وحدت نیوز (اسلام آباد) گلگت بلتستان ٹرانسپورٹرزایسوسی ایشن کے وفد کی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی،مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر شیرازی سے ملاقات اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوُں علامہ اعجاز بہشتی،سید اخلاق الحسن بخاری،مظاہر شگری،عبداللہ مطہری و دیگر بھی شریک تھے، ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد میں محمد حسن،اختر حسین،سید زوالفقار شاہ،سید محمد قذافی اور محمد تقی شامل تھے،وفد نے کے پی کے گورنمنٹ کی جانب سے ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے رہنماوُں کی بلا جواز گرفتاری اور ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا ،وفد سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ عوام کی جان مال کے تحفظ کا ذمہ دار حکومت ہے ،حکمران ٹرانسپورٹرز کو حراساں کرنے کے بجائے اپنی کارکردگی بہتر بنانے پر توجہ دیں گلگت بلتستان کے مسافروں کے مشکلات حل نہ ہوئے تو احتجاج پر مجبور ہونگے،مرکزی سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین پاکستان سید ناصر شیرازی نے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کو فون کرکے کے پی کے گورنمنٹ کی جانب سے ٹرانسپورٹرز کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا ،پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے ٹرانسپورٹرز کو درپیش مشکلات کے حل کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ آج کمشنرہزارہ ڈویژن محمد خان ٹرانسپورٹرز کی وفد سے ملاقات کریں گے اور گرفتار رہنماوُں کی فوری رہائی اور ٹرانسپورٹروں کو درپیش مسائل کے حل کے لئے فوری اقدامات کریں گے ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کے وفد نے مجلس وحدت مسلمین کا اس مشکل موقع پر ساتھ دینے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی مسائل کے حل میں عوام کی نظریں ایم ڈبلیوایم پر ہے اور مجلس وحدت مسلمین نے عوامی جماعت ہونے کا ثبوت دے کر گلگت بلتستان کے عوام کے دل جیت لئے ہیں۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے دو روزہ سالانہ مرکزی تنظیمی کنوشن کے اختتام پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ محمد امین شہیدی کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرہ کو حکمران شعوری طور پر دلدل میں دھنساتے چلے جارہے ہیں۔ تکفیریت کو خصوصاً مشرق وسطیٰ میں تیزی سے پھیلانے کی کوشش کی گئی۔ اس کی زد میں ہر وہ مسلمان آیا جس نے اس کا انکار کیا۔ اسلام سے خائف عالمی طاقتیں نئی صف بندی کر رہی ہیں۔ توحید کا نام لیکر توحید کی جڑیں کاٹنے والوں کو میدان میں لایا جارہا ہے۔ یورپ اور امریکہ میں آئے روز مساجد کا اضافہ کلیسا کا ختم ہونا اسلام کی قبولیت اور غلبے کو ظاہر کرتا ہے۔ اسی وجہ سے اسلام کا مسخ شدہ چہرہ دنیا کے سامنے پیش کیا جارہا ہے۔ تکفیریت کا بازار گرم کرنے والے لوگوں کو مغرب استعمال کر رہا ہے۔ طالبان، داعش، القاعدہ اور النصرہ فرنٹ کو بنایا گیا، دنیا کو اسلام سے بدظن کیا گیا۔ یہ تمام گروہ اسلام کے خلاف نفرت پیدا کرنے کے لئے بنائے گئے۔ اسرائیل کے مدمقابل بلاک کمزور کیا جارہا ہے۔ مسلمانوں کے گلے کاٹنے والے اسرائیل کی جانب میلی آنکھ سے دیکھنا نہیں چاہتے۔ گلے کاٹ کر اپنے بزرگوں کی سنت پر عمل پیرا ہیں۔ گزشتہ گیارہ دنوں میں یمن کے عام شہریوں کو مارا گیا، ہسپتالوں، فیکٹریوں اور کیمپوں میں مقیم لوگوں پر بھی بمباری کی گئی۔ یمن میں نیا محاذ کھڑا کرکے اسے شیعہ سنی جنگ کا رنگ دیا گیا۔ حالانکہ سنیت کے دعوے دار سعودیوں کا سنیت سے کوئی تعلق نہیں۔ یمن کی جیلوں سے القاعدہ کے افراد کو آزاد کروایا گیا۔ پاک فوج کی پاکستان میں گرفت کمزور کرنے کی سازش کی جارہی ہے تاکہ دہشت گردوں کو فرار کا راستہ دیا جاسکے۔ یمن مین زمینی لڑائی کے لئے بھرتیاں کی جارہی ہیں، ان سعودیوں کو یہ حق حاصل نہیں پہنچتا جنہوں نے اولیا کے مزاروں کو گرایا کہ وہ اسلام کا نام لیں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ دہشت گرد گروہ طالبان برسر اقتدار جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کا عسکری ونگ ہے۔ ایم ڈبلیو ایم، پاکستان عوامی تحریک، جے یو پی اور سنی اتحاد کونسل کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے سب سے بڑے سپورٹرز آج یہاں جمع ہیں۔ جن کے خلاف وحشت و بربریت کا کھیل کھیلا گیا، ہم ان میں سے نہیں جو قائداعظم کو کافر اعظم کہتے تھے۔ پنجاب میں ایمپلی فائر ایکٹ لایا گیا جس میں درود و سلام پر پابندی عائد کی گئی، صرف پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کو اس طرح لاگو کرکے اہل سنت اور تشیع کو نشانہ بنایا گیا۔ مقامی انتظامیہ نے ان پر ریاست مخالف اور دہشت گردانہ کارروائیوں کا الزام لگایا اور انہیں غدار کہا۔

 

صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ہم افواج پاکستان کا ساتھ، صرف باللسان نہیں بلکہ اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر دیں گے۔ اگر مولانا فضل الرحمان، سمیع الحق اور محمد احمد لدھیانوی طالبان کو باغی قرار دیں تو ہم ان کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں، یمن میں حکومت کے خلاف اٹھنے والوں کو تو باغی کہہ دیا گیا تو پاکستان میں کیوں نہیں کہا جاتا۔ سعودی عرب نااہل ملک ہے، دولت و ثروت کی فروانی کے باوجود اس ملک کی اپنی فوج تک موجود نہیں، حرمین کے تحفظ کی بات وہ کررہے ہیں جو اسرائیل کے ساتھ ہیں، حرمین کا تحفظ انشاء اللہ ہم خود کریں گے۔ آج حرمین کو کسی قسم کا خطرہ نہیں، یمنی قبائل مسلمان ہیں، جنہیں سعودی عرب بھی مسلمان تسلیم کرتا ہے، ان سے حرمین کو خطرہ نہیں، اگر وہ سعودیہ میں آبھی جائیں تو حرمین کا سعودیہ سے بہتر تحفظ کریں گے۔ ذاتی مفادات، اور اثاثہ جات کو محفوظ کرنے کی جنگ کو حرمین کی جنگ دیا جارہا ہے۔ شام میں باغی پیدا کر کے انہیں حریت پسند، اور یمن میں حق مانگنے والوں کو باغی قرار دیا جاتا ہے، دوہرا معیار ہے۔ او آئی سی کو آرگنائزیشن آف اسلامک کریمینلز کہا جائے چونکہ مسلمانوں کے تحٖفظ کے لئے انہوں نے کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں اٹھایا۔

 

چیئرمین سنی اتحاد کونسل نے واضح کیا کہ حملہ سعودی عرب نے یمن پر کیا اور کہا جارہا ہے کہ سعودی عرب کو یمن سے خطرہ ہے۔ طالبان سعودی عرب کی طرف ہی پاکستان کے لئے نذارانہ ہیں۔ ہم نے کسی کی جنگ کا حصہ نہیں بننا، ہم اپنی فوج کو پاکستان میں دیکھنا چاہتے ہیں، افغانستان کا خمیازہ اب تک ہم بھگت رہے ہیں، 1971 میں سعودی عرب نے ہمارا ساتھ نہیں دیا، ہمیں اپنے گھر کے حالات کو بہتر کرنا ہوگا، پاکستانی فوج کے جوان تکفیریت کے ہاتھوں شہید ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری پاکستان آنے والے ہیں، ہم ملکر قیصر و کسریٰ کے ایوان گرائیں گے، میاں صاحب فوج یمن نہیں جانی چاہیے۔ حرمین کے دفاع کی بات کرنے والی پارٹیاں طالبان کو باغی قرار دیں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی شوریٰ کا اہم اجلاس مرکزی سیکریٹریٹ میں حجتہ السلام  علامہ سید جواد ہادی کی زیر صدارت منعقد ہوا،شوریٰ عالی کے اراکین نے مرکزی کابینہ کی گذارشات پر ایم ڈبلیوایم کے دستورمیں ترامیم کے حوالے سے اپنی اپنی شفارشات پیش کیں جنہیں طویل بحث ومباحثے کے بعد منظور کرلیا گیا،  جبکہ اجلاس   میں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری ، علامہ حیدرعلی جوادی، علامہ امین شہیدی، علامہ حسن ظفر نقوی، علامہ مظہر کاظمی، ناصرشیرازی، علامہ غلام شبیر بخاری، علامہ ہاشم موسوی، علامہ تصور جوادی، علامہ سبطین حسینی، علامہ مقصودڈومکی، علامہ مختارامامی سمیت شوریٰ عالی  کی  دیگر اراکین نے شرکت کی۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے وفد کے ہمراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری سے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین، غلام سرور جبکہ ایم ڈبلیو ایم سیکریٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی بھی موجود تھے۔ ملاقات میں طرفین کی جانب سے اتفاق کیا گیا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان انڈراسٹیڈینگ اصولوں کی بنیاد پر ہو گی۔ دہشتگری کی مخالفت،آپریشن ضرب عضب کی حمایت، فرقہ واریت اور تکفیریت کے خاتمے اور ملک کے استحکام سمیت آزاد خارجہ پالیسی کے معاملے پر دونوں جماعتیں اکھٹی ہوں گی۔ دونوں جماعتوں نے یمن میں فوج بھیجنے کی مخالفت کی اور پاکستان کے ثالثی اور مفاہمت کا کردار ادا کرنے کی ضرورت پر ضرور دیا۔ دونوں جماعتوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ حرمین شریفین کو اس وقت کوئی خطرہ نہیں بلکہ یہ ایک علاقائی مسئلہ ہے جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں جماعتوں نے اس بات پر اصولی اتفاق کیا کہ ملک کی بدلتی ہوئی صورتحال میں ملکر چلا جائے۔دونوں جماعتوں نے گلگت بلتستان کے الیکشن میں ایک ساتھ چلنے پر بھی اتفاق کیا۔

 

بعد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ایم ڈبلیوایم اور تحریک انصاف مستقبل میں ایک ساتھ چلیں گے، حکمران ذاتی تعلقات کو ملکی مفاد پر ترجیح دے رہے ہیں، یمن کے معاملے پر کسی سے رائے نہیں لی گئی، حرم مبارک کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں، پاکستان کو یمن کی جنگ میں فریق نہیں بننا چاہیئے، پاکستان کو یمن کے معاملے پر ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے۔اس موقع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو یمن کی جنگ میں فریق نہیں بننا چاہیئے، یمن میں جارحیت سے انسانی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت کی یمن کے معاملے پر پوزیشن واضح نہیں، پاکستانی وفد ریاض بھیجنا خوش آئند ہے تاہم وفد واپس آکر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے، شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یمن کا معاملہ جنگ سے نہیں بات چت سے حل ہونا چاہیئے۔ شاہ محمود قریشی نے این اے 246 میں ضمنی انتخابات رینجرز کی نگرانی میں کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔

وحدت نیوز (کراچی)  سندھ حکومت کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اگر 22 نکاتی معاہدے پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو شہداء کمیٹی تمام امن پسند قوتوں کے ساتھ مل کر حکمرانوں کے خلاف سخت احتجاجی تحریک چلائے گی۔ ان خیالات کا اظہار شہداء کمیٹی شکارپور کے چیئرمین علامہ مقصود علی ڈومکی نے کراچی پریس کلب میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج وطن عزیز دہشتگردی کی آگ میں جل رہا ہے جس کا سبب ماضی میں حکمرانوں کی غلط پالیسیاں ہیں، سابق آمر جنرل ضیاء الحق کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ آج دہشت گردی، بم دھماکوں اور خود کش حملوں کی صورت میں قوم کے سامنے ہے، کہ جس دہشتگردی سے نہ تو پاکستان کے عوام محفوظ ہیں اور نہ ہی پاکستان کی سیکورٹی فورسز اور ادارے اور حد تو یہ ہو چکی ہے کہ ہمارے اسکولوں کو بھی دہشت گرد ی کا نشانہ بنایا جا رہاہے۔ ہونا تو یہ چاہئیے تھا کہ ریاستی ادارے اور حکمران دہشت گردی کی آگ بجھانے کے لئے ملک گیر آپریشن کرتے اور دہشت گردوں اور دہشت گردوں کے سرپرست عناصر کا قلع قمع کرتے لیکن افسوس کی بات ہے کہ ایسا نہیں ہوا، بلکہ حکمران طبقہ ایک مرتبہ پھر ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کے بجائے انہی غلطیوں کو دوبارہ دہرانے کے سنگین اقدامات کرنے کی کوشش کر رہاہے اور اب یمن کے معاملے میں سعودی عربیہ کی جانب سے شروع کی جانے والی جارحیت میں براہ راست حصہ بننے کی غلطی کے لئے ماحوال سازگار بنایا جا رہاہے۔

 

انہوں نے کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ عوام کو قتل کرنے کیلئے کرائے کا قاتل بننے کی تیاریاں نہ کی جائیں اور پاکستان کی افواج کو غیر ملکی جنگ جو کہ امریکی اور اسرائیلی ایجنڈے پر کی جا رہی ہے اس جنگ سے دور رکھا جائے، سانحہ شکار پور سندھ کی تاریخ بلکہ پاکستان کی تاریخ میں المناک سانحہ ہے اور جس کا سبب یہ تھا کہ گذشتہ چند سالوں سے اس ضلع میں اور سندھ کے مختلف اضلاع میں دہشت گردوں کے ٹریننگ کیمپس اور مراکز کی فعالیت تھی، ریاستی ادارے دہشت گردی کے تربیتی مراکز اور ان کے معاونین کے خلاف کاروائی کی بجائے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ پاکستان بھر کے عوام، بالخصوص سندھ کے بہادر بیٹوں نے دہشت گردی کے اس المناک واقعے کے بعد دہشت گردی اور مذہبی جنونیت کے خلاف جس موثر رد عمل کا اظہار کیا و ہ بھی قابل ستائش ہے۔

 

علامہ مقصود ڈومکی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی امن پسند قوتیں متحد ہوکر دہشت گردوں کو عبرتناک شکست دے سکتی ہیں، شہداء کمیٹی نے وزیر اعلیٰ سندھ ہاؤس کراچی کی طرف کئے گئے لانگ مارچ کے بعد ظلم اور دہشت گردی کے خلاف اپنی جد وجہد کو ختم نہیں کیا بلکہ جاری رکھا ہے، اس حوالے سے شہداء کمیٹی شکارپور کے چیئرمین کی حیثیت سے میں پاکستان کی تمام محب وطن قوتوں کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں مل کر ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے 19 اپریل کو دہشت گردی کے خلاف ہونے والے عوامی ریفرنڈم میں شریک ہوں اور دہشت گردی کی خلاف مشترکہ جد وجہد میں شریک ہوں۔ 19 فروری کو سندھ حکومت کے ساتھ شہداء کمیٹی کے مذاکرات کے نتیجہ میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جس میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور آپریشن اور کالعدم دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سدباب بنیادی نکتہ طے پایا تھا، مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سندھ حکومت معاہدے پر عمل درآمد میں سست رفتاری اور غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ ایسے نا اہل افراد سے باز پرس کیوں نہیں کرتے کہ جن کے سبب تاحال شہداء کمیٹی کے ساتھ کئے جانے والے وعدوں پر عملدرآمد کو یقینی نہیں بنایا جا سکا ہے، ہم سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ معاہدے کے تحت کئے جانے والے وعدوں پر فی الفور عملدرآمد کو یقینی بنائے اور سست روی اور کام کو روکنے کی کوشش کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے، بصورت دیگر احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہاں آپ کی توجہ سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے بیان کی طرف مبذول کروانا چاہتے ہیں اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ رکن صوبائی اسمبلی کے اس بیان کی روشنی میں تحقیقات کریں کہ کیا واقعی بعض سیاسی رہنماؤں کے دہشت گردوں سے تعلقات ہیں؟ عوام اس بارے میں حقائق جاننا چاہتے ہیں۔ شہداء کمیٹی شکار پور نے فیصلہ کیا ہے کہ مورخہ 19 اپریل کو دہشت گردی کے خلاف عوامی ریفرنڈم کا دن منایا جائے گا، اس سلسلے میں رابطہ مہم شروع کر دی گئی، تاہم اس حوالے سے سول سوسائٹی، سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما، قوم پرست رہنماؤں، اقلیتی رہنماؤں اور اکابرین سے روابط کا سلسلہ جاری ہے۔ ہم آخر میں سندھ حکومت کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اگر 22 نکاتی معاہدے پر عمل درآمد نہ کیا گیا تو شہداء کمیٹی تمام امن پسند قوتوں کے ساتھ مل کر حکمرانوں کے خلاف سخت احتجاجی تحریک چلائے گی، لہذٰا اس سے قبل کے عوام سڑکوں پر اتر آئیں حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے اور فی الفور اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree