The Latest

وحدت نیوز (مظفرآباد) سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر سید محسن رضا سبزواری ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ نئی ووٹر لسٹوں کی تیاری چیف الیکشن کمشنر کا شفاف انتخابات کی جانب پہلا قدم ہے ، قبل ازیں بننے والی ووٹر لسٹیں پسند و ناپسند کی بنیاد پر بنائی گئیں تھیں ، ایک آدمی کا ووٹ کئی جگہوں پر اندراج تھا، جس سے انتخابات میں دھاندلی آسان تھی ، امیدوار اپنے من پسند لوگوں کے ووٹ ایک ہی حلقے میں مختلف جگہوں پر اندراج کروا کر ووٹ کاسٹ کرواتے تھے ، نئی بننے والی ووٹر لسٹوں کی تصدیق باضابطہ نادرا سے کروائی جائے ،تا کہ کسی قسم کی بے قاعدگی عمل میں نہ آ سکے ۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹری سیاسیات سید محسن رضا سبزواری ایڈووکیٹ نے وحدت سیکرٹریٹ مظفرآباد میں ایم ڈبلیو ایم پولیٹیکل کونسل آزاد کشمیر کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر جسٹس غلام مصطفےٰ مغل کی چیف الیکشن کمشنر تعیناتی آزاد کشمیر میں شفاف انتخابات کے لیے حکومتِ وقت کا دانشمندانہ فیصلہ ہے، چیف الیکشن کمشنر نیک ، دیانت دار اور با صلاحیت انسان ہیں ، بطور چیف جسٹس عدالت العالیہ عدلیہ کا وقار بلند کیا ، اب بطور الیکشن کمشنر شفاف انتخابات کروا کر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں گے، مجلس وحدت مسلمین ایک سیاسی جماعت ہے ، آزاد کشمیر میں شفاف انتخابات کی خواہاں ہے، شفاف انتخابات کے لیے ہر ممکن تعاون کرے گی۔ آمدہ الیکشن میں مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر بھرپور حصہ لے گی۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) سیدہ فاطمہ زھرا ؑ جنتی عورتوں کی سردار ، خواتین کے لیے اسوہ کامل ہیں ، رسول ؐ کی لاڈلی بیٹی کاکردار و سیرت عالم اسلام کے لیے مشعل راہ ہے،ان خیالات کا اظہار ریاستی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے شہادت خاتون جنت حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا کے دن کی مناسبت سے میڈیا سیل مجلس وحدت مسلمین سے جاری ایک بیان میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ سیدہ زھراء ؑ نے سخت اور مشکل حالات میں بھی ولایت اور دین کے لیے خدمات انجام دیں ،آج کا یہ مشکل دور اگر آسان بنانا ہے تو عالم اسلام کو سیدہ کونین ؑ اور اہلبیت ؑ کے راستے کو اپنانا ہو گا،جن کی محبت و مؤدت کا حکم خدا نے دیا ہے ، اسی میں عالم اسلام کی بقاء ہے ، عالم اسلام کی اتحاد بھی اسی میں مضمر ہے،دشمنان اسلام کے خلاف علم بغاوت بلند کرنا تربیت زھراء ہے، اولاد زھراء نے اسلام پر سب کچھ قربان کر کے بتا دیا کہ یہ سر کٹ تو سکتے ہیں لیکن جھک نہیں سکتے ،دین کے لیے عزت ،جان اور مال سب حاضر ہے ۔

انہوں نے مذید کہا کہ چودہ سو سال قبل اہلبیت ؑ پر مظالم ڈھائے گئے آج بھی یمن ، عراق اور شام میں ان کے چاہنے والوں کو یزید اور یزید جیسوں نے نشانے پر رکھا ہوا ہے،مشرق وسطیٰ کے حالات صہیونی سازش ہیں ، امت مسلمہ متحد ہو کر اغیار کو صفوں سے نکالے ، ملک پاکستان میں بھی اس آگ کو پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے ، ہمیں نادانیاں چھوڑ کر باہم ایک ہونا ہو گا ، ہم ایک ہوں گے اسی میں ہمارے مشترکہ دشمن کی شکست ہے ۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) معروف سوزخواں، ادیب، پروفیسر، شاعر، فلسفی شہید استاد پروفیسر سید سبط جعفرزیدی ؒکے تیسرے یوم شہادت کے موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ شہید سبط جعفرزیدی ؒاپنی ذات میں ایک تحریک اور عالم ِعرفان و اخلاق تھے، پاکستان میں صنف سوزخوانی تا قیامت ان کی خدمات کا معترف رہے گا، شہید ایک فرد نہیں بلکہ پوری اکیڈمی تھے، جس سے ہزاروں شاگردوں نے کسب فیض کیا، فرش عزائے حسین ؑ جب تک بچھتا رہے گا شہید سبط جعفرؒعزاداروں کو اپنی یاد دلاتا رہے گا۔علامہ ناصرعباس جعفری نے شہید استاد سبط جعفر زیدیؒ کی تیسری برسی کے موقع پر ان کے اہل وعیال،اعزاءواقرباءاور تمام شاگردان کی خدمات میں ہدیہ تعزیت وتسلیت پیش کیا ہے۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین بلتستان کے رہنماء ڈاکٹر کاظم سلیم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مسلم لیگ نون اسکردو روڈ کا وزیراعظم سے جعلی افتتاح کروا کر بہت بڑے فراڈ کا مرتکب ہوئی ہے، ایک ایسا فرضی منصوبہ جس کی کوئی بنیاد نہ ہو، صرف انتخابات کے نتیجے پر اثر انداز ہونے کے لئے لاکھوں عوام کی احساسات اور جذبات سے کھیلنا بہت بڑا جرم ہے۔ ملک کا چیف ایگزیکٹیو اس بڑے جرم کا مرتکب ہوا ہے، لہٰذا وزیراعظم سمیت نون لیگ کے صوبائی پالیسی سازوں پر آرٹیکل 63،62 کے تحت مقدمہ قائم ہونا چاہئے۔ یہ بات ایم ڈبلیو ایم کے رہنما ڈاکٹر کاظم سلیم نے اسلام آباد میں’’ ویژن 2020‘‘ کے زیر اہتمام ’’ گلگت بلتستان کا آئینی مستقبل، عوام اور حکومت‘‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کہی۔

انہوں نے مزید کہا کہ متمدن معاشروں میں ایسے فراڈ کام سامنے آنے کے بعد حکومتیں مستعفی ہوجاتی ہیں لیکن یہاں جھوٹ پر جھوٹ بولے جارہا ہیں۔ ہم چاہتے ہیں علاقے کی تعمیر وترقی کے لئے حکومت کو کام کرنے دیا جائے، لیکن حکومت کے رویے سے ایسا لگتا ہے کہ ان کا کام کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، بلکہ عوام دشمن اقدامات کے ذریعے اقتصادی راہ داری کیلئے موجود سازگار فضاء کو بھی خراب کرنا چاہتی ہے۔ عوامی ملکیتی زمینوں کو خالصہ سرکار قرار دیکر عوام سے چھیننا، گلگت بلتستان کی قومی یکجہتی کو سبوتاژ کرنے کے لئے علاقے کو تقسیم کرنے کے فارمولے اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ موجودہ حکومت ہر حال میں علاقے میں کشیدگی بڑھانا چاہتی ہے، جو ہمارے ملی اور قومی مفاد کی منافی ہے۔

وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) ریاض حسین بنگش کا بنیادی تعلق پاراچنار کے علاقہ لقمان خیل سے ہے، وہ زمانہ طالب علمی میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے منسلک رہے، اور بعدازاں امامیہ آرگنائزیشن پاراچنار ریجن کے چیئرمین کی حیثیت سے بھی ملی ذمہ داریاں ادا کیں۔ اس وقت وہ مجلس وحدت مسلمین کے پلیٹ فارم سے فرائض سرانجام دے رہے ہیں، اور ایم ڈبلیو ایم پاراچنار کے سیکرٹری جنرل کی مسئولیت ان کے کندھوں پر ہے، انہوں نے پاراچنار کے داخلی معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلٰی تعلیم یافتہ اور اہل ساتھیوں پر مشتمل کابینہ تشکیل دی ہے۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب کے حالیہ دورہ پاراچنار کے حوالے سے ریاض حسین بنگش کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

سوال: آپکی جماعت کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب نے گذشتہ دنوں پارا چنار کا تین روزہ دورہ کیا، انکا یہ دورہ کیسا رہا۔؟
ریاض حسین بنگش: ان کا یہ دورہ بہت ہی اچھا اور کامیاب رہا، یہ ایک تاریخی دورہ تھا، جس میں عوام کی ان سے محبت دیدنی تھی، لوگ بہت خوش ہوئے، ان کی مایوسی اور ناامیدی نئے جوش اور ولولہ میں تبدیل ہوگئی، عوام کا رسپانس بہت ہی زبردست تھا، عوام میں ایک نیا جذبہ پیدا ہوا، میں سمجھتا ہوں کہ آغا صاحب کا یہ دورہ موجودہ صورتحال میں ایک تاریخی اہمیت کا حامل تھا۔

سوال : اس دورہ میں عوام کے علاوہ انکی کن کن طبقات اور تنظیموں سے ملاقاتیں ہوئیں۔؟
ریاض حسین بنگش: اس دورہ میں ان کی تقریباً ہر قسم کے طبقات سے ملاقاتیں ہوئیں، یہاں لوکل یا ملکی سطح پر جتنی بھی سیاسی جماعتیں ہیں، ان سب سے راجہ صاحب کی نشست ہوئی، جن میں سیاسی جماعتوں نے ان سے داخلی معاملات پر تعاون طلب کیا، جس پر علامہ راجہ ناصر عباس صاحب نے ان سے بھرپور تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی کہ انشاءاللہ ہم آپ کیساتھ بھرپور تعاون کریں گے۔ اس کے علاوہ جتنی بھی مذہبی جماعتیں ہیں، ان کے رہنماوں سے ملاقاتیں ہوئیں، دریں اثناء جن علاقوں میں 10 ہزار کے لگ بھگ آبادی ہے، وہاں بھرپور اجتماعات ہوئے، وہاں کے متاثرین سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، ان کی حوصلہ افزائی کی، اس کے علاوہ شہداء کے گھر والوں سے تعزیت کی، علاوہ ازیں یہاں پر فلاحی اداروں جیسے کہ علی ٹرسٹ یتیم خانہ، وہاں پر بھی گئے، ان کو تقریباً 50 ہزار روپے امداد بھی دی، اس کے علاوہ فلاحی کاموں میں مصروف عمل حیدری بلڈ بنک کو بھی بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی، ان کے علاوہ بھی یہاں جتنے فلاحی ادارے ہیں، ان کے ذمہ داروں سے ملاقاتیں ہوئیں۔ علامہ صاحب نے مرکز کے علمائے کرام اور تحریک حسینی کے رہنماوں سے بھی اہم ملاقاتیں کیں، انہوں نے ان سب کی مشکلات اور مسائل کو بہت خلوص سے سنا اور ہر ممکن تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

سوال: پارا چنار کے داخلی مسائل کے حوالے سے اس دورہ کیوجہ سے کوئی بہتری کی امید نظر آئی۔؟
ریاض حسین بنگش: علامہ راجہ ناصر عباس صاحب نے اپنے اس دورہ میں جس چیز پر زیادہ فوکس کیا، وہ وحدت اور ولایت تھی، وہ جہاں بھی گئے، وہاں اتحاد و وحدت اور ولایت کو اپنی تقاریر میں اولیت دی، مقامی لوگوں نے اس بات کو بہت غور سے سنا اور اس حوالے سے ان کی حوصلہ افزئی ہوئی، انہوں نے علامہ صاحب کو اتحاد و یگانگت برقرار رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔

سوال: آپکے خیال میں علامہ صاحب کا یہ دورہ اپنے مقاصد میں کس حد تک کامیاب ثابت ہوا اور عوام کا کیا رسپانس ہے۔؟
ریاض حسین بنگش: آپ یہ سمجھیں کہ آغا صاحب کا یہ دورہ 80 فیصد کامیاب ثابت ہوا، ہماری مالی مجبوریوں کی وجہ سے ہم عوام تک اس طرح رابطہ بھی نہیں کرسکے، ہمارے پاس یہاں آفس بھی نہیں ہے، عوام ہم سے ٹیلی فون پر رابطے کر رہے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ آپ کا آفس کہاں ہے، ہم آپ کے پاس آنا چاہتے ہیں،کہنے کا مقصد یہ ہے کہ کچھ مالی مشکلات آڑے آرہی ہیں، راجہ صاحب کا دورہ بہت موثر رہا، لوگ جوق در جوق مختلف ذرائع سے مجھ سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم آفس اور دیگر ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے عوام اور ہمارے درمیان رابطہ کا فقدان نظر آرہا ہے۔

سوال: پاراچنار کے موجودہ حالات اب کیسے ہیں، ہمارے قارئین کو آگاہ فرمایئے گا۔؟
ریاض حسین بنگش: جب سے ہمارے نئے پیش امام صاحب آئے ہیں، اس کے بعد سے لوگوں میں دوریاں آہستہ آہستہ ختم ہو رہی ہیں، اب تک جمعہ کے جتنے بھی خطبات دیئے گئے ہیں، ان میں لوگوں کو اتحاد و وحدت کی زیادہ تلقین کی گئی ہے، جس کہ وجہ سے لوگوں میں دوریاں ختم ہو رہی ہیں، تاہم چیزوں کو بہتر بنانے میں وقت لگے گا، ظاہر بات ہے کہ دشمن نے ہمیں تقسیم کرنے کیلئے بہت کام کیا تھا، اب اس کی سازشیں آہستہ آہستہ دم توڑ رہی ہیں۔

سوال: پارا چنار کے عوام کیلئے ہمارے توسط کوئی پیغام دینا چاہئیں گے۔؟
ریاض حسین بنگش: میں سب برادران کا شکریہ اس وجہ سے بھی ادا کرنا چاہتا ہوں کہ علامہ صاحب کے دورہ کے حوالے سے ہم زیادہ تشہیری مہم بھی نہ چلا سکے، تاہم پھر بھی ایک جذبہ اور ولولہ کی وجہ سے جس جس کو معلوم ہوتا رہا، انہوں نے خود سے ہمارے ساتھ رابطے کئے، اور علامہ صاحب کے اس دورہ کو کامیاب کرانے میں اپنا حصہ ڈالا، جہاں جہاں بھی اجتماعات ہوئے، ان سب میں دوستوں کا کردار رہا، ہر جماعت خواہ وہ مذہبی ہو یا سیاسی، انکی خواہش تھی کہ راجہ صاحب ہمارے ساتھ ایک نشست کریں، ہم پاراچنار کے عوام، عمائدین، مذہبی و سیاسی رہنماوں، علمائے کرام اور تنظیمی کارکنوں کا آپ کے توسط سے شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔

وحدت نیوز (لاہور) مسلم لیگ ن اپنے غیر ملکی آقاؤں کی خوشنودی کی خاطر مجلس وحدت مسلمین کو دیوارسے لگانے کی پالیسی پر گامزن ہے ، پنجاب بھرمیں ایم ڈبلیوایم کے ذمہ داران کی وفاداریاں تبدیل کروانے کی مہم جاری ہے، ایم ڈبلیوایم کے دفاتر پر چھاپے کا رکنان اور عہدیداران کے خلاف 16ایم پی اواور فورتھ شیڈول کو ہتھیارکے طورپر استعمال کیا جا رہا ہے، لاہورہائی کورٹ کے فیصلے کے باوجود محب وطن ، رجسٹرد پالیمانی سیاسی ومذہبی جماعت کے خلاف کالعدم جماعتوں کی پشت پناہ پنجاب حکومت کے اقدامات قابل مذمت ہیں ، ان خیالات کا اظہارمجلس وحدت مسلمین صوبہ پنجاب کے سیکریٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے صوبائی سیکریٹریٹ وحدت ہاؤس لاہورمیں جاری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

علامہ اسدی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز کی وفاقی اور پنجاب حکومت گذشتہ تین برسوں سے سانحہ کوئٹہ، سانحہ کوہستان، سانحہ ماڈل ٹاؤن اور یمن پر سعودی جارحیت پر مجلس وحدت مسلمین کے دو ٹوک اور واضح موقف سے خوفزدگی کا شکارہے، ن لیگ اپنے امریکی اورسعودی آقاؤں کی خوشنودی کی خاطر ایم ڈبلیوایم کے خلاف ریاستی مشنری کا بے دریغ استعمال کررہی ہے، کاؤنٹر ٹیرارزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) گذشتہ چھ ماہ سے پنجاب بھرمیں ایم ڈبلیوایم کے دفاتراور فلاحی مراکز پر بلاجواز چھاپے ماررہی ہے،کارکنان اور عہدیداران کو حراساں کیا جارہا ہے، جبکہ جماعت سے کنارہ کشی اور لاتعلقی کیلئے دباؤسمیت سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ، یہ تمام اقدامات جمہوری طرز عمل کے سراسر منافی ہیں ، دوسری جانب مسلم لیگ ن خود اسلام وپاکستان دشمن کالعدم جماعتوں کی پشت پناہی میں مصروف دکھائی دیتی ہے، سفاک دہشت گرد مسلم لیگ کی جانب سے حاصل سکیورٹی پروٹول میں ملک بھر میں دھندھناتے پھر رہے ہیں ، لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے باوجود جس میں ایم ڈبلیوایم کو ایک محب وطن سیاسی ومذہبی جماعت قرار دیا گیا تھا اور پنجاب حکومت کو ایم ڈبلیوایم کے خلاف کسی بھی قسم کی انتقامی کاروائی کا نشانہ نا بنانے کے احکامات جاری کیئے تھے کے باوجود بھر پور سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ،ان اقدامات سے پنجاب حکومت توہین عدالت کی مرتکب ہو رہی ہے،ہماری لاہور ہائی کورٹ سے اپیل ہے کہ پنجاب حکومت کی عدالتی فیصلے کی حکم عدولی کا نوٹس لیتے ہوئے کاروائی عمل میں لائے۔

ان کامزیدکہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان الیکشن کمیشن آف پاکستان کے تحت رجسٹرڈ سیاسی ومذہبی جماعت ہے ، جس کے منتخب اراکین بلوچستان اور گلگت بلتستان کی پالیمان میں موجود ہیں، ایم ڈبلیوایم نا فقط ایک سیاسی ومذہبی جماعت ہے بلکہ اس کا فلاحی شعبہ مختلف منصوبہ جات کے ذریعے ملک بھر میں بلاتفریق انسانی خدمات میں مصروف عمل ہے،ایم ڈبلیوایم کا حب الوطن، شیعہ سنی اتحاد ، مظلوموں کی حمایت، ظالموں کی مخالفت ، ہزاروں پاکستانی شہریوں کے قاتل طالبان دہشت گردوں کی کھلی مذمت کا انداز سیاست کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے،ہم نے اگر کراچی میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کی تو ماڈل ٹاؤن میں بے گناہ اہل سنت ماؤں بہنوں کے قتل عام پر بھی صدائے احتجاج بلند کیا، ہم نے اگر شیعہ مساجد پرتکفیری حملوں کی مذمت کی تو دوسری جانب داتادربار،دربار سخی سرور،شہید مفتی سرفراز نعیمی اور شہید حسن جان پرحملوں کی بھی پرزور الفاظ میں مذمت کی، جب پاکستان کی تمام سیاسی ومذہبی جماعتیں اسی ہزار بے گناہ پاکستانی عوام کے قاتل طالبان سے مذاکرات کے لئے اتاولی ہو رہی تھیں توفقط ہم ہی تھے جو اس سرزمین پر ان سفاک دہشت گردوں سے مذاکرات کے بجائے بھر پور فوجی آپریشن کے حامی تھے، ہمارے موقف کی سچائی کو وقت نے ثابت بھی کردیا۔

ملی وحدت کا فقدان۔۔۔اصل مشکل کہاں ہے

وحدت نیوز (آرٹیکل) تعلیم اور تربیت ناقابل تقسیم اکائی ہے ۔ یہ دو ایسے اہم مرکب ہے جو قابل انفکاک ہی نہیں  لیکن اگر کوئی قوم ان دونوں کو الگ الگ  کردےاور تعلیم کو اس دور کی ضرورت اور تربیت کو غیر اہم سمجھےتو یہی وہ مرحلہ ہے جہاں سے اس قوم کازوال شروع ہوجائے گا ۔ آج کے دور میں بعض ماڈرن ذہنیت کے لوگ اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ ماڈرن بنانے کی کوشش کرتے ہوئے یہ کہتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کہ تعلیم وقت کی ضرورت ہے جبکہ تربیت مذہبی لوگوں کی باتیں ہیں ۔ در حقیقت ان نام نہاد ماڈرن لوگوں نے ابھی تک تربیت کا اصل مفہوم سمجھا ہی نہیں ،تربیت بنیادی طور پر دو طرح کی ہے ،ایک اخلاقی و دینی اور دوسری فنی و ہنری۔

اخلاقی و دینی تربیت کے بغیر انسان علم یا فن و ہنر میں جتنی بھی ترقی کرجائے وہ  فقط نام کا انسان ہوتاہے۔ہمارا  سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں  دونوں طرح کی تربیت کا فقدان چلا آرہاہے ۔ آداب اسلامی اور عقائد اسلامی کے مطابق تربیت نہ ہونے   کی وجہ سے ہم آج مغرب پرست بنے ہوئے ہیں ہم مغرب کی ہر حرکت کو اپنانے کی کوشش کرتے ہیں کیونکہ آج  اہلِ مغرب ہمارے مربّی ہیں  اور ہم ان کی تقلید کرنے کو فخر سمجھتے ہیں جبکہ مسلم تہذیب ہزار برس تک دنیا پر اس طرح حکومت کرتی رہی ہے کہ افریقہ سے لے کر وسطی ایشیا اور یورپ سے لے کر جنوب مشرقی ایشیا تک پھیلی ہوئی متمدن دنیا میں کوئی اس کی ہم سری اور برابری کا تصور ہی نہیں کرسکتا تھا۔صرف سیاست ہی نہیں  بلکہ تہذیب، تمدن، علم، فن، زبان، معاشرت اور تجارت میں کوئی اس سے آگے نہ تھا۔ایسا دور بھی گزرا ہے کہ یورپ مسلمانوں کی تہذیب و تمدن سے مرغوب تھے  مگر جب سے مسلمانوں نے اپنی اسلامی تہذیب کو چھوڑ کر یورپی تہذیب کو اپنائے ہیں اس وقت سے ہمارے معاشرے کی اچھی خاصی تعداد میں مذہبی گھرانے سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اپنی دینی حیثیت کھو بیٹھے ہیں ۔ تربیت کی جانب کم توجہی  کہ وجہ سے مسلمان اخلاقی طور پر کمزور ہوئے تو انھیں بغداد کی تباہی اور اسپین سے نکالے جانے کا سانحہ دیکھنا پڑا۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ قومی اور تہذیبی غلبے کے لیے تعمیری سوچ اور اصلاحی ذہن کی ضرورت ہوتی ہے ۔ دوسروں کو الزام دینے اور ان کی سازشیں ڈھونڈنے کے بجائے اپنی غلطیاں تلاش کرنا اور علم و اخلاق میں پستی کو دور کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے کسی بھی قوم کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ ان کے پاس اچھے، اہل ، قابل اور ا صلاح و تربیت یافتہ افراد  میسرہوں جو ذاتی مفاد پر قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوں ، شخصی اقتدار کیلئے دوسروں  کو نقصان نہ پہنچاتے ہوں ۔

جب معاشرے میں تربیت یافتہ اور شعور دینی و آداب اسلامی سے واقف افراد ہونگے تو انہی میں سے ہی بعض افراد اس سماج کے باگ ڈور  سنبھالیں گے تو ایک اچھا حکمران نہ صرف قومی مفاد اورمصالح کی مد نظر رکھتاہے بلکہ قوم کے افراد کی صلاحیتوں کو بھی چمکاتااور صیقل کر تاہے ۔لیکن جب حکمران تربیت یافتہ نہ ہوں فہم و ادراک دینی سے نا بلد ہوں تو وہ  عیاشیوں اور فضول خرچیوں میں پڑیں گے  ، اشرافیہ ان کے ساتھ زندگی کی رنگینیوں سے لطف اندوز ہوتے رہیں گے  تو لازمی بات ہے عوام پر بدترین  وقت آئے گا طرح طرح کی مشکلات سے عوام کو دوچار ہونا پڑے گا یہاں تک کہ یہ لڑاو اور حکومت کرو کے اصولوں پر عمل کرتا  رہےگا۔ یوں انسانیت کا محترم خون حکمرانوں کی ہوس کی خاطر گلی کوچوں میں بہتا رہے گا نہ صرف یہی بلکہ ابن آدم کو انسان کی بجائے جانور اور کولہو کابیل سمجھا جاتارہے گا  ۔

دیگر مناطق کی طرح آج ہمارا گلگت  بلتستان بھی علمی لحاظ سے عروج پر ہے  لیکن تربیتی عنوان سے زوال کا شکار ہے،ڈاکٹر ہمارے اپنے ہیں، انجئینرز بھی مقامی ہیں،پروفیسرز بھی ہیں اور یوں   ہم ایک تعلیم یافتہ لوگ کہلواتے ہیں لیکن  باوجود  اس کے  ہم نہ اخلاقی برائیوں سے بچ سکے، نہ اپنے اسلاف کی اسلامی تہذیب و تمدن اور کلچر کی حفاظت کر سکے اور نہ ہی جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو کر علاقے میں ترقی لا سکے ۔

 ترقی یافتہ بننے، فیشن ایبل بننے کی کوشش میں ہم نے یورپ کی تقلید شروع کی  خواتین بازارون میں ننگے سر پھرنا شروع ہوئیں ،منشیات کو عام کردیا  گیا، فحاشی ،عریانی یعنی وہ تمام چیزیں جو ایک غیر اسلامی ملک میں ہوتا ہے ہم کر گزرے  لیکن دوسری طرف  ، بنیادی  انسانی حقوق  اور آئینی حقوق لینے کی نہ ہماری اسمبلی میں طاقت ہے نہ ہمارے نمائندوں  کی کوئی حیثیت  ہے  اورنہ ہمارے صحافیوں میں دم خم ہے ۔ ہمارا سی پیک میں کوئی حصہ نہیں ،حکومت ہماری زمنیوں پر زبردستی قبضہ کرتی چلا جارہی ہے اور ہم ایک دوسرے سے لڑتے مرتے جارہے ہیں۔ہمیں ابھی تک مشترکہ دشمن کے خلاف متحد ہونا بھی نہیں آتا۔

 اگر ہم علاقائیت ،لسانیت ،فرقہ واریت سے بالاتر ہو کراپنی نئی نسل کی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی و اخلاقی تربیت  پر آج بھی توجہ دیں تو اگلے کچھ عرصے میں ہم  سب کچھ حاصل کر سکتے ہیں ۔ آج ہمارے جوانوں کے پاس  ڈگریاں اور پیسے تو ہیں لیکن اجتماعی اور قومی شعور نہیں ہے اور یہی چیز ہماری ملی وحدت اور قومی مفادات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔


تحریر۔۔۔۔۔قمرعباس حسینی

وحدت نیوز(گلگت) حقوق کے حصول کیلئے سکردوکے عوام کا سڑکوں پر آنابھاری مینڈیٹ لینے کی دعویدارجماعت کیلئے نیک شگون نہیں،سکردو کے عوام کے احتجاج کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔سکردو کے عوام کے بنیادی مطالبات کو پس پشت ڈالنا عوام کے ووٹ کی توہین ہے۔

مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عارف حسین قنبری نے کہا کہ حکومتی وزراء صرف اخباری بیانات سے عوامی مسائل حل کرنے کی فکر میں مگن ہیں،سکردو کے عوام جس اذیت اور کرب میں مبتلا ہیں حکومت کو ذرہ برابر احساس نہیں۔نواز لیگ بھی پیپلز پارٹی کی طرح عوامی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے میں سبقت لیجائے گی ان دونوں جماعتوں سے جب تک چھٹکارا حاصل نہیں ہوگا مسائل جوں کے توں رہینگے۔انہوں نے کہا کہ سکردو کے عوام نے نواز لیگ کو بھاری مینڈیٹ دیا ہے اور بدلے میں حکومت عوام کی تذلیل کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی،سکردو روڈ کی خستہ حالی سے جہاں قیمتی انسانی جانوں کو خطرات لاحق ہیں وہاں سکردو کی معیشت تباہ ہوکر رہ گئی ہے،سیاحت کاشعبہ مفلوج اور کاروباری حضرات کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی احتجاج کو پوائنٹ سکورنگ سے تعبیر کرنے کی بجائے حکومت دیرینہ عوامی مطالبات کو حل کرکے ثابت کریں کہ وہ عوام کے حقیقی نمائندے ہیں۔کوئی قوم بیجا طور پر اپنی منتخب حکومت کو بخوشی مسائل سے دوچار کرنا نہیں چاہتی لیکن انصاف کے تقاضے پورے نہ ہوں تو مجبوری کے عالم میں احتجاج کا راستہ اپنایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت نے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں سکردو کے عوامی مسائل کی طرف توجہ ہی نہیں دی جبکہ وفاق میں بھی انہی کی جماعت کی حکمرانی تھی اور اب نواز لیگ کی صوبائی حکومت کا امتحان ہے کہ وہ کس طرح اس آزمائش سے نکل پاتے ہیں۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے تحت بھٹ شاہ میں منعقدہ بیداری امت و استحکام پاکستان کانفرنس کی رابطہ مہم کا آغاز کردیا گیا۔ رابطہ مہم کے پہلے مرحلے میں صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل عالم کربلائی ،مولانا نشان حیدر ساجدی، شفقت لانگا اور حیدر زیدی کی علماء کرام ،ذاکرین اور ماتمی اانجمنوں کی فیڈریشن سے ملاقات ، کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔ اس موقع پر علامہ مختار امامی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیداری امت و استحکام پاکستان کے عنوان سے منعقدہ کانفرنس کا مقصد اسلام دشمن طاغوتی طاقتوں کے خلاف متحد ہوکر ان کا مقابلہ کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مضبوط ایمان کی طاقت اور ثابت قدمی کے ساتھ دشمن اسلام و پاکستان کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ، پاکستان میں ملت تشیع نے دین اسلام اور اپنے ایمانی عقیدے کی حفاظت کے لئے سخت مشکلات کا سامنا کیا ہے، اللہ تعالیٰ نے آئمہ طاہرین کے وسیلے سے ہمیشہ محبان علی ؑ کی حفاظت فرمائی ہے اور مشکل حالات کا مقابلہ کرنے کی ہمت اور حوصلہ عطا کیا ہے ،خدا کے لیے کام کرنا اس دور میں آسان نہیں اس پر خطرراہ سے گزرنے کے لیے مضبوط ایمان اور اللہ پر کامن یقین ہی ہمیں منزل تک پہنچائے گا، جو کربلا والوں سے محبت کرتے ہیں وہ حالات کے چھوٹے چھوٹے مسائل سے نہیں گھبراتے، ہمیں یقین ہے کہ مجلس وحدت مسلمین ایک عظیم مقصد کے لیے اٹھی ہے جو شہید حسینی کے مشن اتحاد بین المسلمین کو آگے بڑھائے گی ، ہمارے مظلوم قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں اور ہم شہید کے خون کے وارث ہیں ،آج ہمیں اپنے عمل اور کردار سے ثابت کرنا ہوگا ہم شہید حسینی کی امانت کے امین ہیں۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے میڈیا سیل سے جاری شدہ بیان کے مطابق ضلعی سیکریٹری جنرل جعفر علی جعفری نے کہا ہے کہ ہمیں آج جن دشواریوں کا سامنا ہے ان کی بنیادی وجہ تعلیم سے محرومی اور تعلیمی میدان میں پسماندگی ہے، دور جدید میں ترقی یافتہ اقوام کے صف میں کھڑا ہونے کیلئے علم اور ٹیکنالوجی کا حصول وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ تعلیمی میدان میں ترقی کا واسطہ ہماری دلچسپی سے ہوتا ہے، لہٰذا طلباء کے تعلیم میں دلچسپی بے مثال کامیابی کی ضمانت دی سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے طلباء کے ایک وفد سے گفتگو کے دوران کیا ،انہوں نے مزید کہا کہ علم کا حصول معاشرے کے ہر فرد کیلئے ضروری ہے اور طلباء کی تعلیم میں دلچسپی ملک و قوم کی ترقی کا ضامن ہے۔ طلباء کی تعلیم اور اضافی سرگرمیوں میں دلچسپی قابل تحسین ہے اور اسی طریقے سے وہ اپنے پوشیدہ ہنر کو بروئے کار لاکر ملک و قوم کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں ، علم سے محبت ہمیں ترقی کے پٹری پر لا سکتی ہے۔ اس وقت اساتذہ، سماجی اداروں اور حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ طلباء کی حوصلہ افزائی کرے، مختلف تقریری مقابلوں ، کھیلوں اور دیگر غیرنصابی سرگرمیوں کا انعقاد کریں۔ جن قوموں کو طالب علم کے قدر کا اندازہ ہے اور جنہیں معلوم ہے کہ انکی بقاء کا واحد ذریعہ تعلیم ہے وہی اقوام کامیاب رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کے جدید دور میں تمام تر معلومات طلباء کے دسترس میں ہیں، جدید آلات اور مشینوں سے کسی بھی قسم کے معلومات کو منٹوں میں حاصل کیا جا سکتا ہے، طلباء کو چاہئے کہ ان سہولیات کا مثبت استعمال کر کے ان سے مستفید ہو۔ بیان کے آخر میں کہا گیا کہ ایک طالب علم پر لازم ہے کہ وہ اپنی تعلیمی جدوجہد جاری رکھتے ہوئے ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree