وحدت نیوز (نجف اشرف) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی وفدنے تیسری بڑی عراقی پارلیمانی جماعت الصدرکے سربراہ حجتہ السلام سید مقتدیٰ الصدرسے ملاقات کی ، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری امور خارجہ علامہ ڈاکٹر شفقت حسین شیرازی ، مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات ناصرشیرازی ، ایم ڈبلیوایم شعبہ نجف اشرف کے سیکریٹری جنرل علامہ ناصرعباس النجفی سمیت صدرپارٹی کے دیگر رہنما بھی موجود تھے، ملاقات میں دونوں رہنماوں کے درمیان عالمی سیاسی صورت حال خصوصاً یمن پر سعودی جارحیت پر تفصیلی بات چیت ہوئی، دونوں رہنماوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ صیہونیت اور تکفیریت کےبڑھتے ہوئے نفوس کو روکنے کے لئے پاکستان اور عراق کے درمیان  مضبوط اور پائیدار تعلقات قائم کیئے جائیں ،علامہ ناصرعباس جعفری نے انہیں پاکستان میں تکفیریت کے مقابل شیعہ سنی وحدت کیلئے کی جانے والی شب وروز جدوجہد سے آگاہ کیا، سید مقتدیٰ الصدرنے پاکستان میں وحدت امت کے قیام اور تکفیری مضموم عزائم کے مقابل مضبوط شیعہ سنی اتحاد کی تشکیل پر مجلس وحدت مسلمین کے کردار کو سراہا، مقتدیٰ الصدر نے ایم ڈبلیوایم کے قائدین سے ملاقات پر مسرت کا اظہار کیااور ایم ڈبلیوایم کی کامیابیوں کیلئے خصوصی دعا کی ، ملاقات کے اختتام پر سید مقتدیٰ الصدر نے مہمانان گرامی قرآن مجید کے نایاب نسخے عطیہ کیئے۔

وحدت نیوز  (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ اعجاز بہشتی نے کراچی میں تنظیمی براداران سے حالات حاضرہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی دھمکی دراصل پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کو چیلنچ کرنا ہے۔پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے کسی بھی دھمکی کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور پاکستان کو اپنی خارحہ پالیسی کے لئے کسی سے ڈیکٹیشن کی ضرورت نہیں ہے، پاکستانی پارلیمنٹ نے جو بھی فیصلہ کیا ہے وہ پاکستان کی کردار، سالمیت اور عوام کی امنگوں کو سامنے رکھتے ہوئے کیا ہے۔

 

علامہ اعجاز بہشتی کا مزید کہنا تھا کہ یمن میں سعودی اور اس کی اتحادیوں کی جانب سے فضائی حملوں میں اب تک ۱۸۰ سے زائد معصوم بچوں سمیت سینکڑوں بے گناہ مرد ،عورت نشانہ بن چکے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ سعودی جارحیت غیر قانونی اور غیر اسلامی اور انسانیت کی خلاف ورزی ہے، اس پیچیدہ حالات میں پاکستان نے فریق بنے کے بجائے ثالثی کا فیصلہ کر کے اپنی خودمختاری کا ثبوت دیا ہے۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے متحدہ عرب امارات کے ریاستی وزیر خارجہ ڈاکٹر انور محمود گرگاش کے اس بیان پر کڑی تنقید کی ہے جس میں انہوں نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ یمن کے مسئلہ پر مبہم موقف کی پاکستان کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا کہ اگر کوئی ملک پاکستان کو اپنی کالونی سمجھتا ہے تو وہ قطعی مغالطے میں ہے۔پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے اورزمینی حقائق کو مدنظر رکھ کر اپنے فیصلے کرتا ہے کسی دوسرے ملک کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے۔انہوں نے کہا کہ یو اے ای کے وزیر خارجہ کا بیان حکمرانوں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ انہیں اب اپنے دوست دشمن کی شناخت کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیئے۔پاکستان میں کالعدم تنظیموں کی سرپرستی کر کے خلیجی ریاستوں نے اپنی دہشت گردی کے مراکز کو مضبوط کر رکھا تھا۔ ضرب عضب اور دہشت گردی کے خلاف جامع آپریشن کے بعد یہ طاقتیں سخت مایوسی کا شکار ہیں اور انہیں اپنے مذموم ارادوں میں ناکامی واضح دکھائی دے رہی ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یو اے ای کے سفیر کو بلا کر وزیر خارجہ کے اس بیان کی سخت الفاظ میں سرزنش کی جائے اور اسے پاکستان کے خلاف اس طرح کے نازیبا اور دھمکی آمیز بیان واپس لینے اور معافی مانگنے پر زور دیا جائے۔

وحدت نیوز(لاڑکانہ) سعودی عرب کے ظالم حکمران آل سعود اور اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے یمن کے نہتے مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف اور مظلوم یمنی بھائیوں سے اظہار یکجہتی کی خاطر آج بعد نماز جمعہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع لاڑکانہ، آئی ایس او،اصغریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن  اور اصغریہ آرگنائیزیشن پاکستان ضلع لاڑکانہ  کی جانب سے مرکزی امام بارگاه و جامع مسجد جعفریہ سے پریس کلب لاڑکانہ تک مشترکہ احتجاجی ریلی نکالی گئی. ریلی کے اختتام پر ایم ڈبلیو ایم لاڑکانہ کے سیکریٹری جنرل جناب طارق حسین بدوی، سیکریٹری سیاسیات مشتاق علی میمن، اصغریہ آرگنائیزیشن ضلع لاڑکانہ کے صدر فیاض حسین حسینی، جنرل سیکریٹری اطہر علی اطہر نے اپنے خطابات میں یمن کے نہتے اور بیگناہ مسلمانوں پر گذشتہ کئی دنوں سے جاری سعودی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ حکومت پاکستان یمن کے بارے میں اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے اور اس اہم معاملے میں بجائے فریق بننے کے ثالث کا کردار ادا کرے. اگر پاکستانی فوج یمن بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تو عوامی طاقت کا مظاہره کرتے ہوئے، حکومتی نمائندوں کا گھیراؤ کیا جائیگا. دہشتگردی پاکستان میں ہو یا دنیا کے کسی بھی کونے میں ہم شیعان حیدر کرار ہر دور میں ہر مظلوم کے حمائیتی اور ہر ظالم کے مخالف رہے ہیں. یہ ہی مؤقف هہارے دیگر معتدل سنی برادران کا ہے. یمنی حوثی انقلابیوں سے حرمین شریفین کو کوئی خطره نہیں ہے بلکہ آل سعود خاندان کی بادشاہت کو خطره ہے.  حرمین شریفین کو اگر کسی سے خطره ہے تو وه آل سعود خاندان سے ہے. جنہوں نے 1916 میں دختر رسول سیده فاطمة الزهره سلام الله علیہا، ائمہ معصومین علیہم السلام اور امہات المومنین کی مقدس مزارات کو منہدم کیا تھا. اب بھی حرمین شریفین کو انہی آل سعود سے خطره ہے. یہ حقیقت میں آل یہود ہیں.اس کے علاوه گذشتہ دنوں گلگت بلتستان میں ریلی نکالنے پر علماء کے خلاف حکومت کی طرف سے غیر قانونی دشتگردی کی FIR درج کرنے اور صوبائی رابطہ سیکرٹری برادر عارف قمبری اور دیگر کارکنان کی گرفتاری پر شدید مذمت کا اظہار کیا گیا اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ۔

وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین کے ذیلی شعبہ وحدت اسکاوٹس کے مرکزی سیکرٹری تنصیر حیدر شہیدی نے پشاور کا دورہ کیا اور ایک نشست کے دوران سید احمد شیرازی کو وحدت اسکاوٹس پشاور کا لیڈر منتخب کرلیا گیا، ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی آفس میں منعقدہ اس نشست سے خطاب کرتے ہوئے تنصیر حیدر شہیدی کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں نوجوانوں کو اسکاؤٹنگ کی عالمی تحریک سے مربوط ره کر پاکستان میں امن کے قیام کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ علاوہ ازیں تنصیر حیدر شہیدی نے ڈپٹی سیکرٹری فاٹا بوائے اسکاؤٹ ایسوسی ایشن اعوان حسین سے ملاقات کی، اس موقع پر تحائف کا تبادلہ ہوا اور اسکاوٹنگ پر تبادلہ خیال کیا گیا، ڈپٹی سیکرٹری فاٹا بوائے اسکاؤٹ ایسوسی ایشن اعوان حسین کی جانب سے تنصیر حیدر کو فاٹا بوائے اسکاؤٹ ایسوسی ایشن کا اسکارف بھی پہنایا گیا۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) کسی بھی ریاست میں طبقہ بندی کی جتنی بھی تقسیم ہو مگر وہ ان دو تقسیموں سے مبرا نہیں ہو سکتی ایک حاکم اور ایک محکوم ،عوام اور خاصان۔ اس تقسیم میں آرزوءں تمناؤں کی تقسیم اور جدائی میں بھی اسقدرتضاد ہے جس قدر طبقے میں جدائی ہے جس کی وجہ دونوں طبقوں کے ترجیحات اور مفادات ہیں جو کچھ حکمران چاہتے ہیں وہ کسی صورت عوام کے مفاد میں نہیں ہوتا اور جو عوام کی چا ہتیں اور ترجیحات ہوتی ہیں وہ کسی صورت حکمرانوں کے مفادمیں نہیں ہوتی حالانکہ اس مشکل کا حل اہل دانش نے جمہوریت کی صورت میں نکالا مگر شاید موجودہ دور میں جمہوریت بھی اس مسئلے کو حل کرنے میں بری طرح بے بس اور ناکام دکھائی دیتی ہے فقط جمہوریت اپنے نظام کے اندر اتنی صلاحیت نہیں رکھتی کہ ایسے پیچیدہ مسائل کا حل پیش کرے اور کچھ جمہوریت کو ایسے غیر جمہوریت پسند افراد کے ہاتھوں کا کھلونا بنادیا گیا ہے کہ جتنی صلاحیت اس نظام میں ہے وہ بھی مفلوج ہوکر رہ جاتی ہے اور اس سے بڑھ کر کوئی جمہوری لطیفہ نہیں ہوسکتا کہ ایک جمہوری پارٹی کا سربراہ یہ کہتا ہوا نظر آئے کہ سعودی عرب جمہوریت بچانے کی کوشش کررہاہے جو قبیلہ اپنے ملک کے اندر تو جمہوریت کو داخل ہونے نہ دے وہ دوسرے ممالک میں جمہوریت بچاتاپھرے جبکہ حقیقت میں وہ اپنے اقتدار کے طول کی خاطر فرعون کی طرح بچوں کا قتل عام کررہاہے ! یہ ایساہی ہے کہ جیسے پاکستان کے حکمران کہیں کہ ہم سعودی عرب کی ہرحال میں حفاظت کریں گے اور اس پر کوئی آنچ نہ آنے دیں گے جبکہ ان کے اپنے ملک میں بچوں کے اسکول اور بڑوں کی مساجد تک محفوظ نہ ہوں اوروہ دوسروں کے ملک کی حفاظت کے لئے اسمبلیوں کے اجلاس بلاتا پھرے شاید اس موقع کے لئے ہی غالب نے کہا تھا " کعبہ کس منہ سے جاؤگے غالب ، شرم تم کو مگر نہیں آتی "۔

 

اور یہ سب اس لئے ہے کہ ہم نے ماضی قریب میں بھی دیکھا کہ یہی سب سیاستدان اور قانوندان ہم آواز ہوکر اسی اسمبلی میں جوائینٹ سیشن بلاکر سعودی پٹھو حکمران کو اسی جمہوریت کے نام پر بچانے کے لئے جمع ہوئے تھے اور آئین کے تقدس اور تحفظ کا بہانہ بھی گھڑ لیا تھا اور اب تومعاملہ کسی پٹھو کا نہیں بلکہ خود آقا کا ہے تو پھر وہی اسمبلی اور پھر وہی جمہوری ڈرامہ اور جھوٹی دوستی کا بھرم اور کعبہ اور حرم کے تقدس اور حفاظت کا بہانہ، نہ عوام کا مفاد نہ ملکی آبرو کی پرواہ بس غلامی اور غلامانہ آداب کی بجاآوری، جبکہ ان سب جمہوریت کے محافظوں کے ناک کے نیچے گلگت میں جمہوری اور آئینی حق استعمال کرنے والوں کے خلاف دہشتگری ایکٹ کے تحت ایف آئی آر کاٹی جارہی ہیں اور وہ اسمبلی میں تماشائی بنے بیٹھے ہیں کیوں کہ گلگت والوں نے ان اسمبلی والوں کے آقا سعودی کو للکارا ہے اس لئے ان کا جرم بھی بڑا ہے اور ان کا حامی بھی اسمبلی میں کوئی نہیں کیوں کہ سب آقا کے ہاتھ بکے ہوئے ہیں۔

 

بین الاقوامی جائزہ لینے کے بعد پتہ چلتاہے کہ یہ مسائل تمام جمہوری ممالک میں پیش آرہے ہیں چاہے وہ ملک یورپی ہو یا ایشیائی اس سے پتہ چلتا ہے کہ جمہوریت خود اپنے وجود میں کتنی کامل ہے اور اس کی بقاء کے لئے کن رہنما اصولوں کی ضرورت ہے بحرحال جب بھی کسی نااہل حکمران گروہ کو خطرہ لاحق ہو تا ہے تواس نے ہمیشہ ایسے ہی بہانے کئے ہیں کہ اسلام کو خطرہ ہے یا پھر اب کہا جا رہا ہے کہ کعبہ کو خطرہ ہےلیکن ہم نے دیکھا کہ نہ خطرہ اسلام کو تھا نہ اب کعبہ کو ہے بلکہ خطر ے میں ہمیشہ یہ قابض حکمران رہے ہیں البتہ یہ خطرہ کبھی بڑھ جاتا ہے کبھی ٹل جاتا ہے۔ ایک بات ہمیشہ دیکھی گئی ہے کہ حکمران طبقے نے ہمیشہ عوامی امنگوں کا خون کرکے اپنے جیسے حکمرانوں کو بچا تو لیا ہے مگر وقت آنے پر ان کو عوام نے بھی تاریخ ساز سبق دیاہے صد افسوس کہ اس حکمران طبقے نے کبھی بھی ماضی سے سبق نہیں لیا ۔

 

تاریخی اعتبار سے دیکھنا پڑے گا کہ کعبہ اور مسجدنبوی کو کس نے نقصان پہنچایا ہے یا منہدم کیا اور دور حاضر میں کون کعبہ اور حرم رسول ؐ کو معاذاللہ مظہر شرک قرار دے کر مسمار کرنے کا اعلان کرچکا ہے اور کون ایسے اعلان کرنے والوں کے ہم رکاب ہوکر کسی ملک کے بے گناہ شہریوں پر حملہ آور ہوا ہے اور کون حرمین کے بارے میں اس قدر جسارت کرنے کے باوجود خاموش رہا کیوں اس وقت سعودی حکمران داعش پر حملہ آور نہیں ہوئے کیوں اس وقت کعبہ اور حرم رسول ؐ کی حرمت اور حفاظت کی خاطر نوازشریف نے جوائینٹ سیشن کا اجلاس طلب نہیں کیا ،کیوں سعودی حکمرانوں نے پاکستان سے فوجی امداد طلب نہیں کی اور اب کیوں اسرائیل، القائدہ ،داعش ، سعودی عرب اور دیگر اتحادی ممالک ملکر یمن پر حملہ آور ہوئے ہیں ،کیا اس کے پیچھے حرمین کے خلاف کوئی گہری سازش تو نہیں غور سے جائزہ لیا جائے تو دشمن اپنا کام کر چکا ہے گلی گلی جنگ اور خون خرابہ کرنے کے مکمل اسباب فراہم کئے جا چکے ہیں اور پوری دنیا کو ایک اور ورلڈ وار میں جھونکا جا چکا ہے حرمین پر حملہ کر چکے ہیں لیکن اس دور کے ولی صفت انسانوں نے اس جنگ کو ناکام بنانے اور دنیا کو پرامن رکھنے کی سعی کی ہوئی ہے جس کی وجہ سے یہ آگ ماند پڑتی دکھائی دے رہی ہے اور دشمن ناکام ہوتا نظر آرہاہے۔

 

لیکن عوام کو اس پورے معاملے پر گہری نظر رکھنی پڑے گی پروپیگنڈا اور حقائق کو گہرائی اور سنجیدگی سے دیکھنا پڑے گا دوست اور دشمن کی پہچان کرنی پڑے گی بہروپیوں کے اصل چہروں کو پہچاننا ہوگا کعبہ کی دیواروں سے بت اللہ کے رسول ؐ نے ہٹادیئے مگر بت پرستوں نے کعبہ کی دیواروں پر اپنے نام کی تختی لگا کرپھر بت پرستی کی ابتداء کردی ہے اب معمولی سی غلطی کی گنجائش نہیں ہے نام اور ظاہر کے دھوکے سے بچنا پڑے گا ورنہ کہیں دوست کے روپ میں دشمن اپنا وار نہ کرجائے اور جس کو بچانے کی ہم سب آرزو کر رہے ہیں اپنی لڑائی میں کہیں اسے ہی نہ کھودیں کیوں کہ دشمن اعلان کے ساتھ ساتھ اتحادبھی کرچکا ہے اور وہ ہماری غفلت کا ہی فائدہ اٹھائے گا اور ہم دشمن کے بجائے اپنے دوست ہی کو نہ ختم کربیٹھیں کیوں کہ دشمن بزدل اور کمزور ہے لیکن وہ ہمیں آپس میں لڑاکر اپنی کمزوری کو طاقت میں بدلنا چاہتا ہے اور ہمارے ڈر کو اپنی بھادری بنالے گا۔

 

آج پاکستان کی عوام سعودی سازشوں کو پہچان چکے ہیں اور مختلف ذرائع سے اپنا موقف واضع طور پر دے چکے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی اسمبلیوں میں بیٹھے نا اہل سیاستدان دو دن تک جوائینٹ سیشن کا اجلاس کرکے بھی کوئی واضع اور ٹھوس موقف اختیار نہ کر سکے اور اس سیشن میں ہم نے دیکھا کہ بڑے بڑے مسائل پر لمبی لمبی تقریریں کرنے والے قانوندانوں ،سیاستدانوں کے منہ پر تالے لگے ہوئےتھے اور بڑے بڑے مولویوں کی بھی گھگھی بندھی ہوئی تھی جس سے ان کی اہلیت مزید کھل کر سامنے آچکی ہے اور عوامی اور حکمرانی سوچ میں تضاد واضع نظر آرہاہے جس سے اسمبلیوں میں بیٹھے ہوئے نمائیندوں کو حاصل عوامی مینڈیٹ کا جھوٹا پول بھی کھل گیاہے۔

 


تحریر : عبداللہ مطہری

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree