وحدت نیوز(کراچی) سانحہ سہون شریف کے شہداء کی دوسری برسی کے موقعہ پر درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر پر 24 فروری بروز اتوارار کو عظیم اجتماع ہوگا۔ برسی کے موقعہ پر اجتماع کے سلسلے میں صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے مشاورت سے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ جس میں برادر یعقوب حسینی, برادر سیدعلی حسین نقوی ,برادر ظہیر حیدر ,آغا منور جعفری اور برادر شفقت لانگاہ شامل ہوں گے۔ جبکہ ضلعی سیکریٹری جنرل مولانا عبدالستار بوذری اور ڈپٹی سیکریٹری سید غلام شاھ اس کمیٹی میں ضلع کی نمائندگی کریں گے۔ برادر شفقت لانگاہ پروگرام (اجتماع) کے انچارج ہوں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ تمام تنظیمی دوستوں کی جدوجہد کے نتیجہ میں اس سال درگاہ شہباز قلندر رح پر عظیم الشان اجتماع منعقد ہوگا۔

وحدت نیوز (مٹیاری) مجلس وحدت مسلمین ڈسٹرکٹ مٹیاری کا ضلعی شوریٰ کا اجلاس منعقدہوا، اجلاس میں ڈسٹرکٹ مٹیاری کے 24 یونٹس میں سے 18 یونٹس کے ذمہ داران نے شرکت کی۔ اجلاس میں مولانا سید عباس علی شاہ کو اکثریت رائے سے مٹیاری ڈسٹرکٹ کا سیکرٹری جنرل منتخبکرلیاگیا۔ مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ دوست علی سعیدی نے منتخب سیکرٹری جنرل مولانا سید عباس علی شاہ سے حلف لیا، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکرٹری تنظیم سازی آغا منور جعفری بھی موجود ہیں۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) استاد نے بچے کو کلاس سےنکال دیا، والدین پریشان ہوئے، استاد سے استفسار کیا تو استاد نے کہا کہ آپ کا بچہ مزید تعلیم کے قابل نہیں رہا، وجہ یہ بتائی گئی کہ اس کے دماغ کی سوئی ایک جگہ اٹک گئی ہے۔استاد نے سوئی اٹکنے کی دلیل یہ دی کہ یہ ہر موضوع پر ایک ہی طرح کا مضمون لکھتا ہے۔ مثلا میں نے اسے آم پر مضمون لکھنے کو کہا تو اس نے اس طرح سے لکھا کہ آم پھلوں کا بادشاہ ہے، لیکن یہ عرب میں نہیں پایا جاتا ، یہ عرب کے بدو کیا جانیں کہ آم کیا ہوتا ہے ۔ یہ غیر مہذب عرب  آج بھی۔۔۔

پھر میں نے اسے اونٹ پر مضمون لکھنے کو  کہا تو اس نے لکھا کہ اونٹ عرب میں پائے جاتے ہیں، عرب کے بدو اونٹوں پر سواری کرتے ہیں اور اونٹوں کی طرح کینہ رکھتے ہیں، یہ غیر مہذب عرب  آج بھی۔۔۔

پھر میں نے اسے قلم  پر مضمون لکھنے کو کہا تو اس نے لکھا کہ قلم میں بڑی طاقت ہے لیکن عرب اس طاقت سے غافل ہیں، یہ غیر مہذب عرب  آج بھی۔۔۔

پھر میں نے اسے علم پر مضمون لکھنے کو دیا تو اس نے اس طرح سے مضمون باندھا کہ  علم نور ہے، علم روشنی ہے لیکن عرب اس روشنی کے بجائے عیاشی کے پیچھے لگے ہیں، یہ غیر مہذب عرب  آج بھی۔۔۔یہ بچہ ہر مسئلے کو موڑ کر اپنے من پسند موضوع میں ڈھال دیتا ہے۔

یاد رہے کہ سوئی کے اٹک جانے کا باعث اندھے تعصب کے علاوہ معلومات کی کمی بھی ہے۔اگر آپ توجہ فرمائیں تو  ہمارے ہاں اکثر لوگوں کی سوئی اٹکی ہوئی ہوتی ہے۔ آپ حکمرانوں کی  کرپشن کی بات کریں  تو وہ فوراً کہیں گے کہ لوگ بھی تو چور ہیں، آپ کرایوں میں اضافے کی بات کریں تو وہ آگے سے پھر کہیں گے لوگ بھی تو چور ہیں، آپ مہنگائی کی بات کریں تو پھر یہی جواب ملے گا کہ لوگ بھی تو چور ہیں۔۔۔یہ مسائل کو گھما کر لوگوں کی طرف لے جائیں گے۔

اسی طرح بعض لوگوں کی سوئی شیعہ سنی فساد پر اٹکی ہوتی ہے، آپ میانمار کی بات کریں یہ شیعہ سنی مسائل کو ابھارنا شروع کر دیں گے ، آپ ملک میں اسلامی اقدار کی بات کریں انہیں شیعہ سنی جھگڑے یاد آجائیں گے، آپ جہان اسلام میں اتحاد کی بات کریں یہ شیعہ سنی مناظروں پر اتر آئیں گے۔۔۔یہ ہر مسئلے کو گھسیٹ کر شیعہ سنی جھگڑوں کے ساتھ جوڑیں گے۔

اسی طرح کچھ لوگوں کی سوئی اپنے علاقائی مسائل پر اٹک جاتی ہے، آپ کہیں اسرائیل فلسطینیوں پر ظلم کر رہا ہے یہ  بغیر کسی موازنے اور تجزیے کے کہیں گے کہ ہم بلوچی بھی تو مظلوم ہیں، انہیں اس سے غرض نہیں ہوتی کہ  اسرائیل کے مظالم کی نوعیت کیا ہے اور فلسطینیوں کی مظلومیت کی انتہا کیا ہے۔یہ سارے مسائل کو بلوچستان کے مسائل کے ساتھ منسلک کریں گے۔

اسی طرح اگر آپ کہیں کہ کشمیر میں ہندوستان ظلم کر رہا ہے تو یہ کہیں گے کہ ہم سندھی بھی تو مظلوم ہیں، یہ کشمیر میں ہندوستان کے مظالم سے یا تو بے خبر ہوتے ہیں اور یا پھر علاقائی تعصب میں اندھے۔یہ کشمیر کےمسائل کو بھی سندھ کے گرد گھمائیں گے۔

اگر آپ کہیں کہ  یمن میں ظلم ہو رہا ہے تو یہ کہیں گے ہمارے خیبر پختونخواہ میں بھی ظلم ہو رہا ہے، کیا آپ بھول گئے کہ اے پی ایف میں کیا ہوا تھا! یہ لوگ یمن پر ہونے والے ظلم کو یا تو جانتے نہیں اور یا پھر علاقائی تعصب نے انہیں اندھا کر رکھا ہوتا ہے۔یہ سارے مسائل کی جڑیں خیبر پختونخواہ میں ڈھونڈتے ہیں۔

اگر آپ کہیں کہ سارے مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور مسلمانوں کو لڑواکر کمزور کرنے میں غیر مسلم طاقتوں کا ہاتھ ہے تو یہ  لوگ مختلف  فرقہ پرست مولویوں کی اشتعال انگیز تقریریں اکھٹی کر کے لے آئیں گے کہ غیر مسلموں کا کوئی ہاتھ نہیں بس یہ مولوی ہی کرتا دھرتا ہیں۔

حتی کہ اگر آپ  یہ دعویٰ کریں کہ دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان سائنسدانوں کو اسرائیل  کی خفیہ ایجنسی موساد نے قتل کیا ہے تو یہ چونک کر کہتے ہیں نہیں یہ ممکن ہی نہیں مسلمانوں کو تو فقط تکفیری قتل کرتے ہیں۔۔۔

آپ لاکھ کہیں کہ تکفیری عناصر کی فکری تربیت اور مالی اعانت را اور موساد جیسی  ایجنسیاں کرتی ہیں لیکن ان کے نزدیک تکفیریت کی نشونما میں را اور موساد کا کوئی ہاتھ ہی نہیں۔

اگر آپ یہ کہیں کہ موساد کے ہاتھوں قتل ہونے والوں کی ایک مختصر رپورٹ یہ ہے  کہ 21 اپریل 2018 کو کوالامپور میں فلسطینی راکٹ انجنیئر کو قتل کیا گیا۔ 13 فروری کو حسن علی خیرالدین نامی پی ایچ ڈی انجنئر کو کینیڈا میں قتل کیا گیا۔ 28 فروری کو لبنان سے تعلق رکھنے والے فزکس کے طالب علم کو فرانس میں قتل کیا گیا۔ 25 مارچ کو فلسطینی نوجوان سائنسدان کو اسرائیلی فوجیوں نے قتل کیا۔ موساد کی جانب سے مسلمان سائنسدانوں کے قتل کا سلسلہ پرانا ہے۔ ان میں چند مندرجہ ذیل ہیں۔ حسن رمال فزکس کے میدان کے مانے ہوئے سائنسدان جنہیں 1991میں قتل کیا گیا۔

سعید بدیر میزائل ٹیکنالوجی میں ماہر تھے انہیں 1989 میں قتل کیا گیا۔ سمیر نجیب نامی مصری سائنسدان ایٹمی ٹیکنالوجی میں معروف تھے انہیں 1967 میں قتل کیا گیا۔ سلوی حبیب نامی محققہ جو کہ صہیونی سازشوں کو بے نقاب کرتی تھیں، انہیں اپنے ہی فلیٹ میں بیدردی سے ذبح کیا گیا۔ حسن کامل الصباح لبنانی سائنسدان جنہیں عرب کا ایڈیسن کہا گیا انہیں امریکہ میں قتل کیا گیا۔ مصطفیٰ مشرفہ نامی ماہر فزکس کو زہر دیکر فرانس میں قتل کیا گیا۔

 ڈاکٹر نبیل القلینی نامی سائنسدان جن کا تعلق مصر سے انہیں 1975 میں اس طرح جبری لاپتہ کیا گیا کہ آج تک ان کا سراغ نہ مل سکا۔ ڈاکٹر سامعیہ میمنی نامی ڈاکٹر کہ جن کی تحقیق نے دل کے آپریشن کے زاویے ہی بدل دیئے، انہیں 2005 میں قتل کرکے ان کے ایجاد کردہ آلے اور علمی تحقیقاتی مسودات کو بھی چرالیا گیا۔ یحییٰ المشدنامی جوہری سائنسدان کو فرانس میں قتل کیا گیا۔ سمیرہ موسیٰ نامی سائنسدان کہ جنہوں نے ایٹمی توانائی کے طبی مقاصد میں استعمال سے متعلق ایجادات اور تحقیق کی، انہیں بھی قتل کیا گیا۔ اس کے علاوہ ایران کے متعدد سائنسدان بالخصوص دفاعی ٹیکنالوجی سے وابستہ افراد کو موساد کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔اس کا کوئی جواب ان کے پاس نہیں ہوگا لیکن اس کے باوجود وہ کوشش کریں گے کہ یہ ملبہ بھی کسی نہ کسی طرح تکفیریوں پر ہی ڈال دیا جائے۔

جب تک ہم  فرقوں کی منافرت، مقامی مسائل، گلی محلے کی لڑائیوں اور انتقامی سوچ سے باہر نہیں نکلتے ، تب تک ہم استشراق، دشمن کے جاسوسی اداروں اور استعمار و استکبار کی سازشوں کو نہیں سمجھ سکتے۔ عصر حاضر میں امت مسلمہ کا دشمن کون ہے!اس کی تاریخ کیا ہے؟ اس کے اہداف کیا ہیں، اس کا طریقہ واردات کیا ہے؟دشمن کس طرف مورچہ زن ہے ؟ اور دشمن کی سپلائی لائن کہاں ہے؟ ان سب باتوں کو سمجھے بغیر  دشمن کی سازشوں کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا۔


تحریر:نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(اسلام آباد) اہلیاں ضلع کرم پاراچنار نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں عمائدین کرم نوجوانان اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال کی خستہ حالی ،اسٹاف کی کمی و سہولیات کی عدم دستیابی پر سخت غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے نعرے لگائے اور احتجاجی بینرز اُٹھا رکھے تھے۔اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنما مولانا مزمل حسین ،شبیر ساجدی اور یوتھ آف پاراچنار کے ذاکر طور ی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کسی بھی ریاست کے بنیادی حقوق میں تعلیم ، صحت ، بجلی او ر پانی میسر ہوتے ہیں۔مگر بد قسمتی سے پاراچنار کی عوام بعض اوقات سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ ہم ان سہولیات سے بالکل محروم ہیں۔ پاراچنار میں تعلیم پرائیوٹ اداروں کے رحم وکرم پر ہے۔ سرکاری ادارے اپنی آخری سسکیاں لے رہے ہیں۔تحفظ کے نام پر بے شمار چیک پوسٹوں، تلاشیوں اور NIL دیکھا کر پارا چنار میں داخل ہونے سے عوام بے زار ہو چکے ہیں۔

خوش قسمتی سے کچھ دہائیاں پہلے ایک ہسپتال بنا کر دیا گیا۔لیکن افتتاح کے بعد کسی نے وہاں کا حال پوچھنا گورا نہیں کیا۔جو ساڑھے چھ لاکھ آبادی کے لئے قائم یہ اکلوتا ہسپتال ہر قسم کی بنیادی ضروریات سے عاری ہے۔کوئی اسپیشلسٹ ڈاکٹر موجود نہیں MOs پر پورے ہسپتال کی ذمہ داری ڈال دی گئی ہے۔ ICU کیلئے جگہ مختص تو کردی گئی ہے لیکن امراض قلب جیسے موذی مرض کیلئے بھی نہ کوئی اسپیشلسٹ ڈاکٹر ہے نہ ہی ICU میں کوئی بنیادی سہولیات مہیا کی گئی ہیں۔ گائنی میں صرف دو ڈاکٹر موجود ہیں جو دن رات ڈیوٹی میں مصروف رہی ہیں لیکن اتنی بڑی آبادی کو صرف دو ڈاکٹر ز کسی صورت کنٹرول نہیں کر سکتیں۔کسی ایمرجنسی کی صورت میں ڈھائی سو کلو میٹر دور پشاور تک مریض پہنچائے جاتے ہیں۔ اتنے لمبے سفر کے بعد کوئی قسمت سے ہی زندہ بچ پاتا ہے۔

جبکہ 10 میڈیکل آفیسر ، 09 اسپشلسٹ ڈاکٹرز، 04 فی میل میڈیکل آفیسرز ،08 چارج نرس، 02 ہیڈ نرس، 08 ٹیکنیکل سٹاف اور انکے علاوہ 30 سے زائد لوئر اسٹاف کی آسامیاں گزشتہ کئی سالوں سے خالی پڑی ہیں۔ان کے علاوہ MRI اورسی ٹی سکین جیسی ضروری مشینری بھی دستیاب نہیں۔ نہ کسی اسٹنڈرڈ لیبارٹری کی سہولت موجود ہے۔ 30 سے زائد ڈاکٹرز اسٹاف کی ضرورت والے ہسپتال کا پورا بوجھ صرف 6,7ڈاکٹروں کے کندھے پر ڈالا گیا ہے۔ جن کے پاس بنیادی تشخیص کی سہولت بھی نہیں ایسی صورت میں ان کے پاس پشاور ریفر کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچتا،پچھلے دھرنے کے بنیادی مطالبات میں اس ہسپتال کے اے کیٹگری تک اپ گریڈیشن بھی شامل تھی۔ چیف آف آرمی اسٹاف قمر باجوہ صاحب نے منظوری کا وعدہ بھی کیا تھا۔لیکن افسوس اگر ایک آرمی چیف بھی اپنا وعدہ پورا نہ کرے تو باقی گلہ کس سے کریں۔اپ گریڈیشن کے نام ایک ٹرامہ سنٹر بنا کر دیا گیا۔ لیکن وہ بھی خالی بت ہی اس ہسپتال انتظامیہ کے حوالے کیا گیا۔ہر روز عوام کے طرف سے مطالبات آتے ہیں لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ بنیادی ضروریات کی فراہمی سرکار کی ذمہ داری ہے۔ اس بنیادی حق کیلئے بھی ہمیں سرکار کی منتیں کرنے پڑتی ہیں۔

اس احتجاجی مظاہرے کے ذریعے آج ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ
    ۱۔پاراچنار ہسپتال کی اپ گریڈیشن کے احکامات جاری کیئے جائیں۔
    ۲۔ٹرامہ سنٹر فوراً عوام کی بہبود کیلئے کھول دیا جائے۔
    ۳۔DHQ ہسپتال اور باقی ضلع کرم کے دیگرBHU اورہسپتالوں میں اسٹاف کی کمی فوری طور پر پوری کی جائے۔
    ۴۔ بالشخیل سمیت تمام اراضی تنازعات کاغذات ِ مال کے مطابق جلد از جلد حل کیئے جائیں اور تجاوزات قائم کرنے والے افراد
         سے جلد از جلد اراضی رہا کروا کے اصل مالکان کے حوالے کیئے جائیں تاکہ علاقے کا امن برقرار ہو۔

    ہم اس احتجاجی مظاہرے کے ذریعے اپنے مطالبات کو احکام بالا تک پہنچاتے ہیں تاکہ ان پرفوری طور پر عمل در آمد کا حکم جاری کیا جائے۔
        
                       

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکریٹری جنرل آغا علی رضوی نے اسلام آباد میں گلگت بلتستان کے وکلاء کے وفد سے ملاقات میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو قومی دھارے میں شامل کرنے اور محرومیوں کو دور کرنے کے لئے وکلاء برادری کے کاندھوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ وکلاء صبر و استقامت کے ساتھ جدوجہد جاری رکھیں اور قانونی جنگ لڑیں تو دنیا کی کوئی طاقت جی بی کو حقوق دینے سے محروم نہیں رکھ سکتی۔

 انہوں نے کہا کہ جی بی کے حقوق کی جنگ ہم ستر سالوں سے لڑ رہے ہیں اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یہاں کے عوام کی حب الوطنی کا صلہ دیا جائے۔ وفاقی حکومت کو گلگت بلتستان کو حقوق دلانے کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی واحد تحریک ہے جو ستر سالوں سے الحاق کے لئے چل رہی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ جی بی کسی صورت پاکستان کے آئینی دھارے میں شامل ہو جائے۔ گلگت بلتستان کو آئینی دھارے میں شامل کرنے کے لئے ایک فیصلہ کن تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والوں کو کردار ادا کرنا ہوگا۔

 آغا علی رضوی نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ خطے کے وکلاء خطے کے آئینی حقوق کی قانونی جنگ اچھے انداز میں لڑے گی۔ وہ دن دور نہیں کہ جی بی پاکستان کا آئینی حصہ ہوگا۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) شُہداء کی برسی 18 جنوری کو والہانہ طریقے سے منائی جائیگی۔مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما ، سابق وزیر قانون آغا رضا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 10 جنوری 2013 پاکستان کی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن تھا، جس دن اہل جور وستم نے ظلم و بربریت کی ایک بدترین مثال قائم کردی جہاں علمدار روڈ پر نہتے اور بے گناہ 86 افراد کو نہائت سفاکیت سے بے جرم و خطا مارا گیا اور سینکڑوں لوگ اس دھماکے میں زخمی ہوگئے کتنے گھرانے ایسے تھے جو اپنے واحد سرپرست سے محروم ہوئے۔ کتنی ماوؤں کے گود اپنے لاڈلے اور کتنے بچے جو باپ کے سایے سے محروم ہوئے۔ یوں تو سفاک دہشتگردوں نے بارود کے ذریعے اِن شہدا کے جسموں کے ہزارو ں ٹکڑے کر دیئے۔ مگر اِن پاکیزہ اجساد کاہر ٹکڑا اتنا پُر تاثیر ثابت ہوا کہ پاکستان کے طول و ارض سے لے کر دُنیا کے کونے کونے تک انسانی ضمیر کو جنجھوڑ کر رکھ دیا اور انھیں ظلم کے خلاف علم بغاوت لے کر باہر نکلنے پر مجبور کر دیا۔

انہوں نے مذید کہاکہ یہ وہ پاک و مقدس لہو ہے جس نے اپنی حرارت سے سخت ترین سردی میں فضا کو ایسا گرمایا کہ لوگوں نے پورا ہفتہ سڑک پر گزار دیا اور اپنی ہمت سے اُس وقت کے کرپٹ اور ظالم صوبائی حکومت کو گھر کا راستہ دکھایا۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے۔ کہ آج تک اُن قاتلوں کو نہ تو پکڑا گیا اور نہ ہی انکا پیچھا کیا گیا۔ جو بذات خود وفاقی و صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مُنہ پر ایک بدنما داغ ہے، جو کبھی نہیں دھول سکتی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ شہدا کی برسی 18 جنوری کو شہدا چوک علمدار روڈ پر انتہائی عقیدت و احترام سے منایا جائیگا۔ جہاں ایک بڑی تعداد میں مرکزی قائدین اور مُلک کے گوشہ و کنار سے اکابرین کی آمد متوقع ہے۔ اُنھوں نے اس حوالے سے کوئٹہ ڈویژن کے تمام یونٹس کو اپنی تیاریاں مکمل کرنے کی تلقین کی۔

Page 9 of 266

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree