وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ عزاداری پر کوئی قدغن قبول نہیں کریں گے، ہر صورت میں عزاداری کی حفاظت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ علماء و ذاکرین پر پابندی لگا کر عزاداری کو محدود کرنے کی سازش کی جا رہی ہے جو بالکل برداشت نہیں ہوگی، وہ کربلا گامے شاہ لاہور میں معروف شیعہ سماجی شخصیت الحاج حیدرعلی مرزاکے چہلم کے اجتماع  سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری سیدالشہداء ہمارا سرمایہ حیات ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، اگر حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ وہ عزاداری کو محدود کر دیں گے یا پابندیاں لگا دیں گے تو یہ ان کی بھول ہے، مجلس وحدت مسلمین عزاداری کے تحفظ کے لئے ہر سطح پر اپنا ردعمل دے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکمران عام شہریوں کی بجائے دہشت گردوں کے خلاف اقدامات کریں اور اس آڑ میں پرامن شہریوں کو تنگ نہ کیا جائے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ یمن کے حوالے سے پارلیمنٹ سے پاس کی گئی قرارداد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، حکمران آئیں بائیں شائین کی بجائے واضح موقف اختیار کریں کہ فوج نہیں بھیج سکتے، سعودی حکمرانوں کے سامنے بھیگی بلی بننے والے حکمران جرات کا مظاہرہ نہیں کرسکتے تو اقتدار چھوڑ کر سعودی عرب چلے جائیں۔ اجتماع میں علامہ ناصر عباس جعفری نے الحاج حیدر علی مرزا مرحوم کے بیٹے حاجی امیر عباس مرزا کی دستار بندی کی۔اجتماع سے سید ناصر شیرازی، علامہ عبدالخالق اسدی، سید اسد عباس نقوی، سید اختر عباس بخاری اور دیگر علمائے کرام و ذاکرین نے بھی خطاب کیا۔

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام سانحہ شہدائے چلاس، سانحہ شہدائے بابوسر، سانحہ شہدائے کوہستان اور شہدائے سانحہ 88 کی مناسبت سے عظیم الشان عظمت شہداء کانفرنس کا انعقاد ہوا، جس میں خانوادہ شہداء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس میں ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی، علامہ سید مظاہر حسین موسوی، آغا علی رضوی، شیخ احمد نوری، شیخ زاہد حسین زاہدی اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ عظمت شہداء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ ہم پورے پاکستان میں شہداء کی مظلومیت کی آواز بلند کرتے رہیں گے، ہم ہر ظالم کی مخالفت اور مظلوم کی حمایت کرتے رہیں گے۔ شہدائے پاکستان سے تجدید عہد کا تقاضا ہے کہ ہم ان کے قاتلوں کے ساتھ ایک لمحہ کے لئے بھی سمجھوتہ نہ کریں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری کمزور داخلی پالیسی کے سبب پاکستان آرمی اور عام شہروں نے پچاس ہزار سے زائد شہادتیں دی ہیں اور ان سب کے قاتلوں کے خلاف کوئی موثر اقدام اٹھانے کی بجائے ان سے مذاکرات کے نام پر ان دہشتگردوں اور قاتلوں کو اخلاقی جواز فراہم کرتے رہے، لیکن مجلس وحدت مسلمین نے مظلومین اور شہدائے کے وارثین کی آواز بن کر یہ صدا بلند کی کہ طالبان سے مذاکرات شیطان سے مذاکرات ہیں، ان سے طاقت کے بل بوتے پر نمٹنا چاہیے اور اگر انکو طاقت کے ذریعے روکا نہیں جاتا تو پاکستان کا وجود خطرہ میں ہوگا۔ ہم نے واضح کر دیا کہ دہشتگردوں کا مقام مذاکرات کی میز نہیں بلکہ تختہ دار ہے۔ ہم دہشتگردوں کے خلاف پاکستان آرمی کی جانب سے جاری آپریشن کا خیرمقدم کرتے رہے اور اخلاقی جواز پیدا کرتے تھے، ہمارا موقف وہی ہے کہ جو پہلے روز تھا کہ دہشتگردوں اور ملک دشمنوں کے خلاف ملٹری کورٹس میں مقدمات کو جاری رکھنا چاہیے۔

 

علامہ امین شہیدی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سابقہ حکومتوں میں جہاں کرپشن، اقربا پروری، بدعنوانی، اخلاقی بے راہروی اور دیگر جرائم کو تقویت دی گئی، وہاں اس خطہ میں تاریخ کے افسوسناک واقعات پیش آئے، سانحہ چلاس میں شہداء کی لاشوں تک کی بے حرمتی کی گئی، سانحہ کوہستان میں مظالم کے پہاڑ توڑے گئے، سانحہ بابوسر میں مسافروں کو چن چن کے شہید کیا گیا، لیکن ان شہداء کے قاتلوں کو عدالتوں میں لاکر سزائیں دلانے اور تختہ دار تک پہنچانے کی بجائے انکو یا تو باعزت بری کر دیا گیا یا انکو جیلوں سے فرار کرا دیا گیا۔ گلگت بلتستان میں فرقہ ورایت کو باقاعدہ ہوا دی جا رہی ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نواز لیگ کے دشمن نہیں بلکہ انکی پالیسوں کے مخالف ہیں، نواز لیگ کی پالیسیاں دہشتگردوں کو اخلاقی جواز بھی فراہم کرتی ہیں، قومی وقار اور قومی تشخص کے بھی برخلاف ہے۔ یمن کے مسئلہ میں نواز حکومت کی کوشش تھی کی ہماری پاک فوج کو کرایے کی فوج بنا دے اور یمن کے مظلومین کے خون میں ہاتھ رنگیں۔ یمن کے مظلومین کی تحریک سے حرمین کو نہیں بلکہ خائین حرمین کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دنیا بھر کے مظلومین سمیت پاکستان کے مظلومین کے ساتھ کھڑے ہیں، چاہیے اس راہ میں جتنی جانیں چلی جائیں۔ ہم ملک بھر میں ہر مظلوم کیساتھ کھڑے ہیں، چاہے وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو اور ہر ظالم کے مخالف ہیں چاہے وہ مسلمان ہی کیوں نہ ہو۔

 

علامہ امین شہیدی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ گلگت بلتستان میں آئندہ انتخابات میں دھاندلی کرنے کی بھرپور تیاری کر لی گئی ہے۔ نگران حکومت میں ان تمام لوگوں کو لیا گیا ہے جو نواز شریف کے خدمت گزار ہیں۔ وزیراعلٰی پر جہاں دیگر سنگین تحفظات ہیں، وہاں وہ گورنمنٹ کا ملازم بھی ہے اور چیف سیکرٹری کے ماتحت بھی۔ بات یہیں پر نہیں رکتی بلکہ نواز حکومت نے اپنے ہی رہنما کا چیف الیکشن کمشنر کے طور پر تقرر کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان یکسر نظر انداز کرکے نواز شریف نے اپنے نوکر کو گورنر بنایا، جو کہ اس خطے کے عوام کی توہین ہے اور خطے کے تشخص کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے آئندہ انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے نواز حکومت نے اے سی سے لیکر چیف سیکرٹری تک کے ملازمین کا تبادلہ کیا ہے اور سب اپنے ہی کارکنوں کو لگا دیا ہے، ان حالات میں موجودہ نگران حکومت اور وفاقی حکومت یہاں شفاف الیکشن نہیں کروا سکتی۔ ہم نواز حکومت کی جانب سے قبل از انتخابات دھاندلی کے خلاف سخت اقدام اٹھائیں گے اور انہیں مجبور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز حکومت کو برسر اقتدار آئے دو سال مکمل ہونے کے بعد گلگت بلتستان کی یاد آئی، ہم ان سے یہ پوچھنا چاہیں گے کہ دو سال تمہیں کیوں گلگت بلتستان کی یاد نہیں آئی۔ گلگت بلتستان کی عوام جان چکی ہے کہ اس خطے سے کون مخلص ہیں اور کون زبانی دعوے کرنے والے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ انتخابات میں لسانی، مسلکی، علاقائی تعصبات سے بالاتر ہو کر اہل امیدواروں کو میدان میں لائیں گے اور مظلومین کے حقوق کی جنگ لڑیں گے۔ آئندہ کسی حکمران کو گلگت بلتستان کے حقوق غصب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ جس طرح گندم سبسڈی کے دوران غاصبوں کے خلاف عوام اٹھ کھڑی ہوئی تھی، انتخابات کے دوران بھی ان سب کا مقابلہ کریں گے۔

وحدت نیوز (تہران) رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران کبھی بھی علاقے اور ہمسایہ ممالک کے لئے خطرہ نہیں تھا اور نہ کبھی بنے گا لیکن وہ اپنے اوپر ہونے والے ہر حملے کا بھرپور جواب دے گا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اتوار کی صبح تہران میں مسلح افواج کے کمانڈروں، فوجیوں اور شہداء کے اہل خانہ سے خطاب میں کہا کہ دنیا کی بہت سی افواج فتح یا شکست کے مواقع پر عالمی قوانین اور انسانی اصولوں کی پابندی نہیں کرتیں اور اس کا واضح نمونہ دنیا کی بڑی طاقتیں بالخصوص امریکہ ہے کہ جو عالمی قوانین اور انسانی اصولوں کو خاطر میں نہیں لاتا اور ہر طرح کے جرائم کا ارتکاب کرتا ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے یمن کے واقعات، غزہ اور لبنان کی جنگ کو عالمی قوانین پر کاربند نہ رہنے کا نمونہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی مسلح افواج اسلامی قوانین اور اصولوں کی پابند ہیں اور چاہے کامیابی کی منزل ہی کیوں نہ ہو وہ کبھی بھی سرکشی نہیں کرتیں اور خطرے کے موقع پر ممنوعہ طریقے اور وسائل کے استعمال سے گریز کرتی ہیں۔

 

رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ کی شرمناک دھمکیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مدمقابل نے کچھ دنوں خاموشی اختیار کرنے کے بعد حال ہی میں دوبارہ ہمارے خلاف تمام آپشن کھلے ہونے کی بات کی ہے، وہ ایک طرف تو اس طرح بڑے بول بولتے ہیں اور دوسری طرف کہتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو دفاعی شعبے میں اپنی ترقی و پیشرفت روک دینی چاہیے جو کہ ایک احمقانہ بات ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ایران کبھی بھی ان احمقانہ باتوں کو تسلیم نہیں کرے گا اور ملت ایران نے ثابت کر دیا ہے کہ اگر اس پر حملہ کیا جائے تو وہ مکمل اور بھرپور طرح سے اپنا دفاع کرے گی اور بند مٹھی کی طرح مضبوط اتحاد کے ساتھ غیر منطقی جارح دشمن کے مقابل ڈٹ جائے گی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے امریکہ، یورپی ممالک اور ان کے پٹھو ممالک کی جانب سے اس افسانے کے گھڑے جانے کی طرف کہ ایران ایٹم بم حاصل کرنا چاہتا ہے، جو ایک خطرہ شمار ہوتا ہے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ علاقے اور دنیا کے لئے آج سب سے بڑا خطرہ امریکہ اور صیہونی حکومت ہے، جو بغیر کسی روک ٹوک کے انسانی اور دینی اصولوں اور اقدار کو روندتے ہوئے جہاں چاہتے ہیں مداحلت کرتے ہیں اور قتل عام شروع کر دیتے ہیں۔

 

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے جمعرات کے روز تہران میں خواتین، شعراء اور خطباء و ذاکرین سے اپنے خطاب میں دختر رسول حضرت فاطمۃ الزہراء (س) کی ولات با سعادت کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے جوہری مذاکرات اور یمن کے حالات کے بارے میں اہم نکات بیان کئے ہیں۔ انقلاب اسلامی کے سربراہ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ حالیہ جوہری مذاکرات کے بارے میں ان کی جانب سے موقف اختیار نہ کئے جانے کی وجہ یہ رہی ہے کہ ایرانی حکام اور جوہری امور کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے اس مرحلے میں کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا اور اس پر عملدرآمد کی بھی ابھی کوئی ضمانت نہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتک نہ تو سمجھوتے کی کوئی بنیاد پڑی ہے، نہ مذاکرات ایسے ہوئے ہیں جو حتمی سمجھوتے پر منتج ہوں اور نہ سمجھوتے کی بنیاد کی ہی کوئی ضمانت ہے، یہاں تک کہ ابھی اس بات کی بھی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ یہ مذاکرات، سمجھوتے پر منتج ہوں گے۔

 

آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے اپنے اس خطاب میں مقابل فریق کو عالمی برادری قرار دیئے جانے پر سوالیہ نشان اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایرانی قوم کے مقابل فریق، جو خلاف ورزی کرتے رہے ہیں، وہ عالمی برادری نہیں بلکہ امریکہ اور تین یورپی ممالک ہیں۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ عالمی برادری، وہ ڈیڑھ سو ممالک ہیں جن کے سربراہوں اور اعلٰی حکام نے چند سال قبل ناوابستہ تحریک کے تہران سربراہی اجلاس میں شرکت کی اور یہ کہنا کہ ایران کے مقابلے میں عالمی برادری ہے اور ہم پر اعتماد کیا جائے، بلا وجہ کی بات ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ایٹمی پروگرام کے حوالے سے ایران پر جاری پابندیوں کا خاتمہ، اگر کسی نئے عمل سے مربوط قرار دیا جاتا ہے تو مذاکرات کی بنیاد کا کوئی مفہوم نہیں رہ جائے گا، اسلئے مذاکرات کا اصل مقصد، پابندیوں کا خاتمہ ہے اور ان پابندیوں کا مکمل خاتمہ بھی سمجھوتہ طے پانے والے دن ہی ہونا چاہیئے۔

 

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں یمن کے حالات کی طرف بھی اشارہ کیا اور تاکید کے ساتھ کہا کہ سعودیوں نے یمن کو جارحیت کا نشانہ بناکر خطا اور غلطی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودیوں نے اپنے اس اقدام سے علاقے میں ایک غلط روایت قائم کی ہے۔ انقلاب اسلامی کے سربراہ نے یمنی قوم کے خلاف عمل میں لائے جانے والے اقدام کو جرم، نسل کشی قرار دیا اور کہا کہ سعودیوں کا یہ اقدام عالمی سطح پر قانونی کارروائی کئے جانے کا متقاضی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ بچوں کا قتل عام، رہائشی مکانات کی مسماری، کسی ملک کی بنیادی تنصیبات اور قومی سرمائے کو تباہ و برباد کرنا، ایک بہت بڑا جرم ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے تاکید کی کہ یقیناً اس مسئلے میں سعودیوں کو نقصان اٹھانا پڑے گا اور انھیں ہرگز اپنے مذموم مقاصد میں کامیابی نہیں مل سکتی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے آل سعود کی شکست کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ سعودیوں کی شکست کی وجہ، بالکل واضح ہے، اسلئے کہ صیہونیوں کی فوجی طاقت، سعودیوں کی توانائی سے، کئی گنا زیادہ ہے اور غزہ ایک چھوٹا سا علاقہ تھا مگر جب صیہونی کامیابی حاصل نہ کرسکے تو یمن تو ایک بڑا اور وسیع ملک ہے جہاں کی آبادی بھی کروڑوں میں ہے۔

وحدت  نیوز (صنعاء) یمن کی اسلامی تنظیم انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے یمنی عوام کے نام اپنے اہم خطاب میں سعودی عرب کی حکومت کو امریکیوں کا غلام ، مزدور اور خادم قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کی امریکی غلام حکومت یمن میں مساجد، مدارس اور شہری آبادی کو اپنی بربریت کا نشانہ بنا رہی ہے۔ مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ یمن کی اسلامی تنظیم انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک حوثی نے یمنی عوام کے نام اپنے اہم خطاب میں سعودی عرب کی حکومت کو امریکیوں کا غلام ، مزدور اور خادم قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کی غلام سعودی عرب کی حکومت، یمن میں مساجد، مدارس اور شہری آبادی کو اپنی بربریت کا نشانہ بنا رہی ہے۔ عبداملالک حوثی نے کہا کہ امریکی سعودی عرب کو بتاتے ہیں کہ انھیں کہاں کہاں ہوائی حملے کرنے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ سعودی عرب اور اسرائیل کے جرائم میں برابر کا شریک ہے۔ عبدالملک حوثی نے کہا کہ اسرائیل اور سعودی عرب خطے میں دو امریکی سرباز ، غلام اور مزدور ہیں، انصار اللہ کے سربراہ نے کہا کہ سعودی عرب کے جنگی جہاز امریکہ کی طرف سے دیئے کے بموں کے ذریعہ یمنی بچوں ، عورتوں اور بے دفاع شہریوں کا قتل عام کررہے ہیں۔

 

عبدالملک الحوثی نے کہا کہ اس سے قبل القاعدہ نے یمن کے وسیع علاقہ پر قبضہ کررکھا تھا لیکن سعودی عرب نے کبھی بھی القاعدہ کے بارے میں خطرے کا احساس نہیں کیا کیونکہ سعودی عرب کی حکومت یمن پر القاعدہ کا قبضہ چاہتی ہے جس طرح سعودی عرب، شام اور عراق میں القاعدہ اور اس سے وابستہ دہشت گردوں کی حمایت کررہا ہے اسی طرح وہ یمن میں القاعدہ کی پشتپناہی کررہا ہے۔ انصار اللہ کے رہنما نے کہا کہ یمن میں سعودی عرب کی مشکل ایران نہیں بلکہ یمنی عوام کا استقلال اور یمن کا جمہوری نظآم ہے جس کو قائم کرنے کی یمنی عوام تلاش کررہے ہیں اور جسے روکنے کے لئے سعودی عرب نے ہم پر جنگ مسلط کردی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی ظالموں پر یمنی مظلوموں کی کامیابی یقینی ہے۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے گزشتہ روزاپنے خطاب میں اس بات پرزوردیتے ہوئے کہاکہ حزب اللہ یمن پرسعودی امیریکی جارحیت کی پرزور مذمت کرتی ہے اوریمنی عوام کے ساتھ مکمل اظہاریکجتی کااعلان کرتی ہے۔المنارٹی وی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے گزشتہ روز خطے میں خاص طورسے یمن میں جاری صورت حال کے بارے میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ"ہمارایہ اخلاقی،دینی اورشرعی فریضہ ہے کہ ہم یمن کے حوالے سے اپناموقف بیان کریں،اس میں ہمیں کوئی رکاوٹ بھی نہیں ہے،لہٰذا ہم سعودی امریکی جانب سے یمن پرجاری جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،اورمظلوم،صابریمنی عوام کے ساتھ مکمل طورسے اظہاریکجہتی کااعلان کرتے ہیں ،اورانشاءاللہ خداکے فضل سے وہ کامیاب وکامران ہوں گے۔

 

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ"ہم سب کل خداکے سامنے خطے میں موجودمظلوم عوام پرجاری جارحیت کے بارے جواب دہ ہوں گے،لہٰذا اس حوالے سے ہماری عقل،دل،محبت،مودت سب کچھ مظلوم یمنی عوام کے ساتھ ہیں"۔

 

انہوں نے اس بات پراظہارافسوس کرتے ہوئے کہاکہ " مجھے افسوس ہے کہ یمن پرظلم کرنے والے یہ کہتے ہیں کہ عرب کی یہ جنگ دراصل یمنی عرب کی دفاع کی خاطرہے"، کیاعرب اقوام نے سعودیہ کویمن پرجارحیت کے لئے ابھاراہے؟کیا یمنی عوام عرب نہیں ہے؟ لہٰذا جواس وقت یمن پر جارحیت میں ملوث ہیں انہیں اپنے اسلام اورعرب ہونے کی تحقیق کرنی چاہیئے،اس لئے کہ انہوں نے اس جنگ کوفرقہ پرستی سنی اورشیعہ بنانے کی کوشش کی،لیکن حقیقت میں سعودیہ کی یمن پریہ جارحیت اپنے سیاسی اہداف حاصل کرناہے۔
حرم نبوی{ص} کواس وقت وہابی فکروثقافت سے خطرہ ہے:

 

سیدحسن نصراللہ نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ" ظالم وجارح اس وقت یہ بھی شورمچاتے پھررہے ہیں کہ چونکہ حرمین شریفین مکہ ومدینہ منورہ کوخطرہ ہے" مجھے یہ بتایاجائے کہ حرمین شریفین کوکس نے دھمکی دی ہے؟ یمنی عوام نے دی ہے یاپھریمنی فوج نے؟ مجھے اس بات پر 100فیصد یقین ہے کہ یمنی عوام رسول خدا{ص} اوراہل بیت علیھم السلام سے عشق ومحبت کرنے والے ہیں، لہٰذا اگرحرم نبوی{ص} کوخطرہ ہے تواس وقت وہابی افکاروثقافت اوران کی تاریخی کتابوں سے ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ" حرمین شریفین کواگرخطرہ ہے تودہشت گردتنظیم داعش سے ہے کیونکہ ان کے خیال کے مطابق خانہ کعبہ پتھروں کے ایک مجموعے کے سواکچھ نہیں ہے،اوروہ توحیدکے بھی انکاری ہے"۔

 

اس موقع پرسید حسن نصراللہ نے ایک سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیایمنیوں کی دفاع ان کوقتل کرنا ہے ؟ شاید لبنانیوں کوجولائی کی جنگ یادہوگی اوران کوان دونوں جنگوں سعودیہ کی یمن اوراسرائیل کی لبنان پرکے درمیان شباہت کابھی اندازہ ہوگا،ہمارے ساتھ سازش ہوگئی لیکن ہم خداکے فضل سے کامیاب ہوگئے،لہٰذا مجھے اس بات پرمکمل یقین کامل ہے کہ سعودی اس جنگ میں بری طرح ناکام ہوں گے،اوریہ بات کتنی مضحکہ خیزہے کہ عبدربہ منصورہادی کانائب یعنی خالد البحاح سعودی فوج کی یمن پرزمینی جنگ نہ کرنے پرتعریف کرتاپھرتاہے۔
سعودی عرب یمن پراپنی جارحیت میں ناکام ہوچکاہے:

 

سید حسن نصراللہ نے اس بات پرزوردیتے ہوئے کہا کہ" یمن پرجارحیت کے مقابلے میں میں یمنیوں کی خاموشی،صبروثبات اوراس طویل جنگ کے خلاف مظاہرے سعودیہ کی ناکامی کے لئےکافی ہے، اور وہ اس میں بھی بری ناکام ہوچکے ہیں کہ اس جنگ میں پھر اندرونی زیدی،شافعی،سنی شیعی اختلافات کارنگ دیں،اوراب سعودی اپنے فضائی حملوں میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں،سوان کے پاس سوائے زمینی مداخلت کے اورکوئی چارہ نہیں ہے،توہم دیکھیں گے کہ یہ کس طرح ناکام ہوں گے،اوران کے فضائی حملے جنگ کوفیصلہ کن نہیں بناسکتے جبکہ زمینی حملے صبروتحمل کے متقاضی ہے جس میں وہ ناکام ہوں گے۔

 

انہوں نے کہاکہ" ابھی تک یمنیوں کی جانب سے سوئے صبروتحمل کے کسی بھی قسم کی ردعمل سامنے نہیں آیاہے،اورسعودی عرب خود ابھی تک اپنے آپ کواس جنگ باہرنکالنے تیارنہیں ہے،اگر بہت سارے ممالک چاہتے ہیں کہ اس جنگ سے اپنے آپ کوالگ کریں،اس لئے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس جارحیت سے کوئی فائدہ حاصل ہونے والا نہیں ہے،اورسکیورٹی کونسل کاجہاں تک تعلق ہے، اس نے تودودن پہلے جوکہناتھا کہہ دیا،اوراس کے فیصلوں کی کوئی اتنی اہمیت بھی نہیں ہے۔

 

انہوں نے کہاکہ" اس جنگ میں یمن پرجارحیت کرنے والے تمام شکست سے دوچارہوں گے،اوراس موقع پرہم پاکستانی کے پارلیمنٹ کے شکرگزارہیں کہ اس نے یمنی عوام کے خلاف جنگ میں اپنی فوج بھیجنے سے منع کیا،اوراس حوالے سے پاکستان اورمصردونوں نے کسی عرب واسلامی ملک کے تباہی میں اپنے آپ کوبچایا،لہٰذا اب اسی تمام عرب ممالک سے ہم اپیل کرتے ہیں کہ وہ مظلوم یمنیوں پرجاری جارحیت کوروکنے میں اپناکردار اداکریں،اوریمنی عوام کواس بحران سے بچائیں۔

 

سید حسن نصراللہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ لبنان میں بھی بعض کایہ یہ خیال ہے کہ سعودی عرب کی جارحیت پراعتراض کرنا اس کی اہانت میں شمارہوتاہے،ان سے ہم یہ کہہ دیتے ہیں کہ ماضی میں لبنان میں داخلی جنگ کے دوران بھی اوراب بھی سعودی عرب کاہم کردار رہاہے،اس نے شام میں مداخلت کی ہے،بحرین کے اندرمداخلت کی ہے،اورہم نے اپنی طرف سے ہمیشہ مذاکرات کی دعوت دی ہے لیکن سعودی عرب نے کبھی اپنی مداخلت ترک نہیں کی ہے،اسی لئے وہ لبنان،شام اورعراق میں بری طرح ناکام ہوا،لہٰذا اب تمام عالم اسلام وعرب کوچاہئے کہ وہ سعودی عرب کوسمجھادیں۔

 

انہوں نے کہا" کس نے دنیاکے گوش وکنارمیں مسلمان جوانوں کوتکفیری سوچ کی تعلیم کے لئے مدارس قائم کیا؟ توسعودی عرب ہی ہے جس نے یہ سب کچھ کیا،اسی لئے میں کہتاہوں کہ تمام عالم اسلام وعرب سعودی عرب کواس طرح کام کرنے سے روک دیں،ہم اس وقت شام کے شکرگزارہیں کہ اس نے تکفیری دہشت گردوں کے سامنے اپنے آپ کونہیں جھکایا اورانہیں شکست دے دیا،اوراگر فرض کریں شامی عوام اورفوج دہشت گردوں کے سامنے جھک جاتے تواس وقت لبنان کی کیاصورت حال ہوتی؟"

 

انہوں نے کہا کہ" ہم اس وقت یمن پرجارحیت اوردہشت گردی کے خلاف اپنی آوازبلندکرتے ہیں اور اس کے لئے دنیاکی کوئی طاقت ہمیں ہرگزنہیں روک سکتی ہے،اس لئے دنیاجوکچھ کہناچاہے کہہ دے کیونکہ اس وقت یہ راہ خدامیں خداکی آواز ہے،اورہم دنیاکے تمام مظلوں کے اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے،آپ دیکھیں اس وقت سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے فلسطینی ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں فائدہ اٹھانے والاغاصب اسرائیل ہے،ادھرحرمین شریفین کے نام پرلوگوں گمراہ کیے جارہے ہیں، توانشاءاللہ یمنی تمام صبروتحمل کے ساتھ سعودی جارحیت کامقابلہ کرتے ہیں گے اوربالآخرصابرین ہی کامیاب ہوں گے۔
ہم لبنان میں یمن کے واقعات کودہرانانہیں چاہتے ہیں:

 

سید حسن نصراللہ لبنان کے اندورنی صورت حال کے حوالے سے کہا کہ" لبنان میں بعض کی یہ خواہش ہے کہ یمن پرسعودی امریکی جارحیت کامیاب ہو،نہیں معلوم ان کے کیاارادے ہیں؟،ہم لبنان میں برابری کے زندگی گزارتے ہیں،اوریہ ضروری نہیں ہے کہ اگرہم کسی پرتنقیدکرتے ہیں تواسے وہ سب وشتم شمارکربیٹھیں،اورہم یہ وضاحت کے ساتھ کہناچاہتے ہیں کہ یمن کے واقعات کوہم لبنان میں ہرگزدہرانانہیں چاہتے ہیں،ٹھیک ہے ہم سب اپنے ملک میں ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں، اوراپنے ملک کے لئے مل کرکا کرتے ہیں"۔

 

ہمیں 1996ءکے اپنے بہادروں کوسلام پیش کرناچاہئیے کیونکہ انہوں نے اس وقت اسی ماہ اپریل میں غاصب اسرائیل کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے شہادت پیش کی تھی،ہمیں آج قاناکے شہداء کوبھی یادکرنا چاہئیے،ہمیں2000ء کے ان تمام شہداء کے قربانیوں کابھی یادرکھنے کی ضرورت ہے جنہوں ہمارے لئے ایک تاریخی کامیابی سے نواز اورشکست ہم سے دورکیا۔

وحدت نیوز (شیخوپورہ) مجلس وحدت مسلمین کے فلاحی شعبے خیر العمل فاوئونڈیشن اور شیئرانٹرنیشنل کے اشتراک سے جامع مسجد امامیہ کالونی میں اجتماعی شادیوں کی پروقار تقریب منعقد ہوئی جس میں مہمان خصوصی سربراہ ایم ڈبلیوایم علامہ ناصرعباس جعفری تھے، 15جوڑوں کی اجتماعی شادی کی اس تقریب میں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما سید ناصرشیرازی ،علامہ قیصرعباس، علامہ حسن ہمدانی مسرت کاظمی اور خانم سکینہ مہدوی  کی خصوصی شرکت اورخطاب کیا، جبکہ علاقہ معززین ، علمائے کرام اورسیاسی وسماجی شخصیات نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی، تمام نوبیاہتاجوڑوں میں مکمل جہیز تقسیم کیا گیا،پنڈال میں آمد پر شرکاءکی جانب سے علامہ ناصرعباس جعفری کا شاندار استقبال کیا گیا، شرکاءکی جانب سے ایم ڈبلیوایم کے قائدین پر گلپاشی بھی کی گئی، تمام  نوبیاہتاجوڑوں کا نکاح علامہ ناصرعباس جعفری نے پڑھایا۔

 

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ اجتماعی شادیوں کی اس پروقار تقریب کے انعقاد پر منتظمین کو مبارک باد پیش کرتا ہوں ، موجودہ معاشرے میں نکاح جیسے واجب عمل کو جس طرح مشکل بنادیا گیاہےایسے میں اسطرح کی تقاریب  نکاح کو آسان بنانے اور انحرافی رسوم ورواج کی بیخ کنی میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں،انہوں نے نوبیاہتاجوڑوں کو سیرت امیر المومنین اور سیرت جناب فاطمتہ الزہرا پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کی تاکہ معاشرے میں امام حسن وحسین علیہ السلام جیسے عظیم فرزندان جنم لے سکیں  ، انہو ں نے ملکی سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور ملک میں امن کیلئے فوجی عدالتوں کو قائم رکھنا ضروری ہے ورنہ دہشت گردوں کے حوصلے بڑھیں گے '(ن) لیگ اور پیپلز پارٹی 35سالوں سے مل کر ملک کو لوٹ رہی ہیں ، دونوں جماعتوں نے عام اور غریب آدمی کو کچھ دینے کی بجائے صرف اپنا مال بنایا ہے، ملک کو چلانے کے لئے ہزاروں نہیں صرف دو درجن ایماندار لوگ کافی ہیں اگر ملک کو یہ ایماندار لوگ مل جائیں تو ملک کی تقدیر کو دنوں میں بدلا جا سکتا ہے مگر موجودہ حکمرانوں کو ملک اور قوم کی کوئی فکر نہیں یہ صرف اپنا اقتدار بچانے میں لگ ہوئے ہیں جسکی وجہ سے ملک میں بجلی کی لوڈشیڈ نگ سمیت دیگر مسائل میں خطر ناک میں اضافہ ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ  دہشت گردی کے مکمل خاتمے اور ملک میں امن کیلئے فوجی عدالتوں کو قائم رکھنا ضروری ہے ورنہ دہشت گردوں کے حوصلے بڑھیں گے۔ شادی کی اس اجتماعی تقریب سے سید ناصر شیرازی ،علامہ قیصر عباس چیئر مین شیئر پاکستان،سید مسرت کاظمی ،خانم سکینہ مہدوی ،سید اسد عباس نقوی  اور دیگر مہمانان گرامی نے بھی خطاب کیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree