وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ میڈیا سیل سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ڈویژنل سیکریٹری جنرل کونسلر کربلائی رجب علی نے کہاکہ نام نہاد قوم پرست پارٹی کے زہر آلود بے بنیاد بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہے ،دین اسلام ہی فطرت بشر کے عین مطابق انسانی اقدار کے تحفظ کیلئے بہترین رہنمائی کرتا ہے قوم دوستی کے نام پر قوم کو مشکلات سے دوچار کرنے والی قوم پرست پارٹی اب خود اسلام ناب محمدیؐ کیخلاف بات کرتے ہوئے نجانے کیا ثابت کرنا چاہتے ہے۔

انہوںنے کہاکہ جدید دور کے تقاضوں سے ھم آہنگ زمان و مکان کیساتھ چلنے اور قومی ثقافت کی ترویج سے کوئی ذی شعور انسان انکار نہیںکر سکتا جو پارٹی 20 سالوں سے کھیلوں کے فروغ کے بجائے ناچ گانے کی ترویج میں پیش پیش تھی اب ان کے کھیلوں کے فروغ کیلئے اقدامات کے وعدے نویدِ سراب درصحرا کے سوا کچھ نہیں،ناچ گانے اور مخلوط میوزیکل پروگرام کے ذریعے قومی تشخص کو مسخ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ہمارے معاشرے کی اکثریت دین دوست اور اپنی قومی تاریخ پر بجا طور فخرکرتی ہے،چار گلیوں کی سیاست میں ناکامی کے بعد بلوچستان کی سیاست پر بے بنیاد بیانات اخبارات کی حد تک ہیں برادر اقوام کے درمیان اچھے روابط قائم کرنے کیلئے سنجیدہ حقیقی نمائندوں کو میدان میں آنے کی ضرورت ہے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے وفدنے صوبائی پولیٹیکل سیکریٹری سید علی حسین نقوی کی سربراہی میں ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی سے ملاقات کی ، ایم ڈبلیوایم کے وفدنے ڈی آئی جی ایسٹ سے شہر میں امن وامان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیااور ٹارگٹ کلنگ کی نئی لہر پرتشویش کا اظہار کیا، ایم ڈبلیوایم کے وفدمیں ڈویژنل سیکریٹری جنرل علامہ سید صادق جعفری ، علامہ مبشرحسن، علامہ علی انور جعفری اور میر تقی ظفربھی شامل تھے۔ایم ڈبلیوایم کے رہنمائوں نے ڈی آئی جی ایسٹ عامر فاروقی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ شہر قائد میں قائم امن وامان کو سازشی عناصرایک مرتبہ ثبوتاژکرناچاہتے ہیں، علی رضا عابدی اور فداحسین کی ٹارگٹ کلنگ اور پی ایس پی کے دفتر پر حملہ ایک ہی سازش کی کڑی معلوم ہوتی ہے،ایم ڈبلیوایم کے وفد نے ڈی آئی جی کو حساس مساجد وامام بارگاہوں ، علماءواکابرین کو درپیش سکیورٹی خدشات سے بھی آگا ہ کیا اور انہیں فول پروف سکیورٹی دینے کا مطالبہ کیا۔

وحدت نیوز (شکارپور) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل اور چیئرمین شہداءکمیٹی علامہ مقصودعلی ڈومکی کی زیرصدارت وارثان شہداء کمیٹی شکارپور کا اہم اجلاس مدرسہ جوادیہ لکھی غلام شاہ میں منعقد ہوا،اجلاس میں شکارپور کی صورتحال ، سیکورٹی سے متعلق معاملات اور برسی شہداء سے متعلق امور پر گفتگوہوئی ۔ 30 جنوری کو شہدائے شکارپور کی چوتھی برسی بھرپور انداز سے منانے کا عزم کیاگیا جسمیں ملک بھر سے علمائے کرام و اکابرین ملت شریک ہوں گے۔

اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا کہ 4سال گذر جانے کے باوجود حکومت کے وارثان شھداء سے کئے گئے وعدے وفا نہ ہوئے۔ آج بھی دھشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں۔ بدنام زمانہ دھشت گرد حفیظ بروہی کی جانب سے گذشتہ ماہ قتل کی واردات شکارپور پولیس کی نا اہلی کا واضح ثبوت ہے۔ شکارپور کا موجودہ نا اہل ایس ایس پی اپنے فرائض منصبی ادا کرنے میں نا کام رہا ہے۔ جبکہ شیعہ مراکز کی سیکورٹی نا قابل اطمینان ہے۔ 72 شہداء کا کیس لڑنے والے وکیل کو مکمل سیکورٹی نہیں دی جارہی۔ موجودہ ایس ایس پی نے شیعہ مساجد شخصیات اور امام بارگاہوں کی سیکورٹی کلوز کرکے عوام کو غیر محفوظ بنا دیا ہے۔ شہداء چوک پر یادگار شہداء ٹاور کی تعمیر کا وعدہ بھی وفا نہ ہوسکا۔ مسائل حل نہ کئے گئے تو وارثان شھداء احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) وزیر اعظم پاکستان وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی خصوصی ہدایت پر تحریک انصاف اور مجلس وحدت مسلمین کی اعلیٰ سطحی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی قائم ۔کمیٹی کے قیام کا مقصد قومی و ملکی اہداف کے حصول کے لئے حکومت پاکستان کو تجاویز دینااور مشترکہ اہداف کے حصول میں رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے عملی اقدامات کرنا ہیں ۔جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی میں تحریک انصاف کی جانب سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق ،وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شیپنگ علی حیدر زیدی اور ایڈیشنل سیکرٹری جنرل تحریک انصاف اعجاز چوہدری شامل ہیں جبکہ مجلس وحدت مسلمین کی جانب مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ ،سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی اور معاون سیکرٹری سیاسیات محسن شہریار شامل ہیں ،سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اس اعلیٰ سطحی کوآرڈینیشن کمیٹی کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے امید ظاہرکی کہ مشترکہ اہداف کے حصول کی پیشرفت میں یہ کمیٹی اہم کردار ادا کرےگی۔

وحدت نیوز (گلگت)  سیکرٹری ایجوکیشن گلگت بلتستان نے محکمے میں کرپٹ آفیسران کے ناک میں نکیل ڈال دیا ہے۔کام چوراور من مانیاں کرنے والے ملازمین فرض شناس آفیسر کے خلاف لابنگ کرنے میں مصروف ہیں۔محکمہ ایجوکیشن کو درست کرنے کیلئے ایسے فرض شناس آفیسر کو فری ہینڈ دیا جائے،مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کےپولیٹیکل سیکریٹری غلام عباس نے کہا ہے کہ سرکاری سکولوں کی مایوس کن کارکردگی میں کرپٹ آفیسران کا ہاتھ ہے جو ذاتی پسند ناپسند کی بنیاد پر تقرریاں اور تبادلے کرتے رہتے ہیں اور سکولوں میں بے جا مداخلت کرکے بچوں کی تعلیم کو متاثر کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کا گلگت بلتستان میں سب سے بڑا سٹرکچر ہے اور اتنے بڑے ادارے سے عوامی سطح پر جوفائدہ ہونا چاہئے وہ بد قسمتی سے حاصل نہیں ہوپارہا ہے۔گلگت بلتستان کے بیشتر عوام اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں سے نکال کر پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں داخل کروارہے ہیں اور علاقے کی اکثریتی آبادی سرکاری سکولوں سے کنارہ کشی کرچکے ہیں۔ضرورت اس امرکی ہے کہ محکمے میں بولڈ فیصلے لیکر عوامی اعتماد کو بحال کیا جائے اور سیکرٹری ایجوکیشن جیسے فرض شناس آفیسران کو حکومتی سطح پر بھرپور سپورٹ کرنا چاہئے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) اسرائیل جو کہ ایک نسل پرست صہیونی ریاست ہے اور اس کا وجود چونکہ صہیونیوں نیبوڑھے استعمار برطانیہ کی مدد سے عالم اسلام کے قلب فلسطین پرغاصبانہ طور پر سنہ1948ء میں قائم کیا تھاتاہم ستر برس کے اس غاصبانہ قبضہ اور تسلط کے نتیجہ میں آج بھی صہیونیوں کے اندر خوف اور شکست کا خطرہ پہلے کی نسبت زیادہ پایا جا تا ہے اور اس بات کا ثبوت صہیونیوں کی بڑھتی ہوئی بوکھلاہٹ اور فلسطین کے علاقوں میں بڑھتے ہوئے مظالم اور خطے میں دہشت گرد گروہوں کی پیداوار سمیت ان کی مدد کرنا جیسے معاملات ہیں۔جس کا مقصد صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کی سیکورٹی کو یقینی بنانا ہے۔

دوسری طرف صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کی سرپرست ریاست امریکہ ہے کہ جس کا ہر حکمران اسرائیل کے تحفظ اور بقاء کو اپنے ایمان اور امریکی دستور کا کلیدی حصہ سمجھ کر صہیونیوں کے تمام جرائم کی سرپرستی کرتا ہے بلکہ ساتھ ساتھ ان جرائم کی انجام دہی کے لئے اربوں ڈالرز کا اسلحہ بھی امداد کے نام پر دیا جاتا ہے جبکہ فلسطینی قوم جو کہ نہتے اور پا برہنہ ہیں ہر طرح سے ان تمام مظالم کا مقابلہ کر رہے ہیں اور اس بات پر قائم ہیں کہ اپنے وطن اور سرزمین سے کسی طور پر بھی دستبردار نہیں ہوں گے۔امریکی سرپرستی میں صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کا پہلا ہدف یہی ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح فلسطینیوں کو فلسطین سے دستبردار کر ڈالے۔اس کام کو انجام دینے کے لئے ماضی میں بھی فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر جبری طور پر ہجرت کروائی گئی تھی اور یوم نکبہ کو سات لاکھ سے زائد فلسطینی اپنے ہی وطن سے آوارہ کر کے نکال دئیے گئے تھے جو پڑوسی ممالک بشمول لبنان، شام، اردن اور مصر میں پناہ گزین کیمپوں میں جا کر آباد ہوئے اور آج ان کی تیسی نسل وہاں پر جوان ہو رہی ہے۔اسرائیل گذشتہ ستر برس سے یہی کوشش کر رہاہے کہ ظلم وجبر اور استبداد کے ذریعہ ملت فلسطین کو اپنے ہی وطن اور گھر سے بے گھر کر دے اور پورے فلسطین پر قابض ہو کر اسے ناجائز اور جعلی ریاست اسرائیل کا حصہ بنا لے۔

امریکہ اور اسرائیل فلسطینیوں پر ظلم و ستم سمیت تمام ہتھکنڈوں کو استعمال کرنے کے باوجود بھی فلسطینی قوم بالخصوص نوجوانوں اور بالعموم بزرگوں اور ہر طبقہ فکر کے فلسطینی باشندوں کے دلوں سے ان کے وطن کے محبت اور لگن کو ختم کرنے میں ناکام رہے ہیں تاہم اب امریکی شیطان اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل نے حالیہ دور میں نیا ہتھکنڈا جو اپنایا ہے اس میں خطے میں موجود عرب حکمرانوں اور ریاستوں کو اسرائیل کا دوست بنانے کا کام کیا جا رہاہے تا کہ ان عرب بادشاہوں کی مدد سے فلسطینیوں کی باقی ماندہ زمین اور علاقوں پر شب خون مارا جا سکے۔عرب دنیا کے حکمرانوں کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات اب کسی سے ڈھکے چھپے نہیں رہے ہیں کہ جو پہلے خفیہ تھے لیکن اب کافی حد تک اعلانیہ بھی ہو چکے ہیں ۔صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کے تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ اسرائیل کی سب سے بڑی مشکل یہی ہے کہ وہ ایک ایسی زمین پر قائم ہوا ہے کہ جس کے باشندے اپنی زمین کو چھوڑنے پر رضا مند نہیں ہیں اور ستر سالوں سے اسرائیل کے مقابلہ پر کھڑے ہیں اور مزاحمت کر رہے ہیں جبکہ اسرائیل ایسی صورتحال کے تسلسل میں خود کو محفوظ تصور نہیں کرتا ہے ۔لیکن گزشتہ چند ایک سالوں میں اور بالخصوص گذشتہ دو برسوں میں جس طرح سے عرب دنیا کے حکمران اور اسرائیل کے مابین قربتیں بڑھنے لگی ہیں ایسا لگتا ہے کہ شاید اب صہیونیوں کا خیال ہے کہ کچھ خطرات کم ہو رہے ہیں لیکن اس کے برعکس فلسطینی مسلسل اپنی جد وجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اور یہ جد وجہد نہ تو کسی عرب ملک کے حاکم کے کہنے پر شروع ہوئی تھی اور نہ ہی کسی عرب ملک کے بادشاہ کے کہنے پر ختم کی جا سکتی ہے۔

فلسطین کے عوام اپنے حقوق کی بقاء اور اپنے دفاع کی جنگ اپنے حوصلہ اور جذبہ کے ساتھ لڑ رہے ہیں ۔گذشتہ برس کے آخری چند ماہ میں اسرائیلی حکام کی عرب حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقاتیں کافی اہم رہی ہیں، اور اس بات کی دلیل ہیں کہ سنہ1948ء کے بعد سے جس طرح سے عرب ممالک کے حکمرانوں نے اسرائیل کو ناجائز تصور کیا تھا اب شاید اس تصور نے منحرف ہو رہے ہیں۔اسرائیلی تجزیہ نگار دورے گولڈ کے مطابق عرب اسرائیل تعلقات کی اہم پیشرفت میں گزشتہ چند ماہ میں عمان اورعرب امارات میں ہونے والے واقعات کافی اہمیت کے حامل ہیں۔ان کے مطابق اسرائیلی اور عرب دنیا کے تعلقات میں ایک نئی اور گہرء پیشرفت وجود میں آ چکی ہے۔اکتوبر2018ء کے آخری دنوں میں صہیونیوں کے وزیرا عظم نیتن یاہو نے اچانک ہی عمان کا دورہ کیا اور اس دورے میں ان کی اہلیہ بھی ان کے ہمراہ تھیں۔ یہ گذشتہ دو عشروں سے زیادہ عرصے میں اپنی نوعیت کی پہلی ملاقات تھی۔سلطان کے ہاں نہایت پرتکلف دعوت اور روایتی عمانی موسیقی سے تواضع کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنی کابینہ کو بتایا کہ سلطان سے ان کی ’بات چیت بہت اچھی‘ رہی اور یہ وعدہ بھی ہوا ہے کہ آئندہ ایسی ملاقاتیں ہوتی رہیں گی۔صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم کی درج بالا بات بالکل درست ثابت ہوئی۔کیونکہ جب اسرائیلی وزیر اعظم نے اپنی کابینہ کو عرب ممالک کے ساتھ اسرائیل کے بڑھتے ہوئے تعلقات کے بارے میں خوش خبری سنائی تو اس موقع پر کھیلوں اور ثقافت کی اسرائیلی وزیر میری رجا متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں موجود تھیں جہاں وہ جوڈو کے بین الاقوامی مقابلے دیکھ رہی تھیں۔

ان مقابلوں میں اسرائیل کی ایک کھلاڑی نے طلائی تمغہ جیتا تو اس موقع پر عرب امارات کے دارلحکومت میں اسرائیلی ترانہ کی دھن بھی بجائی گئی یہ بھی اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا۔اس موقع پر صہیونی جعلی ریاست کی وزیر کھیل و ثقافت قومی ترانہ کی دھن سن کر آب دیدہ ہو گئیں۔ جزیرہ نما عرب کی سرزمین پر یہ منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا تھا۔اسی طرح اسرائیل عرب ممالک کے ساتھ ریلوے لائن بچھانے کی منصوبہ بندی کو بھی حتمی شکل دے چکا ہے۔یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہو رہا جب سرکاری سطح پر عمان یا متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات موجود ہی نہیں ہیں۔جاری ہے۔۔۔


تحریر: صابر ابو مریم
 پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر ، شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی

Page 10 of 266

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree