وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی کی جبری گمشدگی کے خلاف آواز بلند کرنے کی پاداش میں ملتان کی ضلعی انتظامیہ نے علامہ اقتدار حسین نقوی کی زبان بندی کے احکامات جاری کر دیے، واضح رہے کہ ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے آج سید ناصر عباس شیرازی کی جبری گمشدگی کے خلاف اجتماع سے خطاب کرنا تھا۔ دوسری جناب ''وحدت نیوز''سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ اقتدار نقوی کا کہنا تھا کہ پنجاب اور ملتان انتظامیہ اوچھے ہتھکنڈوں پر اُتر آئی ہے، حکومت ہمارے عزائم کو متزلزل نہیں کرسکتی، حکومت سید ناصر عباس شیرازی کو فی الفور بازیاب کرائے بصورت دیگر حالات کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور آئی ایس او پاکستان کے مرکزی رہنما سید ناصر عباس شیرازی کی جبری گمشدگی کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

وحدت نیوز (کراچی) ملتِ جعفریہ پاکستان کی نمائندہ مذہبی و سیاسی جماعت کے مرکزی رہنماء ناصر عباس شیرازی کے ماورائے عدالت اغوا نے جہاں وزیرِ اعلیٰ پنجاب باالخصوص وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کے بدنماں اور بھیانک چہرے کو آشکار کیا وہیں کالعدم تکفیری دہشتگرد جماعتوں کے سیاسی و معاشی سہولت کار رانا ثناء اللہ کے زرخرید پنجاب پولیس کےا نتہائی حساس ادارے سی ٹی ڈی کے کردار کو بھی مشکوک بنا دیا ہے۔ پنجاب ہائی کورٹ کے فاضل جج سمیت اعلیٰ عدلیہ اور پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے وزیرِ قانون پنجاب کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے والے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء سید ناصر عباس شیرازی کے ماورائے عدالت کے خلاف آئندہ جمعہ 17 نومبر کو مجلس وحدت مسلمین ڈسٹرکٹ سینٹرل کراچی کی جانب سے ضلع بھر کی جامعہ مسجد کے باہر احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔

 ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان ڈسٹرکٹ سینٹرل کراچی کے ترجمان و سیکریٹری اطلاعات سید عرفان حیدر نے ڈویژن آفس کراچی سے جاری ہونے والے اپنے ایک بیان میں کیا۔عرفان حیدر کا کہنا تھا کہ ایک جانب پاکستان کے قیام سے لیکر اب تک ملتِ جعفریہ پاکستان نے ملکی سلامتی کی خاطر ہزاروں جانوں کی قربانیاں دیں اور اب اس پر ستم کی انتہا یہ ہے کہ ہمارے جوانوں کو ماورائے عدالت اغوا کر کے ملک میں انارکی پھیلانے کی سازشیں کی جا رہی ہیں اور ان سازشوں میں ملوث افراد کے چہرے پاکستانی حساس اداروں کے سامنے عیاں ہیں لیکن افسوس کہ وطن عزیز اور پاک افواج سمیت حساس اداروں کے خلاف نازیبا بیانات دینے والے ان بیرونی آقاؤں کے زرخرید غلاموں کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نھیں لائی جاتی کہ جس کی بنیاد پر یہ ملک دشمن عناصر اب سرِ عام اپنا کام انجام دینے میں مصروف ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان کا ہر چھوٹا بڑا شہر ملک دشمن اسلام دشمن کالعدم تکفیری دہشتگردوں کے دہشتگردانہ حملوں کی زد میں تھا اور اسی دوران پشاور میں آرمی پبلک اسکول جیسا عظیم سانحہ رونما ہوا تو اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کالعدم دہشتگرد جماعتوں کے خلاف آپریشن ضربِ عضب کے اعلان کیا تھا جس پر ایوانوں اور مدرسوں میں بیٹھے بیرونی طاقتوں کے زرخرید غلاموں نے کالعدم تکفیری دہشتگرد جماعتوں کے خلاف کسی بھی فوجی آپریشن کی بھرپور مخالفت کرتے ہوئے ان سفاک بھیڑیوں سے مزاکرات کا مطالبہ کیا تھا تو اس وقت ملتِ جعفریہ پاکستان کی نمائندہ جماعت مجلس وحدت مسلمین پاکستان ہی تھی کہ جس کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کالعدم تحریک طالبان سمیت دیگر کالعدم تکفیری دہشتگرد جماعتوں کے خلاف بھرپور فوجی آپریشن کا مطالبہ کیا تھا ،اور اس آپریشن کے حوالے پاک افواج کو اس بات کی یقین دہانی بھی کروائی تھی کہ ایک لاکھ شیعہ جوان ان سفاک تکفیری دہشتگردوں کے خلاف شروع ہونے والے آپریشن ضربِ عضب میں پاک افواج کے شانہ بشانہ میدانِ جنگ میں شریک ہونگے۔

عرفان حیدر کا کہنا تھا کہ ایک جانب ملتِ جعفریہ پاکستان کا ہر بوڑھا ،جوان اور بچہ اپنے وطن کی خاطر ہر قسم کی قربانی دینے کے لئے ہر وقت آمادہ ہے تو دوسری جانب اسی ملتِ جعفریہ کے جوانوں کو ماورائے عدالے اغوا کئے جانے کی کاروائیوں نے ملتِ جعفریہ پاکستان کا ایک اور امتحان میں ڈال دیا ہے۔انکا کہنا تھا کہ گزشتہ دو ہفتے قبل لاھور کے علاقے واپڈا ٹاؤن سے وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کی ایماء پر پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی لاھور کے ہاتھوں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کی مرکزی نظارت کے رکن سید ناصر عباس شیرازی کے ماورائے عدالت اغوا نے جہاں پنجاب کے ابنِ زیاد شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے بدنماں چہرے کو آشکار کیا وہیں پنجاب پولیس کے حساس ادارے سی ٹی ڈی کی جانب سے ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے والی ملتِ جعفریہ کی نمائندہ سیاسی و مذہبی جماعت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء کو ماورائے عدالت اغوا کئے جانے سے ملکی سیاست میں ہلظل پیدا کردی ہے۔عرفان حیدر کا کہنا تھا کہ وزیرِ قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا فیصلہ سنانے والے فاضل جج جسٹس باقر نجفی کے خلاف فرقہ واریت پر مبنی بیان دینے پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء ناصر عباس شیرازی نے رانا ثناء اللہ کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ اور اس سے قبل پاک فوج سمیت دیگر اعلیٰ دفاعی اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی کے خلاف پنجاب ہائی کورٹ میں رانا ثناء اللہ کی نااہلی کے حوالے سے پٹیشن داخل کی تھی جس پر پنجاب ہائی کورٹ کی جانب سے دو رکنی بینچ بھی تشکیل کا جاچکا تھا  اور اسی بنیاد پر سید ناصر عباس شیرازی کو اغوا کیا گیا ۔

عرفان حیدر نے سید ناصر عباس شیرازی کے ماورائے عدالت اغوا پر حکومت پاکستان باالخصوص سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے خاموشی پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معمولی اور غیر ضروری معاملات پر سوموٹو ایکشن لینے والی اعلیٰ عدلیہ ایسے باہمت شخص کے ماورائے عدلات اغوا پر کیوں سوموٹو ایکشن نھیں لیتی کہ جو اعلیٰ عدلیہ اور اس کے فاضل جج کی عزت و ناموس اور اعلیٰ وقار کے دفاع میں کھڑا ہوا اور آج ان ملک دشمن عناصر کی ایماء پر قانون شکنی کرنے والے قانون کے محافظوں کے ہاتھوں سرِ راہ اغوا ہو جاتا ہے۔عرفان حیدر کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اپنے سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے ملک دشمن، اسلام دشمن کالعدم تکفیری دہشتگرد جماعتوں کے سہولت کار رانا ثناء اللہ کو وزیرِ قانون بنا کر قانون کی دھجیاں بکھیریں اور رانا ثناء اللہ اپنی وزارت کی آڑ میں ملک کی اعلیٰ عدلیہ اور پاک فوج سمیت اعلیٰ دفاعی اداروں کی تحقیر میں مصروف ہے۔عرفان حیدر نے چیف جسٹس آف پاکستان اور پاک فوج کے سربراہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ناصر عباس شیرازی کی جلد اور بخیر بازیابی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کریں اور رانا ثناء اللہ جیسے ملک دشمن شخص کو اعلیٰ عدلیہ اور پاک فوج اور دیگر اعلیٰ دفاعی اداروں کی تحقیر کرنے کے جرم میں تختہ دار پر چڑھائیں۔

ڈویژن آفس کراچی سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان ڈسٹرکٹ سینٹرل کراچی کے ترجمان و سیکریٹری اطلاعات عرفان حیدر کا کہنا تھا کہ دو ہفتے گزر جانے کے باجود مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کی مرکزی نظارت کے رکن سید ناصر عباس شیرازی کی عدم بازیابی کے خلاف 17 نومبر بروز جمعہ حتجاجی پورے ڈسٹرکٹ سینٹرل کی جامعہ مساجد کے باہر احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے، جبکہ مرکزی مظاہرہ جامعہ مسجد نورِ ایمان ناظم آباد پر منعقد کیا جائے گا کہ جس سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی،صوبائی اور ڈویژنل رہنماؤں سمیت دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماء خطاب فرمائیں گے۔

وحدت نیوز( لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نےوفد کے ہمراہ  پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے  لاہور میں ملاقات کی،علامہ راجہ ناصرعباس اور چوہدری شجاعت حسین کے درمیان اہم ملکی سیاسی صورت حال سمیت ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل ناصر شیرازی ایڈوکیٹ کے اغواء کے حوالے سے بھی تفصیلی بات چیف ہوئی ، چوہدری شجاعت حسین نے ناصر شیرازی کی جبری گمشدگی کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ناصر شیرازی کے اغوا کی ذمہ دار پنجاب حکومت ہے۔قاف لیگ اس ظالمانہ اور غیر آئینی اقدام کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ کھڑی ہے۔اس ایشو کو سینٹ اور قومی اسمبلی میں بھرپور انداز سے اٹھایا جائے گا۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا پنجاب حکومت سیاسی مخالفین کو ریاستی اداروں کے ذریعے انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔آئین و قانون کی اس تضحیک اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر پارلیمانی جماعتوں کو پنجاب حکومت کے خلاف اپنا بھرپورکردار ادا کرناچاہیے تاکہ آئین کی بالادستی کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا ظلم و بربریت کا کوئی بھی حربہ ہم پر کارگر ثابت نہیں ہو گا۔ملت تشیع کو دیوار سے لگانے کی حکومتی کوشش ارباب اختیار کو مہنگی پڑے گی۔جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون نہیں چلنے دیں گے۔مسلم لیگ نون سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں سے عاری جماعت ہے جوعدلیہ کے منصفانہ فیصلوں کو دوہرا معیار قرار دے کر اپنے اندر کا غبار کم کرنے کی ناکام کوشش میں مصروف ہے۔ریاستی اداروں کے کردار پر تنقید کر کے عوام میں شکوک و شبہات پیدا کیے جا رہے ہیں جس کا مقصد ملک کو مزید عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا ناصر شیرازی کا اغوا پنجاب حکومت کی منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہے۔ان کی بازیابی میں تاخیری حربے پنجاب حکومت کے لیے مشکلات پیدا کریں گے۔علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے سید ناصر شیرازی کی بازیابی کے لیے تعاون کی بھرپور یقین دہانی پرچوہدری شجاعت حسین   کا شکریہ ادا کیا، اس موقع پرمرکزی رہنما علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ مبارک موسوی،مظاہر شگری اور آصف رضا ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) مسائل کے حل کا تعلق دِل و دماغ سے ہے، اس کام  کے لئے صاف دِل اور شفاف دماغ چاہیے۔جو دِل احساس کی دولت سے عاری ہو وہ انسانی مسائل کو حل نہیں کرتا بلکہ بڑھا دیتا ہے۔

2005میں پاکستان میں دنیا کی تاریخ کا چوتھا بڑا زلزلہ آیا۔ اعداد و شمار کے مطابق  سب سے زیادہ ہلاکتیں آزاد کشمیر اور پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں ہوئیں، جن کی تعداد 74,698  ہے۔ یہ اموات 1935 کوئٹہ میں  ہونے والے بدترین زلزلے سے بھی کئی گنا زیادہ ہیں۔  

اس زلزلے کے دوران ایک سکول کے  ملبے کےنیچے تقریبا دو سو بچے دب گئے۔ سکول کے ہمسائے میں رہنے والے ایک شخص سے یہ منظر دیکھا نہ گیا، وہ جان پر کھیل کر ملبے کو پیچھے ہٹاتا ہوا خود بھی ملبے میں دفن ہوتا چلا گیا۔ کچھ دیر بعد اس نے اپنے آپ کو دبے ہوئے بچوں کے درمیان پایا۔ اُن میں اس کی اپنی بھی ایک بیٹی اور بیٹا تھا۔ وہ دونوں کو دیوانہ وار پکار رہا تھا، اتنے میں اس کے بیٹے  نے پکارا ابّو ۔۔۔ابّو۔۔۔

باپ نے حسرت سے اپنے بچے کو دیکھا اور پھر اس کے ارد گرد دوسرے  سسکتے ہوئےبچوں پر نظر پڑی، اتنے میں اس نے سوچا کہ یہ بھی تو کسی کے جگر کے ٹکڑے بکھرے ہوئے ہیں،   اس نے اپنے بچے کو چھوڑ کر دوسروں کے بچوں کو نکالنا شروع کر دیا۔ جب اپنے بچے اور بچی کے پاس پہنچا تو وہ دونوں مر چکے تھے۔

یہ کوئی ناول یا افسانہ نہیں بلکہ  انسانی تاریخ کا ایک سچا واقعہ ہے۔، ایسے ہی لوگ انسانی تہذیب کی میراث ، انسانی اقدار کا سرمایہ اور انسانی سماج کے ماتھے کا جھومر ہوتے ہیں۔

جبکہ اس زلزلے میں ایسا بھی ہوا کہ زخمیوں کے ہاتھ کاٹ کر انگوٹھیاں اتار لی گئیں،  امدادی ٹرکوں کو اسلحے کی نوک پر  گوداموں میں ذخیرہ کیا گیا، اور ایک صاحب کے مطابق جب وہ کمرتک ملبے میں دب چکے تھے تو ایسے میں انہوں نے ایک شخص کو گزرتے دیکھا اور اسے آواز دی کہ خدارا مجھے یہاں سے نکالو۔ وہ قریب آیا اور پھنسے ہوئے شخص کی جیب کی تلاشی لی، سائیڈ والی جیب کے گرد سے پتھر ہٹائے، رقم نکالی اور زخمی کو وہیں ، اسی حالت میں پھنسا ہواچھوڑ کر چلا گیا۔

افسوس کہ اس طرح کے بے حس لوگ بھی اسی سرزمین پر جیتے ہیں اور انسان کہلواتے ہیں۔

آج جب کوئی خاتون یہ فریاد کرتی ہے کہ کتنے سالوں سے میرا شوہر لاپتہ ہے، جب کوئی بچی واویلا کرتی ہے کہ میرا باپ اغوا ہو گیا ہے اور جب کوئی نونہال خون کے آنسو روتا ہے کہ ہمارے گھر کا چولہا بجھ گیا لیکن اُن کی چیخ و پکار سےسرکار کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی، ان کی کہیں شنوائی نہیں ہوتی، کہیں مقدمہ نہیں چلتا، کہیں از خود نوٹس نہیں لیا جاتا، کہیں اس پالیسی کو تبدیل کرنے کی بات نہیں ہوتی تو  میں ۲۰۰۵ کے زلزلے کے مناظر میں کھوجاتا ہوں جہاں ایک طرف انسانیت ، ہمدردی اور ایثار کی تاریخ رقم ہو رہی تھی جبکہ دوسری طرف بے حسی، مفاد پرستی  اور لوٹ مار کے ریکارڈ توڑے جا رہے تھے۔

اس وقت ہمارے ملک کو چاروں طرف سے مسائل و مشکلات نے گھیر رکھا ہے، عالمی تناظر میں ہونے والی تبدیلیاں ایک طرف تو دوسری طرف داخلی طور پر دہشت گردی، نظام تعلیم، صحت عامہ،ملکی دفاع، اداروں کے اندر کرپشن ۔۔۔ اور نجانے ان گنت مسائل ۔۔۔ ، چاہیے تو یہ کہ ہمارے  ملکی ادارے بتدریج ان مسائل کو حل کریں لیکن بے حسی کا یہ عالم ہے کہ مسائل کو بتدریج حل کرنے کے بجائے بگاڑا جا رہا ہے۔

دانشوروں اور اربابِ دانش کے ساتھ مل بیٹھ کر مسائل کو حل کرنے کے بجائے سروں کی فصل کاٹی جارہی ہے اور لوگ مسلسل لاپتہ اور گُم ہو رہے ہیں۔  پانچ دن پہلے دی نیوز اور جنگ کے انوسٹی گیٹو رپورٹر احمد نورانی پر حملہ کیا جاتا ہے اور تین دن پہلے  ایڈوکیٹ ناصر شیرازی کو اغوا کر لیا جاتا ہے۔ایک صحافی ہے اور دوسرا وکیل، صحافی کا قصور  شفاف رپورٹنگ تھا اور وکیل کا جرم مسنگ پرسنز کے لئے آواز اٹھانا  اور وزیرِ قانون کو آئینہ دکھانا تھا۔

ہمارے ہاں اب کس میں جرات ہے کہ وہ اپنے متعلقہ پیشے کا حق ادا کرنے کی سوچے۔اب کوئی صحافی ہو یا وکیل  اگر اپنے پیشہ وارانہ اصولوں پر چلے گا تو اسے کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

اس وقت پاکستانی قوم بے بسی اور بے حسی کے زلزلے میں دبی ہوئی ہے۔ہر روز  سرکاری دفاتر میں  کچھ بے حس لوگ  آتے ہیں، عوام کی جیبیں صاف کرتے ہیں اور پھر  انہیں وہیں مسائل میں چھوڑ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ افسوس کہ اس طرح کے بے حس  لوگ بھی اسی سرزمین پر جیتے ہیں اور انسان کہلواتے ہیں۔

اب ہم سب کو اپنی زبان و بیان سے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ اس ملک کی تاریخ میں ہم نے انسانیت، ایثار، محبت اور احساس کی شمعیں جلانی ہیں یا پھر بے حسی اور مفاد پرستی کی تاریخ رقم کرنی ہے۔


تحریر۔۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز(لاہور) پنجاب حکومت سی ٹی ڈی کے ذریعے ملت جعفریہ کیخلاف ملت جعفریہ کیخلاف نتقامی کاروائیاں بند کرے،ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم وقت سے پہلے وزیر اعلیٰ ہاوُس جمع ہوجائیں،ہمارے علماء مسلسل پنجاب سے اغوا ہو رہے ہیں،یہ سلسلہ نہ رکا تو ملک بھر سے لوگ تخت لاہور کی جانب مارچ کرنے پر مجبور ہونگے،قتل بھی ہم ہو رہے ہیں اور حکومتی ایجنسیوں کے ہاتھوں اغوا بھی ہم ہی ہو رہے ہیں آخر پنجاب حکومت ملت جعفریہ سے کیا چاہتی ہے؟ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ تین دن کے اندر پنجاب سے ہمارے بے گناہ چھے سے زائد علماء اغوا ہو چکے ہیں،پنجاب حکومت شیعہ قوم کیساتھ اپنی بغض و عناد کا رویہ ترک کرے،پڑھے لکھے اور دین دوست محب وطن علماء کے اغوا سے پنجاب حکومت کی شیعہ دشمن ایجنڈے کو بے نقاب کر دیا ہے،ریاستی ادارے پنجاب حکومت کی شیعہ دشمن پالیسیوں کا نوٹس لیں،پنجاب حکومت دہشتگردوں کیخلاف بننے والی فورس سی ٹی ڈی کو اپنے شیطانی عزائم کے لئے استعمال کر رہی ہے،ہمیں بتایا جائے قم المقدس اور نجف اشرف میں تعلیم حاصل کرنا کونسا جرم ہے؟ہمارے ساتھ مقبوضہ کشمیر اور فلسطینیوں جیسا سلوک بند کیا جائے،ہم اعلیٰ عدلیہ اور قومی سلامتی کے اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پنجاب حکومت کی متعصبانہ انتقامی کاروائیوں کا نوٹس لیں،ہم اس ظلم و بربریت کیخلاف خاموش نہیں رہیں گے،علامہ مبارک موسوی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی قائدین سے مشاورت کے بعد آج(20 جولائی )کو پنجاب حکومت کے متعصبانہ انتقامی کاروائی کیخلاف پریس کانفرنس میں علماء و عمائدین اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے،پنجاب حکومت کے متعصب وزریر قانون کے ایماء پر ہمارے لئے پنجاب میں زمین تنگ کرنے میں حکومتی ایجنسیاں مصروف ہیں،پنجاب حکومت کالعدم جماعتوں اور ہمارے قاتلوں کی سرپرستی کر رہی ہے،ہمارے شہداء کے لواحقین اب تک انصاف کے منتظر ہیں،ہماری خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے،اجلاس میں پنجاب حکومت کی انتقامی کاروائیوں کیخلاف اعلیٰ عدلیہ آرمی چیف ،انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سمیت عالمی انصاف کے اداروں کو خطوط لکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیاہے،اجلاس میں مستونگ میں ٹارگٹ کلنگ کی بھی شدید مذمت کرتے ہوئے بلوچستان حکومت کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا،اجلاس میں سید حسن کاظمی ،پروفیسر ڈاکٹر افتخار نقوی،سید نیاز حسین بخاری،سید حسین زیدی،علامہ حسن ہمدانی،راناماجد علی،رائے ناصر علی،نجم الحسن سمیت دیگر رہنما شریک تھے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے لاپتہ سماجی کارکنوں اور دیگر افرادکی تاحال عدم بازیابی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ اس لاقانونیت کا از خود نوٹس لے۔ریاست کے ہر شہری کی جان و مال کاتحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔اگر کوئی شخص قومی مفاد کے منافی کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہو تو اس کے خلاف طے شدہ ضابطے کے مطابق کاروائی ہونی چاہیے۔اس ملک میں جنگل کا قانون نافذ نہ کیا جائے۔سپریم کورٹ متعلقہ انتظامیہ کو عدالت میں طلب کریں لاپتہ افراد کا سراغ چند دنوں میں مل جائے گا۔

انہوں نے وزیر داخلہ کی طرف سے کالعدم جماعت کے سربراہ کو تمام الزامات سے بری الذمہ قرار دیے جانے کو نیشنل ایکشن پلان کی توہین قرار دیتے ہوئے کہا کہ فقہی اختلافات اور چیز ہے اور اس اختلاف کی بنیاد پرکسی فرقہ پر تکفیر کا فتوی دینا الگ شے ہے۔وزیر داخلہ جس شخصیت کی وکالت کر رہے ہیں اس کے زیر قیادت اجتماعات میں نیشنل ایکشن پلان کی سرعام دھجیاں اڑائی جاتی ہے۔کافر کافر کے سرعام نعرے لگائے جاتے ہیں اور ان کے باقاعدہ عسکری ونگز ہونے کے باعث اس جماعت پر پابندی لگائی گئی۔حکومتی وزرا کی اس آشیرباد نے ان ملک دشمن عناصر کے حوصلے بلند کر رکھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کو کسی بھی صورت تکفیری سٹیٹ نہیں بننے دیا جائے گاوزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے واضح احکامات کے باوجود متعلقہ اداروں کا پیش و پس اس حقیقت کا بین ثبوت ہے کہ حکومتی وزرا کے احکامات اسٹیبلشمنٹ کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کرتے ہوئے دہشت گردوں اور سہولت کاروں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے۔نیپ کے نام پر غریب کرایہ داروں کے خلاف ایف آئی آریں کاٹی جا رہی ہیں جبکہ تکفیری فکر کا سرعام پرچار کرنے والوں کو کھلی چھوٹ حاصل ہے۔انہوں نے کہا ذمہ دار ادروں کا یہ غیر سنجیدہ پن قانون و انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا ہے نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل کرایا جائے تاکہ ملک میں امن قائم ہو سکے۔

Page 1 of 3

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree