وحدت نیوز(آرٹیکل) سفیر انقلاب شھید دکتر محمد علی نقوی کی جدائی کے تئیس سال مکمل ہونے پر تمام پیروان ولایت برادران امامیہ و بزرگان علمائے کرام اور خانوادہ شھید بالخصوص رھبر معظم کی خدمت میں تعزیت و تسلیت عرض ہو۔

ولا تحسبن الذین قتلو فی سبیل اللہ امواتا بل احیاہ عندربھم یرزقون
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

پچھلی چند دھائیوں سے سرزمین پاکستان ہزاروں فرزندان وطن کے پاکیزہ لہو سے رنگین ہوئی ہے لیکن جب بھی شھیدوں کا نام آتا ہے تو شھید ڈاکٹر محمد علی محفلِ شھداء اسلام میں ایک روشن ستارے کی مانند ہیں جو ملتِ مظلوم کے ایک عظیم محسن، وفا شعاروں کے سالار، جوانوں کے دلوں کی دھڑکن، اور راہ کربلا کے سچے راہی تھے۔شہید بزرگوار کے احسانات کو قوم کبھی فراموش نہیں کرسکتی۔ ایک ایسا فرد جس نے مکتب کے جوانوں کو شعور بخشا، طلبا کو وحدت کی لڑی میں پرویا، اخوت کا استعارہ بنا، جوانوں کو خواب غفلت سے بیدار کیا اور انہیں عالمی فکر دے کر زمانے کے فقیہہ سے مربوط کر دیا۔

شھید راہ انقلاب ایسے خاص زمانے میں جوانوں میں صف اول میں نظر آتے ہیں جس کی باگ ڈور خمینیء بت شکن اور شھید حسینی اور شھید عباس موسوی جیسے الٰہی انسانوں کے ہاتھوں میں تھی۔اپ نے راہ ولایت میں کچھ اسطرح کا پیمان باندھاکہ زندگی میں ہمیشہ اپنے بہادر ساتھیوں کے ہمراہ ہر مقام پر صدائے لبیک کہتے ہوئے میدان عمل میں رہے۔ حتی زندگی کے آخری لمحات میں بھی اپنے سرخ خون سے اپنا وعدہ وفا کر دکھایا اور ان ارواح مقدسہ سے ملحق ہوگئے جن کو خدائے عزوجل ان الفاظ میں یاد کرتا ہے۔

’’یا ایتھاالنفس المطمئنتہ ارجعی الیٰ ربک راضیتہ مرضیہ فادخلی فی عبادی و ادخلی جنتی*‘‘ القرآن
اے نفس مطمئنہ اپنے رب کی طرف پلٹ آاس حال میں کہ تو اس سے راضی اور وہ تجھ سے راضی، پھر میرے بندوں میں شامل ہو جا اور میری جنت میں داخل ہو جا۔
شھید نقوی روح ملکوتی شھید نقوی کے بدن و روح میں انقلابیت کچھ اسقدر سرایت کی ہوء تھی کہ ہرلحظہ اور ہرآن ان کا ایک جداانداز تھا جو جوانوں کو اب بھی تڑپا دیتا ہے اورآج بھی یہ انداز یاد اتے ہی ہزاروں آنکھیں نمناک ہو جاتی ہیں۔

وہ انقلاب و ولایت کے سچے عاشق تھیاور اسی عشق میں سرشار ہو کر شب وروز ملک کے طول وعرض میں متحرک رہے اور ملت کے جوانوں کے ضمیروں کو جھنجوڑا اور ان میں انقلابی روح پھونکی۔ شھید کا دل ہمیشہ مظلوموں کے لیے تڑپتا تھااور ہر مقام پر مظلوموں کے حق میں قیام کیااورپرچم حق بلند رکھا۔ ان کی ہر صبح آگاھانہ اور مظلوموں کی خاطر تھی چاہے وہ فلسطینی ہو یا کشمیری ہو، بوزنین ہو یا بحرینی، آپ مظلوموں کی ہرتحریک کے لیے بیدار رہے۔ اسی طرح مستضعفین جہان کے پیشواراھبر انقلاب امام خمینی رضوان اللہ کے ہر حکم پر لبیک کہا۔ محاذ جنگ ہو یا سرزمین حرم بیت اللہ یا ضیا ء جیسے آمر کی سختیاں ،شھید ہمیشہ دلیرانہ انداز میں صف اول میں کمر بستہ تھے۔

شھید نقوی نمونہ عمل
شھید ایک ملنسار اور دلجو انسان تھے جو ایک باوفا دوست کی مانند ہر محفل میں شریک ہوتے اور محفل میں اپنی فکر اورسحر انگیز گفتگو کے ذریعے ہر کسی کے دل میں گھر کر لیتے تھے۔ ان میں کسی قسم کا دکھاوا یا جاہ طلبی نہیں تھی۔ وہ ہمیشہ ایک عام کارکن کی طرح رات بھر متحرک و فعال رہتے۔ ان کی زندگی میں سادگی کوٹ کوٹ کربھری تھی۔ وہ اپنے بیانات میں ولایت فقیہ کو اس طرح پیش کرتے کہ جوانوں کی توجہات بجائے اپنی طرف مبذول کروانے کیراھبر انقلاب سے مربوط کرواتے۔ یہی وہ اعلیٰ اخلاقی اقدار تھیں جس نے شہید کو ایک امتیازی حیثیت عطا کر دی اور انکی شخصیت قابل تقلید نمونہ بن گئی اورآج دو دھائیوں سے زیادہ عرصہ گذرنے کے باوجودجوانوں کے دلوں میں انکی راہ زندہ ہے۔

شھیدنقوی پیکرِاخلاص وعمل
شھیدایک ایسے عملی پیکر تھے جن کا خلوص ہر خاص و عام کی زبان پر ہے۔ اخلاص ان کی روش و طرز زندگی میں اسطرح نمایاں تھا جیسے پروردگار کی طرف سے ودیعت ہو۔ وہ انصاف اور حق گوئی میں اپنی مثال آپ تھے۔انکی دوستوں سے گفتگو کے دوران لہجے میں نرمی اور ہر کسی کی مشکل و پریشانی کو محسوس کرنا اور توجہ دینا ان کے اخلاص کا اوج ثریا تھا۔ شھادت سے چند روز بعد جب ہمیں ان کے مرقد مطہر پر جانے کی سعادت حاصل ہوئی تو دیکھا وہاں چند خانہ بدوش، بچوں سمیت پھول کی پتیاں اور پانی کا چھڑکاوٗ کر رہے تھے جب ھم نے ان سے پوچھاشھید کو کیسے جانتے ہیں تو انہوں نے کہا سید محمد علی ہر جمعرات ہمارے پاس آتے تھے اور ہماری احوال پرسی کرتے مدد کرتے تھے۔ یقیناًانکی یہ خوبی آئمہ علیھم السلام کی سیرت حسنہ کی عملی پیروی ہے جس کو شہید نے اپنی زندگی میں زندہ کیا۔

شھید نقوی کربلا کے راہی

’’اللھم اجعل محیای محیا محمد وال محمد و مماتی ممات محمد وال محمد‘‘
شھید نقوی کی زندگی مناجات ودعاؤں سے مخمور تھی اور ان کی واحد آرزو راہِ محمد و آلِ محمدﷺ کا احیا تھا وہ جہاں کالجز اور یونیورسٹیز میں جوانوں کے لیے بہترین لیکچرر تھے وہاں ایک عزادار نوحہ خواں اورعارف انسان تھے وہ عارفانہ کیفیت میں دعا و مناجات کرتے تھے دعائے کمیل کے دوران ذکر مصائب شہدائے کربلا کو اھمیت دیتے تھے جو روح انسان کے لیے موثر اور انقلاب آفرین ہے وہ شب زندہ دار آگاہ و بابصیرت اور کربلا کے سچے راہی اور عاشق ابا عبداللہ الحسین ؑ تھے اور عشق شھادت سے سرشار تھے جس کی تمنا انہوں نے اپنے پروردگار سے اپنی زندگی میں یوں کی کہ’’میں نہیں چاہتا کہ زندگی کے آخری سانس ایڑیاں رگڑ رگڑ کر اس دنیا سے چلاجاؤں بلکہ راہ کربلا میں موت شھادت کو اپنے لیے سعادت قرار دیا‘‘ اور اسی راہ میں موت کی تمنا کی اور پروردگار نے ان کو چن لیا اور عزت بخشی۔

سلام ہو اس مجاھد بابصیرت اور شھید راہ کربلا پر جس نے شھید چمران، شھید بھشتی اور شھید عارف حسینی کی راہ کا انتخاب کیااور عزت و شرف کے رستے کا راہی بن گیا۔

وہ جن کے ہوتے ہیں خورشید آستینوں میں
کہیں سے ڈھونڈ کے لاو بڑا اندھیرا ہے

 

از قلم۔۔۔۔ آقای ابرار حسین طاہری
 حوزہ علمیہ قم ،رفیق کا ر شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی ؒ

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree