وحدت نیوز(کوئٹہ) علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا ہے کہ امریکہ و اسرائیل سمیت دیگر مغربی طاقتیں شام میں بدترین شکست سے دوچار ہونے کے بعد اب عراق میں اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کرنے کے درپے ہیں۔ شام میں بشار الاسد کی منتخب عوامی حکومت کو گرانے کیلئے امریکہ و اسرائیل داعش جیسے تکفیری دہشتگرد گروہوں کو ہر قسم کی امداد فراہم کرتے رہے لیکن شام کے شیعہ سنی عوام نے ملکر اپنی ملکی سالمیت کیلئے ان نام نہاد دہشتگرد گروہوں کو شکست سے دوچار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مغربی طاقتیں اب اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے دوبارہ اسی شکست خوردہ تکفیری دہشتگرد تنظیم داعش کو عراق میں استعمال کر رہی ہیں لیکن اس بار بھی شیعہ سنی سمیت تمام عراقی متحد ہو کر اپنے ملک کو درپیش اس عارضی بحران سے نکال دینگے۔ علامہ سید ہاشم موسوی کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل مشرق وسطٰی میں جاری شورش کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں پر ایک بار پھر اپنی ریاستی دہشتگردی کو مسلط کرنے اور نام نہاد گریٹر اسرائیل کے خواب کو پورا کرنا چاہتا ہے لیکن انسانیت کا قتل عام کرنے والی دہشتگرد صہیونی طاقت کبھی بھی اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو پائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل و داعش سمیت تمام دہشتگرد تکفیریوں کا مقابلہ صرف اور صرف اسلامی بیداری اور اتحاد بین المسلمین کے ذریعے ہی کیا جا سکتا ہے جبکہ داعش جیسے گروہوں کی حمایت کرنے والے نہ تو اسلام اور نہ ہی انسانیت کے خیر خواہ ہو سکتے ہیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ تمام مکاتب عالم میں ملت تشیع کے امتیاز کے بنیادی وجہ ولایت کا تصور ہے،ولایت کے اتباء اور پیروی نے ہمیشہ مکتب تشیع کو متحرک و بیدارمسلک کے طور پر پیش کیا ہے، شیعیان برصغیر نے ولایت تکوینی پر کامل یقین اختیار کیا لیکن ولایت تشریعی کو نظر انداز کیا، انقلاب اسلامی کی کامیابی اسی ولایت تشریعی کی عملی اتباء کا نتیجہ تھا،اسلامی بیداری کی تحریکوں کی کامیابی اور مظبوطی کی اصل وجہ ولایت کی پیروی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ناصران ولایت کنونشن کے دوران منعقدہ اسلامی بیداری کی تحریکوں میں ولایت کا کردار کے عنوان پر سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ظلم و جبر استبداد ، سنگین سازشوں کے باوجود ولائی آئیڈیالوجی کے سہارے مکتب اہل بیت ع نے تمام مسائل کا مقابلہ کیا ، نشونماء پائی ، آگے بڑھا، قوت میں اضافہ ہوا، یہاں تک کے آج کے دور میں اس ولایت کے انمول آثار ہمیں انسانی معاشرے خصوصاً اسلامی بیداری کی تحریکوں میں صاف نظر آتے ہیں ، انسانی معاشرے کی نجات دہندہ تحریکوں میں ولایت ممتاز اہمیت رکھتی ہے، کسی دوسرے سسٹم میں اس حد تک توازن موجود نہیں کہ جو معاشرے کے تمام طبقات کو یکساں معاشرتی حقوق فراہم کر سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ولایت کے مفاہیم اوراوصاف توجہ طلب ہیں ،ولایت تکوینی یعنی امیر المومنین ع ولی امرہیں ، زمین و زمان مپر مکمل تصروف رکھتے ہیں ، چاند اور سورج کو دوٹکڑے کر نے جیسے عظیم معجزات کا اختیار رکھتے ہیں ، ولایت تشریعی یعنی حکومت اور اقتدار علی ع کے ہاتھ میں اور اس کا آئین اسلامی تعلیمات کا عکاس ، افسوس کے مختلف ممالک سمیت ہمارے برصغیر کے معاشرے میں ولایت تکوینی پر عقیدہ تو راسخ رکھا گیا لیکن یعنی امیر مومنین ع کی ولایت تشریعی کو یکسر نظر انداز کیا گیا، اسلامی نظام حکومت کی تشکیل کو ہم نے ہمیشہ ناممکن اور شجرہ ممنوعہ قرار دیا ، لیکن انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی اور وہاں فقیہ کی حکومت کی تشکیل نے اس ولائی آئیڈیالوجی کو عملی جامع پہنا دیا، امام خمینی پر بھی طرح طرح کے الزامات لگائے گئے کہ ان کی تقلید حرام ہو گی ہے انہوں نے سیاست میں حصہ لے لیا، انہوں نے اسلام میں سیاست کے دخول کی کوشش کی ہے، انہوں نے بدعت رائج کر دی وغیرہ وغیرہ لیکن حقیقت اس کے بر عکس تھی امام خمینی نے کسی بدعت کی ترویج نہیں کی بلکہ حکومت کو اس کے اصل اسلامی لباس میں معاشرے کے سامنے پیش کیا جو تعلیمات محمد و آل محمد ص سے ماخوز تھی، امام خمینی نے ثابت کیا کہ غیبت امام زمان عج میں فقہااور علماء ہی حکومت اسلامی کی تشکیل اور احیاء کو سنگین کام انجام دینے کی اہلیت رکھتے ہیں اور آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ تمام عالم میں جاری اسلامی بیداری کی تحریکوں کی پشتی بانی اسی ولایت کے علمبردار امام خامنہ ای کر رہے ہیں۔
وحدت نیوز (مانیٹرنگ ڈیسک) مصر میں عوامی بیداری اور حسنی مبارک کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد تشکیل پانے والی اخوان المسلمین کی حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر صدر مرسی نے قوم سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے سب سے زیادہ تعریف فوج کی کی جس سے اس بات کا خطرہ ہے کہ فوج کہیں تیس جون کو صدر مرسی کی حکومت کیخلاف ہونے والے حزب اخلاف کے مظاہروں کا ساتھ نہ دے کیونکہ مرسی پہلے سے ہی عدلیہ سے الجھ پڑے ہیں۔ ادھر صدر مرسی کے خطاب کے بعد تحریر اسکوائر میں دو روز پہلے سے ہی دھرنے پر بیٹھے افراد کی تعداد میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ صدر مرسی نے اپنے خطاب میں حزب اختلاف یا اپنی پالیسیوں سے ناراض افراد کے مطالبات پر کوئی خاص توجہ نہ دی اس لئے مظاہرین کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
حزب اختلاف کے رہنما مرسی سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ملک کو اندرونی اور بیرونی سطح پر تنہائی کا شکار کرچکے ہیں اور عوامی مسائل جوں کے توں ہیں۔ حزب اختلاف کے رہنما کہتے ہیں کہ مصر میں عوامی انقلاب کو مرسی اپنے اصل راستے سے ہٹاچکے ہیں اور اب انقلاب کی گاڑی غلط پٹری پر نکل چکی ہے اس لئے صدر مرسی کو فوراً مستعفی ہونا چاہیے۔ حزب اختلاف میں شامل تمام جماعتوں نے ایک بار پھر مطالبہ کیا ہے کہ محمد مرسی مستعفی ہوں ادھر مصری دانشوروں کی جانب سے بھی حزب اختلاف کے ساتھ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ قاہرہ کے مناظر ایک بار پھر حسنی مبارک کیخلاف ہونے والے مظاہروں کی یاد تازہ کررہے ہیں، دوسری جانب مرسی کے حامیوں نے بھی گذشتہ روز ایک بڑا مظاہرہ کیا ہے جو حزب اختلاف کے مظاہرین کے ساتھ شدیدجھڑپ اور پانچ افراد کے قتل کے بعد ختم ہوا ہے۔
اس وقت قاہرہ کی تمام اہم عمارتوں پر فوج تعینات ہے۔ فوج کا کہنا ہے کہ وہ صرف ملکی اہم تنصیبات اور اداروں کی حفاظت کرے گی۔ جوں جوں تیس جون قریب آرہا ہے مصری عوام اشیائے خرد و نوش کی ذخیرہ اندوزی میں تیزی دکھا رہے ہیں۔ انہیں اس بات کا خوف ہے کہ مصر میں راستوں کے بند ہونے اور ہڑتالوں کے سبب اشیائے خورد و نوش کی سخت کمی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، خاص طور پر کہ رمضان المبارک بھی قریب ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اس تمام کشمکش میں فوج کا کردار کیا ہوتا ہے، کیا فوج مارشل لاء لگائے گی یا پھر صدر مرسی اور حزب اختلاف کے درمیان موجود اس کشمکش کے حل کے لئے کوئی دوسرا راستہ تلاش کرے گی۔