وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ سید مبارک علی موسوی نے احسن اقبال پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن اختلاف کا اظہار تشدد کے ذریعے نہیں ہونا چاہئے، عدم برداشت معاشرے کے لیے زہر قاتل اور استحکام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جب کہ ملک میں انتشار اور تشدد کے فروغ کی ہر کوشش سختی سے کچل دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ جس نے یہ بھی ایسا قبیح فعل سرانجام دیا ہے اسے انصاف کے کہٹرے میں لایا جائے ہم احسن اقبال کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔علامہ مبارک علی موسوی کا مزید کہنا تھا کہ یہ وزیر داخلہ پر حملہ نہیں، ریاست پر حملہ ہے، حملے میں ملوث ملزمان کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔حکومت کو چاہیے وہ ملک میں سیکیورٹی کے انتظامات درست کرے اور یہ الیکشن سے پہلے حالات کو خراب کرنے کی سازش بھی ہوسکتی ہے۔ پاکستان میں عدم برداشت وباء کی طرح پھیل رہی ہے جس کا راستہ روکنا ضروری ہے۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کو دہشت گرد جماعت قرار دینے کی مذموم سازش، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی۔ ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے فدا حسین ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے 2 جولائی 2015ء کو مجلس وحدت مسلمین کو سیاسی جماعت قرار دیا تھا۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت نے مجلس وحدت مسلمین کی ملک میں سیاسی سرگرمیوں کو بھی قانونی قرار دیا جبکہ عدالتی حکم کے باوجود محکمہ داخلہ نے مجلس وحدت مسلمین کو کالعدم جماعت قرار دیا ہے۔ درخواست میں فاضل عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وزیر داخلہ احسن اقبال کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب میں فوج بھیجنے کا فیصلہ ارض پاک کی موجودہ داخلی صورتحال سے مطابقت نہیں رکھتا۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو مقامات مقدسہ کی حفاظت کے بجائے یمن کے بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے فوجی تعاون کی ضرورت ہے۔پاکستان کو اس تنازع کا براہ راست حصہ بننے کی بجائے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے۔دوسروں کے گھروں میں لگی آگ بجھانا دانشمندی کا تقاضہ ہے۔ اپنے گھر کو دوسروں کو آگ میں جھونکنا سمجھداری نہیں ۔ہمیں ماضی کے تجربات سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ پراکسی وار نے ہمیں ہمیشہ نقصان دیا ہے۔ایسی ہی جنگ کے نتیجے میں پاکستان کو گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا سامنا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ۔ہمیں ستر ہزار سے زائد لاشیں اٹھانا پڑی۔حکومت کی ناکام خارجہ پالیسیوں کی بدولت آج دنیا ہماری قربانیوں کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ۔امریکہ کے بعد دیگر یورپی ممالک نے بھی پاکستان سے ’’ڈو مور‘‘ کے مطالبے کا راگ الاپنا شروع کر دیا ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے کردار کو سراہنے کی بجائے دہشت گردوں کو مالی معاونت فراہم کرنے والے ممالک کی واچ لسٹ میں ہمارا نام شامل کرنے کی دھمکی دے کر ہم پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف امریکہ اور بھارت کا واویلا اقوام عالم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے۔پاکستان کو اس طرح کے مذموم ہتھکنڈوں سے دھمکایا نہیں جا سکتا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں پاکستان کے خلاف تحریک پیش کرنے جا رہا ہے۔امریکہ نے ہمیشہ ان مسلم ممالک کی پیٹھ پر وار کیا ہے جنہوں نے اسے سر آنکھوں پر بٹھائے رکھا۔اگر پاکستان کے خلاف امریکہ کی طرف سے کوئی تحریک پیش کی جاتی ہے توپھر ہمارے قومی وقار کا واحد تقاضہ امریکہ سے راستے جدا کر لینا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیاں ایک اٹل حقیقت ہے جسے کسی صورت فراموش نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتوں کا مقابلہ تدبر ،حکمت اور فراست سے کیا جاتا ہے۔بدقسمتی سے ہمارے حکمرانوں کے پاس کوئی موثر خارجہ پالیسی سرے سے موجود نہیں ۔وزیر اعظم اور ان کی کابینہ عدالت عظمی سے نااہل قرار دیے جانے والے شخص کے دفاع میں مصروف ہیں۔سیاسی مخالفین کو مختلف حربوں سے انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔حکومتی وزراء ریاستی اداروں کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کر کے ان کی ساکھ کو داغدار کرنے میں مصروف ہیں۔

انہونے مزید کہاکہ مجلس وحدت مسلمین ملک کی ایک ذمہ دار سیاسی و مذہبی جماعت ہے جس نے عام انتخابات میں باقاعدہ حصہ لیا ہے۔بلوچستان میں ہمارا رکن اسمبلی اس وقت وزیر ہے۔گلگت بلتستان اسمبلی میں بھی ہماری نمائندگی موجود ہے۔ہم ہمیشہ اس ملک کی نظریاتی وجغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے آواز بلند کرتے آئے ہیں ۔ہم اپنی حب الوطنی پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔کسی کو اس بات کی قطعاََ اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے ہماری جماعت پر کوئی غیر اخلاقی یا منفی الزام لگائے۔انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے پانچ کروڑ تشیع کی نمائندہ جماعت ہے جو اپنی قوم کے حقوق کے لیے آئینی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات کے حوالے سے ملک کی بڑی سیاسی جماعتیں ان سے رابطے میں ہیں تاہم ابھی تک اس بات کا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا کہ ایم ڈبلیو ایم کس جماعت کے ساتھ اتحاد کرے گی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مطالبہ کیا ہے کہ ملت تشیع کے لاپتابے گناہ نوجوانوں اور علما کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے ۔نوجوانوں کی جبری گمشدگی اہل خانہ کے لیے اذیت کا باعث بنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے ملت کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو ان کے گھروں سے اغوا کیا گیاجن کی تاحال کوئی اطلاع نہیں ۔کئی سال گزرنے کے بعد بھی بیشتر نوجوانوں کو نہ تو عدالتوں کے سامنے پیش کیا جا رہا ہے اور نہ ہی ان کے اہل خانہ کو ان کی خیریت سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔ یہ اقدام بنیادی انسانی حقوق کے منافی اور آئین پاکستان سے روگردانی ہے۔ملت تشیع کے نوجوانوں نے ہمیشہ حب الوطنی کامظاہرہ کیا اور قانون و آئین کی پاسداری کی ہے۔اگر کوئی نوجوان کسی جرم میں ملوث ہے تو اسے عدالت میں باضابطہ طور پر پیش کیا جانا چاہیے۔سزا و انصاف کا فیصلہ کرنا عدلیہ کا کام ہے۔ملک کے کسی بھی ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ عدالت کے سامنے پیش کیے بغیر کسی بھی شہری کو اس طرح حراست میں رکھے۔

انہوں نے کہا کہ گمشدہ افراد کی بازیابی کے مطالبے کو گزشتہ کئی سالوں سے دہرا یا جا رہا ہے ۔پانچ کروڑ سے زائد افراد پر مشتمل ملت تشیع کے مسائل سے دانستہ غفلت حکومت کی سیاسی ساکھ کے لیے بھی سخت نقصان دہ ثابت ہو گی۔ دہشت گردی کے ساتھ ہمیں ریاستی جبر کا شکار نہ بنایا جائے۔انہوں نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال اور چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی حقوق کی اس پامالی کا فوری نوٹس لیا جائے اور ملت کے جبری گمشدہ نوجوانوں کی فوری بازیابی کے احکامات صادر کیے جائیں۔

وحدت نیوز(گلگت) تین روزہ سی پیک کانفرنس محض گلگت بلتستان کے عوام کو گمراہ کرنے کیلئے تھا۔اس کانفرنس کا مقصد گلگت بلتستان کے عوام سے ان پٹ لینا تھا لیکن تمام جماعتوں کے نمائندوں اور اشرافیہ کو مدعو کرکے اپنا ایجنڈا مسلط کرنے کی کوشش کی گئی ،سی پیک کے حوالے سے نہ تو حکومتی نمائندوں سے کوئی تجویز لی گئی اور نہ ہی اپوزیشن ممبران کو اپنا موقف واضح کرنے کا موقع دیا گیا۔

مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی ر ہنما و رکن اسمبلی بی بی سلیمہ نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے تین روزہ سیمینار میں اس میگا پراجیکٹ میں گلگت بلتستان کی حصہ داری کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی اس بڑے فورم میں کسی نے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے بارے میں بات کی۔گلگت بلتستان کے عوام سی پیک کے فوائد سے زیادہ اپنی شناخت چاہتے ہیں ۔ستر سالوں سے اس خطے کے عوام کی شناخت ہی مٹادی گئی ہے ،وفاقی وزراء کے متضاد بیانات سے گلگت بلتستان کے عوام کو بہت مایوسی ہوئی ہے،جس محبت سے اس خطے کے عوام نے بائی چوائس پاکستان کا انتخاب کیا تھا ستر سالوں سے اس محبت اور خلوص پر پانی پھیردیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں مدعو سامعین کو صرف سوال کرنے کی اجازت تھی مگر جب سوالات پوچھے گئے تو تسلی بخش جوابات نہیں دیئے گئے۔سوال گندم کا اور جواب چنے کے مصداق وفاقی وزراء اپنی تقریر سنانے کے بعد کسی سوال کا جواب دئیے بغیر چل دیے۔گلگت بلتستان کے عوام کے دل موہ لینے کیلئے کچھ مقرروں نے یہاں کے عوام کی خوب تعریفیں کیں حالانکہ اس خطے کے عوام کسی کے تعریف کے محتاج نہیں،یہاں کے عوام اپنے حقوق مانگتے ہیں تو بدہے میں تعریفیں سننے کو ملتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کانفرنس میں پی ایس ڈی پی میں جو منصوبے رکھے گئے ہیں انہی کا ہی ذکر ہوتا رہا جبکہ ان منصوبوں کا سی پیک سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام سی پیک میں حصہ داری مانگتے ہیں منصوبے نہیں،ہمیں سی پیک میں حصہ دار بنائیں منصوبے ہم خود بنائیں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات جائز اور برحق ہیں اور عوامی رہنمائوں پر بغاوت اور غداری کے مقدمات درج کرنا انتہائی زیادتی ہے اور حکومت ایسے اقدامات سے گلگت بلتستان کے عوام میں محبت کی بجائے نفرت کا بیج بو رہی ہے ۔حکومت عوامی ایکشن کمیٹی کے گرفتار رہنمائوں کو فوری طور پر رہا کردے یہی ان کے حق میں بہتر ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree