وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی طرف سےاسلام آباد پریس کلب تا ڈی چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی ۔ریلی میں سینکڑوں کی تعداد میں خواتین اور بچے شریک تھے۔ریلی کے شرکا نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر شیعہ ٹارگٹ کلنگز،تکفیریت اور ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے۔ڈی چوک پرریلی سے خانم زارا حیدر،خانم رخسانہ گوہر،خانم گل زہرا اورخانم  قندیل کاظمی کے علاوہ دیگر مقررین نے بھی خطاب کرتے ہوئے حکومت پر کڑی تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت اور بدامنی کی ذمہ دار موجودہ حکومت ہے جس کی نا اہلی کے باعث ملک کا ہر فرد خوف اور عدم تحفظ کا شکار ہے۔کہ نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں ہمارے بے گناہ لوگوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ہمارے باصلاحیت ،پڑھے لکھے اور ہنرمند افراد کو چن چن کر شہید کیا جا رہا ہے۔کالعدم مذہبی جماعتوں کو حکومت کی مکمل آشیر باد حاصل ہے جس کے باعث وہ ملک میں دندناتی پھر رہی ہیں۔عدلیہ سمیت ملک کے دیگرمقتدر اداروں کی طرف سے ان واقعات پرمسلسل خاموشی ہمارے لیے تشویش کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا جب ریاست بے گناہوں کو پابند سلاسل کرنے لگے اور جرائم پیشہ افراد کو رعایت دینے لگے تو پھر ملک میں عدل و انصاف کی بجائے اختیارات کی حاکمیت سمجھی جاتی ہے۔اس وقت وطن عزیز کو ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے۔اس غیر منصفانہ طرز عمل کے خلاف علامہ ناصر عباس نے اپنی آواز بلند کی ہے۔مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس کی بھوک ہڑتال کو دو ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا ہے ۔اس معاملے میں حکومت کی عدم توجہی کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ملک و ملت کے لیے علامہ ناصر عباس کی مخلصانہ جدوجہد لائق تحسین ہے۔انہوں نے پاکستان میں ملت تشیع پر ہونے والے مظالم سے نہ صرف اقوام عالم کو آگاہ بلکہ ایک طویل اور پُرامن احتجاج کے ذریعے یہ ثابت کیا کہ پاکستان کے شیعہ پرتشدد سیاست کے خلاف ہیں اور اپنے حقوق کے حصول کے لیے آئینی و قانونی راہ کو ہی بہترین ذریعہ سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ میں ملک کی تمام بڑی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنما اپنے اعلی سطح وفود کے ہمراہ احتجاجی کیمپ کا دورہ کر کے علامہ ناصرعباس کے مطالبات کو آئینی و اصولی قرار دے چکے ہیں۔علامہ ناصر عباس کو پوری قوم کی تائید حاصل ہے اس کے باوجود حکومت دانستہ طور پر غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے جو حکومتی ذمہ داریوں اور اخلاقی قدروں کے منافی ہے۔جن حکمرانوں کے پاس پاکستان کے پانچ کروڑ تشیع کی نمائندہ جماعت کے سربراہ کی بات سننے کا وقت نہیں ان کے پاس اقتدار میں رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں بچتا۔ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکے ہیں۔ ہم آج سے اپنے احتجاج کی تحریک کو ملک کی اہم شاہراوں کی طرف منتقل کر رہے ہیں۔مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ کے مطالبات کی منظوری تک ہمارا احتجاج میں کمی نہیں ہو گی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مسلم لیگ قاف کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس کو فون کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے اتنے طویل دھرنے کے باوجود حکومت ان کے مطالبات و مسائل پر کوئی توجہ نہیں دے رہی جو کہ افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹارکٹ کلنگ میں اہل تشیع کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان کی قیادت ایک طویل عرصے سے دھرنے میں بیٹھی ہے اور حکومت ہے کہ ٹس سے مس نہیں ہو رہی ہے جس کا مطلب ہے کہ حکمرانوں کے دہشتگردوں کے ساتھ رابطے ہیں جس وجہ سے وہ ایم ڈبلیو ایم کےمطالبات تسلیم نہیں کر رہی۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ ایسی حکومت کو اقتدارمیں رہنے کا کوئی حق نہیں جو اپنے ہی عوام کی قاتل ہو۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں بھی 14 بے گناہوں کا خون حکمرانوں کے سر ہے جو ان کے اقتدار کا سورج غروب کرنے کیلئے معاون ثابت ہو گا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) معروف سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملک بھر کی طرح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی تعزیتی تقریبات جاری ہیں ، مجلس وحدت  مسلمین کی  جانب سے عبدالستار ایدھی کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس کی قیادت میں نیشنل پریس کلب کے سامنے شمعیں روشن کی گئیں اور عبدالستار ایدھی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ ایدھی کی انسانیت کے لیے خدمات کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا،ایدھی صاحب کی صورت میں پاکستان کی سرزمین سے ایک ایسا شخص رخصت ہواہےجسکی تمام زندگی سادگی اور زہد کا عملی نمونہ تھی، جویتیموں اور بیوائوں کے لئے شفیق باپ کی حیثیت رکھتا تھا، وہ ایسا شخص تھا جس نے شب وروز اس ملک کے غریبوں اور دردمندوں کی دکھوں کو بانٹے کی کوشش کی جو ہم سب کے لئے رول ماڈل تھا، ملک کو ایسی شخصیات کی اشد ضرورت ہے، شرکاء کی جانب سے عبدالستار ایدھی کے لیے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔

وحدت نیوز(اسلا آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ایڈوکیٹ شاہد شیرازی کی تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں  ٹارگٹ کلنگ کی پرزورالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے میڈیا کو جاری  بیان میں کہا ہے کہ روز عید الفطر دہشتگردوں نے ملک و قوم کے معمار کو نشانہ بنایا،ڈیرہ اسماعیل خان دہشتگردی کے واقعات کا سلسلہ بدستور جاری ہے ،حکومت  عدلیہ اور قانون نافذ کرنے والے آخر کب حرکت میں آئیں گے،شاہد شیرازی ایڈوکیٹ آئی ایس او کے رکن نظارت اور ایم ڈبلیو ایم کے ہمدرد تھے،دہشتگردی کے واقعات خیبرپختو نخواہ حکومت کی سراسر ناکامی ہیں،ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشتگرد آزاد گھوم رہے ہیں، عوام کی جان و مال کا کوئی محافظ نہیں، جنگل کا قانون ہے،ڈیرہ اسماعیل خان دوماہ میں 3 وکلا دو اساتذہ اور ایک تاجر کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا، وفاقی و صوبائی حکومت ،سیکورٹی ادارے دہشتگردی کےسامنے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں ،ملک دشمن دہشتگرد نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑا رہے ہیں ،عید کےدن قوم کے معمارشاہد شیرازی ایڈووکیٹ کابہیمانہ قتل نیشنل ایکشن پلان پر فاتحہ پڑھ دینے کیلئےکافی ہے،ڈیرہ اسماعیل خان میں ایمرجنسی لگا کر شہر کو فوج کے حوالے کیا جائے، دہشتگردوں کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے،دہشتگرد پروفیشنلز کی ٹارگٹ کلنگ کر کے مسلسل قومی نقصان کر رہے ہیں۔

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام عالمی یوم القدس کے موقع پر امام خمینی کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے ملک بھر میں فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ ملتان میں یوم القدس کی مرکزی ریلی نماز جمعہ کے بعد امام بارگاہ شاہ گردیز سے چوک گھنٹہ گھر تک بیتالمقدس کی آزادی کے حوالے سے ریلی نکالی گئی، ریلی میں خواتین، بچے، بوڑھے اور نوجوان شامل تھے۔ ریلی کا آغاز امام بارگاہ شاہ گردیز سے ہوا، ریلی کے شرکاء نے فلسطینی پرچم، بینرز اور پلے کارڈز اُٹھا رکھے تھے جن پر بیتالمقدس کی آدازی کے نعرے درج تھے۔ ریلی کی قیادت مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ ابوذر مہدوی، جنوبی پنجاب کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی، ضلعی آرگنائزر علامہ قاضی نادر حسین علوی،علامہ غلام مصطفی انصاری اور ملتان کے ڈویژنل صدر قاسم شمسی نے کی۔ ریلی چوک گھنٹہ گھر پہنچنے پر جلسے کی شکل میں تبدیل ہوگئی۔ جہاں پر خطاب کرتے ہوئے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ آج قبلہ اول بیت المقدس کے صیہونیت کے قبضے میں ہے جو کہ نام نہاد مسلمانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ اگر پوری دنیا کے مسلمان یوم القدس کے دن اپنا شرعی فریضہ ادا کرتے تو آج فلسطین نہ جل رہا ہوتا۔ رہنمائوں نے کہا کہ اوآئی سی اور اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی اسرائیل کو طاقتور بنا رہی ہے۔ مسلمان ممالک کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ پینگیں بڑھانا فلسطینی شہداء کے ساتھ مذاق ہے۔

آئی ایس او کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ ہم پاکستانی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مسئلہ فلسطین کو عالمی اداروں میں اُٹھائے اور ٹھوس موقف اختیار کرے، دنیا میں موجود نام نہاد مسلم ممالک کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات اور فلسطین کے مسئلے پر چشم پوشی کرنا اُن کے منافقانہ چہرے کا عکاس ہے۔ ہم رہبر انقلاب اسلامی امام خمینی کو سلام پیش کرتے کہ جنہوں نے اس دن کو منانے کا اعلان کیا اور فلسطینی مظلوموں کی آواز بنے آج دنیا بھر میں یوم القدس منایا جا رہا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ فلسطینی مظلوموں کی تحریک، حماس اور اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کا کردار اسرائیل، امریکہ اور عالمی طاقتوں کی آنکھ کا کانٹا بن چکا ہے۔ اسلام دشمن عناصر فلسطینی تحریک کو کمزور کرنے کے لیے حماس اور حزب اللہ پر پابندیاں لگانے کی سازش کر رہی ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ہم قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی جانب سے بھوک ہڑتال کی بھرپور حمایت کرتے ہیں بلکہ آج کا یہ اجتماع اعلان کرتا ہے کہ اگر ہمارے جائز مطالبات نہ مانے گئے تو عید کے بعد احتجاجی تحریک کا رُخ تبدیل کر دیں گے۔ حکومت ہمارے صبر اور خاموشی کو کمزوری نہ سمجھے ہم پاکستان کے حقیقی فرزند ہیں اور اپنے حقوق کے لیے کسی حد تک بھی جانے سے دریغ نہیں کریں گے۔ ریلی کے آخر میں اسرائیلی پرچم نذرآتش کیا گیا اور عالم اسلام اور بالخصوص پاکستان کی سلامتی کے لیے دعائیں کی گئیں۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں شیعہ قتل عام کوئی نئی بات نہیں ،یہ گذشتہ پینتیس برسوں سے وقفے وقفے اور تسلسل سے جاری ہے،اس کے مختلف فیزز ہم نے دیکھے ہیں،اور اس کی کئی اقسام سامنے آئی ہیں،کبھی تو یہ اہدافی قاتلوں کے ذریعے کسی شخصیت ،کسی عزادار،کسی نامی گرامی شیعہ رہنما،کسی ڈاکٹر،کسی استاد ،کسی پروفیسر یا ایجوکیشنسٹ،کسی شاعر،کسی مذہبی رہنما،کسی سیاسی شخصیت،کسی متولی،کسی نوحہ خوان،کسی ذاکر،کسی عالم دین کو نشانہ بناتے ہیں اور کبھی ان قاتلوں کے ذریعے اجتماعی قتل عام کا خونی کھیل کھیلا جاتا ہے اور کسی بڑے اجتماع،کسی مجلس،کسی جلسے،کسی جلوس،کسی ریلی،کسی نماز باجماعت،کسی درگاہ،کسی دربار،کسی امام بارگاہ کو بیگناہوں کے خون سے رنگین کیا جاتا ہے، اگر ہم ملت تشیع کے مجموعی رویہ اور ری ایکشن کو دیکھیں تو بلا شک و شبہ یہ ایک پرامن قوم کے طور پہ سامنے آئے گی،سینکڑوں جنازے سامنے رکھ کے چار دن انتہائی بے ضرر احتجاج و دھرنے کی مثال کسی اور کے پاس نہیں ہماری ہی ہے جبکہ ہمارے مخالفوں کی تاریخ اور کارنامے اٹھائیں تو ایسا لگتا ہے کہ ملک پاکستان ان کا وطن نہیں بلکہ یہ ہندوستان یا اسرائیل کے شہری ہیں جو پاکستان  کے ساتھ دشمنی کر رہے ہیں،آپ خود اندازہ لگائیں کہ اگر امریکہ نے کسی قبائلی ایریا میں کسی دہشت گرد گروپ کو کسی ڈرون کا شکار کیا ہے تو اس کا رد عمل پاکستان کو دیا جاتا ہے،پاکستانی عوام اور اس کے اثاثوں کو نقصان پہنچا کر فخریہ اس کی ذمہ داری لی جاتی ہے،مزے کی بات یہ ہے کہ اس کیلئے ہمارے وہ مہربان مذہبی جغادری بھی قائل نظر آتے ہیں جو بظاہر سیاسی جماعتیں ہیں مگر ان کی اصل طالبانائزیشن ہی ہے۔

لہذا یہ پاکستان افواج کو شہید کہنے سے کتراتے ہیں جبکہ دہشت گردوں کا کوئی سرغنہ مارا جائے تو اس کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھاتے ہیں جو اس ملک کے ّآئین سے روگردانی اور انحراف کے مترادف سمجھا جانا چاہیئے،کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم نے آج تک کبھی بھی کہیں بھی برے سے برے حالات میں بھی پاکستان کی سیکیورٹی اداروں اور فورسز کو نشانہ نہیں بنایا،جبکہ ہمارے مقابل دہشت گرد گروہ نے اس ملک کے ہزاروں قیمتی فوجیوں و افسران کو نشانہ بنا کر فخریہ اس کو تسلیم کیا ہے اس کے باوجود ہم دیکھتے ہیںکہ سیکیورٹی اداروں اور متعصب حکمرانوں کا رویہ مکتب تشیع کے پیروان کے ساتھ انتہائی جانبدارانہ اور متعصبانہ رہتا ہے،کئی ایک واقعات و حادثات نے ثابت کیا ہے کہ ہمیں خواہ مخواہ رگڑا جاتا ہے،ہم سے تعصب برتا جاتاہے،ہمیں توہین آمیز سلوک کا شکار کیا جاتا ہے،ہمیں دوسرے درجے کے شہری سمجھا جاتا ہے، کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ ہمیں اقلیتی شہریوں جیسے حقوق بھی حاصل نہیں ان کیلئے تو آواز بلند کرنے والے بہت زیادہ ہوتے ہیں،عالمی ادارے و میڈیا بھی ان کی زبان بن جاتا ہے مگر ہمارے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر کسی کے کان پہ جوں تک نہیں رینگتی۔
    
اتنے سارے واقعات اور حادثات کے باوجود ہم کیا کریں کہاں جائیں ۔کیا اس کے بعد بھی ہم خاموش ہو کر گھروں میں بیٹھ جائیں اور اپنے آپ کو اہل کوفہ کی پیروی میں لگا دیں ۔کیا مختلف علاقوں سے لوگوں کا ہجرت کر جانا اور آبادیوں کا خالی ہو جانا، ہماری آنکھیں کھولنے کے لئے کافی نہیں؟ کیا کئی لوگوں کا خوف کی وجہ سے مذہب چھوڑ دینا کافی نہیں؟عزاداری اباعبداللہ الحسین علیہ السلام پر قدغنیں شیعہ نسل کشی اور ٹارگٹ کلنگ کاجو بازار گرم ہے ۔کیا ہم اس پر بھی خاموش رہیں ؟۔نیشل ایکش پلان کو تبدیل کر کے شیعہ اور سنی (بریلوی) کی جانب موڑنے اور انہی دومکتب فکر کے خلاف آئے دن مقدمات کے اندراج ،خطباء و واعظین پر پابندی ،جلوس عزاء اور ماتم داری کے سامنے رکاوٹوں پر بھی ہم خواب غفلت میں پڑے رہیں ؟۔تو کب اور کہاں سے اس ظلم کے خلاف قیام کریں گے ؟کیا اب بھی کو ئی عذر باقی ہے ؟ اگر آج جب ہمارے خلاف ہمارے ملک میں بڑی بڑی سازشوں کا احساس کرکے ناصر ملت حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ ناصر عباس جعفری نے اپنی قوم کے دفاع اور اپنی ملت کے حقوق کی بازیابی کے لئے ایک عظیم اور خاموش احتجاجی تحریک کا آغاز کیا ہے اور آج کئی دنوں سے اپنی صداقت کو ہر عام و خاص سے منوا لیا ہے اوراپنےپر مشقت اس سفر کو ماہ مبارک کے مہینے میں بھی جاری رکھا ہوا ہے، تو کیا اس مجاہد عالم باعمل کے اس جہاد نے کیا ہمارے لئے حجت تمام نہیں کر دی؟
     
ظلم کے خلاف جدوجہد کا درس ہمیں دین اسلام سے ملتا ہے۔ ظلم کے خلاف خاموش رہنا غیر اسلامی اور دین محمدی ﷺسے متصادم ہے۔ اس وقت دنیا میں دو طاقتیں برسرپیکار ہیں۔ ایک طاقت ظالموں کی اور دوسری مظلوموں کی ہے۔ ہم نے ظالم کے خلاف ہمیشہ سینہ سپر رہنا ہے۔ دنیا بھر میں جو جو حکومتیں ظالمین کی تائید کرتی ہیں، وہ ظلم کی حکومتیں ہیں، ان کے خلاف قیام کرنا واجب ہے۔ وطن عزیز کو گذشتہ تین دہائیوں سے قاتلوں، ظالموں اور لٹیروں نے یرغمال بنایا ہوا ہے۔ اس مادر وطن کو ان کے شکنجے سے چھڑانا ہے۔

آئیے !   
اپنے آئینی حقوق کی باز یابی کےلئے عید کے بعد اپنے آپ کو ایک عظیم اور تاریخی لانگ مارچ کے لئے آمادہ کریں جس کا رخ ظالم حکومت کے ایوانوں کی طرف ہو گا اوراس پیغام کو گھر گھر تک پہنچائیں ۔                                                                   


تحریر۔۔۔۔۔۔ظہیرالحسن کربلائی

Page 4 of 33

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree