The Latest

وحدت نیوز (اسلام آباد) ملک کے مختلف علاقوں کی طرح اسلام آباد میں بھی شدید آندھی کیساتھ بارش ہوئی، 19 روز سے بھوک ہڑتال پر موجود مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کیمپ اکھڑ گیا، تاہم وہ دیگر ساتھیوں سمیت میدان میں موجود ہیں اور بھرپور استقامت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ شدید آندھی کے باعث ان کا کیمپ اکھڑ گیا، تاہم وہ اسلام آباد پریس کلب کے باہر باغیچے میں بارش کے دوران کھلے آسمان تلے آکر بیٹھ گئے، اس موقع پر موجود علامہ سید حسن ظفر نقوی اور دیگر کارکنان نے ’’لبیک یاحسین (ع)‘‘ کے بھرپور نعرے لگائے، بارش اور شدید آندھی بھی علامہ راجہ ناصر عباس کے حوصلوں کو پست نہ کرسکی۔ آخری اطلاعات کے مطابق آندھی اور بارش کا سلسلہ جاری ہے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) گذشتہ بیس روز سے جاری شیعہ نسل کشی اور ریاستی اداروں کی مجرمانہ خاموشی کے خلاف سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی بھوک ہڑتال کی حمایت میں امام بارگاہ نچاری میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا، جس میں پاکستان پیپلز پارٹی، کوئٹہ یکجہتی کونسل، بلوچستان شیعہ کانفرنس،ہزارہ قومی جرگہ، نورویلفیئرسوسائٹی اور مجلس وحدت مسلمین کے قائدین شامل تھے، پر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا اور دیگر رہنمائوں نے کہا کہ اس وقت وطن عزیز کو دہشت گردی ، ریاستی جبر اور لاقانونیت جیسے متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان مشکلات پر قابو پانے میں حکومتی بے بسی اور بے چارگی واضح ہو کر سامنے آ چکی ہے۔ حکومت دہشت گردوں کے سہولت کاروں پر ہاتھ ڈالنے سے کترا رہی ہے۔ ملت تشیع نہ صرف دہشت گردوں کے نشانے پر ہے بلکہ حکومت کی طرف سے بھی انہیں مسلسل ہراساں کیا جارہاہے۔ جب ہم لوگ حکومتی رویہ اور ظلم و بربریت کے خلاف اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے احتجاج کے لیے نکلتے ہیں تو حکومتی حکام اپنے روایتی خوشنما لولی پاپ سے ہمیں بہکانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کوئٹہ کے باشعور اہل تشیع نے اپنے حقوق کے حصول کے لیے مشترکہ جد وجہد کا فیصلہ کر لیا ہے۔

دیگر رہنمائوں نے کہا کہ ہم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے مطالبات کی من و عن توثیق کرتے ہوئے ہمارا بھی یہی مطالبہ ہیں کہ ملک میں دہشت گردوں کے خلاف بھر پور اور فوری آپریشن شروع کیا جائے ۔ ان کالعدم مذہبی جماعتوں کے سرکردہ افراد کو فوری گرفتار کیا جائے جو نام بدل بدل کراپنی دہشتگردانہ سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ایم ڈبلیوایم و دیگر معزز سیاسی و سماجی شخصیات اور کارکنان کے نام بلا جواز فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے اور ان کے خلاف غیر قانونی ایف آئی آر کاٹی گئی ہیں ۔ لہذا ہم پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ ان بے گناہوں کے خلاف غیر قانونی ایف آئی آر ختم کر کے فورتھ شیڈول میں شامل بے گناہ افراد کے نام فوری طور پر خارج کر دیا جائے۔ جن جن علاقوں میں اہل تشیع کی زمینوں پر غیر منصفانہ قبضے کیے گئے ہیں وہ زمینیں مالکان کو واپس کی جائیں۔ اپک فوج ملک کا ایک با وقار ادارہ ہے اس ادارے میں ایسے لوگوں کی نشاندہی کی جائے جو قومی وقار کو داو پر لگا کر ذاتی منفعت حاصل کر رہے ہیں اور ملک و قوم کو نقصان پہنچا رہے ہیں، تمام قومی اداروں میں کالی بھیڑوں کے خلاف فوری کاروائی کی جائے۔

رہنمائوں کا مزید کہنا تھا کہ ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ ایک محب وطن شخصیت ہیں ۔ ان کے مطالبات کا تعلق ان کی ذات سے نہیں بلکہ قومی سلامتی کے امور سے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ وطن عزیز کو مضبوط کرنے کی بات کی۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے مطالبات پر حکومت کی طرف سے غیر سنجیدگی کا اظہار نہ صرف حکومت کے متعصب رویے کی دلالت کرتا ہے بلکہ اس حقیقت کو بھی آشکار کرتا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت کو ملک کے استحکام اور سلامتی سے کوئی غرض نہیں۔پریس کانفرنس میں موجود تمام جماعتوں کے قائدین نے اس عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ہمیں اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کا حکم دیا تو اپنی پوری عوامی قوت کےساتھ وفاقی دارالحکومت پہنچنے میں دیر نہیں کی جائے گی۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین ملتان کے زیراہتمام قائد وحدت علامہ ناصر عباس جعفری کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ملک میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ، فرقہ واریت اور دہشت گردی کے ملتان پریس کلب کے سامنے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ 17ویں روز بھی جاری، گزشتہ روز کیمپ میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر علمائے کرام کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ کیمپ میں علامہ سید اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، مولانا ہادی حسین ہادی،مولانا سلمان محمدی، مولانا مظہر عباس صادقی، مولاناعمران ظفر، محمد عباس صدیقی اور دیگر رہنما موجود تھے۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا کہ جب تک ملک میں جاری خلاف منظم کاروئیاں بند نہیں کی جاتیں ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ ہم ملک بھر میں پُرامن احتجاج کررہے ہیں حکومت ہمارے صبر کا امتحان نہ لے ، ہم قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم کے منتظر ہیں جیسے ہی اُنہوں نے ہمیں حکم دیا پورا ملک اسلام آباد کی جانب مارچ کرے گا۔ علامہ قاضی نادر حسین علوی نے کہا کہ ہم اپنے بچوں اور خواتین کو لے کر انصاف مانگ رہے ہیں ۔ اس موقع پر اُنہوں نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کیا کہ قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے اور آپ سے انصاف کی توقع رکھتی ہے اگر آرمی چیف نے بھی ہمیں انصاف نہ دیا تو قوم آئندہ فوج پر اعتماد نہیں کرے گی۔ واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری گزشتہ بیس روز سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف بھوک ہڑتال پر ہیں۔

وحدت نیوز (لاہور) ہمیں انصاف کے حصول کے لئے ایک سال بھی احتجاج کر نا پڑے ہم کریں گے،لیکن اس فیصلہ کن تحریک سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے،علامہ راجہ ناصر نے تمام مکاتب و مسالک کے مظلوموں کی حق میں آواز بلند کی ہے، مظلوموں کی حمایت اور ظالموں سے نفرت کو ہم اپنے ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی سیکرٹری سیاسیات سید حسن رضا کاظمی نے لاہور پریس کلب پر جاری بھوک ہڑتالی کیمپ کے 19 ویں روز شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہا ملک بھر میں ہماری نسل کشی پر حکمرانوں کی خاموشی اب ہم برداشت نہیں کریں گے پاکستان کے مظلوم اب بیدار ہیں ،ہم ہر آئینی و قانونی احتجاجی طریقہ اپنائیں گے لیکن ظالموں کے سامنے جھکنے کو ہرگز تیار نہیں،پنجاب میں حکمران جماعت کی ایماء پر ہمارے خلاف انتقامی کاروائیاں جاری ہیں،عزاداری سید شہداء علیہ السلام ہماری شہ رگ حیات ہے،ہم اس راہ میں کسی بھی رکاوٹ کو قبول نہیں کریں گے،پنجاب بھر میں احتجاجی تحریک میں تیزی لانے کے لئے رابطہ مہم جاری ہے ہم اپنے قائدین کے حکم کے منتظرہیں انشااللہ انصاف لئے بغیر ہم گھروں کو واپس نہیں لوٹیں گے،بھوک ہڑتالی کیمپ کے شرکاء سے لاہور کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل رانا ماجد علی،رائے ناصر علی،آغا نقی مہدی،سید زین زیدی سمیت دیگر رہنماوں نے بھی خطاب کیا۔

وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام چودہ روز سے جاری احتجاجی دھرنے شیخ عابدی، مولانا ذیشان، فدا حسین اور آغا علی رضوی نے خطاب کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آغا علی رضوی نے کہا کہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ہماری مظلومیت کو طاقت میں بدل کر ملت مظلوم کی ترجمانی کی ہے اب اس تحریک کی کامیابی کو دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی،ملت جعفریہ کے قتل عام پر حکمران جماعت اور ریاستی اداروں کی خاموشی اس بات کی دلیل ہے کہ ان کے نظروں میں ہماری جان کی کوئی قدر نہیں،ملت مظلوم بیدار ہے اور علامہ راجہ ناصر کے حکم کے منتظر ہیں کہ وہ کیا لائحہ عمل دیتے ہیں ۔ اگر مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ جو کہ نہایت علیل ہیں انہیں خدا نخوانستہ کچھ ہوگیا تو ہم حکومت کی اینٹ سے اینٹ بجادیں گے ۔ہم انصاف کے لئے ہر قسم کی قربانی دینے کا عہد کرچکے ہیں اور اپنے شہداء کے پاکیزہ لہو کو رائیگاں نہیں جانے دینگے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ ہماری نظریں اور امیدیں پاکستان کے آرمی کے سربراہ پر ہے اور امید کرتے ہیں کہ آرمی ادارے ملک بھر میں جاری ظلم کے خلاف اس احتجاج اور دہشتگردی کے خلاف اٹھنے والی اس تحریک کو نوٹس لیتے ہوئے محب وطن پاکستانیوں کی زندگیوں کو بچانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شغرتھنگ پاور پروجیکٹ کی منسوخی بلتستان کا معاشی قتل ہے اور نواز حکومت کی علاقہ دشمنی کا ثبوت ہے۔ اگر نواز حکومت کے رہنماء کی اسمبلی میں کوئی حیثیت ہے تو شغر تھنگ پاور پروجیکٹ کو دوبارہ بحال کرے۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین ملتان کے زیراہتمام دہشت گردی،ٹارگٹ کلنگ اور بے بنیاد مقدمات کے خلاف بھوک ہڑتالی 14روز سے جاری، یوم تکبیر کے موقع پر ملکی سلامتی کی دعائیں، شہدائے پاکستان کی یاد میں شمعیں روشن، کیمپ میں موجود شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے صوبائی صدر علامہ سید اقتدار حسین نقوی نے یوم تکبیر کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود مٹھی بھر دہشت گردوں کا صفایا کرنے میں ناکامی اقوام عالم کے سامنے ہماری خجالت کا باعث ہے۔مختلف انداز میں شکوک و شبہات پیدا کرکے ہماری ایٹمی طاقت کو متنازعہ بنانے کے لیے عالم استعمار سازشوں میں مصروف ہے۔ڈرون اور دہشت گرد حملوں سے ہماری خود مختاری اور سالمیت کو بار بار چیلنج کیا جا رہا ہے۔ لیکن حکومت کی طرف سے سفارتی سطح پر بھی ہلکی سی تشویش کا اظہار نہ کیا جانا قومی حمیت کے منافی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمران اگر غیرت مند ہوں تو کسی مائی کے لال میں جرات نہیں کہ وہ اس مادر وطن کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے۔ پاکستان کے بیس کروڑ عوام دشمن کے ارادوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن سکتے ہیں مگرشرط یہ ہے کہ حکمران اپنے اندر ملک دشمنوں قوتوں سے سخت لہجے میں بات کرنے کی ہمت پیدا کریں۔علامہ اقتدار نقوی نے یوم تکبیر کے موقعہ پر قوم کے نام پیغام میں کہا ہے کہ اس ملک کا ہر شخص پر مادر وطن کی حفاظت واجب ہے۔ ہم سب نے مل کر اس ملک کو دہشت گردوں اور کرپٹ عناصر سے پاک کرنا ہے۔ریاستی اداروں کو سیاسی دباو سے آزاد کرنے کے لیے ہمیں میدان میں نکلنا ہو گا۔وطن عزیز کو اس وقت ہی ناقابل تسخیر قرار دیا جا سکے گا جب یہ سرزمین دشمن کے نجس قدموں سے پاک ہو گی۔ کیمپ میں ایسوسی ایشن آف مشتاقان نور کے وفد نے عرفان حیدر کی قیادت میں شرکت کی اور مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے ساتھ اظہار یکجہتی کی۔ اس موقع پر شیخ غلام رضا،اظہر جوئیہ،نورمحمد نوناری،اور دیگر موجود تھے۔

پاکستان کس کی جاگیر؟

وحدت نیوز (آرٹیکل) ایک دفعہ کا ذکر ہے، ایک ہنس کا جوڑا ہنی مون پر گیا۔ وہ کافی اونچائی پر سفر کر رہے تھے کہ ایک جگہ انہیں زمین پر کچھ گہما گہمی نظر آئی انھوں نے سوچا کہ نیچے چل کر دیکھتے ہیں کہ زمین پر کیا ہو رہاہے جیسے جیسے وہ زمین سے قریب ہوتے گئے انہیں حقیقت واضح ہوتی گئی ۔انھوں نے د یکھا کہ جنگل میں ہر جانور ایک دوسرے پر حملہ آور ہے اور لڑائی جھگڑا چل رہا ہے ، قریب ہی ایک چیتا بھی کھڑا یہ تماشا دیکھ رہا تھا ، ہنس نے ہمت کی اور چیتے کے قریب جا کر سوال کیا کہ یہاں کیا ہوا ہے؟ یہ سب آپس میں کیوں لڑ رہے ہیں ؟ آخر اس لڑائی جھگڑے کی وجہ کیا ہے؟ چیتے نے کہا تم اپنے کام سے کام رکھو تمیں ان سب کے بارے میں جاننے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن ہنس یہ سب دیکھ کر رنجیدہ اور آفسردہ تھا اس نے دوبارہ سوال کیا۔ چیتے نے کہا تمہارے ساتھ جو ہے وہ کون ہے؟ ہنس نے کہا یہ میری بیوی ہے ہم ہنی مون پہ نکلے ہوئے ہیں۔ چیتے نے کہا یہ تمہاری نہیں میری بیوی ہے ہنس نے کہا جناب یہ کیسے ہو سکتا ہے میں ہنس اور یہ میری فیملی آپ تو چیتے ہو آپ کا ہم سے کیسے تعلق ہو سکتا ہے آپ میرے ساتھ ظلم و ناانصافی کر رہے ہیں یہ آپ کی بیوی نہیں ہو سکتی۔ چیتے نے کہا خبر دار دوبارہ تم نے میری بیوی کے بارے میں زبان کھولی اب یہاں سے نکل جاؤ۔ہنس بے چارے کے پاس عدالت جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا لہذا وہ سپریم کوٹ چلا گیا سپریم کورٹ کا جج ہنس کی شکایت سننے کے بعد چیتے کی طرف متوجہ ہوا چیتے نے جج کو آنکھیں دیکھا تے ہوئے کہا جناب یہ میری بیوی ہے اور میرے پاس دس گواہ بھی موجود ہیں اور یہ ہنس تو اس علاقہ کا ہی نہیں ہے اس کے پاس نہ پاسپورٹ ہے اور نہ ہی ویزہ، جج نے چیتے کی آنکھیں دیکھنے کے بعد کہا کہ عدالت ثبوت مانگتی ہے اور ہنس کے پاس ثبوت نہیں ہے اور فیصلہ چیتے کے حق میں دے دیا جا تا ہے۔

ریمنڈ ڈیوس کا مسئلہ ہو یا ڈرون اٹیک کا اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن ہو یا ملا منصور پر حملہ، آخر یہ ملک کس کی ملکیت ہے جس کا جب ، جس وقت اور جس پر چاہے حملہ کردے؟ آیا وطن عزیز کی خود مختاری سلامت ہے؟ کیا اس ملک کی حفاظت کرنے والا کوئی نہیں ہے؟ آخر ہر قسم کے دہشت گرد اسی ملک سے کیوں نکلتے ہیں؟ہم ہر وقت پروکسی وار کا شکار کیوں رہتے ہیں؟کیا ہماری اپنی کوئی خارجہ پالیسی موجود نہیں؟کیا ہماری ہر پالیسی باہر سے تیار ہو کر آتی ہے؟کیا ہماری نیشنل انٹرسٹ موجود نہیں؟یہ سارے سوالات وہ ہیں جو اس ملک کے ہر باغیرت اور محب وطن شہری کے زہن میں آتا ہیں اور وہ اس ملک کے حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کی جانب سوالیہ نگاہ سے دیکھتا ہے۔

ملا منصور کے قتل کے بعد وزیر داخلہ کہتے ہیں ملا منصور دبئی، افغانستان اور ایران ئے تھے وہاں نشانہ کیوں نہیں بنایا گیا؟پاکستان میں ہی کیوں؟ چودھری نثار صاحب کیا آپ کو نہیں معلوم، آپ لوگ اس طرح کی بیان بازیوں سے کب باہر نکلیں گے اور کب عملی اقدام کریں گے۔ جناب باقی ملکوں نے اپنی نیشنل انٹرسٹ کو واضح کیا ہوا ہے وہ لوگ اپنی قومی و ملکی مفادات کو اولین ترجیح دیتے ہیں، ملکی سالمیت اور خودمختاری کے خلاف جو بھی قدم اٹھے اس کو ناکام بنا دیتے ہیں۔ایک طرف ہم کی اپنے آپ کو دنیا کے طاقت ور ترین افواج میں قرار دیتے ہیں اور ملک میں سب سے زیادہ بجٹ عسکری اداروں پر خرچ کرتے ہیں مگر پھر بھی اس ملک میں دہشت گردوں کا راج ہے امریکہ تو پاکستان کو اپنی جاگیر سمجھتا ہے جب چاہیے حملہ کر دیتاہے۔ اب تک امریکی ڈرون حملوں میں تین ہزار کے قریب دہشت گرد اور ایک ہزار کے قریب عام شہری مارے گئے لیکن ہمارے اداروں کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ ڈرون اٹیک کہا سے ہوتا ہے بلکہ غیر ملکی افواج پاکستان میں د اخل ہو کر آپریشن مکمل کر کے چلے جاتے ہیں بقول ایک وزیر کے ہمارے ریڈار کا روخ دوسری جانب تھا جس کی وجہ سے اسامہ کے خلاف آپریشن کا پتہ نہیں چلا، اب ہم اس طرح کے بیانات سے کیا سمجھیں۔۔اگر وطن کی سالمیت کا دفاع نہیں کر سکتے تو پھر یہ دفاعی بجٹ کہا جاتا ہے۔

ظاہری طور پر تو پاکستان کو آزاد ہوئے ۶۹ سال ہوگئے ہیں مگر ابھی تک ہماری گردن غلامی کے طوق سے خالی نہیں۔ کبھی ہم نے پاکستان کو ہمارا اپنا ملک سمجھ کر کوئی فیصلہ نہیں کیا اور ہمیشہ بیرونی طاقتوں کے اشاروں پر ناچتے رہے حد تو یہ ہے کہ تمام تر نقصانات کے باوجود افغان وار سے بھی کچھ سبق حاصل نہیں کیا۔آج افغان وار اور طالبان کی وجہ سے دنیا بھر میں ہر پاکستانی دہشت گرد بنا ہوا ہے۔ابھی ایک پروکسی ختم نہیں ہوئی اور ہم اپنے آقاؤں کی اشاروں پر ایک نئے پروکسی میں شامل ہو رہے ہیں را کے ایجنٹ کو پکڑنا اور ایک خاص وقت پر ظاہر کرنا اور دہشت گردوں کو ایک خاص زاویہ سے پیش کرنا یہ سمجھ سے بالا تر ہے۔ غیر ملکی ایجنڈوں کو پکڑنا قابل تعریف ضرور مگر اس طرح اپنے ہمسایہ ملک پر ضرب لگا نا پاکستان کو عالمی دنیا اور دوستوں سے مزید تنہا کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے اور اس طرح کی پالیسی کسی صورت پاکستان کی اپنی نہیں ہو سکتی۔

ہمارے حکمران اور اسٹبلیشمنٹ نہ صرف خارجہ پالیسی میں ناکام نظر آرہے ہیں بلکہ ان کے پاس ملک کو اندورونی طور پر چلانے کے لئے بھی لائحہ عمل موجود نہیں ہے۔حکمرانوں کے پاس ایک پالیسی بہت مضبوط ہے اور یہ اندورونی اور بیرونی دونوں صورتوں میں کامیاب بھی ہے جس پر دن رات یہ حکمران محنت کرتے ہیں اور تمام تر اختلافات کے باوجود ایک پیج پر منظم بھی ہے۔ وہ پالیسی یہ ہے پاکستان کے قومی اداروں کو کیسے تباہ کرنا ہے، غریب عوام کی کھال کیسے اتارنی ہے ،مظلوموں کی آوازکو کیسے دبانا ہے، قاتل اور دہشت گردوں کو کیسے پناہ دینی ہے ان کو پروٹوکول کیسے دینا ہے، بینک بیلنس کیسے بنانا ہے، آف شور کمپنیاں کس طرح بنانی ہے غرض ہر ناجائز کام او ر ذاتی مفاد کے کام یہ حکمران بہترین اور منظم طریقے سے انجام دیتے ہیں۔

ملک میں جنگل کا قانون ہے جس نے آنکھ دیکھا ئی اس کا کام آسان اور جو مظلوم ہوگا وہی مجرم ہو گا، انصاف کے فقدان کا یہ حال کی ایک غریب آدمی کی تو بات ہی نہیں ہے پاکستان کے مذہبی و سیاسی جماعت مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ نے پچھلے سترہ دنوں سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے بھوک ہڑتال کی ہوئی ہے اور ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ راجہ ناصر عباس سے اظہار یکجہتی کے لئے کراچی، لاہور سمیت ملک کے چالیس مقامات اوربیرونی ملک امریکہ، جرمنی، برطانیہ سمیت کئی غیر ممالک میں پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر علامتی احتجاج اور بھوک ہڑتال کیمپ لگائے گئے ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ عمران خان، رحمان ملک سمیت تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں نے اس احتجاجی بھوک ہڑتال کیمپ کی حمایت کی ہے مگر ہمارے حکمرانوں کے سرپرجوں تک نہیں رینگی کیونکہ حکمرانوں کو عوام کے حقوق اور عدل و انصاف سے کیا کام ان کا کام صرف اپنی الو ٹھیک کرنا ہے یا جب تک مظاہرے اور جلسہ جلوس میں چالیس پچاس افراد نہ مرجائیں ان کو خبر نہیں ملتی اس کے بعد تعزیتی الفاظ کے زریعہ عوام کو خاموش کرانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

لیکن حکمرانوں اور اسٹیبلیشمنٹ کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے وقت حالات یکساں نہیں رہتے اور نہ ہی ظالم ہمیشہ اقتدار میں رہتا ہے، جب ظلم کی چکی میں پسے عوام اٹھانے لگیں تو نہ تخت سلامت رہتا ہے اور نہ ہی تاج صرف اور صرف تاریخ رہ جاتی ہے۔

تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔ناصر رینگچن

وحدت نیوز (سرینگر) پیروان ولایت جموں و کشمیر نے پاکستان میں جاری شیعہ نسل کشی کے واقعات پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے قائد علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی قیادت میں جاری بھوک ہڑتال کو شیعان جہاں کی آواز قرار دیا ہے ، پیروان ولایت جموں و کشمیر کے سربراہ علامہ سبط محمد شبیر قمی نے سرینگر میں پیروان ولایت کے عہدیداران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام میں مکتب شیعہ کی یہ تاریخ رہی ہے کہ انہوں نے کبھی بھی تشدد کا جواب تشدد سے نہیں دیا ہے بلکہ ہمیشہ اپنے خون سے مسلم دنیا کے اتحاد کو فوقیت دی لیکن اب جو صورتحال پاکستان میں پیدا ہوئی ہے اور آئے روز معصوم دانشوروں ، قلمکاروں ، طالب علموں ، علماء حتیٰ کہ معصوم بچوں کو صرف اس بات پر قتل کیا جا رہا ہے کہ وہ مکتبہ شیعہ سے تعلق رکھتے ہیں ، اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے جو قدم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اٹھایا ہے ہم اسکی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔

وحدت نیوز(کراچی) ملک میں انتہاپسندی اور دہشت گرد طاقتوں کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ہر محب وطن پرامن پاکستان چاہتا ہے۔کسی بھی مسلک یا مذہب کے افراد کی ٹارگٹ کلنگ ملکی و استحکام کے لیے نقصان دہ ملک دشمن عناصر کی سازش ہے ۔ان خیلات کا اظہار ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما علامہ مبشر حسن نے کراچی نمائش چورنگی وحدت مسلمین کی جانب سے نمائش چورنگی پرعلامتی احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ میں موجود کارکنا ن سے خطاب میں کیاانہوں نے کہاایم ڈبلیو ایم کا اختلاف کسی مخصوص جماعت یا گروہ سے نہیں بلکہ ملک دشمن نظریات سے ہے۔ ہم جمہوری اقدار کے حامی ہیں اور عوام کے حقوق کی پامالی کو جمہوریت کے منافی سمجھتے ہیں لوگوں کی جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری بنتی ہے لیکن حکومت اس معاملے میں ذمہ دارانہ کردار ادا نہیں کر رہی کراچی میں ملت تشیع کے نامور افراد کو چن چن کر قتل کیا جا رہا ہے۔ گلگت بلتستان اور پارہ چنار میں ہمارے لوگوں کو زمینوں پرقبضے کیے جا رہے ہیں۔ شیعہ سنی عقیدوں کو نیشنل ایکشن پلان کی بھینٹ چڑھا کر لوگوں کے اسلام کی اصل سے دور کرنے کی حکومتی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سمیت دیگر رہنماگزشتہ تین ہفتوں سے انصاف کے حصول اور قومی سلامتی کی خاطر دہشتگردی،لاقانونیت،کرپشن کے خلاف بھوک ہڑتال کئے ہوئے بیٹھے ہیں ان کے مطالبات جائز اورایک محب وطن شہری کے ہیں جس پر ملکی سیاسی و مذہبی جماعتوں کی مکمل تائید حاصل ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہمارے اصولی اور جائز مطالبات تسلیم کرنے ہوں گے۔ ہمارے اعصاب کا امتحان نہ لیا جائے۔اگر حکومت یہ سمجھتی ہے ہم احتجاج ختم کردیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے اپنا پر امن ملک گیر تاریخی احتجاج جاری رکھیں گے۔چیف جسٹس آف پاکستان،آرمی چیف کراچی ،اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کراچی پاراچنار،ڈیرہ اسماعیل خان ،کوئٹہ ،پشاورمیں بے گناہ افراد کے قتل میں ملوث دہشتگردوں کی گرفتاری سمیت پاراچنارانکوائری کمیشن ایف سی اور لیویز کی جانب سے جشن امام حسین علیہ السلام کی محفل پر فائرنگ کر کے بے گناہ افراد کی شہادت کا نوٹس لیکر ذمہ داروں کے خلاف کاروائی سمیت ملک بھر میں کالعدم دہشتگرد جماعتوں اور سہولت کاروں کے خلاف آپریشن کیا جائے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) منہاج القرآن انٹرنیشنل کے سربراہ حسن محی الدین قادری اور پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے اپنے اعلی سطح وفد کے ہمراہ ایم ڈبلیو ایم کے احتجاجی کیمپ میں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس سے ملاقات کی اور انہیں اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔انہوں نے کہا کہ علامہ ناصر عباس کی ملت تشیع کے لیے جدوجہد مثالی ہے۔ان کے مطالبات شیعہ کیمیونٹی کے لیے محض ایک کاغذی دستاویز نہیں بلکہ پاکستان کی سالمیت و بقا کے لیے ایک موثر اور مکمل لائحہ عمل ہے ۔ پاکستان کی ایک بڑی مذہبی و سیاسی جماعت کے رہنما کی گزشتہ بیس روز سے جاری بھوک ہڑتال پر حکومت کی مسلسل بے حسی نون لیگ کے اقتدار کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔بعد ازاں دونوں جماعتوں کے رہنماوں نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم مظلوموں کی حمایت کا اعلان کرنے اس کیمپ میں آئے ہیں۔اہل تشیع کے ساتھ ظلم و بربریت کا کھیل بند کیا جائے۔نیشنل ایکشن پلان کو حکومت اپنے سیاسی حریفوں سے انتقام لینے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔اس قانون کی آڑ میں ملت تشیع پر مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں جب کہ جن کے خلاف یہ قانون بنا تھا وہ مذموم عناصر دندناتے پھر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ظالموں کے خاتمے اور انصاف کے حصول کے لیے ہم مجلس وحدت مسلمین کے ساتھ کھڑے ہیں ۔

علامہ ناصر عباس جعفری نے وفد کی آمد پرشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں تکفیری نظریہ کا پاکستان نہیں چاہیے۔ اس ملک سے انتہا پسندی کی سوچ کے خاتمے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ ہم نے اس مادر وطن کو قائد واقبال کے خوابوں کی تعبیر کی عملی شکل دینی ہے جس میں ہر ایک کو بلاتخصیص مذہب و مسلک انصاف حاصل ہو۔ جہاں رواداری اور مذہبی آزادی ہو ۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کی سمت تبدیل کر کے ملک بھر میں انارکی پیدا کرنے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہے۔مظلوم اور بے گناہ افراد پر نیپ کے نام مقدمات قائم کیے جا رہے ہیں ۔ریاستی سرپرستی میں ہمارے لوگوں کو اپنی زمینوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔پارہ چنار میں ایف سی اہلکاروں نے فائرنگ کر کے ہمارے نوجوانوں کو شہید کر دیا۔حکومت اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کرنے کی بجائے دہشت گردی پر اتر آئی ہے۔ہمارے لیے یہ متعصبانہ طرز عمل نا قابل قبول ہے۔جب تک ہمارے مطالبات پر عمل درآمد نہیں ہو تا تب تک ہمارا یہ احتجاجی کیمپ قائم رہے گا۔انہوں نے کہا پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اس کیمپ میں ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے آئے۔انہوں نے جو وعدے کیے ان پر عمل درآمد میں خیبر پختوانخواہ حکومت پس و پیش کا مظاہرہ کر رہی ہے جو نامناسب اور غیر اخلاقی ہے۔ عمران خان کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree