آئینی حیثیت سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ ،گلگت بلتستان کو دیگر صوبوں کے مساوی اختیارات حاصل ہوں گے،چیف جسٹس

07 جنوری 2019

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ نے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت سے متعلق کیس کی سماعت کی،اس موقع پر اٹارنی جنرل نے وفاقی حکومت کی طرف سے مسودہ پیش کیا جب کہ عدالتی معاون بیرسٹر اعتزاز احسن نے قانونی نکات پر دلائل دیے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت کے مسودے پر کابینہ میں اعتراضات آئے ہیں، ابھی فی الحال یہ ایک مسودہ ہی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کے حقوق کیلئے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے اور اس سے پہلے ایک عبوری انتظام چاہیے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ گلگت بلتستان اعلیٰ عدالتوں کے فنڈز گلگت حکومت سےگلگت بلتستان کونسل کو منتقل کردیے جہاں ججوں کی تعداد حکومت پاکستان بڑھا سکتی ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا گلگت بلتستان میں ججوں کی تعیناتی کا طریقہ کار کیا ہوگا، وہاں ججوں کی تعیناتی جوڈیشل کمیشن کے ذریعے سے ہونی چاہیے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا گلگت بلتستان کونسل کو قانون سازی کے اختیارات دے دیے گئے ہیں،چیف جسٹس نے کہا نہرو نے بھی تسلیم کیا تھا کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت اور خود اختیاری ملنا چاہیے اور سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات اس تصور کے بہت قریب ہیں۔ جو اختیارات دیگر صوبوں کو حاصل ہیں وہی گلگت بلتستان کو ہوں گے.

چیف جسٹس پاکستان نے کہا گلگت بلتستان سپریم اپیلٹ کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل نہیں کی جاسکتی، اس پہلو کو ذرا دیکھ لیں، اگر ریاست پاکستان کے اثاثے سے متعلق کوئی سوال اٹھتا ہے تو اس کا فیصلہ کیسے ہوگا؟ اور اگر جی بی سپریم اپیلٹ کورٹ اپنے اختیارات سے تجاوز کرے تو کیا کرنا چاہیے،چیف جسٹس نے استفسار کیا اگر دو صوبوں کا مسئلہ ہو تو پھر کیا کیا جانا چاہیے؟ گلگت بلتستان کے بھائیوں کو سارے حقوق دیں لیکن قانونی الجھنیں پیدا نہیں ہونی چاہیں۔

اس موقع پر وزیر قانون گلگت بلتستان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر عمل ہوجائے جس پر چیف جسٹس نے کہا ایسا ممکن نہیں لیکن معاملہ اس کے بہت قریب آچکا ہے،عدالتی معاون اعتزاز احسن نے کہا کہ گلگت بلتستان کو پہلے عارضی پھر مستقل صوبہ بنانے کی بات کی گئی ہے، اگر اس سے متعلق کوئی آئینی ترمیم آتی ہے پارلیمنٹ اسے پاس کرے گی،بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ گلگت بلتستان کو مکمل صوبہ بنانے سے پاکستان کا کشمیر پر موقف کمزور ہوجائے گا،فریقین کے دلائل کے بعد سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

گلگت بلتستان

1848 میں کشمیر کے ڈوگرہ سکھ راجا نے ان علاقوں پر طاقت کے بلبوتے پر قبضہ کیا اور جب پاکستان آزاد ہوا تو اس وقت یہ علاقہ کشمیر کے زیرِ نگیں تھا، 1948 میں ہی اس علاقے کے لوگوں نے خود لڑ کر آزادی حاصل کی اور اپنی مرضی سے پاکستان میں شمولیت اختیار کی،آزادی کے بعد سے یہ علاقہ ایک گمنام علاقہ سمجھا جاتا تھا جسے شمالی علاقہ جات کہا جاتا لیکن حکومت نے اس خطے کو نیم صوبائی اختیارات دیے اور 2009 میں اس علاقے ہو آزاد حیثیت دے کر پہلی دفعہ یہاں انتخابات کروائے گئے جس کے نتیجے میں پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سید مہدی شاہ پہلے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے،گلگت بلتستان 10 اضلاع پر مشتمل ہے جن میں سے چار بلتستان میں، چار گلگت اور دو ہنزہ۔ نگر کے اضلاع ہیں، اس سے پہلے ہنزہ۔ نگر کو بھی گلگت ڈویژن میں شمار کیا جاتا تھا جسے اب علیحدہ کر دیا گیا ہے۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree