وحدت نیوز(آرٹیکل) فروری کے مہینہ میں میونخ میں بین الاقوامی سطح پر منعقد ہونے والی میونخ کانفرنس دنیا کے سیاسی حالات او ر منظر نامہ پر نئے نقش مرتب کر گئی ہے کہ جہاں دنیا بھر کے ممالک سے آئے ہوئے سرکاری اعلیٰ عہدیداروں نے دنیا کے امن و امان کو یقینی بنانے کے لئے مختلف قسم کی آراء پیش کیں اور خطوں میں رونما ہونے والے واقعات و سیاسی معاملات کی طرف توجہ مبذول کروائی۔

حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اس کانفرنس میں فلسطین پر غاصبانہ تسلط قائم کرنے والی اور سنہ1948ء میں قائم ہونے والی جعلی ریاست اسرائیل کی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی دنیا کی سیکورٹی سے متعلق تقریر کی ، حیرت کا لفظ اس لئے استعمال کیا گیا ہے کیونکہ اسرائیل ایک ایسی جعلی اور غاصب ریاست ہے کہ جس کا وجود ہی دہشت گردی پر مبنی ہے اور دنیا میں کون ایسا شخص ہے جو یہ بات نہیں جانتا ہے کہ غاصب صیہونی ریاست اسرائیل گذشتہ ستر سال سے کس طرح انسانیت کی دھجیاں اڑانے میں مصروف عمل ہے، فلسطین کی بات کریں یا پھر فلسطین سے باہر گرد ونواح کے ممالک کی تو ہر طرف اسرائیل کی نظرآتا ہے کہ جس نے دیگر ممالک کی زمینوں پر قبضہ کر رکھاہے اور خطے میں نت نئے انداز سے براہ راست اور دہشت گرد گروہوں بالخصوص داعش اور النصرۃ جیسی دہشت گرد تنظیموں سے معاونت کرتا ہے تا کہ خطہ غیر مستحکم رہے اور معصوم انسانوں کا خون زیاں ہوتا رہے۔

اب بات کرتے ہیں میونخ کانفرنس کی ، کہ جہاں اسی جعلی اور ظالم ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے خطاب کیا، اپنی تقریر کے آغاز میں کہا کہ سیکورٹی کے بغیر نہ تو امن ہے نہ ہی خوشحالی اور نہ ہی ہمدردی اور نہ ہی آزادی ہے۔اب ذرا کوئی ان سے پوچھتا کہ جناب آپ تو خود دنیا کی سیکورٹی کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں کیونکہ موساد نامی دہشت گرد قسم کی خفیہ ایجنسی تو آپ ہی کی ہے کہ جو نہ صرف فلسطین میں لوگوں کا قتل و غارت کرتی ہے بلکہ دنیا بھر کے دیگر ممالک میں ان کے دہشت گرد جا جا کر دوسرے ممالک کی اہم شخصیات کو اغوا اور قتل کرتے پھرتے ہیں، حال ہی میں ترکی سے لبنان کے جنوبی علاقے میں پہنچنے والے اسرائیلی موساد ایجنٹوں نے حماس کی قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے جسے لبنانی سیکورٹی اداروں نے ناکام بنا دیا تھا، تو آپ اب کس منہ سے یہ باتیں کرتے ہیں؟ جبکہ اسرائیل ہی ہے کہ جس نے نہ صرف فلسطینیوں کی سیکورٹی کو تہس نہس کیا ہے بلکہ سیکورٹی سے مربوط وہ تمام موارد کہ جنہیں نیتن یاہو نے بیان کیا ہے یعنی فلسطینیوں کی آزادی بھی سلب کی گئی، انہیں ان کے بنیادی حقوق سے بھی محروم کیا گیا، ان کے ساتھ ہمدردی کرنے والوں کو بھی اسرائیل نے اپنا دشمن بنا کر ان کے خلاف محاذ کھول رکھے ہیں، اس طرح کے کئی ایک موارد ہیں جو خود اسرائیل پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہیں لیکن شرم کی بات ہے کہ یہان میونخ سیکورٹی کانفرنس میں آپ بھاشن دیتے نہیں تھک رہے؟

مزید بھاشن میں ایران پر الزام عائد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایران ہمارے خطے یعنی مشرق وسطیٰ میں اپنی بالا دستی قائم کر رہا ہے ، حیرت کی بات پھر یہ ہے کہ نیتن یاہو کو معلوم ہی نہیں کہ مشرق وسطیٰ صیہونیوں کا خطہ ہونے سے پہلے عرب دنیا اور وہاں کے مقامی باشندوں کا خطہ ہے کہ جن کی نسل در نسل اس خطے میں چلی آ رہی ہے تو یہ صیہونی جو دنیا کے دیگر علاقوں سے ہجرت کر کے سنہ48ء سے قبل یہاں پر لائے گئے تا کہ غاصب صیہونیوں کی سازش یعنی اسرائیل قائم ہو سکے تو آج یہ کس منہ سے اس خطہ کو اپنا کہتے ہیں؟ اور اگر مان لیجئے کہ اپنا خطہ ہے تو کیا کوئی اپنے خطے کے لوگوں کا قتل عام کرتاہے ؟ کیا اسرائیل نے سنہ48ء کے بعد سے سنہ67ء اور پھر متواتر 1975ء اور 1982ء اور 2006ء اور 2008ء سمیت مختلف موقع جات پر اس خطے کے ممالک اور عوام پر جنگیں اور مظالم مسلط نہیں کئے ؟ تو یہ خطہ کسیے نیتن یاہو کا ہو سکتا ہے؟

ماہرین سیاسیات کے مطابق جعلی ریاست اسرائیل کے وزیر اعطم نیتن یاہو درا صل ایک عجیب سی گھبراہٹ اور بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور بلکہ یہ کہا جائے کہ مسلسل سیاسی و جنگی میدانوں میں اسرائیل کے حصے میں آنے والی شکست نے اسرائیلی تمام عہدیداروں کی ذہنی حالت و کیفیت کو متاثر کیا ہے اور یہی اثر نیتن یاہو کی جانب سے ہمیشہ بین الاقوامی فورمز پر ظاہر ہوتا ہے کہ جس میں وہ ہمیشہ دشمنوں کی فتح کا خود اعلان کرتے ہیں، یہاں میونخ کانفرنس میں بھی نیتن یاہو نے ایسا ہی کیا ہے، تقریر کے دوران ایک ڈرون طیارے کے کچھ ٹکڑے ہاتھوں میں اٹھا کر نیتن یاہو کاکہنا تھاکہ یہ ایرانی ساختہ ڈرون ہے جسے 10فروری کو اسرائیل نے مار گرایا تھا ، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف اقدامات کئے جا رہے ہیں، حالانکہ حقیقت تو یہ ہے کہ اس طرح کے درجنوں ڈرون روزانہ کی بنیاد پر فلسطین اور غزہ کی پٹی اور اسی طرح لبنان کے جنوبی علاقوں سے پرواز بھرتے ہیں اور غاصب صیہونیوں کے ناقابل تسخیر ہونے اور ان کی فضائی برتری کے دعووں کو چکنا چور کرتے ہیں کیونکہ جب اسرائیل خطے میں موجود دیگر ممالک کے عوام پر ظلم و ستم کرتا ہے یا پھر ان کے ممالک میں گھس کر فوجی کاروائیاں انجام دیتا ہے اور دوسرے ملکوں کی اہم شخصیات کو دہشت گردی کا نشانہ بناتا ہے تو پھر خطے کی دیگر اقوام اور حکومتوں کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنا دفاع کریں اور اسرائیل کے جارحانہ عزائم کو خاک میں ملانے کے لئے تمام جنگی حکمت عملیوں کا استفادہ کریں۔بہر حال نیتن یاہو کی تقریر میں مسلسل ایران ایران اور ایران کی بات سن کر ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل نے سیاسی وجنگی میدانوں میں شکست تسلیم کر لی ہے ۔

دوسری طرف ایران کے وزیر خارجہ نے مینوخ کانفرنس میں اپنے خطاب کے دوران بڑے اطمینان کے ساتھ مسکراتے ہوئے نیتن یاہو کو ایک کارٹونسٹ سرکس کا لقب دیا اور کہا کہ نیتن یاہو کی الزام تراشیوں اور اس طرح کے ڈرون کے ٹکڑے دکھانا کسی سرکس سے کم نہیں ہے۔

بہر حال یہ نیتن یاہو کی جانب سے دکھائے جانے والے ایرانی ساختہ ڈرون کے بعد دنیا کو یہ اندازہ بھی ہو چکا ہے کہ ایران فلسطین کے عوام کی کس حد تک مدد کرنے میں مصروف ہے یعنی فلسطین کی عوام و مزاحمتی تحریکوں کو اسرائیل کے مقابلے میں اپنا دفاع کرنے کے لئے نہ صرف ایران مالی مدد کر رہا ہے بلکہ ٹیکنالوجی کی فیلڈ میں بھی فلسطینیوں کو خود کفیل کر رہا ہے جس کا ثبوت اس طرح کے متعدد ڈرون طیاروں کا غاصب اسرائیلی فضاؤں میں پرواز کرنا ہے ۔نہ صرف فلسطین و دیگر خطوں سے ڈرون بھیجے جا تے ہیں بلکہ فلسطینیوں نے اب اسرائیلی ڈرون طیاروں کو مار گرانا بھی شروع کر دیا ہے اور اس طرح کے چند ایک واقعات گذشتہ برس بھی رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ ایسے ہی واقعات فلسطین کی سرحدوں پر واقع دیگر ممالک کی طرف سے بھی سامنے آئے ہیں کہ جب اسرائیل کی طرف سے ان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے جواب میں اسرائیلی ڈرون طیاروں کو مار گرایا گیا، حال ہی میں شام کی فضائی حدود میں اسرائیلی ایف سولہ طیاروں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجہ میں ایک ایف سولہ طیارہ گر کر تباہ بھی ہوا جس کا بھی شاید اسرائیل کو شدید رنج و الم بھی ہے اور دنیا پر آشکار ہو چکا ہے کہ اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کے دعوے کھوکھلے ہیں۔

خلاصہ یہ ہے کہ اگر جعلی ریاست اسرائیل فلسطین سمیت خطے کی دوسری اقوام کے خلاف جنگیں مسلط کرنے اور ان کے حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے سمیت ان ممالک کی حدود میں داخل ہونے سمیت دوسروں کی سیکورٹی کو چیلنج کرسکتا ہے تو پھر فلسطین و لبنان و شام و عراق مصر اور دیگر تمام ان اقوام کو یہ حق حاصل ہے کہ اپنے دفاع کو بہتر بنانے کے لئے اسرائیل کی سیکورٹی کو چیلنج کریں ، نیتن یاہو کی جانب سے ایرانی ساختہ ڈرون کے ٹکڑے دکھا کر سرکس کرنا ایک طرف ہے لیکن اہم بات یہ ہے کہ اسرائیلی دشمن نے اپنے دشمن کی برتری کا خود اعلان کر دیا ہے کیونکہ اگر وہ ڈرون کا ٹکڑا ایرانی ساختہ بھی تھا تو کیا وہ ایران سے چل کر اسرائیل کی حدود تک آیا؟ یقیناًایسا نہیں ہوا ہو گا ۔کیونکہ اب خطے کی دیگر اقوام غیرت مندانہ اور شجاعت مندی کے ساتھ اپنی عزت وناموس کے دفاع میں سرگرم عمل ہیں اور اس معاملے میں فلسطین کی شجاع و پائیدار قوم نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ ہر محاذ پر اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں۔پس اسرائیل چونکہ ایک جعلی و غاصب ریاست ہے تاہم خطے سمیت دنیا کا امن اب اسرائیل کی نابودی سے مشروط ہو چکا ہے اور یہ اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ ظالموں کو نابود کر کے ہی رہے گااور وہ لوگ جن کو مظلوم تر بنا دیا گیا ہے ان کو اس زمین پر حاکم قرار دے گا۔


تحریر: صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان

وحدت نیوز(ڈیرہ اسماعیل خان) مجلس وحدت مسلمین نے کوٹلی امام حسین علیہ السلام کی حفاظت اور اس بارے آیندہ کا لائحۂ عمل کے لئے ضلعی سطح پر اجلاس طلب کیا جسمیں  تمام صوبائی و ضلعی ممبران نے شرکت کی اجلاس میں ضلعی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ غضنفر علی نقوی و صوبائی راہنما تہور عباس اور اسد زیدی و دیگر اراکین شامل تھے کوٹلی وقف امام حسین علیہ یہ جائیداد امام حسین علیہ السلام کی تھی ہے اور رہے گی محکمہ اوقاف کی حکومتی کارستانی کہ 119 کنال کا وقف امام دینے کے لئے آمادہ ہے اجلاس میں اس عمل کی بھر پور مزمت کی گئی کہ 327 کنال وقف امام تھی اور رہے گی اسکےلئے ہم ہر طرح کی قانونی و آئینی چارہ جوئی کریں گے ،اگر وقف امام عالی مقام نہیں تو 119 کا انتقال کس لئے?اور باقی اراضی گورنمنٹ کے پی کے اپنے پاس کس ضمن میں رکھ سکتی ہے، لہذٰا مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ غضنفر علی نقوی نے کہا کہ یہ جائیداد وقف امام حسین علیہ السلام ہےاور محکمہ اوقاف کی حکومتی کارستانی کسی طرح قبول نہیں ،انکے غیر قانونی غیر آئینی و غیر شرعی اقدامات کی بھر پور مزمت کرتے ہیں ،اجلاس میں طے ہوا کہ 327 کنال 9 مرلے سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کے لئے تیار نہیں،لہذا 327 کنال 9 مرلے کا انتقال وقف امام حسین علیہ السلام بحال کیا جائے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) انتخابی اصلاحات ایکٹ  پر سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ کرپشن فری پاکستان کی جدوجہد میں عدلیہ کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں ،عدلیہ کے خلاف کسی بھی قسم کی محاذ آرائی ملکی مفاد میں نہیں ہے ۔عدلیہ کے فیصلوں کے خلاف عوامی دباو کا حربہ ملک کو انتشار کی طرف لے کر جائے گا ۔ عدلیہ کا فیصلہ بلاشبہ آئین پاکستان  کی بالادستی پر مبنی ہے آرٹیکل 1 آئین پاکستان  کے مطابق حق حاکمیت جوکہ صرف اللہ تعالی کے پاس ہے وہ  آرٹیکل 62، 63 کے تحت عوام کے منتخب کردہ صالح اور نیک نمائندوں کے پاس اس کی امانت ہے ۔ حکومت نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کر کے چوروں لٹیروں ،جرائم پیشہ افراد کے لئے پارلیمنٹ کا رستہ ہموار کیا تھا۔عوام عدلیہ کے فیصلوں کے ساتھ کھڑی ہےآج کے فیصلے نے آئین پاکستان کی حفاظت کی ذمہ داری ادا کی ہے۔

عدلیہ اپنے حصے کا کام بخوبی انجام دے رہی ہے اب عوام پر ہے کہ وہ نیک اور امین افراد کو منتخب کر کے پارلیمنٹ میں پہنچائے۔عادل حکمران ہی پاکستان کو مصائب کی دلدل سے باہر نکال کراسے اقوام عالم میں باوقار مقام دلا سکتے ہیں  ۔  آئین کی بالادستی کا قیام تمام ریاستی اداروں اور سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے. ۔پاکستان بین اقوامی سازشوں کا نشانہ بنا ہوا ہے اندرونی حالات بھی ابتر ہیں ایسے میں  ریاستی اداروں کےمابین ٹکراو کی روش انتہائی خطرناک ہے۔

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹریٹ سولجر بازار میں پاک سر زمین پارٹی علماء کمیٹی کے مرکزی صدر مفتی نوید انور ، جنرل سکریٹری حماد اللہ ، مولانا شفیق الرحمن ،مولانا آفتاب نذیر ، مولانا ضیاالرحمن اور بردار یوسف پر مشتمل وفد نے صوبائی رہنما ناصر حسینی ، کراچی ڈویژن کے علامہ سجاد شبیر رضوی سے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امورِ پر تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر مفتی نوید نے پی ایس پی کے سربراہ کا پیغام پہنچایا اور کہا کہ آج یوم شہادت بی بی سیدہ فاطمہ ؑ ہے علمائے کرام نے حضرت فاطمہ الزہرا ؑ کے مناقب و فضائل بیان کئے ، انہوں نے کہا کہ آج کی ملاقات کا مقصد باہمی اتحاد و اتفاق خصوصاً جناب سیدہ عالم کی شہادت پر ملت تشیع کو تعزیت پیش کرنا تھا اور جتنا عقیدہ اہل تشیع کا ہے اتنا ہی عقیدہ اہل سنت کا بھی ہے ، ناصر حسینی نے انکا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دن اہل سنت علماء کا آنا نا صرف مثبت اقدام ہے بلکہ امت میں اتحاد و اتفاق کی فضاء مزید قائم کرنے کی طرف بڑی پیش رفت ہے، آخر میں وطن عزیز  پاکستان کی سلامتی اور دہشت گردوں سے نبردآزماافواج پاکستان کی فتح و نصرت کیلئے دعا کی گئی۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) شہدائے کیرانی روڈ کوئٹہ کی پانچویں برسی کے موقع پر کوئٹہ یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ تعزیتی جلسہ عام میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی، وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر سید فیصل رضا عابدی، مشیر خزانہ بلوچستان ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی اور  کوئٹہ کے امام جمعہ علامہ محمد جمعہ اسدی سمیت دیگر رہنماؤں نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

سانحہ کیرانی روڈ کی پانچویں برسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ کوئٹہ آج کا احتجاجی جلسہ اس بات کی گواہ ہے کہ دشمن چاہے جتنی سازشیں کرلیں، شیعہ ہزارہ قوم حسینیت کا راستہ کبھی بھی نہیں‌ چھوڑے گی،انہوں نے کہا کہ جس طرح سانحہ علمدارروڈ اور سانحہ کرانی روڈ کے بعد کوئٹہ کی شیعہ ہزارہ قوم نے ظالم حکومت کے خلاف قیام کیا، وہ پوری پاکستانی قوم کے لئے نجات کا باعث بنی۔

تعزیتی جلسہ عام سے خطاب میں وزیر داخلہ بلوچستان کا کہنا تھا کہ میں شیعہ ہزارہ قوم کے شہیدوں کے پسماندگان کا غم سمجھتا ہوں۔ آج پانچ سالوں بعد بھی شہیدوں کی برسی کی تقریب اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم نے نہ کبھی دہشتگردوں کے آگے سر جھکایا اور نہ آئندہ جھکائینگے۔ شیعہ ہزارہ قوم نے دہشتگردوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ جس نظریئے کو وہ بندوق کے ذریعے ہم پر مسلط کرنا چاہتے تھے، اسکو آپ نے مسترد کر دیا ہے۔

امام جمعہ کوئٹہ و جامعہ امام صادق کے پرنسپل علامہ محمد جمعہ اسدی کا کہنا تھا کہ کرانی روڈ کے شہیدوں کے پسماندگان کے غم میں‌ پوری پاکستان کی شیعہ برداری برابر کی شریک ہے۔ جس طرح دہشتگردی کے خلاف ہماری قوم متحد ہوئی، اسی طرح ہمیں اپنے تمام قومی مفادات کے حصول کے لئے متحد ہوکر حکومت اور دنیا کے سامنے اکٹھے ہوکر کھڑے ہونا ہوگا۔ وہ دن دور نہیں جب پاکستان سے دہشتگردی کے ناسور کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ہو جائے گا۔

احتجاجی جلسے سے خطاب میں ہزارہ قومی جرگے کے صدر حاجی قیوم علی چنگیزی کا کہنا تھا کہ ہمارے قاتل آج بھی کوئٹہ میں دندناتے پھرتے ہیں۔ لشکر جھنگوی کے دو دہشتگرد حافظ عثمان اور ضیاء الحق شاہوانی کو اڑھائی سال قبل ملٹری کورٹس سے موت کی سزا سنائی گئی لیکن آج تک انہیں تختہ دار پر لٹکایا نہیں گیا۔

احتجاجی جلسے کے آخر میں سابق سینیٹر سید فیصل رضا عابدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شیعہ ہزارہ قوم گذشتہ پانچ سالوں سے کرانی روڈ کے شہداء کی یاد میں‌ برسی نہیں بلکہ انصاف نہ ملنے پر احتجاج کر رہی ہے۔ دنیا میں ہم سے زیادہ مظلوم کون ہوگا، جو گذشتہ سترہ سالوں سے نہ بجلی مانگتی ہے، نہ گیس، نہ دیگر مراعات بلکہ صرف اپنے بے گناہ لاشوں کا انصاف مانگ رہی ہیں۔ ملٹری کورٹس سے جن دہشتگردوں کو سزائے موت دی گئی ہیں، سپریم کورٹ نے ان پرعملدرآمد کو غیر قانون طور پر روکا ہوا ہے۔ جب ہم اپنا حق لینے کے لئے عدالت کا دروازہ کھٹ کھٹائیں تو ہم پر توہین عدالت کا الزام لگا دیا جاتا ہے۔ جتنی لاشیں اس قوم نے اٹھائی، اگر دو لاشیں ان ججز کے گھر میں‌ آجاتی تو وہ کہرام مچا دیتے، کیونکہ ان میں وہ برداشت ہے ہی نہیں۔

وحدت نیوز (کراچی) نوجوان سید رمیز حسین شاہ کا اغواءقابل مذمت ہے، دس روز گذرجانے کے باوجود تاحال بازیاب نا ہوناباعث تشویش ہے، قانون نافذکرنے والے ادارے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں، وزیر اعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ ، ڈی جی رینجرز نوجوان رمیز حسین شاہ کی بازیابی کیلئے فوری اقدامات کریں، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے سیکریٹری اطلاعات سید احسن عباس رضوی نے مدینہ کالونی کھوکراپار کے رہائشی سید نسیم حسین شاہ سے وحدت ہائوس کراچی میں ملاقات کے بعد میڈیا کو جاری بیان میں کیا۔

انہوں نے کہاکہ تھانہ کھوکراپار ملیر کی حدودسے  پندرہ سالہ نوجوان سید رمیز حسین شاہ ولد سید نسیم حسین شاہ کے مبینہ اغواءکو دس روز گذرگئے ہیں لیکن تاحال سکیورٹی ادارے مغوی کو بازیاب کروانے اور اغواء کاروں کی گرفتاری میں ناکام دکھائی دیتے ہیں، مغوی بچہ 9فروری 2018بروز جمعہ شام 7 بجے ماں سے پیسے لیکر نذدیکی دکان سے چیز لینے گیا اور تاحال واپس نا آیا، مغوی کے اہل خانہ سے انتہائی تک ودو کے بعد تھانہ کھوکراپار میں نوجوان کے اغواءکی نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی ہے ، لیکن پولیس تاحال کسی بھی نتیجے پر پہنچنے پر ناکام دیکھائی دیتی ہے،مغوی کے اہل خانہ اس وقت شدید اضطراب میں مبتلا ہیں جن کا کہنا ہے کہ ہماری کسی سے کوئی ذاتی دشمنی بھی نہیں ۔

انہوں نے مزید کہاکہ گذشتہ تین سالوں میں سکیورٹی اداروں کی جانب سے کراچی آپریشن کے نتیجے میں ٹارگٹ کلنگ اور اسٹریٹ کرائم سمیت اغواءکی وارداتوں میں کمی دیکھنے میں آئی تھی لیکن گذشتہ چند ماہ سے شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز اور اغواء کی وارداتوں میں شدید اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جوکہ سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، جگہ جگہ پولیس اور رینجرز کے ناکوں کے باوجود ڈاکوئوں اور اغواءکاروں کا دھندناتے پھرنا شہریوں کیلئے خوف کا باعث بنا ہوا ہے ، انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، ڈی جی رینجرز میجر جنرل محمد سعید اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ نوجوان سید رمیز حسین شاہ کی فوری باحفاظت بازیابی کو یقینی بنانے کیلئے جلد از جلد اقدامات اٹھائے جائیں اور متعلقہ اداروں سے بازپرس بھی کی جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree