش بیانی‘‘:بیہودہ گوئی

فحش کلامی‘‘: گندی اور بیہودہ باتیں ، گالی گلوچ، بدکلامی۔

فحش گو‘‘:گندی باتیں کرنے والا، بیہودہ باتیں کرنے والا، گالیاں دینے والا۔

فحش نگار‘‘: گندی باتیں لکھنے والا، بیہودہ لکھنے والا، وہ ادیب یا مضمون نگار جو جنسی بے راہ

لغوی معنی کا نتیجہ

مندرجہ بالا لغوی تعریفات سے معلوم ہوتاہے کہ فحش عربی زبان میں قبیح فعل یا بات کو کہتے ہیں اور بعض کے نزدیک حق بات یا فعل کے خلاف کام فحش کہلاتاہے۔ اسی طرح بعض دوسرے ماہرین لغت کے نزدیک ہر ہو چیز جو قدر واندازے سے تجاوز کرے اس کو فاحش کہتے ہے۔اردو لغت میں گالی ، بہھودگی ، نجس ،بی حیائی،بدزبانی ،بدکردار،بے شرمی ،وغیرہ کے لے  استعمال ہواہے

۲۔ فحاشی وعریانی کی اصطلاحی تعریف:

فحاشی اور عریا نی کی اہل  تحقیق اور ماہرین تعلیم وثقافت نے مختلف تعریفیں کی ہیں جن میں سے اہم تعریفیں مندرجہ ذیل ہیں

اردو دائرۃ المعارف  میں فحاشی اور عریانی کی یہ تعریف کی ہے

فحاشی سے مراد قبیح، نامناسب اور اخلاقی پیرایۂ سے ہٹی ہوئی تقریر یا تحریر ہے جس میں دشنام، گالی، اتہام و الزام تراشی سب شامل ہیں۔ شہوانی اعمال و افعال کو واضح اور برہنہ طور سے بیان کرنا بھی فحاشی  میں شامل ہے

عریانی سے مراد شہوانی مظاہر اور جنسی افعال و اقوال کو بلا کم و کاست (کسی ایما و رمزکے بغیر) ادا کرنا ہے خواہ وہ کسی ارادے سے ہو۔ عریانی کا عمل مجلسی سطح پر ہر حال میں ناپسندیدہ ہے، لیکن بعض صورتوں میں اس کی اباحت کو تسلیم کیا جاسکتا ہے، مثلا طبی کتابوں میں … یا فقہ اور قانون کی تشریح کے لیے ‘‘۔

وضاحت

زنا و اغلام بازی تو واضح طور پر ایک فحش عمل ہے۔ البتہ وہ امور جو زنا سے قریب کرنے کا ذریعہ ہوں وہ بھی فحاشی ہی ہیں ۔ چنانچہ شرعی اجازت کے بغیر بوس و کنار کرنا، نگاہوں کا جنسی مناظر دیکھنا، کانوں کا بے حیائی کی باتیں یا فحش موسیقی سننا، ہاتھوں کا جنسی لذت حاصل کرنا، زبان کا فحش گوئی میں ملوث ہونا اور دماغ کا فحش سوچوں میں غلطاں ہونا اسی لحاظ سے فحش فعل کے زمرے میں آتا ہے ۔

لفٹینیٹ جنرل ریٹائر عبدالقیوم:

کوئی بھی ایسا کام جو معاشرے کے مروجہ اخلاقی معیار کو زک پہنچاتا ہو،فحش ہے  

روزنامہ جنگ 14 نومبر 2015:

یہ تعریف بھی منطقی (لوجیکلی)اعتبار سے  جامع اور مکمل نہیں ہے کیونکہ اخلاق اور اسکے معیارات کا دائرہ وسیع ہے جو جنسی ک افعال سمیت دوسری چیزوں کو بھی شامل کرتا ہے مثلا غصہ ،شراب خوری جھوٹ ،نمامی ،چغلخوری،غیبت یہ سب اخلاقی معیارات کی پائمالی کا نام ہےلیکن فحاشی نہیں ہے  چونکہ اسلامی مورل سسٹم میں عریانی کا تعلق  لباس ، آواز ، بدن اور جنسی مسائل اور انکے اسباب سے ہیں تعریف کے جامع نہ ہونے کی طرف خود ریٹائر عبدالقیوم بھی اشارہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں  یقینا اس تعریف میں جھول ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ فحاشی کی نشاندہی نہیں کی جا سکتی ۔ اگر یہ بات نا ممکن ہو تی تو دنیا میں کسی سنسنر بورڈ کا کوئی وجود نہ ہوتا ۔جن مغربی ممالک کی مثال دیتے ہوئے ہم ہلکان ہو جاتے ہیں وہاں بھی سنسر بورڈز نہ صرف موجود ہیں بلکہ ان بورڈزنے فلموں کے سرٹیفکیٹس کی درجہ بندی کر رکھی ہےگزشتہ تعریفوں میں دائرۃ المعارف اردو کی تعریف نسبتا جامع ہیں

ہم مندرجہ بالا تینوں تعریفوں کی محوریت میں منطقی اصولوں کی رعایت کرتے ہوے  جامع تعریف کرنے کی کوشش کرینگے.

 ہماری تعریف:

ہروہ بات یا کام جو اخلاقی قدروں کی پائمالی اور جنسی بے راہ روئی کا سبب بنے

اس میں جنس ہر   کام جو اخلاقی قدروں کو پائمال کریں اور جنسی بے راہ روی کا سبب بنے

اس میں مندرجہ ذیل چیزیں شامل ہوتی ہیں

1  زنا، لواط ، ہم جنس پرستی، استمنا

2 کو ایجوکیشن ، یا مخلوط اداروں میں ملازمت جہاں فساد کا خطرہ ہو  .

3 نامحرم کیساتھ تلفن ، موبائل میں غیر ضروری باتین جسمیں فساد اخلاقی کا خطرہ ہو ۔

4 نامحرم کوشہوت کی نیت سے نگاہ کرنا

5  نامحرم کو ہاتھ ملانا

6 بے پردگی

7 گانے اورموسیقی سننا ،گانا ،لکھنااور برے الٖفاظ سے پکارنا ور غلط ایس ایم ایس

8 نامحرموں کا مشترکہ کھیل ،پکنیک ، وغیرہ میں جانا جہاں مفسدہ کا خطرہ ہو اور حجاب کی رعایت نہ ہوتی

9 -فلمیں ،ڈرامے سننا،بنانا ، اداکاری کرنا ،اور نشرواشاعت کرنا

10 -نگی تصویریں دیکھنا ، بنوانا اور نشر کرنا.

اور اس تعریف میں فصل  یعنی جو اخلاقی قدروں کی پائمالی کاسبب نہ ہو اور جنسی بے راہ روئی کا سبب نہ بن بنے

-مثلا باحجاب ورزش ، کھیل جس میں نامحرم نہ ہو اور فساد کا خطرہ بھی نہ ہو.

-محرم کو ہاتھ ملانا

شوہر اور بیوی کا ایک دوسرے کے سامنے کپڑے اتارنا (نگے ہونا)

-بوقت ضرورت ڈاکٹر مرد کا عورت اور بالعکس آپریشن کرنا اور اعضاے ممنوعہ کو دیکھنا۔

۔۔۔۔۔ جاری ہے ۔۔۔۔۔۔

 

تحقیق :محمد جان حیدری

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree