وحدت نیوز(مظفرآباد) سیاہ پٹیاں باند کر عید کے اجتماعات میں شریک ہوں گے ، منظم شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور علامہ راجہ ناصر عباس سے اظہار یکجہتی کے لیے سیاہ پٹیاں باندھی جائیں گے، سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی کا عید الفطر کے موقع پر جاری پیغام، تفصیلات کے مطابق علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کہا ہے کہ عید کے اجتماعات میں بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہوں گے ، ملک بھر میں جاری منظم شیعہ ٹارگٹ گلنگ کے خلاف علامہ راجہ ناصر عباس 13مئی سے ہنوز بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں ، علامہ راجہ ناصر عباس کی یہ آواز مظلوموں ، محکوموں و محروموں کی آواز بند چکی ہے ، دہشت گردی و انتہاء پسندی سے پاک مملکت کے متلاشی علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی یہ طویل ترین بھوک ہڑتال ایک تاریخ لکھ چکی ، صرف اسلام آباد تک نہیں بلکہ یہ ایک عالمی تحریک بن چکی ہے ، پارا چنار ، کراچی ، ڈیرہ اسماعیل خان سمیت ملک بھر منظم انداز سے ہماری نسل کشی کی جارہی ہے ، پاکستان بنانے والوں کے ساتھ ایسا سلوک، متعلقہ اداروں اور حکومت کی خاموشی مجرمانہ غفلت ہے ، ایسی صورتحال میں میدان میں آنا ناگزیر ہو چکا تھا،ہم سربراہ مجلس وحدت مسلمین سے مکمل اظہار یکجہتی کریں گے ، ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے چاہے اس کی جو قیمت بھی چکانا پڑے ، علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے عوام الناس سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آئیں ظلم کے خلاف اس تحریک میں ہمارا ساتھ دیں، عید کی خوشیاں مناتے ہوئے شہدا کو نہ بھولیں ، شہدا کے مشن کو نہ بھولیں ، سیاہ پٹیاں باندھ کر عید کے اجتماعات میں شریک ہوکر شیعہ نسل کشی کے خلاف احتجاج کریں اور علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے اظہار یکجہتی کریں۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے رہنما اور کونسلر کربلائی عباس علی نے کہا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم تمام محب وطن پاکستانیوں کا بالعموم اور ہزارہ قوم کی بالخصوص قومی، دینی، معاشرتی اور سیاسی ترجمان ہے، ہمارا مقصد اتحاد بین المذاہب و اقوام، وطن عزیر پاکستان کی ترقی واستحکام، قوم کے جان و مال ، عزت و آبرو اور تمام آئینی حقوق کی حفاظت کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر مشکل میں قوم کا ساتھ دیا اسی وجہ سے ہزارہ قوم بھی ہم پر اعتماد کرتے ہوئے، ہر میدان میں ہمارے ساتھ ہیں۔ یوم علی ؑ پر دیئے گئے دھرنے کا مقصد کسی قسم کی سیاسی لین دین، یا حکومت کو گرانا نہیں تھا بلکہ اسکا مقصد صرف اور صرف دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت اور اداروں کی بے حسی کو ختم کرنا تھا اور قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے بھوک ہڑتال کا مقصد بھی دہشت گردی کی نئی لہر کو روک کر قوم کو محفوظ کرنا ہے، جو پورے ملک کے عوام خصوصاً ہزارہ قوم کا مطالبہ ہے۔ اگر جلوس ہائے عزاء ،جسکا اصل مقصد ہی ظلم و ستم اور ظالم کے خلاف احتجاج مسلسل ہے ،میں عوام کے جان ومال کے تحفظ، دہشت گردی کے خاتمے اور ظلم کے خلاف آواز نہ اٹھائی جائے تو یہ ایک بے روح رسم و رواج بن جائے گی۔ در حقیقت یہ فاشسٹ نسل پرست ٹولہ جس نے ہمیشہ دہشت گردوں سے ہم آواز ہو کر اپنے ہی قوم کے عقائد خصوصاً جلوس ہائے عزاء کی مخالفت کی ہے، انھیں ایسے معاملات میں مداخلت اور کسی وضاحت طلب کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، فاشسٹ نسل پرست ٹولے کے پاس کارکردگی پیش کرنے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے لہذا وہ اپنے وجود کو برقرار رکھنے کے لیے نان ایشوز کو ایشو بنا کر نفرت کی بنیاد پر سیاست کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دوسروں پر بے جا الزامات لگانے والے فاشسٹ نسل پرست ٹولہ اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں تو ان کے نص نص میں عوام فریبی نظر آئے گی۔ چند عرصہ پہلے فاشسٹ نسل پرست ٹولے نے کابل کے مشہور فنکار اور ڈانسرز کو بلا کر کنسرٹ کو جلسہ عام کا نام دے کر قوم دھوکہ دینے کی کوشش کی، فحاشی اور بے حیائی کی آڑ میں جلسہ لینا ان کے غیر مقبول ہونے کی دلیل ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم نفرت کی سیاست کو مسترد کرتے ہوئے اصل ایشوز و کارکردگی پر بنیاد پر سیاست کرنے پر یقین رکھتے ہیں اور اپنے مخالفین کو بھی مشورہ دیتے ہیں کہ الزامات، نفرت انگیز سیاست کو چھوڑ کر اپنی کارکردگی پر توجہ دیں اور بلند و بانگ دعوے چھوڑ کر عوام کی کچھ خدمت بھی انجام دیں۔

وحدت نیوز(کوئٹہ ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کوئٹہ کے سیکرٹری جنرل عباس علی نے ملک میں سیاسی جماعتوں کے اتحاد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ایک ساتھ مل کر ملک کے ترقی کیلئے چلنا ہوگا اسی میں سب کی بھلائی ہے اسی طرح ملک کو ترقی کی طرف راغب کیا جا سکتا ہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ڈبلیو ایم بلوچستان سیکرٹریٹ میں ایک اہم اجلاس سے بات کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کسی ایک جماعت کے ذریعے کبھی بھی نہیں چل سکتا،تمام جماعتوں کیلئے ضروری ہے کہ دوسروں کو ساتھ لے کر ملک کو چلائے۔ اس بات کی مثال ماضی کی چند حکومتیں ہیں جنہیں مارشل لا کے زور پرگرایا گیا تھا وہ حکومتیں بھی دوسری جماعتوں کو اپنے اعتماد میں لئے بغیر رواں تھی اور اس طرح وہ جمہوری حکومت قائم کرنے میں ناکام رہے اور انکی حکومت زیادہ دیر نہیں چل سکی۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں کا آپس میں باہمی تعلقات اور رابطہ ملک کی ترقی کیلئے ضروری ہے، نہ صرف ملک بلکہ معاشرے کی ترقی کیلئے بھی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ انہی باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین ہمیشہ اور ہر میدان میں دوسری جماعتوں کے ساتھ باہمی تعلقات کو مضبوط کرنے کی کوشیشوں میں ہیں اور ان کے ساتھ اچھے سے اچھے روابط قائم کرنے کی کوششوں میں مگن ہے۔جہاں بھی قوم و ملت کی مفاد کی بات آئی ہے ہم نے قوم کی فلاح کیلئے اپنا کردار بخوبی ادا کیا ہے اور جتنا ہمارے لئے ممکن تھا دوسرے جماعتوں سے بھی اپنی قوم کیلئے کام کروایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دوسروں سے اچھے روابط ایک سیاسی جماعت کے پختگی کا ثبوت ہے اور اس طرح ہم ایک دوسرے کے اہداف سے بھی واقف ہو سکتے ہیں ایک سیاسی جماعت کے قیام کا مقصد ہی قوم کی خدمت کرنا ہے۔ ہم سب کی منزل ایک ہے تو اس لحاظ سے تمام جماعتوں پر لازم ہے کہ وہ میدان میں آئے اور ایک دوسرے کی مدد کرے۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) جمعۃ الوداع کو یوم قدس کے طور پر منایا جائے گا، ریاست گیر احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی ، ان خیالات کا اظہارسیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کابینہ اجلاس سے خطاب کے دوران کیا ،انہوں نے کہا کہ امام خمینیؒ کے فرمان کے مطابق ہر سال جمعۃ الوداع کو یوم قدس کے طور پر منایا جاتا ہے ، اس دفعہ 25رمضان بروز جمعہ یوم قدس کے موقع پر ریاست بھر میں ریلیاں نکالی جائیں گی ، فلسطین کے مسلمانوں سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا جائے گا ، یوم قدس مظلوموں و محروموں کی حمایت کا د ن ہے، دنیا میں جہاں جہاں ظلم ہو رہا ہے ہم اس کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے ۔ قبلہ اول کی آزادی تک ہماری یہ جدوجہد جاری رہے گی ، قبلہ اول کی آزادی عالم اسلام کے اتحاد میں مضمر ہے ، شیطان بزرگ امریکہ کا پرورش کردہ ملک اسرائیل دنیا کے نقشے سے مٹ جائے اگر مسلمان ایک ہو جائیں ، اسرائیل اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کبھی بھی نہیں کر سکتا اگر عالم اسلام اتحاد و یکجہتی کے ذریعے فلسطین کی حمایت میں آواز بلند کریں ، اگر اپنی بادشاہت کے بچاؤ کے لیے ملکوں کے اتحاد بنائے نہیں جاسکتے ہیں تو ہم سوال اٹھاتے ہیں کہ کیوں مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کے لیے کوئی اتحاد نہیں بنایا جاتا ، علامہ تصور جوادی نے عوام الناس سے اپیل کی ہے کہ وہ مظلوم فلسطینیوں ، کشمیریوں حتیٰ جہاں جہاں بھی کوئی مظلوم ہے اس کی حمایت میں باہر نکلیں اور اپنے حصے کا کردار ادا کرتے ہوئے آواز حق بلند کرنے میں مدد کریں۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ دور دراز علاقہ میں ایک میاں بیوی رہا کرتے تھے۔ یہ عورت بڑی چالاک اور مکار تھی ہوا یہ کہ ایک دفعہ اس کے شوہر نے ایک مرغا خریدا اور اسے گھر لے آیا جب بیوی نے شوہر کے ہاتھ میں مرغا دیکھا تو اس نے فوراََدوپٹہ سر پہ رکھا اور اپنے چہرے کا رُخ دوسری جانب کر لیاشوہر نے جب یہ دیکھا تو حیرت سے پوچھا کہ کیا ہو اہے؟ تمہیں یہ مرغا پسند نہیں آیا؟ یا مجھ سے ناراض ہو؟ عورت نے شرماتے ہوئے جواب دیا آپ مرغے کو گھر کے اندر لے آئیں ہیں، میں اس نامحرم کی طرف کس طرح دیکھ سکتی ہوں آپ اس نا محرم مرغے کو گھر سے باہر چھوڑ آئیں۔۔۔ شوہر نے جب اپنے بیوی کے منہ سے یہ الفاظ سنے تو خوشی کے مارے پاگل ہوگیا اور انتہائی شفقت اور پیار محبت سے اس کی طرف دیکھا اور دل ہی دل میں اپنی بیوی کی پاکدامنی پر رشک کرنے لگا۔ اس شخص نے خوشی کے مارے سب کو اپنی بیوی کی پاکدامنی اور پاکیزگی کا قصہ سنانا شروع کر دیا۔ ایک دن اس شخص کے دوست نے کہا کہ آج فلانا جگہ پر پروگرام ہے لہذا تمہیں میرے ساتھ چلنا ہوگا نہایت اسرار کے بعد دوست کے کہنے پر وہ شخص راضی ہو ا اور چل پڑا جب وہاں پہنچا تو اس کے پیروں تلے زمین نکل گئی کیوں کہ اس کی بیوی بھری محفل میں ناچ گانے میں مشغول تھی۔
اس واقعہ کا یہاں ذکر تو نہیں کرنا چاہیے تھا مگر میں نے مجبوراََاسی مثال کو پیش کیا کیونکہ اس وقت نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد اور حکومتی دعویٰ بلکل اسی طرح کی کہانی ہے جس کی حقیقت دیکھ کر سر شرم سے جھوک جاتا ہے۔ ہمارے حکمرانوں اور اسٹبلیشمنٹ جنہوں نے بے غیرتی اور خیانت کی انتہا کر دی ہے۔ جب یہ لوگ میڈیا اور عوام کے سامنے آتے ہیں تو ایسے شریف، معصوم اور عوام کے غم خوار بنتے ہیں کہ سادہ لوح عوام ان کی مکر و فریب کے شیشے میں اتر جاتے ہیں لیکن ان کا باطن ان کے ظاہر سے بلکل مختلف ہے۔ یہ عوام کے سامنے اتنے غریب بنتے ہیں کہ جیسے دنیا میں ان سے زیادہ غریب کوئی ہے ہی نہیں اور معصوم اتنے کہ پاناما لیکس، سوئٹزر لینڈ، برطانیہ، لندن اور امریکہ میں موجود ان کے اثاثے اور لوٹے ہوئے اکاؤنٹ کا تزکرہ آتے ہیں تو یہ لوگ اسکرین کے سامنے رونے کا ڈرامہ کرتے ہیں۔

یہ تمام تر چیزیں ایک طرف کچھ عرصہ امن قائم رہنے کے بعدملک میں بد امنی کی گھٹائیں پر سے چھانے لگی ہیں اور ملک دشمن عناصر پھر سے سر گرم ہو رہے ہیں۔ ابھی ایک سماجی کارکن خرم زکی کی شہادت کو کچھ دن ہی نہیں گزرے تھے کہ کراچی میں ایک اور ہر دل عزیز امن و سلامتی کے پیامبر ذکر محمد و آل محمد کرنے والے مشہور قوال امجد صابری کو شہید کر دیاگیا ہے۔ اس کے علاوہ عام شہریوں کو الگ ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔

ہمارا ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان واحد ایٹمی مسلم ملک اور دنیا کی بہترین فوج رکھنے والا ملک دہشت گردی کا شکار ملکوں میں سر فہرست کیوں؟ اسامہ بن لادن ہو یا ملا منصور یہ سب پاکستان سے ہی کیوں بر آمد ہوتے ہیں؟کیا یہ ہماری حکمرانوں، اسٹبلیشمنٹ اور سیکورٹی اداروں کی نالائقی نہیں؟ تمام تر بڑے بڑے سانحات، سانحہ پشاور، سیکورٹی اداروں پر حملہ، جی ایچ کیو حملہ، بڑی بڑی شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ اس کے بعد آپریشن ضرب عضب، کراچی آپریشن، پنجاب آپریشن، چھوٹو گینگ آپریشن، ان سب کے باوجود پھر بھی دہشت گرد اور ان کے سہولت کار آزاد؟؟

آخر ہم اپنے ملک سے مخلص کیوں نہیں ہیں، کیوں ہم وطن عزیز کو شام اور عراق بنانے پر تلے ہوئے ہیں، کیا پاکستان میں رہنے والوں کو امن و سکون اور بھائی چارگی کے ساتھ بیٹھنے کا حق نہیں؟؟ آخر کیا وجہ ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے باوجود روزانہ کی بنیاد پر بے گناہوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔ میرے خیال سے ہمارے حکمران، اسٹبلیشمنٹ اور ذمہ داران عوام کے ساتھ اسی مکار عورت کی طرح کھیل کھیل رہے ہیں۔ ظاہری طور پر تو دہشت گردوں اور ملک دشمن عناصر کی کمر توڑ دی ہے مگر حقیقت میں یہ دکھاوے اور فریب کے سوا کچھ نہیں ہے۔ ایک طرح سے یہ ان کی مجبوری بھی ہے کہ 1980 سے لگائی گئی فیکٹریوں کی تعداد میں دن بہ دن اظافہ ہوتا جارہا ہے۔ اب ان جہادی فیکٹریوں کی تعداد اور ورائٹیوں کو کیسے کم کیا جاسکتا ہے۔ افغان کشمیر جہاد سے لیکر مسجد و امام بارگاہوں میں خوکش حملوں اور ٹارگٹ کلنگ سب کا لنکز زیادہ تر انہی مدارس سے جا ملتے ہیں جہاں سے کفر اور جہاد کا فتویٰ صادر ہو تا ہے۔

ان تمام چیزوں کو کنٹرول کر نے کے لئے یا مرغے سے پر دے کے لئے نیشنل ایکشن پلان کے پردے کا ہتمام کیا گیا جس میں دہشت گردی کی روک تھام کے لئے بیس نکاتی پلان تشکیل دیا گا تاکہ وطن عزیز سے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ کیا جاسکے۔ اس پلان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کیا جائے گا، مدارس کو ریگولر اور ان میں ریفارمز لائے جائنگے، کلعدم دہشت گردوں کو یہ حق نہیں ہوگا کہ وہ نام بدل بدل کر میدان میں آجائیں، دہشت گردوں کے مالی وسائل کو ختم کیا جائے گا، مدارس کو حاصل ہونے والے فنڈز کی مکمل جانچ پڑتال کی جائے گی اور نہ جانے کیا کیا وعدہ لکھے گئے تھے۔

مگر افسوس کی اس نیشنل ایکشن پلان کو صرف کاغذی حد تک ہی محدود کر دیا گیا اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت غریبوں، محتاجوں اور محب وطن بے گناہ پاکستانیوں کے خلاف تو کاروئی ہو رہی ہے مگر مجرم آزاد اور دندناتے پھر رہے ہیں بلکہ اس پلان کے تحت ان کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے اور کلعدم جماعتیں نئے نئے ناموں کے ساتھ جلسہ جلوس کرتے نظر آرہے ہیں۔

نیشنل ایکشن پر عمل در آمد ہونے کا ایک اہم ثبوت یہ ہے کہ پچھلے دنوں کے پی کے حکومت نے جہادی یونی ورسٹی کو تیس کروڑ روپے امداد کا اعلان کیا ہے جو کہ نیشنل ایکشن پلان کے عین مطابق تھا۔ اس جہادی یونی ورسٹی یعنی دارولعلوم حقانیہ (جو کہ طالبان کی اصل فیکڑی اور اس کے مالک کو طالبان کا باپ کہا جا تاہے، کے پی کے کی حکومت اتنی جلد یہ بھی بھول گئی کہ آرمی اسکول پر حملہ کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی)کے کچھ معصوم بچوں یا فارغ تحصیل شاگردوں کے نام کچھ یوں ہیں، محمد عمر جو کہ طالبان کے بانیوں میں سے ہیں، جلال الدین حقانی جو کہ حقانی نیٹ ورک کا سربراہ، عاصم عثمان القائدہ کا اہم رہنما اس کے علاوہ بینظیر بھٹو کے قاتلوں کا تعلق بھی اسی مدرسہ سے بتا یا جاتا ہے یہ وہ مدرسہ ہے جس کو تحریک انصاف کی روشن خیال اور نیا پاکستان بنانے والی حکومت نے تیس کروڑ روپے کا اعلان کیا ہے تاکہ نئے پاکستان کے لئے نئے مجاہدین کو تیار کر سکیں، اور یہ نیشنل ایکشن پلان کی جیتی جاگتی تصویر ہے یہ حکومتی اداروں کی ظاہر باطن نہیں ہے تو اور کیا ہے۔

اب ہم ان سے یہ امید رکھیں گے کہ یہ خرم زکی، سبط جعفر، امجد صابری اور دیگر شہداء کے قاتلوں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچائینگے۔ ٹھیک ہے آپ پہاڑوں پر ضرب عضب اور جنگل بیابانوں میں چھوٹو گینگ کے خلاف کاروائی کریں مگر یہ کاروائی اسی طرح ہے جیسے ایک کارخانہ پر پابندی ہو کہ وہ کوئی چیز نہیں بنائے گا اور نہ ہی بیچے گا لیکن یہ کارخانہ کسی نہ کسی کی سرپرستی یا پشت پناہی میں چل رہا ہے اور مارکیٹ میں اپنے پرڈکس بیچ بھی رہا ہے۔ اب قانون نافظ کرنے والے نیشن ایکشن پلان کے تحت دکانوں پر کاروائی کرتی ہیں اور اس کی پروڈکس کو ضبظ کر لیتے ہیں لیکن شہرو کنار میں موجود اس کے اصل مرکز کو آزاد چھوڑ دیتے ہیں اوران کے سرپرستوں کو پروٹوکول میں محفوظ رکھتے ہیں تاکہ اس کی نسل جاری رہے اور کاروبار چلتا رہے اور پھر میڈیا پر کامیابی سے عوام کو بیوقوف بنا دیا جاتا ہے اور عوام بھی میڈیا کی چمک میں انھیں سلوٹ پیش کر کے کل سے پھر گلی کوچوں میں مرنے، لٹنے اور احتجاج، جلسے اور جلوسوں کے لئے تیار ہو جاتے ہیں۔


تحریر ۔۔۔۔۔۔۔ناصر رینگچن

وحدت نیوز(کراچی) 25رمضان المبارک مظلوم فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی جمعتہ الوداع عالمی یوم القدس منایا جائے گاجمعتہ الوداع کو تاریخی یوم القدس منائیں گے،پاکستان کے غیور عوام ملک بھر میں نکالی جانے والی القدس ریلیوں میں بھرپور شرکت کرکے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں ،حکو مت غزہ پر جاری صیہونی بربریت کے خلاف عالمی برادری میں اپنا بھر پور کردار ادا کرے جمعتہ الوداع یوم القدس کو سرکاری سطح پر منایا جائے ،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اپیل پر ملک بھر میں دو ہزار سے زائد مقامات پر آزادی القدس ریلیاں نکالی جائیں گی۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختار امامی نے وحدت ہاوس میں یوم القدس کے حوالہ سے منعقدہ اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 اجلاس میں علامہ نشان حیدر ،علامہ علی انور جعفری،علامہ مبشر حسن ،علامہ احسان دانش،علامہ صادق جعفری سمیت دیگر رہنما نے شر کت کی علامہ مختار امامی کا کہنا تھا کہ غاصب اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور مسلم ممالک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں فلسطین مسلمانوں کا دل ہے مسلم حکمرانوں کی غفلت سے مٹھی بھر صہیونیوں نے فلسطین پر قبضہ کر رکھا ہے اس حوالے سے حقوق انسانی کی تنظیموں اورعالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی امریکہ و اسرائیلی کا سہ لیسی ہے ان کاکہنا تھا کہ ہم غزہ پر اسرائیلی حملوں کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ۔ مظلوم فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے جمعتہ الوداع کو پورے پاکستان میں یوم القدس کے طور پر منائیں گے، تمام مکاتب فکر کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس دن گھروں سے باہر نکلیں اور اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرکے ثابت کریں کہ فلسطینی تنہا نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مظلوم عوام کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے نہتے ہونے کے باوجود اسرائیل کے آگے سر نہیں جھکایا بلکہ ہمت اور مقاومت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ ہم ان قوتوں کو بھی سلام کرتے ہیں جو غزہ کے مسلمانوں کی اخلاقی، مالی سمیت ہر لحاظ سے مدد کر رہے ہیں۔علامہ مختار امامی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے 25رمضان المبارک جمعتہ الوداع یوم القدس کے جلوسوں میں بھرپور شرکت کریں وفاقی حکومت یوم القدس کو سرکاری سطح پر منائے اور عام تعطیل کا اعلان کرے۔

Page 10 of 23

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree