وحدت نیوز(اسلام آباد) مسلم لیگ قاف کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس کو فون کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے اتنے طویل دھرنے کے باوجود حکومت ان کے مطالبات و مسائل پر کوئی توجہ نہیں دے رہی جو کہ افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹارکٹ کلنگ میں اہل تشیع کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان کی قیادت ایک طویل عرصے سے دھرنے میں بیٹھی ہے اور حکومت ہے کہ ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے جس کا مطلب ہے کہ حکمرانوں کے دہشتگردوں کے ساتھ رابطے ہیں جس وجہ سے وہ ایم ڈبلیو ایم کےمطالبات تسلیم نہیں کر رہی۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ ایسی حکومت کو اقتدارمیں رہنے کا کوئی حق نہیں جو اپنے ہی عوام کی قاتل ہو۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں بھی 14 بے گناہوں کا خون حکمرانوں کے سر ہے جو ان کے اقتدار کا سورج غروب کرنے کیلئے معاون ثابت ہو گا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے بھوک ہڑتالی کیمپ میں ملاقات کی۔ ملاقات میں دوطرفہ دلچسپی کے امور اور ملکی صورتحال پر بات چیت ہوئی۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے تحریک انصاف کے رہنما کو خیبر پخوتخوا میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ پر اپنی تشویش سے آگاہ کیا۔ بعد ازاں دونوں رہنماوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ کی بھوک ہڑتال کو 61 روز گزر چکے ہیں۔ پُرامن احتجاج اور عدم تشدد کی یہ روایت لائق تحسین ہے۔ اپنے حقوق کے لئے احتجاج ہر پاکستانی کا قانونی و آئینی حق ہے۔ پاکستان میں بڑھتی ہوئی فرقہ واریت ایک سوچی سمجھی چال ہے، جس کا مقصد وطن عزیز کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے۔ دہشت گردی صرف پاکستان تک محدود نہیں۔ پوری امت مسلمہ اس کا شکار ہے۔ ہمیں تقسیم کرکے کمزور کیا جا رہا ہے۔ فرقہ واریت اور ٹارگٹ کلنگ کا ہمیں مل کر بحثیت قوم مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کی تکالیف کو سمجھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ علامہ راجہ ناصر عباس اور شیعہ کمیونٹی ملک کی محب وطن ہے، ان کو تحفظ فراہم کرنا وفاقی و صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ جو قوتیں ہمیں داخلی طور پر کمزور کرنا چاہتی ہیں، ہمیں ان کے عزائم کو سمجھنا ہوگا۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ رہنما ایڈووکیٹ شاید شیرازی کو دہشت گردی کا نشانہ بنائے جانے پر مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتجاجی کیمپ میں ہم اس واقع پر افسوس کا اظہار کرنے حاضر ہوئے ہیں۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہمارے پُرامن احتجاج کا حکومت پر کوئی اثر نہیں۔ حکمران عوامی مشکلات سے مکمل طور پر بےحس ہوچکے ہیں۔ ہم ریاست کے باوفا بیٹے ہیں۔ ہم عدم تشدد کی سیاست کے قائل ہیں۔ 17 جولائی کو ملک کے مختلف شہروں میں خواتین احتجاجی مظاہرے کریںگی۔ 22 جولائی کو مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان اور شیعہ کمیونٹی اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر ملک کی اہم شاہراوں کو بند کر دے گی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان احتجاجی کیمپ میں تشریف لائے اور ہمارے مسائل کے حل کا وعدہ کیا، لیکن انتہائی افسوس کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل درآمد نہ کرا سکے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی اگر ہمارے لئے اچھے احساسات رکھتے تو شاید ہمیں اتنے دکھ درد نہ سہنے پڑتے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی جارحیت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ ناصر عباس نے مقبوضہ کشمیر میں نہتے شہریوں پر بھارتی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں تیس سے زائد قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے افسوس کا اظہار کیا اور اسے ریاستی دہشت گردی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مظلوم کشمیریوں پر بھارت کی جارحانہ کارروائی انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہے۔ بھارت طاقت کے بل بوتے پر آزادی کی تحریک کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔

علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ تسلط ختم کرانے کے لئے اقوام متحدہ سمیت عالمی قوتوں اور بین الاقوامی اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ مقبوضہ کشمیر پر ہندوستانی جارحیت نے خطے کو سنگین خطرات سے دوچار کر رکھا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو پاکستان کی حمایت میں بولنے کی سزا دی جا رہی ہے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ حیات ہے۔ جس پر ہندوستانی ریاست نے کشمیری شہریوں کی مرضی کے خلاف زبردستی قبضہ کر رکھا ہے۔ حق خود ارادیت کے لئے آواز بلند کرنے والے شہریوں کو بھارتی فوج گولیوں کو نشانہ بنا دیتی ہے، جو ریاستی غنڈہ گردی ہے۔ کشمیر کو بھارتی تسلط سے آزاد کرانے کے لئے پاکستان کو سفارتی سطح سمیت تمام عالمی فورمز پر اپنی کوششوں کو تیز کرنا ہوگا، تاکہ کشمیر کے مظلوموں کو اس ظلم و بربریت سے نجات مل سکے۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ بھارت میں انسانی حقوق کی پامالی کے سنگین ترین واقعات اقوام عالم کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں۔ عالم اسلام کے خلاف واویلا کرنے والی متعصب عالمی قوتوں کو بھارتی جارحیت پر بھی آواز بلند کرنی چاہیے۔

مہلک اسٹریٹجک ایسٹس

وحدت نیوز(آرٹیکل )قیام پاکستان سے آج تک استحکام پاکستان کی خاطر حکمران طبقہ نے مختلف ممالک کہ شہ پر کافی فیصلہ جات ایسے کئے ہیں، جو بعد میں پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی کے لئے خطرہ بن گئے۔ جس کی کئی مثالیں پچھلی کئی دہائیوں سے دیکھی جا سکتی ہیں۔ لیکن ان سب کا اصل شکار عوام ہی بنتے آئے ہیں، کیونکہ پاکستانی قوم کے اندر لاشعوری اور تعصب بدرجہ کمال موجود ہے۔ جس کی سب سے بدترین مثال جہاد افغانستان تھا۔ پاکستان نے امریکہ و سعودیہ کی شہ پر روس کے خلاف جہاد افغانستان کے نام پر ٹاسک فورس بنائی گئی۔ وہ فیصلہ غلط تھا یا صحیح تھا، یہ الگ بحث ہے، لیکن اس سب میں ایک غلطی جو حکمرانوں نے انجام دی، وہ یہ کہ جہاد افغانستان کے نام پر بننے والی جهادی فورس میں ایک خاص فرقہ کو پروان چڑھایا گیا، وہابیت کو ٹاسک فورس میں بھرتی کیا گیا اور پاکستان میں موجود باقی تمام مذاہب و ادیان کو فراموش کیا گیا۔

دنیا کے مخلتف ممالک میں جب بھی کوئی بیرونی خطرہ یا جنگ ہوتی ہے تو عوام الناس پر مشتمل رضاکار فورسز بنائی جاتی ہیں، جن کے ذمہ وہ تمام کام ہوتے ہیں، جو آرمی انجام نہیں دے سکتی۔ لیکن ہمیشہ اس رضاکار فورس کو قومی مفادات اور قومی سوچ کے ساتهـ بنایا جاتا ہے، اس ملک کے تمام طبقات کو شامل کیا جاتا ہے اور ان سب کا ہدف ملکی سلامتی ہوتا ہے۔ ان کی تربیت ہمیشہ اس چیز کا خیال رکھا جاتا ہے کہ ان تمام افراد کو نسلی، لسانی اور مذہبی تعصب سے بالاتر رہیں اور صرف اور صرف ملکی مفادات و سلامتی اور خود مختاری کو عزیز تر بنایا جایے۔

اس وقت عراق اور شام میں داعش کے خلاف جنگ کیلئے رضاکار فورس ترتیب دی گئی ہے، جس میں عوام الناس کے تمام طبقات کو شامل کیا گیا ہے۔ جیسا کہ عراق میں حشد الشعبی نامی رضا کار فورس کہ جس میں اہل تشیع، اہلسنت اور تمام ادیان کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے، جن کا ہدف صرف اور صرف ملکی سلامتی ہے۔ اسی طرح شام میں لجان الشعبیه نامی رضا کار فورس کہ جس میں اہل تشیع، اہلسنت اور تمام ادیان کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے اور یہ فورسز اسٹریٹجک ایسٹس ہوتے ہیں اور وقت آنے پر ہمیشہ ان سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے، تاکہ ملکی سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹا جا سکے۔ داعش کے خلاف جتنی کامیابیاں بھی ہو رہی ہیں، ان کی اصل وجہ عوامی رضا کار فورسز ہیں۔ عوامی طبقے بغیر کسی نسلی و مذہبی تعصب کے صرف اور صرف دشمن کے خلاف جنگ کا حصہ بنتے ہیں۔

پاکستان میں بھی اسی طرح کی ہی رضا کار فورس ترتیب دی گئی، جس کا مقصد یہ تھا کہ افغانستان میں موجود روس جیسی سپر پاور کو نکالا جاسکے، کیونکہ افغانستان کے بعد روس کی اگلی نظر پاکستان پر تھی اور روس اس خطے میں مستقل بنیادیں بنانا چاہتا تھا، جس کے لئے پاکستان سے رضا کار فورسز بنا کر افغانستان بھیجی گئی تھیں، تاکہ وہاں جا کے روسی افواج کے ساتھ جنگ کریں اور اس وقت کا یہ تجربہ کامیاب رہا۔ بالآخر روس اپنا تمام تر اسلحہ چھوڑ کر افغانستان سے فرار ہوگیا۔ لیکن تاریخ کی سب سے بڑی غلطی اس وقت یہ کی گئی کہ جہاد افغانستان کے نام پر بننے والی رضاکار فورس میں صرف اور صرف وہابیت مائنڈ سیٹ کے لوگوں کو شامل کیا گیا۔ جس کا خمیازه پورا ملک بهگت رہا ہے اور جس کی بنیادی وجہ سعودی عرب کے مفادات تھے. سعودیہ ایشیا میں اپنے نظریات کے حامل افراد میں اضافہ چاہتا تھا، جس کے لئے وہابیت کو پروموٹ کیا گیا۔

جبکہ پاکستان کے اکثریت بریلوی فرقہ اور اہل تشیع کو فراموش کر دیا گیا۔ جس کا نقصان یہ ہوا کہ جہاد افغانستان کے بعد فارغ ہونے والی یہ تمام فورسز پاکستان میں واپس آکر بے گناہ افراد کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگین کرنے لگے اور پاکستان میں مذہب کے نام پر قتل عام کیا گیا اور خون کی ندیاں بہائی گئیں۔ آج پاکستان کی سلامتی کے لئے سب سے بڑا خطرہ وہی اسٹریٹجک ایسٹس ہیں، جن کو ہم نے خود پروان چڑھایا تھا۔ لہذا آج بھی وقت ہے کہ ہمیں اپنے فیصلہ جات پر نظرثانی کرنی چاہیے اور ان تمام لوگوں کو جو کہ ایک خاص طبقے سے تعلق رکھتے ہیں، وہ پاکستان کے لئے خطرہ ہیں۔ ان کو عوام الناس اور خاص طور پر اہلسنت برادران سے الگ کھڑا کیا جائے، کیونکہ وہ پاکستان کے لئے خطرہ ہیں اور وہ کبھی بھی پاکستان کے وسیع تر مفادات کے لئے کام نہیں کریں گے۔ آج پاکستانی عوام اور حکمرانوں کو ان افراد سے تمام قسم کے تعلقات کو ختم کرنا ہوگا اور خاص مائنڈ سیٹ کے لوگوں کو حقیقی حجم پر لانا ہوگا۔


تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز(مظفرآباد) مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ، عالمی برادری خصوصاً اسلامی دنیا کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے ، نہتے و مظلوم کشمیریوں کو بندوق کے زور پر دبانے کے درپے ہے ، اس کے خواب چکنا چور ہوں گے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر کے رہنماؤں علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی ،مولانا سید طالب حسین ہمدانی و سید محسن رضا سبزواری ایڈووکیٹ نے وحدت سیکرٹریٹ میں مختلف وفود سے ملاقات کے دوران کیا ، انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں ، عالمی برادری اور او آئی سی نوٹس لے ، مقبوضہ کشمیر کی محکوم و مظلوم عوام پر ظلم و ستم کی داستانیں رقم کی جارہی ہیں ، نہتے اور مظلوم کشمیر کو پے در پے قتل کیا جارہا ہے ، بھارت کے خطرناک عزائم کو ناکام بنانے کے لیے سفارتی سطح پر حکومت پاکستان بھرپور اقدامات اٹھائے ، پرامن اور جمہوریہ کہلانے والے بھارت کے چہرے سے نقاب نوچنا وقت کی اہم ضرورت ہے ، بھارت کسی طور پر امن عمل کو کامیاب نہیں دیکھنا چاہتے طرح طرح کے طریقوں سے ثبوتاژ کر رہا ہے ، مجلس وحدت مسلمین مقبوضہ کشمیر کی محکوم و مظلوم عوام کے ساتھ کھڑی ہے ، مظلوموں کے لیے آواز اٹھانا ہمارا مقصد و مشن ہے ، اس کے لیے ہر فورم پر آواز حق بلند کرتے ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے آزاد کشمیر اور پاکستان کی حکومتیں کردار ادا کریں ، کسی کا اتحادی بننے سے پہلے اپنے گھر کی خبر لیں ، کسی بادشاہت کے بچاؤ کے بجائے اپنے گھر کے بچاؤ اور اپنے لوگوں کا قتل عام بند کروانے میں کردار ادا کریں ، حکومت پاکستان کشمیریوں کی وکیل ہے ، مضبوط وکیل بن کر عالمی سطح پر ان مظالم کو اجاگر کرے اور سفارتی تعلقات کے ذریعے بھارت کو آئینے میں اس کا چہرہ دکھا دے ۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) حلقہ کوٹلہ 1 سے امیدوار اسمبلی و سابقہ وزیر جنگلات آزاد کشمیر سردار جاوید ایوب کی وفد کے ہمراہ علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی سے ملاقات ، اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا سید طالب حسین ہمدانی ، سیکرٹری سیاسیات سید محسن رضا سبزواری ایڈووکیٹ کے علاوہ عمائدین حلقہ کوٹلہ کی بڑی تعداد موجود تھی ، حلقہ کے مسائل و سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کے بعد مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر نے حلقہ کوٹلہ 1 سے سردار جاوید ایوب کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے جس کا باضابطہ اعلان جلد کر دیا جائے گا۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا ہے کہ 60 دن ہوگئے قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے بھوک ہڑتال کیمپ لگائے گئے بیٹھے ہیں مگر حکمرانوں کے کانوں تک جوں تک نہیں رینگی، ملت تشیع کی جانب سے پیش کیے جانے والے مطالبات اگر نہ مانے گئے تو حکومت کے لیے مشکل بن جائے گی۔ ملتان میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ اقتدار حسین نقوی کا مزید کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین کی تحریک دو ماہ گزرنے کے بعد دوسرے مرحلے میں داخل ہو جائے گی جس میں 17جولائی کو جنوبی پنجاب سمیت پورے ملک میں خواتین اپنے بچوں کو لے کر احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالیں گی اور ان بے حس حکمرانوں کو متوجہ کریں گے۔ اگر پھر بھی ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو 22 جولائی کو ملک بھر کی اہم شاہرائوں کو 8گھنٹوں کے لیے بند کر دیا جائے گا۔ ہم پنجاب حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ ہمارے مطالبات کو منظور نہ کیا گیا تو حالات کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین ملتان کے آرگنائزر علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ سلطان احمد نقوی، مولانا عمران ظفر، ثقلین نقوی اور دیگر موجود تھے۔ علامہ اقتدار نقوی مزید کہا کہ جنوبی پنجاب کے تمام اضلاع 17جولائی کے احتجاج کی تیاری کریں، انشاء اللہ 17جولائی کا احتجاج حکومت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔ اُنہوں نے کہا کہ بعض ناعاقبت اندیش قوتیں ہمارے راستے میں روڑے اٹکانے کی سازشوں میں مصروف ہیں ملت جعفریہ ایسے عناصر کو خبردار کرتی ہے کہ اگر ہماری پُرامن جدوجہد کو روکا گیا تو یہ قوم معاف نہیں کرے گی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree